• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث مولوی یا کوئی شیعہ ذاکر

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
اہل سنت والجماعتمیں سے کوئی ایک بھی یزید کو رحمہ اللہ نہیں کہتا یزیدی پارٹی (ناصبی) ضرور کہتے ہیں
اچھا سیدنا اویس القرنی رحمہ اللہ کو کتنے متقدمیں اور متاخرین ثقہ ائمہ میں سے کتنوں نے رحمہ اللہ کہا ہے سب کی لسٹ فراہم کریں
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
آپ کو بھی حب اہل بیت کا چورن بیچنا یاد آگیا!
آپ کی بات بلکل غلط ہے!
اہل سنت میں سے بعض یزید کو رحمہ اللہ نہیں کہتے اور بعض یزید کو رحمہ اللہ کہتے ہیں!


سیدنا اویس القرنی کو اہل سنت میں کن کن ثقہ ائمہ نے رحمہ اللہ کہا ہے ذرا اس کی تفصیل پیش کریں
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
میں اپ کو نام دیتا ہوں ان میں سےبعض کا نام بتا دیں یا اپنی جانب سے بعض کا نام پیش کردیں جو یزید کو رحمہ اللہ کہتے ہوں اور بعض کی تعریف تو اب آپ جان گئے ہوں گے ہاں مگر ںاصبیت سے متاثر نہ ہو اہل سنت ہوں
چند نام پیش کرتا ہوں
امام شافعی
امام مالک
امام احمد بن حنبل
ابن حزم
ابن عبدالبر
امام طبری
ابن کثیر
حافظ ابن حجر
امام العینی حنفی
امام ذہبی
امام ابن تیمیہ
ابن قیم
ابن جوزی
امام بغوی
امام نووی
ملا علی قاری حنفی
امام شوکانی
باقی اگر اپ کو مل جائیں تو نام بتا دیں اور ان میں سے بعض کا نام بمعہ حوالہ لکھ دیں انہوں نے کہاں یزید کو رحمہ اللہ کہا ہے اللہ اہل سنت کا صحیح منہج عطا کرے
ان میں سے کن کن اہل علم نے سیدنا اویس القرنی کو رحمہ اللہ کہا ہے آپ اس کی تفصیل بتادیں

؟
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
جھوٹ کے پلندے کو میں کئی بار پڑھ چکا ہوں دوسری بات اس کتاب میں صحیح سند سے حوالے پیش کرنے کا دعوی ہے آپ نے اجماع ِ صحابہ کرامؓ کی بات کی ہے میں آپ سے صرف 3 صحابہ کرامؓ سے صحیح سند سے بیعت یزید ثابت کر دیں
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بالعموم سب (صحابہ وتابعین ) کی طرف بیعت کی نسبت کی ہے ۔
اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ صحیح سند سے استثناء ثابت کریں ۔
جس صحابی کا استثناء ثابت ہوگا صرف اسی کو مستثنی مانا جاسکتا ہے باقی سارے صحابہ بیعت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی گواہی سے ثابت ہے۔

آخر میں مشورہ ہے کہ دفاع حدیث کے نام پر دفاع من گھڑت وضعیف حدیث کا کام نہ کریں۔
اس فورم پر آپ کی سرگرمیوں سے عیاں ہے کہ صحیح حدیث کا رد اور ضعیف حدیث ومن گھڑت روایات کا دفاع ہی آپ کا کام ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یزید کی بیعت ان میں سے کسی نے بھی معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات تک نہیں کی بلکہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے یزید کی بیعت کو دین کا سودا بتایا


" أَخْبَرَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بَعَثَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ بِمِائَةِ أَلْفٍ. فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُبَايِعَ لِيَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَالَ: أَرَى ذَاكَ أَرَادَ. إِنَّ دِينِي عِنْدِي إِذًا لَرَخِيصٌ.(طبقات ابن سعد 4/ 138 طبقہ الثانیہ من مھاجرین و الانصار ترجمہ 402عبداللہ بن عمر اسنادہ صحیح رجال الشیخین)
ترجمہ: معاویہ رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو ایک لاکھ درھم بھیجا پھر جب یزید کی بیعت کا ان سے کہا تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یہ کیا اس ارادہ سے بھیجے تھے پر تو میرا دین بہت سستا ہے۔
بعد میں انہوں نے جبر سے کر لی
ابن زبیر اور حسین رضی اللہ عنہما اس کی جبری حکومت کے خلاف کھڑے ہوئے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ایک فاسق وفاجر امت کا خلیفہ کیسے بن سکتا ہے تو انہوں نے
امر بلمعروف و نہی عن المنکر انجام دیا ہے آپ کی یہ تمام گفتگو بے معنی ہے​
آپ کی اس بیان کردہ روایت (جس کو آپ اسنادہ صحیح رجال الشیخین قرار دے رہے ہیں) سے دو باتیں سامنے آتی ہیں -

اول -یہ کہ سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ رشوت خور اور جابر حکمران تھے (نعوز باللہ)- رشوت دے کر یا جبر کر کے اپنے بیٹے کی خلافت کا سودا کیا- (لیکن کسی صحابی رسول نے ان کے اس اقدام پر مزاحمت نہیں کی اور نا ان کو ان کی اس حرکت پر آر دلائی-

دوم -یہ کہ سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ جانتے تھے کہ ان کا بیٹا فاسق و فاجر اس کے باوجود انہوں نے نا دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوے اس بیٹے کو اپنے بعد خلافت کے لئے نامزد کردیا -(یعنی یزید رحم الله کی بد عادات کو سدھارنے کے بجاے اصحاب کرام سے مشوره لئے بغیر اس کو امّت کے لئے آئندہ کا حکمران نامزد کردیا- اور کسی صحابی رسول نے ان کی اس حرکت پر ان کو سرزش تک نہ کی-

(جب کہ حضرت حسین رضی الله عنہ کے بڑے بھائی حضرت حسن رضی الله عنہ نے تو اس جابر اور رشوت خور حکمران (بقول آپ کے)-
بغیر جبر اپنی خلافت تک سپرد کردی- اور اپنی باقی زندگی میں سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ سے بیس لاکھ دینار سالانہ خراج وصول کرتے رہے - لیکن ابن عمر رضی الله عنہ نے ایک مرتبہ بھی حضرت حسن رضی الله عنہ سے یہ نہیں کہا کہ آپ ایک رشوت خور حکمران سے خراج وصول کر رہے ہیں آپ کو تو ایسے حکمران کا بائیکاٹ کرنا چاہیے؟؟


اب تصویر کا دوسرا رخ بھی ملاحظه فرمائیں :

سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ اپنے بیٹے کو نامزد کرتے وقت فرماتے اور بعد جمعہ کے خطبے میں منبر پر دعا کرتے ہیں -

اے اللہ! اگر آپ کے علم میں ہے کہ میں نے اسے (یزید) کو اس لیے نامزد کیا ہے کہ وہ میری رائے میں اس کا اہل ہے تو اس ولایت کو اس کے لیے پورا فرما دیجیے۔ اور اگر میں نے اس لیے اس کو محض اس لیے ولی عہد بنایا ہے کہ مجھے اس سے محبت ہے تو اس ولایت کو پورا نہ فرمایے (ابن کثیر۔ ١١/٣٠٨)

غور کرنے کا مقام یہ ہے کہ جس باپ کے دل میں چور ہو، کیا وہ عین نماز جمعہ میں اپنے بیٹے کے لیے یہ دعا کر سکتا ہے؟

مزید یہ کہ عبدللہ بن عمر رضی الله عنہ کے حوالے سے صحیح بخاری مذکور ہے کہ :

نافع بیان کرتے ہیں کہ جب اہل مدینہ (کے بعض لوگوں نے) یزید بن معاویہ کے خلاف بغاوت کی تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ساتھیوں اور اولاد کو جمع کر کے فرمایا: “میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ‘قیامت کے دن ہر معاہدہ توڑنے والے کے لیے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا۔’ ہم لوگ اللہ اور رسول کے نام پر اس شخص (یزید) کی بیعت کر چکے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ اللہ اور رسول کے نام پر کی گئی بیعت کو توڑنے اور بغاوت کرنے سے بڑھ کر کوئی معاہدے کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ ہر ایسا شخص جو اس بیعت سے الگ ہو جائے اور اس معاملے (بغاوت) کا تابع ہو جائے، تو اس کے اور میرے درمیان علیحدگی ہے۔ ( بخاری، کتاب الفتن، حدیث 6694) -

صاف ظاہر ہے کہ :اگر یزید بن معاویہ رح شرابی، فاسق و فاجر ہوتے تو ابن عمر رضی اللہ عنہما لوگوں کو ان کی خلافت پر کبھی نہ ابھارتے-اور ان سے بغاوت کرنے کو جرم قرار نہ دیتے -

اے الله تو ہمیں اپنی سیدھی راہ دیکھا (آ مین)
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اسلامی تاریخ کو درایتی پہلو سےجانچنا اور پرکھنا از حد ضروری ہے کیونکہ یہ نپولین ، مارکوپولو یا سکندرِ اعظم وغیرھم کی نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ اور ان کی تربیت اور صحبت یافتہ شاگردوں کی ایک مقدس جماعت کی تاریخ ہے۔مزید برآں ، ہمارے لیے ان مقدس ہستیوں کے اس عظیم و بے مثال کردار کو سامنے رکھنا فرض عین ہے جو قرآن و حدیث پیش کرتے ہیں ۔ محض تاریخی روایات کو بنیاد بنا کر مخصوص شخصیات کے بارے میں بے بنیاد عقائد از خود بنا لینا روافض کا منہج تو ضرور ہو سکتا ہے مگر اہلِ سنت و الجماعت کا نہیں۔
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
امیر یزید ؒ کی بیعت کتنے صحابہ ؓ نے کی تھی اس کے لیے آپ ”تحقیق مزید بسلسلہ خلافت ِ معاویہ ؓ و یزیدؒ“ صفحہ نمبر 21 تا 78 ملاحظہ فرمالیں !
آپ ابھی تک امیر یزید ؒ کےفسق و فجور پر ایک بھی قولِ رسولﷺ پیش نہیں کر پائے ، کیوں ؟
آپ کی مراد اگر اس سے یہ ہے کہ یزید کا نام لے کر اس کو کسی حدیث میں فاسق کہا ہے تو موصوف کو چاہیے کہ پھر حدیث مغفور لھم (قسطنطنیہ) میں بھی یزید کا نام پیش کریں(ویسے بھی یہ بات ثبوت کو نہیں پہنچتی کہ یزید اول جیش میں تھا)
جو احادیث میں نے پیش کی ہیں ان سے آئمہ نے یزید کا ہی تعین کیا ہے
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
آپ کی اس بیان کردہ روایت (جس کو آپ اسنادہ صحیح رجال الشیخین قرار دے رہے ہیں) سے دو باتیں سامنے آتی ہیں -

اول -یہ کہ سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ رشوت خور اور جابر حکمران تھے (نعوز باللہ)- رشوت دے کر یا جبر کر کے اپنے بیٹے کی خلافت کا سودا کیا- (لیکن کسی صحابی رسول نے ان کے اس اقدام پر مزاحمت نہیں کی اور نا ان کو ان کی اس حرکت پر آر دلائی-

دوم -یہ کہ سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ جانتے تھے کہ ان کا بیٹا فاسق و فاجر اس کے باوجود انہوں نے نا دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوے اس بیٹے کو اپنے بعد خلافت کے لئے نامزد کردیا -(یعنی یزید رحم الله کی بد عادات کو سدھارنے کے بجاے اصحاب کرام سے مشوره لئے بغیر اس کو امّت کے لئے آئندہ کا حکمران نامزد کردیا- اور کسی صحابی رسول نے ان کی اس حرکت پر ان کو سرزش تک نہ کی-

(جب کہ حضرت حسین رضی الله عنہ کے بڑے بھائی حضرت حسن رضی الله عنہ نے تو اس جابر اور رشوت خور حکمران (بقول آپ کے)-
بغیر جبر اپنی خلافت تک سپرد کردی- اور اپنی باقی زندگی میں سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ سے بیس لاکھ دینار سالانہ خراج وصول کرتے رہے - لیکن ابن عمر رضی الله عنہ نے ایک مرتبہ بھی حضرت حسن رضی الله عنہ سے یہ نہیں کہا کہ آپ ایک رشوت خور حکمران سے خراج وصول کر رہے ہیں آپ کو تو ایسے حکمران کا بائیکاٹ کرنا چاہیے؟؟


اب تصویر کا دوسرا رخ بھی ملاحظه فرمائیں :

سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ اپنے بیٹے کو نامزد کرتے وقت فرماتے اور بعد جمعہ کے خطبے میں منبر پر دعا کرتے ہیں -

اے اللہ! اگر آپ کے علم میں ہے کہ میں نے اسے (یزید) کو اس لیے نامزد کیا ہے کہ وہ میری رائے میں اس کا اہل ہے تو اس ولایت کو اس کے لیے پورا فرما دیجیے۔ اور اگر میں نے اس لیے اس کو محض اس لیے ولی عہد بنایا ہے کہ مجھے اس سے محبت ہے تو اس ولایت کو پورا نہ فرمایے (ابن کثیر۔ ١١/٣٠٨)

غور کرنے کا مقام یہ ہے کہ جس باپ کے دل میں چور ہو، کیا وہ عین نماز جمعہ میں اپنے بیٹے کے لیے یہ دعا کر سکتا ہے؟

مزید یہ کہ عبدللہ بن عمر رضی الله عنہ کے حوالے سے صحیح بخاری مذکور ہے کہ :

نافع بیان کرتے ہیں کہ جب اہل مدینہ (کے بعض لوگوں نے) یزید بن معاویہ کے خلاف بغاوت کی تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ساتھیوں اور اولاد کو جمع کر کے فرمایا: “میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ‘قیامت کے دن ہر معاہدہ توڑنے والے کے لیے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا۔’ ہم لوگ اللہ اور رسول کے نام پر اس شخص (یزید) کی بیعت کر چکے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ اللہ اور رسول کے نام پر کی گئی بیعت کو توڑنے اور بغاوت کرنے سے بڑھ کر کوئی معاہدے کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ ہر ایسا شخص جو اس بیعت سے الگ ہو جائے اور اس معاملے (بغاوت) کا تابع ہو جائے، تو اس کے اور میرے درمیان علیحدگی ہے۔ ( بخاری، کتاب الفتن، حدیث 6694) -

صاف ظاہر ہے کہ :اگر یزید بن معاویہ رح شرابی، فاسق و فاجر ہوتے تو ابن عمر رضی اللہ عنہما لوگوں کو ان کی خلافت پر کبھی نہ ابھارتے-اور ان سے بغاوت کرنے کو جرم قرار نہ دیتے -

اے الله تو ہمیں اپنی سیدھی راہ دیکھا (آ مین)

آپ اس سے جو بھی باتیں اخذ کریں آپ کی منشاء
ویسے بھی موصوف مودوی صاحب کی باتوں سے کیا کیا اخذ کر چکے
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71

رہی بات جبر سے بیعت کرنے کی امام ‍‎ذہبی نے یہی لکھا ہے کہ بادشاہ وقت کے سامنے ہار کر حسین اور ابن زبیر رضی اللہ عنھما نے بیعت کی تھی بہرحال میرا مدعا صرف ابن عمر رضی اللہ عنہ کا اصل موقف بیان کرنا تھا
آپ اس سے جو بھی باتیں اخذ کریں وہ آپ کے ذمہ ہے
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
آپ کی مراد اگر اس سے یہ ہے کہ یزید کا نام لے کر اس کو کسی حدیث میں فاسق کہا ہے تو موصوف کو چاہیے کہ پھر حدیث مغفور لھم (قسطنطنیہ) میں بھی یزید کا نام پیش کریں(ویسے بھی یہ بات ثبوت کو نہیں پہنچتی کہ یزید اول جیش میں تھا)
جو احادیث میں نے پیش کی ہیں ان سے آئمہ نے یزید کا ہی تعین کیا ہے
میرے محترم !
چلیں آپ نے کم از کم اس بات کو تو تسلیم کیا کہ فسقِ یزید پر اجماع ایک افسانہ ہے ۔ مگر اول جیش میں امیر یزید ؒ کی شمولیت کا انکار کرنا توسورج کی موجودگی میں روشنی کاانکار کرنے کے مترادف ہے ۔ جن لوگوں نے غیر منطقی و غیر معقول تاویلات کا سہارا لیکر امیر یزید ؒ کی شمولیت کا انکار کیا ہے وہ میری نظر سے مخفی نہیں ۔ منکرینِ فضیلتِ امیر یزیدؒکی راہ میں سب سے بڑی کاوٹیں مغفور لھم اور سیادتِ ائمہ قریش والی روایات ہی تو ہیں اگر وہ ان روایات کی تاویل نہ کریں تو پھر کیا کریں۔لہذا سوال یہ نہیں کہ امیر یزید ؒ قسطنطنیہ والی روایت میں شامل ہیں یا نہیں بلکہ غور طلب بات تو یہ ہے کہ منکرین ِ فضیلتِ امیر یزیدؒ کو ان روایات کی جبری تاویلات کرنے کی ضرورت ہی لاحق کیوں ہوئی ؟
(ویسے بھی یہ بات ثبوت کو نہیں پہنچتی کہ یزید اول جیش میں تھا)
یہ بات پایۂ ثبوت کو پہنچتی تھی تبھی تو ان روایات کو تاویلات کی بھٹی سے گزارنے کی نوبت آئی ورنہ معاملہ تو آئینہ کی طرح صاف تھا۔ اول جیش میں امیر یزید ؒ کی شمولیت ایک نہیں ہزار بار ثابت کی جا چکی ہے لیکن بات پھر وہی ہے کہ :-
سو کام جفاوؤں کے ہیں
اک کام وفا کا

لہذا ان روایات میں امیر یزید ؒ کےشامل ہونے پر نہ تو آسمان پھٹا اور نہ ہی زمین شق ہوئی ۔لیکن فسقِ یزیدؒ کے افسانوں پر ایمان ِ کامل لانے سے تو آسمان کے پھٹنے اور زمین کے شق ہو جانے سے بھی زیادہ آخرت میں تباہی آنے کا اندیشہ ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top