• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کا وجود کب سے ہے؟

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جنت البقیع (مدینہ کا قبرستان)
میں تو یہی پڑھتا آ رہا ہوں
اگر آپ کے نزدیک یہ ہی دلیل ہے تو پڑھیں جائیں۔۔۔اور لکھتے جائیں۔۔۔
میں نے ایک چیز دیکھی اس پر اپنا اعتراض پیش کیا باقی جہاں تک معلومات جو آپ نے باہم پہچائی ہیں۔۔۔
اس پر اللہ تعالٰی آپ کے درجات کو بلند فرمائیں اور دنیا وآخرت کی کامیابی کا سہرا بھی۔۔۔ ان شاء اللہ۔۔۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
میں نے آپکے کسی بھائی کا آج شروع کردہ ایک موضوع کیا ہم اہلحدیث ہیں پڑھا جس کا جواب دینا ہے وہاں کسی نے اس تھریڈ کا حوالہ دیا یہاں آیا تو سوچا ادھر سے پہلے کچھ خوراک ادھر کے لئے بھی ہو جائے
محترم کسی ذی شعور کے لئے تو واللہ محترم کفایت اللہ بھائی کی پہلی پوسٹ ہی کافی و شافی ہے مگر شاہد بیماری زیادہ تھی تو خوراک بڑی درکار ہو گی پھرمحترم شاہد نذیر بھائی کا نواب صدیق حسن خان کے بارے آپکے دعوے کا مطالبہ بھی شاندار تھا کہ نواب صاحب کی بات تین وجوہات سے ہو سکتی ہے
1۔نواب حسن خان صاحب جس فرقہ پر اعتراض کر رہے تھے اس میں خود نہیں تھے
2۔اگر جس فرقے میں تھے اسی پر گمراہ ہونے کا اعتراض کر رہے تھے تو انکا دماغی مسئلہ تھا
3۔اگر جس فرقہ میں تھے اسی پر ہی اعتراض تھا مگر گمراہ ہونے کا نہیں بلکہ اعمال میں کوتاہیوں کا تھا جیسے ایک صحابی کہتے ہیں کہ پہلے دور میں میں سب کے ساتھ بے خوف تجارت کرتا تھا مگر اب کوتاہیوں کی وجہ سے کسی کسی سے کرتا ہوں

میرے بھائی پہلے کون ہم بھی مان رہے ہیں مگر آپ نہیں-پس آپ اگر دوسرے کو مانتے ہیں تو پھر دماغی حالت خراب ہونے کی وجہ سے اسکو ہمارے خلاف دلیل نہیں لا سکتے اور اگر تیسری بات مانتے ہیں تو پھر کوتاہیوں کا انکار تو ہم بھی نہیں کرتے

(۱) براہ کرم توجہ فرمائیں۔جب آپ زمانہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی تھے اور زمانہ خلافت میں بھی تھے ،اور تابعین اور تبع تابعین کے زمانہ میں بھی تھے ،اور وصال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دین اسلام میں کتربیونت شروع ہوگئی ،اور یہ بگاڑ آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور مسلمانوں کے ایمان بگڑتے رہے ،اس وقت کس مصلحت کی وجہ سے خاموش رہے، کیا کم تعداد میں تھے ،یا کچھ کہنے کی جسارت نہیں تھی،کیا مصلحت رہی ہوگی یہ تو آپ جانیں؟
(۲) ''آپ نے فرمایا اصل چیز اصول اور عقائد ہیں نام سے کچھ فرق نہیں پڑتا ''بہر حال کچھ نہ کچھ نام تھا وہ آپ کو معلوم ہوگا ،جہان تک میری معلومات ہیں اس وقت کوئی جماعت تنظیم فرقہ گروپ نہیں تھا بس مسلمان تھے یا مومن غالباً آپ بھی یہی کہنا چاہتے ہیں۔اور غالباً حضرت عمر ؓ کے زمانہ خلافت تک سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی اور خیال تھے کسی جماعت کا کوئی وجود نہیں تھا۔
(۳) میرے بھائیو مسائل کا استنباط اظہار رائے اور اجتہاد تو زمانہ رسالت میں بھی تھا، چند مثالیں پیش خدمت ہیں ۔
(الف)حضرت ابو بکر ؓ کے خیال یا رائے کے مطابق وحی نازل ہوئی۔
(ب) حضرت عمرؓ کے خیال یا رائے کے مطابق وحی نازل ہوئی۔
(ج) ایک رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان تشریف لے گئے اور وہاں سے واپسی میں حضرت عمرؓ سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا '' من قال لاالہ الااللہ دخل الجنۃ'' یہ سن کر حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)میرے ماں باپ آپ پر قربان اس ارشاد کو عام نہ فرمائیں ورنہ لوگ اسی پر اکتفاء کرلیں گے اور عمل کرنا چھوڑ دیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند فرمایا،الغرض اس طرح کی اور مثالیں بھی ہیں ،صحابہ کرام نے کوئی عمل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔
(۴) آپ بھی قدیم اور آپ کے صول قواعد بھی قدیم ،اور مزید یہ کہ زمانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے ،تو عرض کردوں اس لحاظ سے توآپ حضرت عمر ؓکے زمانہ خلافت میں بھی تھے اور حضرت عمر ؓ کئی باتوں اجتہاد یا تبدیلی فرمائی مثلاً رمضان المبارک کی تراویح جو آپ کے یہاں ایک مشہور مدعا اور مسئلہ ہے حضرت عمرؓ نے آٹھ کی بیس کردیں ،جب آپ قدیم آپ کے اصول وقواعد قدیم تو زمانہ خلافت میں کیوں خاموش رہے کیا اس وقت ایمانی حرارت کمزور ہوگئی تھی یا اس وقت کہیں روپوش ہوگئے تھے،اور ایک طویل عرصہ تک اور اب بھی مسلمانان عالم اس پر عمل کررہے ہیں اور خاموش تماشائی کی طرح دیکھتے رہے ،اور اب آپ طاقت ور ہوئے وہ جس وجہ سے بھی ہوئے سب کو للکار نے لگے کافر کہنے لگے تحقیر کرنے لگے ،ہمیں تو بس اتنا بتادیں کیوں حضرت عمرؓ کو نہیں للکارا،اور صحابہ کرام کی لاکھوں کی تعداد اس پر عمل کرتی رہی،جب آپ قدیم ہیں اس کی وضاحت فرمادیں ،یا یہ کہ جیسا ''دیس ویسا بھیس''جب مصلحتیں کچھ تھیں اور اب کچھ؟معاف کرنا یہ تو نفاق ہے۔فساد فی الارض کا مصداق ہے ۔
فقظ والسلام دعاء کا طالب ہندوستان
اب آپکے نمبر وار جواب دیتا ہوں
1۔خود ہی قتل کیا خود ہی آنسو بہا رہے ہیں- یہ الزام تو تب آپ لگا سکتے ہیں جب ہم کہ رہے ہوں کہ صحابہ بدل گئے تھے مگر اہل حدیث انکو روک نہ سکے-بھائی ہمارا تو جھگڑا ہی یہی ہوتا ہے کہ صحابہ ہی ہماری طرح اہل حدیث تھے پس وہاں کس معنی میں چپ رہنا تھا جیسے سعودی عرب جاتے ہیں تو مشرک اور بدعتی بیچارے چپ ہوتے ہیں اور ہم وہاں سینہ تان کر چل رہے ہوتے ہیں پس الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق وہاں تو آپکو اپنا بندہ دکھانا چاہیے پس جیسے آپ سعودی عرب میں کوئی مشرک بدعتی سر عام عمل کرتا نہیں دکھا سکتے اسی طرح آپ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی اپنے بندے نہیں دکھا سکتے
2۔آپنے کہا کہ آپکا کوئی نہ کوئی نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تو تھا تو بھائی اہل حدیث وصفی نام ہے جس کا تعلق وصف سے ہوتا ہے اور جیسے سامع تب بنتا ہے جب کوئی سنانے والا ہو-دوسرا کھبی یہ بھی ہوتا ہے کہ کسی چیز میں ایک وصف ہوتا ہے مگر وہ شو تب ہوتا ہے جب ردعمل ہوتا ہے مثلا سپرنگ میں لچک ہوتی ہے مگر شو تب ہوتی ہے جب اسکو دبایا جائے
اب ہمیں پتا چلا کہ شیطان کی ذریۃ (جنات میں سے) انسان کو جامد تقلید میں بند کر رہی ہے اور ہمیں یہ بھی پتا چلا ہے کہ دیو بھی جن کی قسم ہے پس دیو نے جب کسی کو جامد تقلید کی بوتل میں بند کیا تو پھر اہل حدیث کا وصف سپرنگ کے ردعمل کی طرح ظاہر ہوا- پس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایسا کطھ نہیں تھا تو پھر ------
3+4-تیسری اور چوتھی کا ایک ہی جواب ہے کہ ہمیں اہل حدیث ہی اس لئے کہا جاتا ہے کہ ہم حدیث پر عمل کرتے ہیں اور حدیث ہے کہ علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین تو ہم کیوں اس حدیث کے خلاف چلیں اور صحابہ کی مخالفت کریں اگرچہ آپکو اگر لگتا ہے کہ ہم صحابہ کی مخالفت کر رہے ہیں تو وہ یا تو ہٹ دھرمی یا لا علمی کی وجہ سے ہے کہ جب کسی ایک صحابی کا قول دوسرے صحابہ کے خلاف ہو تو پھ اوپر والی حدیث کی مخالفت نہیں ہوتی یونکہ دوسرے بھی صحابہ ہیں اور اگر قرآن و حدیث کے خلاف ہو تو پھر بھی نہیں ہوتی کیونکہ اوپر والی حدیث کی فان تنازعتم فی شیء فروہ الی اللہ والرسول سے تخصیص ہو چکی ہے
جیسا دیس ویسا بھیس کی وضاحت اوپر ہو چکی ہے دفتر کی چھٹی ہو گئی ہے جلدی کی وجہ سے کوئی خوراک رہ گئی ہو تو کسی اور بھائی سے لے لیں یا پھر میرا انتظار کریں
جمشید
حبیب زدران
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
غلطی سے دو دفعہ پوسٹ ہو گئی ہے محترم شاکر بھائی یہ پوسٹ ڈیلیٹ کر دیں جزاک اللہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
دفتر کی چھٹی ہو گئی ہے جلدی کی وجہ سے کوئی خوراک رہ گئی ہو تو کسی اور بھائی سے لے لیں یا پھر میرا انتظار کریں
جمشید
حبیب زدران
امامِ اہل سنت و اہل حدیث احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے معتصم کے دربار میں مناظرہ کے دوران کہا تھا کہ
اعطونی شیاء من کتاب اللہ او سنۃ رسولہ یعنی میرے سامنے آپ اللہ کی کتاب اور اسکے رسول کی سنت لے کر آؤ تو اے معتزلیو میں ضد چھوڑ دوں گا پس ہم بھی انھیں کی طرح اہل حدیث ہیں
آپ کی سمجھ پر افسوس ہوتا ہے کہ ایک طرف تو آپ الزام لگاتے ہیں کہ یہ کیا ہر وقت قران و سنت کی بات کرتے ہیں کیا قران و سنت کے علاوہ کچھ حق نہیں ہو سکتا اور دوسری طرف آپ مناظروں میں اپنی ہر چیز کو قران و حدیث سے ثابت کرنے کا دعوی کرتے ہیں جب آپ کا اپنا عام مقلد آپ سے پوچھتا ہے کہ کیا ہم قران و حدیث پر عمل نہیں کرتے بلکہ جامد تقلید کرتے ہیں تو اسوقت اسکو یہ نہیں کہتے کہ ہم رفع یدین میں جامد تقلید کرتے ہیں بلکہ اپنے عامی مگر عقلمند مقلدوں کو یہ کہ کر چپ کراتے ہیں کہ جی ہماری ہر بات تو قران و حدیث سے ثابت ہے رفع یدین بھی صحیح احادیث سے ثابت ہے 20 تراویح بھی احادیث سے ثابت ہے وغیرہ وغیرہ-

اب اسی تناظر میں آپکو
چیلنج
کرتا ہوں کہ آپ سمجھتے ہیں کہ حنفی کا عقیدہ اہل حدیث کے مخالف ہے مگر حنفی کا عقیدہ صحیح اور اہل حدیث کا غلط ہے تو آپ کسی بھی معاملے میں حنفی کے عقیدے کو صحیح اور اہل حدیث کے عقیدے کو غلط دو طرح سے ثابت کر سکتے ہیں
1۔حنفی منہج کی حمایت میں قرآن و حدیث کے واضح دلائل ملتے ہیں مگر اہل حدیث کے منہج کی حمایت میں قرآن و حدیث کے دلائل بودے اور کمزور ہیں
2۔قران و حدیث کے واضح دلائل کی روشنی میں تو حنفی منہج کمزور نظر آتا ہے مگر تقلید ایک ایسا قرآن و حدیث سے ثابت شدہ عقیدہ ہے کہ جس کا سہارہ لے کر ہم اپنے منہج کو اہل حدیث سے اچھا سمجھتے ہیں

اب میرا دعوی ہے کہ


1۔اگر پہلے کا انتخاب کریں گے تو ہمارےساتھ آپکا اعتراض ویسے ہی ختم ہو جانا چاہئے وہ ایسے کہ آجکل کے حالات میں ایک پولیس والا وردی پہن کر پولیس لائن میں داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے تو اسکو کہا جاتا ہے کہ کارڈ دکھا دو وہ کہتا ہے کہ میرے پاس کارڈ تو ہے لیکن کیا آپکو میری وردی نظر نہیں آ رہی تو اسکو کہا جاتا ہے کہ اگر آپکے کارڈ ہے تو پھر تو ہم اور آپ ایک ہیں- ہاتھ کنگن کو آرسی کیا آپ کارڈ دکھا دیں-اب اگر اسکے پاس واقعی کارڈ ہو گا تو وہ دکھا دے گا اور اگر نہیں ہو گا تو خالی بحث کرتا رہے گا-
پس اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے پاس بھی ہر معاملے میں قرآن و حدیث کے واضح دلائل ہیں تو پھر تو ہمارے عقیدے کے مطابق آپ بھی اہل حدیث اور ہمارے بھائی ہیں پھر امام احمد بن حنبل کے مطالبے کی طرح ہمارا بھی مطالبہ پورا کر دیں اتنا لڑنے کی کیا بات ہے- ہاں اگر آپ کہیں کہ مجتہد کے علاوہ کسی کو سمجھ نہیں آ سکتے تو وہ دلائل تو نہ ہوئے- دلیل تو کہتے ہی اسکو ہیں جو دلالت کرے اسی وجہ سے تو آپ تقلید کے معنی میں کہتے ہیں کہ عامی تب تقلید کرتا ہے جب وہ امام سے دلیل کا مطالبہ نہ کرے پس
اگر آپکے پاس سب کو سمجھ آنے والی واضح دلیل ہے تو پھر اوپر پولیس والے کی طرح کسی کو اس دلیل کے مطالبے سے روکنے کا کیا فائدہ
-
اور اگر نہیں روکتے تو وہ غیر مقلد بن جائے گا

2۔اگر دوسرے نقطے کو چنتے ہیں تو پہلے یہ ماننا پڑے گا کہ آپکے پاس پولیس والے کی طرح کارڈ نہیں (یعنی قران و حدیث کے دلائل کم ہیں) پھر ہم تقلید پر بھی بات کر لیتے ہیں
وقار سعید
شاہد نذیر

نوٹ: میں مقلد کو کافر نہیں مسلمان سمجھتا ہوں مگر انکی بات قران و حدیث اور عقل کے خلاف سمجھتا ہوں پس کوئی بھائی اس پوسٹ کو خارجیوں کی طرح میری مقلد کی تکفیر کرنے پر محمول نہ کر لے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
نوٹ: میں مقلد کو کافر نہیں مسلمان سمجھتا ہوں مگر انکی بات قران و حدیث اور عقل کے خلاف سمجھتا ہوں پس کوئی بھائی اس پوسٹ کو خارجیوں کی طرح میری مقلد کی تکفیر کرنے پر محمول نہ کر لے
قرآن کی آیات کے منکر کو کیا کہا جائے گا۔۔۔
گمراہ یا کافر؟؟؟۔۔۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
قرآن کی آیات کے منکر کو کیا کہا جائے گا۔۔۔
گمراہ یا کافر؟؟؟۔۔۔
محترم بھائی آپ میرے استادہیں اگر آپ حکم دے رہے ہیں تو میں کچھ لکھ دیتا ہوں ورنہ میرے خیال یہاں خارجیوں اور تکفیریوں والا موضوع نہ چھیڑیں بلکہ خوارج کی بحث میں کسی جگہ بات کر لیں تو بہتر ہو گا
اللہ آپکو دینا اور آخرت کی کامیابی عطا فرمائے امین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
جزاكم الله خيراً -

شیخ صاحب آپ اس فورم پر پوسٹ ضرور کریں تا کہ ھم سب اس سے فائدہ حاصل کر سکیں -
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
اہل حدیث کا وجود کب سے

ماشاء اللہ اچھی گل پوشی فرمائی گئی ہے،جس پر خشیوں کے شادیانے بجائے جارہے ہیں بہت خوب میری طرف سے بھی ڈپلی کیٹ خوشی مبارک ہو
سرزمیں کی مثال:
سرزمین کی مثال لیجئے اگرکوئی پوچھے کہ دنیا میں سرزمین پاکستان کا وجود کب سے ہے ؟ توکیا اس کا جواب یہ ہوگا کہ تقسیم ہندکے بعد؟ کیا تقسیم ہند سے پہلے اس سرزمین کا وجود نہ تھا؟ یقینا اس سرزمین کا وجود تھا لیکن اس کانام پاکستان بعدمیں پڑا اوربعد میں یہ الگ نام پڑجانے سے یہ سرزمین نئی نہیں ہوجائے گی۔
یہ تو سب جانتے ہیں کہ زمین کا وجود قدیم ہے لیکن زمین سے پہلے بھی یہاں پانی کا وجود تھا،تو اگر کوئی یہ معلوم کرنے لگے کہ زمین کا وجود کب سے ہے تو ظاہر ہے اس کی تاریخ بھی بتانی پڑے گی ،اور یہ بھی بتانا پڑے گا زمین کب سے ٹکڑوں میں یا خطوں می تبدیل ہوئی اور پھر ان علاقوں کے نام کیاکیا ہوئے اور کیوں ہوئے،یہ بات بیشک صحیح ہے کہ من حیث الارض پاکستان کا وجود براعظم ایشیا میں شامل تھااور اس کا نام پاکستان نہیں تھا ظاہر جب تاریخ لکھی جائے گی تو وجہ تسمیہ اور جب سے قانونی طور پر پاکستان وجود میں آیا تب سے اس کو نام پاکستان شمار کیا جائے گا اس سے پہلے تو اس جگہ کو بھارت یا ہندوستان کہا جاتا تھا۔
شہرکی مثال:
ہندوستان کا شہر ممبئی پوری دنیا میں مشہور ہے اگرکوئی سوال کرے کہ ہندوستان میں اس کا وجود کب سے ہے توکیا یہ جواب دیا جائے گا کہ سترہ اٹھارہ سال سے ؟ کیونکہ اس سے قبل اس کا نام''بمبئی''تھا ''ممبئی ''نہیں ، یقینا ''ممبئی'' یہ نیا نام ہے،تو کیا اس شہر کے نام میں تبدیلی آجانے اس شہر کے وجود کی تاریخ بدل جائے گی؟ ہرگز نہیں۔
اگر نام بدلنے سے حقیقتیں نہیں بدلتیں تو پھر کیا وجہ ہے نام تبدیل کرنے کی ،ظاہر ہے نام بدلنے کی ضرورت اسی وقت پیش آتی جب اس کی حقیقت بھی اور کیفیت بھی اور اس کی حیثیت بھی بدلنی مقصود ہو ،اور تمام حضرات جانتے ہیں صرف لفظوں الٹ پھیر سے مقدمات کی حیثیت،کیفیت،اور حقیقت بدل جاتی ہے۔
اشخاص کی مثال:
بہت سارے لوگ اسلام قبول کرتے ہیں تو مسلمان ہونے کے بعد اپنا نام بدل دیتے ہیں ، یعنی عبداللہ یا عبدالرحمن وغیرہ نیا نام رکھ لیتے ہیں ، تو کیا اس نئے نام کی وجہ سے ان کی تاریخ پیدائش بھی بدل جائے گی؟
ایک نومسلم جس نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام عبداللہ رکھ لیا اگرکسی سے سوال ہوکہ اس دنیا میں وہ کب سے ہے؟ توکیا وہ تاریخ بتلائی جائے گی جب اس نے عبداللہ نام رکھا یا وہ تاریخ جب وہ پیدا ہوا؟
مذہب کی مثال:
اگوکوئی سوال کرے کہ''کرسچن'' (Christian )مذہب اس دینا میں کب سے ہے توکیا یہ جواب دیا جائے گا ، کہ جب سے اس لفظ کا وجود ہواہے؟ یا یہ کو جب سے عیسی علیہ السلام کی بعثت ہوئی ہے؟ یقینا مذہب عیسائیت کا یہ نام بعد میں اختیار کیا گیا ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے قبل اس مذہب کا وجود نہ تھا۔
یہ بات بھی بیشک صحیح ہے کہ نام تبدیل کرنے سے تاریخ پیدائش نہیں بدلتی لیکن حقیقت بدل جاتی ہے کیفیت دبل جاتی ہے قانونی حیثیت بدل جاتی ہے ،اور اللہ تعالیٰ کے یہاں بھی اس کے معاملات کی تبدیلی اور حیثیت اس وقت سے ہی تبدیل ہوجاتی ہے جب سے اس نے اسلام قبول کیا،اور سب کو معلوم ہے اسلام قبول کرنے کے بعد ماقبل کے سارے معاملات بدل جاتے ہیں ۔
ماہیتوں کی تبدیلی:
سب جانتے ہیں سبزی قدیم ہے لیکن سائنسی ترقی اور ایجادات نے ہر چیز کو متاءثر کیا ہے مثال کے طور پر ''لوکی''ایک مشہور سبزی ہےلیکن ترقی یافتہ دور میں اس کی ایک قسم ہائی برڈ ''لوکی''کی ہے اس قدیم لوکی کی تاثیر الگ ہے اور اس جدید قسم کی ہائی برڈ ''لوکی''کی تاثیر الگ ہے،قدم لوکی کمیاب ہے اور مہنگی ہے لیکن دوسری قسم سستی ہے اور زودیاب ہے لیکن فوائد کے لہٰذ سے ردّی ہے۔
جانوروں کی مثال:
سب جانتے ہیں سانپ قدیم ہے لیکن اس کو ہندوستان میں بھگوان کہا جاتاہے ،جن لوگوں نے اس کانام بھگوان رکھ لیا ان کے نزدیک سانپ اپنی پیدائش سے بھگوان ہی ہے تو کیا ان کے کہنے سے سانپ کو بھگوان مان لیا جائے نعوذباللہ من ذالک۔
انسان کی مثال:
سب جانتے کہ انسان شروع سے اسی شکل میں ہے لیکن سائنسدان یہ کہتے ہیں کہ پہلے یہ انسان بندر کی شکل میں تھا تو کیا اس کو تسلیم کرلیا جائے۔
اسلام کی مثال :
سب جانتے ہیں کہ اسلام کوئی نیا دین نہیں بلکہ قدیم ہے ،لیکن اس وقت قرآن پاک اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں تھیں ،لیکن سب جانتے ہیں کہ دین حنیف کا نام اسلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے وجود میں آیا جسمیں ماقبل کی شریعت کو منسوخ کردیا گیا،اور جدید قانون وجود میں آیا۔تو من حیثیت دین کے اسلام قدیم ہے لیکن تاریخ کے اعتبار سے اسلام کا وجود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے ہے۔
عود الی المقصود:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کوئی مسلک نہیں تھا سب کا وجود بعد میں آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اہل حدیث نام کا کوئی فرقہ یا مسلک نہیںتھااس کو وجود بعد میں ہوا جس کی ایک تاریخ ہے۔والحمد للہ فقط والسلام
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436


حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کوئی مسلک نہیں تھا سب کا وجود بعد میں آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اہل حدیث نام کا کوئی فرقہ یا مسلک نہیںتھااس کو وجود بعد میں ہوا جس کی ایک تاریخ ہے۔والحمد للہ فقط والسلام





حضور صلی اللہ وسلم کے زمانے میں کون سا مسلک تھا ذرا اس کی تفصیل بھی بتا دیں -




۔
 
Top