• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث نعت کی حیثیت کو کتنا مانتے ہیں ؟؟؟

Qasam Sayaf

رکن
شمولیت
جولائی 28، 2011
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
63
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

نعت درست ہو ۔۔۔شرکیہ عقائد سے پاک ہو تو اس کا پڑھنا مستحسن ہے۔۔۔ہمارے ہاں محفلِ قرآت کا انعقاد کیا جاتا ہے کیا اس کی کوئی دلیل شریعت میں موجود ہے ۔۔۔؟؟؟؟
اس تھریڈ کو پڑھ لیجیے۔۔۔۔امید ہےاس میں آپ کو اپنے سوالوں کے جواب مل جائیں گے
http://forum.mohaddis.com/threads/نعت-پڑھنے-کو-صحابہ-کرام-سے-منسوب-کرنا.23062/
سیرت کو بیان کرنا ہی نعت کہلاتا ہے ۔۔۔ عمل پر تہ کسی کا اختلاف ہی نہیں
محفل نعت صحیح نہیں ہے ۔ وہ محفل زیادہ بہتر ہے جس میں توحید اور شرک کا بیان ہو تاکہ لوگ توحید کو سمجھکر اسکو اپناییں اور شرک کو سمجہکر اس سے بچیں ۔اتباع نبی کا کیا مفہوم ہے اسکی وضاحت ہو ۔لوگوں کے دلوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ بٹھاییں تاکہ لوگ صحیح طرح سے آپکی حیثیت کو سمجھکر آپکی باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں ۔
نعت میں نبی کا مقام و مرتبہ ہی تو ہوتا ہے غلو نہیں ہونا چاہیے باقی توحید بھی بیان ہو ۔ نعت کی کلی طور پر مخالفت پر تعجب ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بھائی اللہ تعالی آپ کو جزاء دے ،برائے مہربانی اس کا اردو ترجمہ کر دیں۔
حسب حکم مذکورہ عربی عبارت کا ترجمہ ،پیش خدمت ہے ،،شارح کہتے ہیں ،سید المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کے باب (مسجد میں شعر گوئی ) میں سیدنا حسان رضی اللہ عنہ کی حدیث ،کے جس طریق سے اسدلال فرمایا ہے ،اس طریق میں مسجد کا سرے سے ذکر ہی نہیں،جناب امام کے اس مخصوص طریق سے استدلال کی وضاحت وبیان پرمجھے علامہ ابن منیر رح کا بہت عمدہ اور نفیس کلام ملا ہے،جو انہوں نے (المتواری علی ابواب البخاری )لکھا ہے ، وہ فرماتے ہیں (کہ ابوسلمہ کہتے ہیں ،جناب حسان نے ،سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کو اللہ کا حوالہ دیکر کہا کہ تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے خود فرماتے تھے کہ «يا حسان أجب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ، اللهم أيده بروح القدس»اے حسان ! اللہ کے رسول ،کی طرف سے (اشعار میں کفار کو)جواب دے،،اور دعاء فرمایا کرتے ، کہ اے اللہ !روح القدس سے حسان کی مدد فرما،،تو ابوھریرہ نے گواہی دی کہ ہاں ایسا ہی ھے )
ابن منیر کہتے ہیں کہ اگر تم کہو کہ اس طریق میں مسجد کا سرے سے ذکر ہی نہیں ،تو اس متن سے مسجد میں اشعار کے جواز پر استدلال کیسا؟؟
حالانکہ یہی روایت دوسرے طرق سے خود بخاری میں ہی ،، اس صراحت کے ساتھ موجود ہیں کہ سیدنا حسان نے مسجد میں اشعار پڑھے تھے اور اسی پر ابو ھریرہ کی گواہی طلب کی تھی ،،مر عمر بحسان وهو ينشد في المسجد،، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت امام نے جس متن سے مقصود یعنی مسجد میں اشعار پڑھنا ،صراحتاً ثابت ہوتا ہے ، اس طریق کو چھوڑکر عدم ذکر والے متن وطریق کو یہاں کیوں اختیار فرمایا ؟؟
ابن منیر کہتے ہیں:میں کہتا ہوں،،کہ امام بخاری بڑی باریکی سے احادیث میں موجود نکات اخذ کرتے تھے،اور انتہائی گہری فکر سے کام لیتے تھے،اور اکثر ترجمہ باب کے استدلال کے لئے واضح حدیث ان کے سامنے موجود ہوتی ،تاہم وہ اسے چھوڑ کر رمز واشارہ والے متن والفاظ کو ترجمہ باب کے لئے اختیارکرتے ،اور اس صورت میں بھی وہ حق پر ہوتے،یعنی انکی نکتہ شناسی کمال راستی لئے ہوتی،،
اور چونکہ ایک واضح حدیث سے مسئلہ کا شرعی حکم سمجھ لینا تو ہر کس وناکس کے بس میں ہوتا ہی ہے،،لیکن مخفی اشارات سے استنباط مسائل میں فہم کا تفاوت ہوتا ہے،،کوئی رمز شناس ہوتا ہے تو کوئی کج فہم ،،اور جناب امام کا صحیح بخاری لکھنے کا مقصد دیگر مصنفین کی طرح محض پہلے سے موجود دلیل واستدلال سے صفحے سیاہ کرنا نہیں تھا ، اور نہ ہی عوامی فھم کی معتمد اشیاء کو جمع کرنا مطلوب تھا بلکہ مخصوص مزید کی طلب میں تھے،،
تو ذکر مسجد کے بغیر متن سے مسجد میں شعر گوئی پر استدلال کی صحت کاپہلو یہ ہے ،کہ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حسان کو جوابی ودفاعی شعر کہنے کا حکم دیا اور ان کے لئے دعاء فرمائی تو اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کچھ شعر حق بھی ہوتے ہیں ،اور شارع کی طرف سے ان اشعار کے پڑھنے کا حکم ہوتا ہے اور ایسے شعر کہنے والا اس بات کا مستحق ہوتا ہے کہ فرشتے اس کی ہمنوائی کریں،، تو جس کلام کا یہ مقام ہو ،،اس چیز کے متعلق کوئی ذی فھم سوچ بھی نہیں سکتا کہ وہ کلام مسجد میں حرام ہوگی ،،کیونکہ یہ تو سب کو معلوم ہے کہ مساجد میں صرف ،وہ کلام حرام ہیں ،جو شرعاً عبث فضول ،یا باطل ہوں ،، اور مسجد کے شرعی مقاصد کے منافی ہوں ،اور جو کلام معنی کے لحاظ سے سچا اور لفظ کے لحاظ سے اچھا ہو تو مسجد میں ایسا کلام پڑھنا یقیناً ٹھیک ہے ،،اور امام صاحب کی وجہ استدلال یہی ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بھائی اللہ تعالی آپ کو جزاء دے ،برائے مہربانی اس کا اردو ترجمہ کر دیں۔
دعاء دینے کا شکریہ،،،لیکن ایک گزارش ہے ،،دعاء کے لئے ہمیشہ لفظ (اللہ جزاء خیر دے ، یا ، جزاک اللہ خیراً )لکھا اور کہا کریں ،
ترجمہ حسب ارشاد پیش خدمت ہے ،بندہ محض ایک طالبعلم ہے ، من آنم کہ من دانم،
اگر اس میں کوئی کوتاہی پائیں تو براہ کرم مطلع فرمائیں ، والسلام علیکم
 
Last edited:
  • پسند
Reactions: Dua

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
دعاء دینے کا شکریہ،،،لیکن ایک گزارش ہے ،،دعاء کے لئے ہمیشہ لفظ (اللہ جزاء خیر دے ، یا ، جزاک اللہ خیراً )لکھا اور کہا کریں ،
ترجمہ حسب ارشاد پیش خدمت ہے ،بندہ محض ایک طالبعلم ہے ، من آنم کہ من دانم،
اگر اس میں کوئی کوتاہی پائیں تو براہ کرم مطلع فرمائیں ، والسلام علیکم
جزاک اللہ خیرا کی طرف توجہ دلانے کا شکریہ۔یہ ذہن میں نہیں رہا!
وان المساجد للہ فلا تدعوا مع اللہ احدا
اوپر جو اردو ترجمہ آپ نےبیان کیا ہے ، تواس سے مسجد میں نعت گوئی کا جواز بنتا ہے ، جبکہ مذکورہ آیت اس کی نفی کرتی ہے۔ اس سے کیاحکم نکالا جا سکتا ہے ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
جزاک اللہ خیرا کی طرف توجہ دلانے کا شکریہ۔یہ ذہن میں نہیں رہا!
وان المساجد للہ فلا تدعوا مع اللہ احدا
اوپر جو اردو ترجمہ آپ نےبیان کیا ہے ، تواس سے مسجد میں نعت گوئی کا جواز بنتا ہے ، جبکہ مذکورہ آیت اس کی نفی کرتی ہے۔ اس سے کیاحکم نکالا جا سکتا ہے ؟
اس آیت سے جواز کی نفی کیسے نکلتی ہے ،اس کی وضاحت کر دیں
 
  • پسند
Reactions: Dua

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اس آیت سے جواز کی نفی کیسے نکلتی ہے ،اس کی وضاحت کر دیں
کیونکہ آیت کا مفہوم ہے کہ مساجد میں اللہ تعالی کا ذکر کیا جائے ، جبکہ نعت تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف پر مبنی کلام ہے۔۔۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کیونکہ آیت کا مفہوم ہے کہ مساجد میں اللہ تعالی کا ذکر کیا جائے ، جبکہ نعت تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف پر مبنی کلام ہے۔۔۔
السلام علیکم ،،پہلے آپ نے کہا (مذکورہ آیت اس کی نفی کرتی ہے۔ ) اب آپ نے فرمایا ،آیت کا مفہوم ہے ،،کیا یہ اصول فقہ والوں کا مفہوم ہے ؟ یاکوئی اور ؟؟ اور اگر آیت کا اردو ترجمہ بھی لکھ دیں تو مفہوم و منطوق سمجھنا آسان ہو جائےگا
اور اگر واقعی اس آیت سے منطوقاً یا مفہوماً مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرنے کی ممانعت نکلتی ہے ،تو پھر مسجد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف پرمشتمل احادیث بیان کرنا ناجائز ہوگا ،،جو یقیناً اس صدی کا بڑا انکشاف ہوگا ،
وقالت أم المؤمنين عائشة «لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا عَلَى بَابِ حُجْرَتِي وَالحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ فِي المَسْجِدِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ، أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ»​
الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وأيامه
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کیونکہ آیت کا مفہوم ہے کہ مساجد میں اللہ تعالی کا ذکر کیا جائے ، جبکہ نعت تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف پر مبنی کلام ہے۔۔۔
السلام علیکم،،پہلے آپ نےکہا کہ (مذکورہ آیت اس کی نفی کرتی ہے۔) اب آپ نے فرمایا ،آیت کا مفہوم ہے ،،کیا یہ اصول فقہ والوں کا -مفہوم ہے، یا کوئی اور---؟؟ ویسے اگر آپ اس آیت کا ترجمہ لکھ دیں تو مفہوم ومنطوق سمجھنا آسان ہوجائے-
اور اگر واقعی اس آیت سے منطوقاً- یا -مفہوماً-مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرنے کی ممانعت نکلتی ہے ، تو یہ اس صدی کا بڑا انکشاف ہوگا،،
وقالت أم المؤمنين عائشة رضي الله عنها «لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما على باب حجرتي والحبشة يلعبون في المسجد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يسترني بردائه، أنظر إلى لعبهم» الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وأيامه
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم،،پہلے آپ نےکہا کہ (مذکورہ آیت اس کی نفی کرتی ہے۔) اب آپ نے فرمایا ،آیت کا مفہوم ہے ،،کیا یہ اصول فقہ والوں کا -مفہوم ہے، یا کوئی اور---؟؟ ویسے اگر آپ اس آیت کا ترجمہ لکھ دیں تو مفہوم ومنطوق سمجھنا آسان ہوجائے-
اور اگر واقعی اس آیت سے منطوقاً- یا -مفہوماً-مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرنے کی ممانعت نکلتی ہے ، تو پھر مسجد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف پر مشتمل احادیث بیان کرنا بھی جائز نہ ہوگا۔۔ اوریہ اس صدی کا بڑا انکشاف ہوگا،،
وقالت أم المؤمنين عائشة رضي الله عنها «لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما على باب حجرتي والحبشة يلعبون في المسجد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يسترني بردائه، أنظر إلى لعبهم» الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وأيامه
 
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
السلام علیکم،،پہلے آپ نےکہا کہ (مذکورہ آیت اس کی نفی کرتی ہے۔) اب آپ نے فرمایا ،آیت کا مفہوم ہے ،،کیا یہ اصول فقہ والوں کا -مفہوم ہے، یا کوئی اور---؟؟ ویسے اگر آپ اس آیت کا ترجمہ لکھ دیں تو مفہوم ومنطوق سمجھنا آسان ہوجائے-
اور اگر واقعی اس آیت سے منطوقاً- یا -مفہوماً-مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرنے کی ممانعت نکلتی ہے ، تو پھر مسجد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف پر مشتمل احادیث بیان کرنا بھی جائز نہ ہوگا۔۔ اوریہ اس صدی کا بڑا انکشاف ہوگا،،
وقالت أم المؤمنين عائشة رضي الله عنها «لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما على باب حجرتي والحبشة يلعبون في المسجد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يسترني بردائه، أنظر إلى لعبهم» الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليه وسلم وسننه وأيامه
اسحاق بھائی آپ خود ہی اس آیت کی تفسیر بیان کردیں اور یہ جو اس آیت سے نفی نعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشکا ل پیدا ہورہا ہے اس پر بھی روشنی ڈال دیں۔
میرے خیال سے دعا بہن نے جن سے نعت پر مباحثۃ کیا ہے یہ ان کی طرف دلیل ہے۔
 
Top