مقلد کو سند سے کیا واسطہ ؟؟اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے اہل حدیث حضرات کی سند مطلوب ہے
جو حضرات مدرسہ سے فارغ التحصیل ہیں وہ اپنی کوئی بھی سند بیان کریں
جزاک اللہ
واقعی کیا جملہ ہےمقلد کو سند سے کیا واسطہ ؟؟
اگر سند مانگ لی تو مقلد کیسا؟اگر مقلد ہے تو سند کیسی؟
یوسف صاحب مقابلے بازی سے ہٹ کر بات ہے ،اہلحدیث میں اچھے بھی ہیں برے بھی ہیں ،اسی طرح دیوبند وبریلوی بھی،آپ مشاء الللہ فاضل آدمی لگتے ہیں دیوبند اور اہلحدیث کی علما اسناد ایک ہیں ،یعنی شاہ ولی اللہ ؒ پر ایک ہو جاتے ہیں باقی فروعات کے اختلاف ہیں ،میرے خیال ان پر نہ لڑا جائے تو اچھاہی ہے،اب کس کس فرقے کون گمراہ ہوا ہے اس میں مسلک کا کوئی قصور نہیں۔باقی ان فورمز پر ہوتا کیا ہے؟؟غیرمقلدین کو حدیث سے کیا واسط کیونکہ
شیخ الکل میاں نذیر حسین صاحب نے انگریز دور سے فائدہ اُٹھایا توسرسیداحمد خان نے کل اسلاف سے ہی علمی بغاوت کردی اور نیچری فرقہ کے عنوان سے معتزلہ ایک نئی شکل میں سامنے آئے، مولانا محمدحسین صاحب بٹالوی اور مرزا غلام احمد قادیانی جومدتوں اہلِ حدیث مسلک پر اکٹھے کام کرتے رہے تھے، ان میں سے مرزا غلام احمد کل پرانے اسلام سے بغاوت کرگئے اور قادیانی مذہب وجود میں آیا، میاں نذیر حسین صاحب کے شاگرد مولانا سلامت اللہ جیراجپوری اہلِ حدیث (باصطلاح جدید) کے نامور عالم تھے؛ مگر اُن سے ان کے بیٹے حافظ اسلم جیراپوری ترکِ تقلید میں آگے بڑھ کرترکِ حدیث کی سرحد پر آگئے، ڈپٹی نذیراحمد صاحب کے شاگرد مولوی عبداللہ چکڑالوی جولاہور میں جماعت اہلِ حدیث کی پہلی مسجد (چینیاں والی) کے امام اور خطیب تھے، رفتہ رفتہ منکرینِ حدیث کے پیشوا بنے اور برطانوی ہندوستان میں قادیانی، نیچری، چکڑالوی سب اپنے اپنے محاذوں پرآکھڑے ہوئے، اس تلخ تجربے نے علمائے "اہلِ حدیث" کوپھر سوچنے پر مجبور کیا کہ ترکِ تقلید کا یہ انداز آخر کہاں تک چلتا رہے گا، کہیں یہ ساری جماعت کوہی اسلام سے لاباہر نہ کرے۔
ابھی تو نیا نیا ہے آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا؟؟غیرمقلدین کو حدیث سے کیا واسط کیونکہ
شیخ الکل میاں نذیر حسین صاحب نے انگریز دور سے فائدہ اُٹھایا توسرسیداحمد خان نے کل اسلاف سے ہی علمی بغاوت کردی اور نیچری فرقہ کے عنوان سے معتزلہ ایک نئی شکل میں سامنے آئے، مولانا محمدحسین صاحب بٹالوی اور مرزا غلام احمد قادیانی جومدتوں اہلِ حدیث مسلک پر اکٹھے کام کرتے رہے تھے، ان میں سے مرزا غلام احمد کل پرانے اسلام سے بغاوت کرگئے اور قادیانی مذہب وجود میں آیا، میاں نذیر حسین صاحب کے شاگرد مولانا سلامت اللہ جیراجپوری اہلِ حدیث (باصطلاح جدید) کے نامور عالم تھے؛ مگر اُن سے ان کے بیٹے حافظ اسلم جیراپوری ترکِ تقلید میں آگے بڑھ کرترکِ حدیث کی سرحد پر آگئے، ڈپٹی نذیراحمد صاحب کے شاگرد مولوی عبداللہ چکڑالوی جولاہور میں جماعت اہلِ حدیث کی پہلی مسجد (چینیاں والی) کے امام اور خطیب تھے، رفتہ رفتہ منکرینِ حدیث کے پیشوا بنے اور برطانوی ہندوستان میں قادیانی، نیچری، چکڑالوی سب اپنے اپنے محاذوں پرآکھڑے ہوئے، اس تلخ تجربے نے علمائے "اہلِ حدیث" کوپھر سوچنے پر مجبور کیا کہ ترکِ تقلید کا یہ انداز آخر کہاں تک چلتا رہے گا، کہیں یہ ساری جماعت کوہی اسلام سے لاباہر نہ کرے۔