• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کا وجود کب سے ہے؟

وقاص

مبتدی
شمولیت
نومبر 06، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
17
نام نہاد فرقہ اہلحدیث کا آغاز انگریز کے مکروہ دور میں ہوا۔

اہلحدث کے بارے میں جو فضائل جو سلف صالحین نے لکھے ہیں ان سے محدثین مراد ہیں۔ جنھوں نے احادیث کو اکٹھا کرنے میں اسفار کیئے۔ احادیث کی کتابیں لکھیں۔ حدیث پڑھتے پڑھاتے رہے۔ راویوں کی جرح تعدیل کی، صحیح حسن مرفوع ضعیف، موضوع وغیرہ احادیث کی اقسام بیان کی۔ اصول حدیث لکھا ۔وغیرہ وغیرہ
اس سے مراد وہ فرقہ غیرمقلد جن کو وہابی کہا جاتا ہے مراد نہیں۔جن کے آگے اور بھی فرقے ہیں۔ جیسے غربا اہلحدیث، جمیعت اہلحدیث۔ جماعت المسلیمین ۔سلفی۔ جو ایک دوسرے کو کافر قرار دیتے ہیں

انگریز کے (برصغیر پر قبضہ کرنےکے) دور سے پہلے کسی "غیر علمی" شخصیت کو اہلحدیث نہیں کہا گیا۔
اج کل تو وہابیوں کا بچہ بچہ، جاہل ہو یا پانچ پڑھا،نائی ہو یاتیلی ،موچی ہویا بھنگی ۔ دارڑھی منڈا ہویا ننگے سر والا سب ہی ماشااللہ اہلحدیث ہیں۔

انگریز کے دور میں وہابیوں نے ملکہ ویکٹوریا کو خط لکھا کہ ہم کو لوگ وہابی کہتے ہیں ہماری نام اہلحدیث رکھو۔
تب ان کو انگریز سرکار کی طرف سے یہ نام الاٹ ہوا۔
منکرین حدیث نے اپنا نام اہل قرآن رکھا ہوا ہے
اور قرآن کی آیتوں اور حدیثوں سے اپنا نام ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
کسی مسلک کے نئے پرانے کا فیصلہ اس کے نام سے ہرگزنہیں ہوگا بلکہ اس کے منہج ،عقائد اوراصولوں سے ہوگا، اگرکوئی گروہ نئے منہج اوراصولوں کا پا پند ہوتو وہ بھلے اپنے لئے کوئی پرانہ نا م منتخب کرلے ایسا کرنے سے اس کا مسلک پرانا نہیں ہوجائے گا، اسی طرح اگرکوئی گروہ قدیم منہج اوراصولوں پرگامزن ہوتو گرچہ وہ اپنے لئے کوئی نیا نام چن لے اس سے اس کا مسلک نیا نہیں ہوجائے گا،اس لئے جب بھی یہ پتہ لگانا ہو کہ کون سامسلک کب سے ہے تو اس کے نام کے پیچھے پڑنے کے بجائے اس کے منہج اوراصول کا پتہ لگائیے کہ ان کا وجود کب سے ہے ،اگرمنہج اوراصول نیا ہے تو مسلک نیا ہے اوراگرمنہج واصول قدیم ہے تو مسلک بھی قدیم ہے۔
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
لہذا مسلک ا ہل حدیث کا وجود تب سے ہے جب سے اس دنیا میں حدیث (فرمان الہی وفرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم) کا وجودہے کیونکہ یہی اہل حدیث کا عقیدہ واصول ہے، والحمدللہ۔
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
انگریز کی پیدوار کی نشانی یہ ہے کہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو اپنے امام کی بات سے کم تر سمجھتے ہیں۔آج کا مشرک مقلد بھی مشرکین مکہ کی طرح لوگوں کو روکتا ہے کہ اہل حدیث کے پاس نہ جانا۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا مشرک بھی لوگوں کو روکتا تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے صحابہ کے پاس نہ جانا۔ آج کے مشرک کو بھی ڈر ہے کہ اگر کوئی مقلد کسی اہل حدیث کی صحبت میں بیٹھ گیا تو وہ ہمارا نہیں رہے گا۔جیسے مشرکیں مکہ کو خوف تھا کہ اگر کوئی مشرک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں بیٹھا تو وہ ہمارا نہیں رہے گا۔ جس طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مشن کامیاب ہوا تھا۔اور مشرکیں ناکام ہوئے تھے۔انشاء اللہ آج کے غیر مقلدین کا مشن محمدی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کامیاب ہو گا۔ اور آج کے مقلد مشرک کا مشن اسی طرح ناکام ہو گا ۔ جس طرح مشرکین مکہ کو ہو ا تھا ۔انشا ءاللہ۔ اسلام غالب ہونے کے لئے آیا ہے۔ اور انشاء اللہ ایک بار پھر قرون اولی والا دور آئے گا۔ جس میں نہ تو تقلید ہو گی۔ اور نہ ہی بدعات اور رسومات۔ اگر بول بالا ہو گا تو اللہ کے کلام کا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کا۔ انشاء اللہ۔ جزاک اللہ خیرا

 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
کتاب سنن ابوداؤد جلد 3 حدیث نمبر 1172 مکررات 1 ریکارڈ 7/2 ریکاڈ نمبر 1331172
احمد بن حبنل، محمد بن یحیی، ابومغیرہ، صفوان رضی اللہ تعالی عنہ سے اسی طرح مروی ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ بن ابوسفیان فرماتے ہیں کہ وہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ آگاہ رہو بیشک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ تم سے پہلے جو لوگ تھے اہل کتاب میں سے وہ بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے اور بیشک یہ امت عنقریب فرقوں میں منتشر ہوجائے گی ان میں سے آگ میں داخل ہوں گے اور ایک جنت میں جائے گا اور وہ فرقہ جماعت کا ہوگا۔ محمد بن یحیی اور عمرو بن عثمان نے اپنی روایتوں میں یہ اضافہ کیا کہ آپ نے فرمایا کہ عنقریب میری امت میں ایسی قومیں ہوں گی کہ گمراہیاں اور نفسانی خواہشات ان میں اس طرح دوڑیں گی جس طرح کتے کے کاٹنے سے بیماری دوڑ جاتی ہے کہ کوئی رگ اور جوڑ باقی نہیں رہتا مگر وہ اس میں داخل ہوجاتی ہے۔

عن عوف بن مالك قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه عليه وسلم: [لياتين علی امتی ما اتی علی بنی اسرائيل، مثلا بمثل، حذو النعل بالنعل، حتی لوکان فيهم من نکح امه علانية،کا ن فی امتی مثله. إن بنی اسرائيل-[١ افترقت علی إحدی و سبعين فرقة. وإفترقت النصاری علی ثنتين وسبعين فرقة. والذی نفس محمد بيده لتفترقن امتی علی ثلاث وسبعين فرقة، واحدة فی الجنة وثنتان وسبعون فی النار. قيل: يا رسول اللّٰه، من هم؟ قال: 'الجماعة' ]وما انا عليه واصحابی[٢]ويخرج فی امتی، اقوام تتجاری بهم تلك الاهواء کما تتجاری الکلب بصاحبه، فلا يبقی منه عرق ولا مفصل الادخله[ ٣ (ابن ماجه، کتاب الفتن)
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت پر، یقینا وہ سب کچھ گزرے گا، جو یہود پر گزرا، حتیٰ کہ اگر ان کے کسی آدمی نے علانیہ اپنی ماں سے نکاح کیا ہوگا تو میری امت میں بھی ایسا ہوگا (اور تفرقے میں تو یہ ان امتوں سے بھی بڑھ جائے گی)۔ یہود اکہتر فرقوں میں بٹے اور نصاریٰ بہتر میں اور خدا کی قسم، میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، جن میں سے ایک کے سوا باقی سب دوزخ میں جائیں گے۔ پوچھا گیا کہ یہ (جنتی) کون ہوں گے؟ آپ نےفرمایا: 'الجماعة' سے التزام رکھنے والے اور میری اور میرے صحابہ کی اس سنت پر قائم رہنے والے۔ اور آگاہ رہو کہ میری امت میں ایسے لوگ اٹھیں گے، جن میں اس طرح کی خواہشات ایسے سرایت کیے ہوئے ہوں گی جیسے کتے کے کاٹنے سے دیوانگی آدمی کے ریشے ریشے اور رگ رگ میں سرایت کر جاتی ہے کہ جسم کا کوئی حصہ اس سے بچا نہیں رہتا۔
 
Top