میں نے آپکے کسی بھائی کا آج شروع کردہ ایک موضوع کیا ہم اہلحدیث ہیں پڑھا جس کا جواب دینا ہے وہاں کسی نے اس تھریڈ کا حوالہ دیا یہاں آیا تو سوچا ادھر سے پہلے کچھ خوراک ادھر کے لئے بھی ہو جائے
محترم کسی ذی شعور کے لئے تو واللہ محترم کفایت اللہ بھائی کی پہلی پوسٹ ہی کافی و شافی ہے مگر شاہد بیماری زیادہ تھی تو خوراک بڑی درکار ہو گی پھرمحترم شاہد نذیر بھائی کا نواب صدیق حسن خان کے بارے آپکے دعوے کا مطالبہ بھی شاندار تھا کہ نواب صاحب کی بات تین وجوہات سے ہو سکتی ہے
1۔نواب حسن خان صاحب جس فرقہ پر اعتراض کر رہے تھے اس میں خود نہیں تھے
2۔اگر جس فرقے میں تھے اسی پر گمراہ ہونے کا اعتراض کر رہے تھے تو انکا دماغی مسئلہ تھا
3۔اگر جس فرقہ میں تھے اسی پر ہی اعتراض تھا مگر گمراہ ہونے کا نہیں بلکہ اعمال میں کوتاہیوں کا تھا جیسے ایک صحابی کہتے ہیں کہ پہلے دور میں میں سب کے ساتھ بے خوف تجارت کرتا تھا مگر اب کوتاہیوں کی وجہ سے کسی کسی سے کرتا ہوں
میرے بھائی پہلے کون ہم بھی مان رہے ہیں مگر آپ نہیں-پس آپ اگر دوسرے کو مانتے ہیں تو پھر دماغی حالت خراب ہونے کی وجہ سے اسکو ہمارے خلاف دلیل نہیں لا سکتے اور اگر تیسری بات مانتے ہیں تو پھر کوتاہیوں کا انکار تو ہم بھی نہیں کرتے
(۱) براہ کرم توجہ فرمائیں۔جب آپ زمانہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی تھے اور زمانہ خلافت میں بھی تھے ،اور تابعین اور تبع تابعین کے زمانہ میں بھی تھے ،اور وصال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دین اسلام میں کتربیونت شروع ہوگئی ،اور یہ بگاڑ آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور مسلمانوں کے ایمان بگڑتے رہے ،اس وقت کس مصلحت کی وجہ سے خاموش رہے، کیا کم تعداد میں تھے ،یا کچھ کہنے کی جسارت نہیں تھی،کیا مصلحت رہی ہوگی یہ تو آپ جانیں؟
(۲) ''آپ نے فرمایا اصل چیز اصول اور عقائد ہیں نام سے کچھ فرق نہیں پڑتا ''بہر حال کچھ نہ کچھ نام تھا وہ آپ کو معلوم ہوگا ،جہان تک میری معلومات ہیں اس وقت کوئی جماعت تنظیم فرقہ گروپ نہیں تھا بس مسلمان تھے یا مومن غالباً آپ بھی یہی کہنا چاہتے ہیں۔اور غالباً حضرت عمر ؓ کے زمانہ خلافت تک سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی اور خیال تھے کسی جماعت کا کوئی وجود نہیں تھا۔
(۳) میرے بھائیو مسائل کا استنباط اظہار رائے اور اجتہاد تو زمانہ رسالت میں بھی تھا، چند مثالیں پیش خدمت ہیں ۔
(الف)حضرت ابو بکر ؓ کے خیال یا رائے کے مطابق وحی نازل ہوئی۔
(ب) حضرت عمرؓ کے خیال یا رائے کے مطابق وحی نازل ہوئی۔
(ج) ایک رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان تشریف لے گئے اور وہاں سے واپسی میں حضرت عمرؓ سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا '' من قال لاالہ الااللہ دخل الجنۃ'' یہ سن کر حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)میرے ماں باپ آپ پر قربان اس ارشاد کو عام نہ فرمائیں ورنہ لوگ اسی پر اکتفاء کرلیں گے اور عمل کرنا چھوڑ دیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند فرمایا،الغرض اس طرح کی اور مثالیں بھی ہیں ،صحابہ کرام نے کوئی عمل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔
(۴) آپ بھی قدیم اور آپ کے صول قواعد بھی قدیم ،اور مزید یہ کہ زمانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے ،تو عرض کردوں اس لحاظ سے توآپ حضرت عمر ؓکے زمانہ خلافت میں بھی تھے اور حضرت عمر ؓ کئی باتوں اجتہاد یا تبدیلی فرمائی مثلاً رمضان المبارک کی تراویح جو آپ کے یہاں ایک مشہور مدعا اور مسئلہ ہے حضرت عمرؓ نے آٹھ کی بیس کردیں ،جب آپ قدیم آپ کے اصول وقواعد قدیم تو زمانہ خلافت میں کیوں خاموش رہے کیا اس وقت ایمانی حرارت کمزور ہوگئی تھی یا اس وقت کہیں روپوش ہوگئے تھے،اور ایک طویل عرصہ تک اور اب بھی مسلمانان عالم اس پر عمل کررہے ہیں اور خاموش تماشائی کی طرح دیکھتے رہے ،اور اب آپ طاقت ور ہوئے وہ جس وجہ سے بھی ہوئے سب کو للکار نے لگے کافر کہنے لگے تحقیر کرنے لگے ،ہمیں تو بس اتنا بتادیں کیوں حضرت عمرؓ کو نہیں للکارا،اور صحابہ کرام کی لاکھوں کی تعداد اس پر عمل کرتی رہی،جب آپ قدیم ہیں اس کی وضاحت فرمادیں ،یا یہ کہ جیسا ''دیس ویسا بھیس''جب مصلحتیں کچھ تھیں اور اب کچھ؟معاف کرنا یہ تو نفاق ہے۔فساد فی الارض کا مصداق ہے ۔
فقظ والسلام دعاء کا طالب ہندوستان
اب آپکے نمبر وار جواب دیتا ہوں
1۔خود ہی قتل کیا خود ہی آنسو بہا رہے ہیں- یہ الزام تو تب آپ لگا سکتے ہیں جب ہم کہ رہے ہوں کہ صحابہ بدل گئے تھے مگر اہل حدیث انکو روک نہ سکے-بھائی ہمارا تو جھگڑا ہی یہی ہوتا ہے کہ صحابہ ہی ہماری طرح اہل حدیث تھے پس وہاں کس معنی میں چپ رہنا تھا جیسے سعودی عرب جاتے ہیں تو مشرک اور بدعتی بیچارے چپ ہوتے ہیں اور ہم وہاں سینہ تان کر چل رہے ہوتے ہیں پس الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق وہاں تو آپکو اپنا بندہ دکھانا چاہیے پس جیسے آپ سعودی عرب میں کوئی مشرک بدعتی سر عام عمل کرتا نہیں دکھا سکتے اسی طرح آپ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی اپنے بندے نہیں دکھا سکتے
2۔آپنے کہا کہ آپکا کوئی نہ کوئی نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تو تھا تو بھائی اہل حدیث وصفی نام ہے جس کا تعلق وصف سے ہوتا ہے اور جیسے سامع تب بنتا ہے جب کوئی سنانے والا ہو-دوسرا کھبی یہ بھی ہوتا ہے کہ کسی چیز میں ایک وصف ہوتا ہے مگر وہ شو تب ہوتا ہے جب ردعمل ہوتا ہے مثلا سپرنگ میں لچک ہوتی ہے مگر شو تب ہوتی ہے جب اسکو دبایا جائے
اب ہمیں پتا چلا کہ شیطان کی ذریۃ (جنات میں سے) انسان کو جامد تقلید میں بند کر رہی ہے اور ہمیں یہ بھی پتا چلا ہے کہ دیو بھی جن کی قسم ہے پس دیو نے جب کسی کو جامد تقلید کی بوتل میں بند کیا تو پھر اہل حدیث کا وصف سپرنگ کے ردعمل کی طرح ظاہر ہوا- پس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایسا کطھ نہیں تھا تو پھر ------
3+4-تیسری اور چوتھی کا ایک ہی جواب ہے کہ ہمیں اہل حدیث ہی اس لئے کہا جاتا ہے کہ ہم حدیث پر عمل کرتے ہیں اور حدیث ہے کہ
علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین تو ہم کیوں اس حدیث کے خلاف چلیں اور صحابہ کی مخالفت کریں اگرچہ آپکو اگر لگتا ہے کہ ہم صحابہ کی مخالفت کر رہے ہیں تو وہ یا تو ہٹ دھرمی یا لا علمی کی وجہ سے ہے کہ جب کسی ایک صحابی کا قول دوسرے صحابہ کے خلاف ہو تو پھ اوپر والی حدیث کی مخالفت نہیں ہوتی یونکہ دوسرے بھی صحابہ ہیں اور اگر قرآن و حدیث کے خلاف ہو تو پھر بھی نہیں ہوتی کیونکہ اوپر والی حدیث کی
فان تنازعتم فی شیء فروہ الی اللہ والرسول سے تخصیص ہو چکی ہے
جیسا دیس ویسا بھیس کی وضاحت اوپر ہو چکی ہے دفتر کی چھٹی ہو گئی ہے جلدی کی وجہ سے کوئی خوراک رہ گئی ہو تو کسی اور بھائی سے لے لیں یا پھر میرا انتظار کریں
جمشید
حبیب زدران