تحریر عصر حاضر کی لکھی گئی کتاب ہے ۔اس کا حوالہ صرف تائیدا دیا جاسکتا اصلا نہیں ۔
ہم طفل مکتب ہیں اور آپ بحر علم ہیں مگر اس(علمی) میدان میں دلیل کی اہمیت ہے اور دلیل آپ نے کوئی پیش نہیں کی میں درج ذیل علتوں کی وجہ سے اس روایت کو ضعیف کہا تھا۔
(1) عامر بن مسعود مجہول الحال ہے ۔
(2) عبدالرحمن بن معاویہ اور عامر بن مسعود کی ملاقات ثابت نہیں ہے۔
اس کے دلائل میں نے دیئے جس پر آپ نے جو تبصرہ کیا ہے اس کو ترتیب وار بیان کرتے ہیں
(1) تحریر تقریب عصر حاضر اس کا حوالہ تائید کے طور پر دیا جاسکتا ہے اصلا نہیں
یہ تو موصوف فرما رہے ہیں اس کی کوئی دلیل ہے علامہ البانی بھی عصر حاضر کے محدث ہیں اہل علم ان کو تحقیق کو بحثیت اصلا پیش کرتے ہیں اسی طرح اہل علم میں سے تحریر تقریب کو بھی اصلا پیش کرتے ہیں چنانچہ سنابلی صاحب نے اپنی کتاب یزید بن معاویہ پر الزامات کا جائزہ 435( پرانا ایڈیشن) میں اس کا حوالہ اصلا دیا ہے اور عصر حاضر کے ہی محدث احمد شاکر رحمہ اللہ کا حوالہ بھی اصلا دیا ہے ۔
یہ تو میں نے تمہید کے طور پر عرض کر دیا مگر موصوف کو سمجھنا چاہیے کہ میں نے اس کتاب کا حوالہ اصلا نہیں تائید کے طور پر ہی دیا ہے چنانچہ اصول ہے کہ جس روای سے صرف دو رواۃ روایت کریں اور اس کی کوئی توثیق نہ کرے ایسا روای مجھول ہے اس اصول کی تائید میں اس کتاب کا حوالہ دیا گیا تھا اسکین پیش ہے
اور آُپ نے جو لکھا کہ اس کی روایت کی بعض نے تصیح کی ہے تو عرض ہے کہ اس کی حدیث کی تصحیح صرف ابن خذیمہ نے کی ہے اور وہ بھی متساہل ہیں جیسا سنابلی صاحب نے بھی اپنی کتاب میں نقل کیا ہے (یزید بن معاویہ پر الزامات کا جائزہ ص 518)
دوئم اس روایت کو البانی صاحب نے صحیح ابن خزیمہ کی تحقیق میں ضعیف قرار دیا ہے اس لئے اگر ان کے علاوہ کسی نے اس کی توثیق کی ہو تو ضرور پیش کریں اس وقت تک یہ راوی مجہول ہے