السلام عیکم
ایک راجا بھا ئی اور شاہد نذیر بھائی
اول تو میں نے اس سے پہلے مراسلہ میں عرض کردیا تھا کہ یہ کتابیں آپ لوگوں کے پاس ہیں ۔ اتنا آپ صحیح فرما رہے ہیں کہ اصل کتاب میرے پاس نہیں ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ انسان کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق آگے بڑھا دے۔ مفہوم حدیث
اس حدیث سے آپ جیسے مقلدین جھوٹے ثابت ہوتے ہیں کیونکہ ابوحنیفہ کی تقلید چھوڑ کر اپنے مقلد مولویوں کی اندھا دھند پیروی میں مخالفین پر بہتان لگاتے چلے جاتے ہیں۔ تحقیق ہو بھی کیونکر کہ تحقیق تو حنفی مذہب میں حرام ہے۔
اسی طرح آپکے علماء بھی جھوٹے ہیں۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک شخص حنفی مذہب کا معتبر عالم ہو اور وہ ابوحنیفہ کو گالیاں بھی دیتا ہو؟ جب یہ ممکن نہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ خود کو فخر سے اہل حدیث کہنے والا اہل حدیثوں کو گالیاں بھی دیتا ہو۔ اگر کوئی اہل حدیثوں کو گالیاں دیتا ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ خود اہل حدیث نہیں ورنہ اسکا اہل حدیثوں کو گالیاں دینا خود کو گالیاں دینا ہے۔ ظاہر ہے کوئی پاگل ہی خود کو گالیاں دے سکتا ہے۔ بس یہی بات ثابت کرتی ہے کہ صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی عبارت میں دیوبندیوں نے جو پیوند لگایا ہے وہ غلط ہے۔
ہندو صاحب اگر آپ کے پاس مطلوبہ حوالے کا اسکین نہیں تو آپ لوگوں کو کون سی مصیبت پڑی ہے کہ ایسے جھوٹے حوالوں سے مخالفین کو الزام دیں۔ شرم کرو اور اللہ سے جھوٹ کی توبہ کرو۔ ورنہ حوالے کا اسکین پیش کرو۔
اتنا یقین اور وثوق کے ساتھ کہ سکتا ہوں کہ جن صاحب کی کتا ب سے میں نے کوڈ کیا ہے وہ معتبر عالم ہیں اہل اللہ ہیں میں ان کی طرف جھوٹ اور کذب کا گمان نہیں کرسکتا
آپ چونکہ اندھے مقلد ہیں اس لئے کیسے ممکن ہے کہ آپ اپنے عالم کے جھوٹ کو جھوٹ تسلیم کریں۔ آپ اپنے عالم کی کہی گئی بات کا ثبوت پیش کریں ورنہ آپ کے عالم کا جھوٹا ہونا ثابت ہوچکا ہے۔ اور یہ کونسی نئی بات ہے حنفی مذہب کے علماء اورفقہاء میں تو اکثریت ایسے ہی لوگوں کی ہے جنھیں جھوٹ بولتے ہوئے بالکل بھی شرم نہیں آتی۔ زرا یہ دیکھئے:
حنفی مذہب کے تین کذاب
نواب صدیق حسن صاحب آپ کے امام ہیں تو ظاہر ہے ان کی جملہ تصانیف آپ کے پاس ہونی چاہئیں،
ہمارے صرف ایک ہی امام ہیں اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ صدیق حسن خان ہمارے علماء میں سے ایک عالم ہیں۔
اگر آپ کی کہی ہوئی بات درست ہے تو زرا بتائے گا کہ خود آپکے پاس آپکے امام ابوحنفیہ کی کتنی تصانیف ہیں؟
اگر یہی لا اعتباری والی بات ہے تو آپ حضرات کے بھی جملہ حوالے جات مشکوک ہیں
صرف آپکے کہہ دینے سے کوئی حوالہ مشکوک نہیں ہوجاتا ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم ہر حوالے کا اسکین بھی فراہم کریں۔ پھر ہم نے بھی کبھی کسی حوالے کو شک کی نظر سے نہیں دیکھا اور نہ ہی مخالفین سے حوالے کا مطالبہ کیا۔ کیونکہ آپ کا دیا گیا حوالہ بذات خود انتہائی مشکوک ہے جس میں سے جھوٹ اور بہتان کی بو آرہی ہے اس لئے آپ سے اسکے اسکین کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اور آپ کو معلوم ہے کہ یہ کتابیں نایاب ہیں کم از کم دہلی اور یوپی میں تو ہیں نہیں میں اس کی تحقیق کرلی ہے البتہ لائبریریوں میں ہیں جہاں میں رہتا ہوں اس سے دور دور تک لائبریریاں نہیں ہیں اتنا ضرور ہے کہ آپ کا یہ چیلنج مجھے قبول ہے قوت کی قید نہیں انشاءاللہ ثم انشاءللہ پیش کردوں گا،بشرطے کہ پرانے نسخے ہوئے،
ہمیں سو فیصد یقین ہے کہ آپ حوالے کا اسکین پیش نہیں کرینگے کیونکہ اگر آپ کو مطلوبہ کتاب مل بھی گئی تو اس میں وہ بات ہوگی ہی نہیں جسے دیوبندی بطور الزام پیش کررہے ہیں۔ اس لئے جب تک آپ کو حوالے کا اسکین نہیں ملتا اس وقت تک کے لئے جھوٹ سے توبہ کرو۔
یہ آپ کاہی چیلنج نہیں میری عقیدت کا بھی معاملہ ہے،اور اگر یہی لااعتباری والی بات ہے تو آپ حضرات کی وہ تمام باتیں جو امام ابوحنٰیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں ائمہ کبار کی طرف منسوب کرتے ہیں کہ انہوں نے امام ابو حنیفہ کو گمراہ بد دین کہا۔ انہی حضرات میں سے اکثر علماء کے اقوال اور ان کے اعمال با حوالہ پیش کروں گا اوریہ روایات جگ ظاہر ہیں ان کے اسکین کی ضرورت نہیں اور آسانی سب جگہ دستیاب ہیں ۔
آپکی ان باتوں کا سر پیر ہمیں سمجھ میں نہیں آیا۔
اس طرح بد دین یا کذاب ہم نہیں ہوئے اور ہم مذہب اور مسلک یہ سکھاتا ہے کہ ایک کلمہ گو عالم کو کذاب گمراہ وغیرہ الفاظ سے خطاب کریں اور نہ ہماری درسگا ہوں میں اس طرح کی تعلیم دی جاتی ہے یہ تو شاید آپ حضرات کا ہی خاصہ ہے
معاف کیجئے گا ہم تو صرف کذاب کو ہی کذاب کہتے ہیں جبکہ آپکے علماء نے تو امام شافعی کو ہی شیطان کہہ دیا اور آپکے امام ابوحنیفہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو شیطان کہا۔ آپ کا تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ آپ کس جھوٹے منہ سے اپنی تعریفیں کررہے ہو۔
لیجئے ایک گستا خانہ جملہ آپ کے ایک عالم صاحب کا جس کو میں نے پچھلے مراسلہ میں بھی ذکر کیا تھا،لیجئے (نعوذ باللہ من ذالک) ’’ عائشہ نے علی رضی اللہ عنہ سے جھگڑا کیا اگر اس نے معا فی نہ مانگی ہوگی تو ارتداد پر انتقال ہو‘‘ ادب بھی ملحوظ نہیں اپنی ماں کو کن الفاظ سے خطاب کیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ے ساتھ رضی اللہ عنہ لگا یا اور الزام کون سا ارتداد کا اور یہ جملہ غیر مقلدین کے امام عبد الحق کاہے، اسی سے آپ اپنی حقانیت کا اندازہ لگالیں۔ فقط والسلام
ھند وستان
ایک مرتبہ پھر جھوٹ پھر بہتان۔
ہندو صاحب آپ نے اپنے جس کذاب عالم کی کتاب سے اندھا بن کر اسے چھاپا ہے زرا اس کے حاشیہ ہی پر نظر کر لی ہوتی جہاں دیوبندیوں نے اعتراف کیا ہے کہ ہمیں یہ گستاخانہ حوالہ عبدالحق بنارسی کی تصانیف میں نہیں ملا لیکن ہمارے جس عالم نے اسے اپنی کتاب میں درج کیا ہے ان سے متعلق ہم جھوٹ کا تصور نہیں کرسکتے۔
اب اس سے بڑھکر دیوبندیوں کے کذاب اور بہتان طراز ہونے کی دلیل کیا ہوگی کہ انکے عالم نے ایک بہتان گھڑا اور دوسرے دیوبندی اسے اندھے بن کر بغیر شرمائے نقل کئے جارہے ہیں۔ آخر مخالفین پر حجت قائم کرنے کا یہ کونسا انداز ہے کہ اپنے جی سے جھوٹ گھڑ لو اور مخالف کو الزام دے دو؟
ہندو صاحب اب آپ پر دوسرا قرض یہ ہے کہ اپنی اس بہتان طرازی کا اسکین پیش کریں۔ ورنہ ایسے مذہب سے توبہ کریں جس میں مسلسل جھوٹ بولتے رہنا مجبوری ہے۔