ارسال کردہ حافظ نذیر صاحب و جناب کفایت اللہ صاحب
اب اگر مسلک اہل حدیث کی تاریخ دیکھنی ہو اوریہ معلوم کرناہوکہ یہ مسلک کب سے ہے تو اس مسلک کے عقائد واصول دیکھیں ان کا منہج وطرزاستدلال دیکھیں ، ان کے دینی اعمال کی کیفیت دیکھیں ، ان کی نماز دیکھیں ، ان کا رزہ وحج دیکھیں ان کا ہر دینی عمل دیکھیں ۔
اس کے بعد پھر پتہ لگائیں کہ عہدنبوت میں ان کے عقائدواصول کا وجود تھا یا نہیں؟ عہدنبوت میں ان کے
منہج وطرزاستدلال کا وجودتھا یا نہیں، ان کے دینی اعمال، عہدنبوی کے اعمال سے موافقت رکھتے ہیں یا نہیں ، اگرہاں اوربے شک ہاں تو یہ مسلک قدیم ہے ، اس کا وجود عہدنبوی سے ہے والحمدللہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ
ربی زدنی علما
جناب بھائی حفظ نوید صاحب جزاک اللہ خیراً ایسا معلوم دیتاہے کہ آپ سب حضرات نے جناب بھائی کفایت اللہ صاحب کے اقتباس کو قبول اور پسند فرمالیا ہےاور لگتا ہے سب کا اس پر اتفاق ہے ،اور سمجھتا ہوں اب آپ حضرات اس اصول سے گریز نہیں کریں گے ۔
آپ کا مشکور ہوں کفایت اللہ بھائی آپ نے نہایت مہذب پیرائے میں اپنے موقف کو بیان فرمایا، نیز آپ کے طرز تخاطب سے میں بہت متاثر ہوا ،اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے،اور بات بھی یہ ہے کیونکہ حکمت مومن کا صل سرمایہ ہے۔انشاءاللہ اسی نہج پر گفتگو کروں گا اگر کہیں بہک جاؤں تو معاف کرنا۔
(۱) اہل حدیث کی تاریخ جہاں تک میں سمجھتا ہوں ،(کیونکہ اصل سوال میرا قائم کردہ نہیں ہے ،پاکستانی نام سے کوئی صاحب ہیں شاید یہ ان کا قائم کیا ہوا ہے پتہ نہیں کہاں غائب ہوگئے)کہ کسی قدامت سے اس کی اہمیت اور حقانیت کا اندازہ ہوجاتا ہے،لیکن چونکہ اب آپ نے اپنے آپ کو قدیم ثابت کیا ہے ،تو براہ کرم توجہ فرمائیں۔جب آپ زمانہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی تھے اور زمانہ خلافت میں بھی تھے ،اور تابعین اور تبع تابعین کے زمانہ میں بھی تھے ،اور وصال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دین اسلام میں کتربیونت شروع ہوگئی ،اور یہ بگاڑ آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور مسلمانوں کے ایمان بگڑتے رہے ،اس وقت کس مصلحت کی وجہ سے خاموش رہے، کیا کم تعداد میں تھے ،یا کچھ کہنے کی جسارت نہیں تھی،کیا مصلحت رہی ہوگی یہ تو آپ جانیں؟
(۲) آپ نے تسلیم کیا ہے کہ ہم زمانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں تھے یہ صحیح ہے ہم تسلیم کرتے ہیں ’’آپ نے فرمایا اصل چیز اصول اور عقائد ہیں نام سے کچھ فرق نہیں پڑتا ‘‘بہر حال کچھ نہ کچھ نام تھا وہ آپ کو معلوم ہوگا ،جہان تک میری معلومات ہیں اس وقت کوئی جماعت تنظیم فرقہ گروپ نہیں تھا بس مسلمان تھے یا مومن غالباً آپ بھی یہی کہنا چاہتے ہیں۔اور غالباً حضرت عمر ؓ کے زمانہ خلافت تک سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی اور خیال تھے کسی جماعت کا کوئی وجود نہیں تھا۔
(۳) میرے بھائیو مسائل کا استنباط اظہار رائے اور اجتہاد تو زمانہ رسالت میں بھی تھا، چند مثالیں پیش خدمت ہیں ۔
(الف)حضرت ابو بکر ؓ کے خیال یا رائے کے مطابق وحی نازل ہوئی۔
(ب) حضرت عمرؓ کے خیال یا رائے کے مطابق وحی نازل ہوئی۔
(ج) ایک رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان تشریف لے گئے اور وہاں سے واپسی میں حضرت عمرؓ سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ من قال لاالہ الااللہ دخل الجنۃ‘‘ یہ سن کر حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)میرے ماں باپ آپ پر قربان اس ارشاد کو عام نہ فرمائیں ورنہ لوگ اسی پر اکتفاء کرلیں گے اور عمل کرنا چھوڑ دیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند فرمایا،الغرض اس طرح کی اور مثالیں بھی ہیں ،صحابہ کرام نے کوئی عمل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔
(۴) آپ بھی قدیم اور آپ کے صول قواعد بھی قدیم ،اور مزید یہ کہ زمانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے ،تو عرض کردوں اس لحاظ سے توآپ حضرت عمر ؓکے زمانہ خلافت میں بھی تھے اور حضرت عمر ؓ کئی باتوں اجتہاد یا تبدیلی فرمائی مثلاً رمضان المبارک کی تراویح جو آپ کے یہاں ایک مشہور مدعا اور مسئلہ ہے حضرت عمرؓ نے آٹھ کی بیس کردیں ،جب آپ قدیم آپ کے اصول وقواعد قدیم تو زمانہ خلافت میں کیوں خاموش رہے کیا اس وقت ایمانی حرارت کمزور ہوگئی تھی یا اس وقت کہیں روپوش ہوگئے تھے،اور ایک طویل عرصہ تک اور اب بھی مسلمانان عالم اس پر عمل کررہے ہیں اور خاموش تماشائی کی طرح دیکھتے رہے ،اور اب آپ طاقت ور ہوئے وہ جس وجہ سے بھی ہوئے سب کو للکار نے لگے کافر کہنے لگے تحقیر کرنے لگے ،ہمیں تو بس اتنا بتادیں کیوں حضرت عمرؓ کو نہیں للکارا،اور صحابہ کرام کی لاکھوں کی تعداد اس پر عمل کرتی رہی،جب آپ قدیم ہیں اس کی وضاحت فرمادیں ،یا یہ کہ جیسا ’’دیس ویسا بھیس‘‘جب مصلحتیں کچھ تھیں اور اب کچھ؟معاف کرنا یہ تو نفاق ہے۔فساد فی الارض کا مصداق ہے ۔
فقظ والسلام
دعاء کا طالب ہندوستان