اہل حدیث کا وجود اور اس کا منہج زمانہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم سے موجود ہے ۔ تاہم اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے اس موضوع پر کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی جیسے مورخ نے بھی ’’ برصغیر میں اہل حدیث کی آمد ‘‘ میں صحابہ م تابعین اور تبع تابعین کے بعد کئی صدیوں کا فاصلہ یکایک طے کرکے شاو ولی اللہ سے تاریخ اہلَ حدیث بیان کی ۔ یہ رویہ غیر شعوری طور پر ہی سہی اس بات کا غماض ہے کہ برصغیر میں اہل حدیث کا تاریخی تسلسل شاہ ولی اللہ سے شروع ہوتا ہے ۔ امام خاں نوشہوری کی کتاب میں بھی سب سے پرانا نام شاہ ولی اللہ ہی کا ہے ۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر بہاء الدین کی کتاب ’’ تاریخ اہل حدیث ‘‘ قدرے بہتر ہے
السلام عیکم ابھی ہماری بات مکمل نہیں ہوئی ۔یہ کہنا کہ ہم پہلے مسعود عالم صاحب کو بانی فرقہ اہل حدیث قرار دیا تھا ، تو محترم عرض کردوں یہ اپج اور پیداوار نہ ہندوستانیوں کی ہےاورنہ ہماری ہم تو آپ حضرات کے علماء اور ائمہ و مورخین اہل حدیث سے ہی بیان کر رہے ہیں یہ تو وہی بات ہے کھائے تو بھڑیے کا نام نہ کھائے تو بھیڑئے کا نام ،چھری تربوز پر یا تربوز چھری پر نقصان تربوز کا ہی ہونا ہے وہی بات بیچارے مقلدین کی ہے کہ نام انکا ہی گندہ کرنا ہے لیجئے دوسری قسط ملاحظہ فرمائیں۔
نواب صدیق حسن صاحب جو آپ کے یہاں بڑے عالم اور امام ہیں فرماتے ہیں :
اس زمانہ میں ایک ریا کار اور شہرت یافتہ فرقہ نے جنم لیا ہے جو ہر قسم کی خامیوں اور نقائص کےبا وجود اپنے لئے قرآن و حدیث کے علم اور ان ہر عامل ہونے کے دعوے دار ہیں حالانکہ علم وعرفان ان کو دور تک کا واسطہ نہیں ،یہ لوگ علومآلیہ اورعالیہ دونوں سے جاہل ہیں (الحطہ ص ١٥٣) یہاں مراد غیر مقلد ہیں ۔اب ان کا ہی دوسرا رخ ملاحظہ فرمائیں (ہیں کوکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ)
ترجمان وبابیہ
(تصنیف نواب صدیق حسن صاحب) یہ تصنیف ١٣١٢ھ کی ہے:فرماتے ہیں
خلاصہ حال ہندوستان کے مسلمانوں کا یہ ہے کہ جب سے یہاں اسلام آباد ہوا ،چونکہ اکثر لوگ بادشاہوں کے طریقہ کو پسند کرتے ہیں اس وقت سے آج تک یہ لوگ حنفی مسلک پر قائم رہے اور اسی مذہب کے عالم فاضل ،قاضی ، مفتی، اور حاکم ہوتے رہے۔ یہاں تک کہ ایک جم غفیر نے مل کر فتاویٰ ہندیہ یا فتاویٰ عالمگیری کے نام سے جمع کیا اور اس میں شیخ عبد الرحیم دپلوی والد بزرگوار شاہ ولی اللہ بھی شریک تھے۔(ترجمان وہابیہ ص ١٠-١١)
دیکھا آپ نے آپ کے امام صاحب کتنا سفید جھوٹ بولتے ہیں دنیا جانتی ہے کہ فتاویٰ عالمگیری کس کی تصنیف ہے اوریہ بھی نوٹ فرامائیں کہ حضرت شاہ ولی اللہٌ کے والد محترم حنفی موقف کے تھے جبکہ آپ حضرات کے نزدیک حضرت شاولی اللہ ٌ غیر مقلد تھے کتنا بڑا فرق والد کوئی موقف اور بیٹے کا دوسرا موقف
الغرض اگر تنا ہی کافی ہوتو ٹھیک ہے تاکہ تیسری قسط دوسرے موضوع کی جاری کروں امید ہے اپنی حقانیت کا ثبوت اپنوں ہی کی زبان سے پالیا ہوگا
اللہ حافظ
ھندوستان