• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کا وجود کب سے ہے؟

ہندوستان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2012
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
0
اصل ارسال کردہ شاہد نذیر صاحب
پہلی عرض تو یہ ہے کہ عبدالحق بنارسی رحمہ اللہ پر عظیم بہتان کا بھی ثبوت چاہیے۔ اور تلمیذ صاحب نے جو اسکین کیا ہے اسکی عبارت کا ترجمہ بھی کردیں کیونکہ ہندوستان صاحب بھی اور علمائے دیوبند بھی اس کا اردو ترجمہ پیش کرتے رہے ہیں تاکہ اردو اور عربی میں کس حد تک مطابقت ہے سامنے آسکے۔ اسکے علاوہ ہم نے اس اسکین کا مطالبہ صرف اس لئے کیا تھا تاکہ ہم جان لیں کہ علمائے دیوبند جو کہتے ہیں کہ اہل حدیثوں کے اکابر صدیق حسن خان بھی اپنے فرقے کے لوگوں سے بے زار تھے اور انکی مذمت کرتے تھے جس کے ثبوت میں پھر دیوبندی مذکورہ عبارت پیش کرتے ہیں۔ ہمیں اصل میں اس بات کا ثبوت چاہیے کہ واقعی صدیق حسن خان اس عبارت سے اپنی ہی جماعت یعنی اہل حدیث جماعت مراد لیتے ہیں۔ ہماری عرض سمجھ گئے ہونگے
شاہد نذیر صآحب یہ گرگٹ والی خاصیت آپکی اور آپ کی جماعت کی ہے اگر دوسری عبارت کا حوالہ چاہئے تو ،تو پہلے آپ جو حوالہ دیا گیا ہے اس کی طرف توبہ کیئجے اس کے بعد ہم سے دوسرا مطا لبہ کیجئے اب ہم کم از کم میں تو اس تھریڈ کا جواب نہیں دونگا کیونکہ یہ تو امریکہ والی چالیں ہیں کہ بارودی سرنگیں بچھا دیتا ہے پھر الٹی چالیں چلتا ہے شاید یہ سبق وہیں سے سیکھا ہے آپ نے
آج جمعہ ہے اس لئے زیادہ عجلت میں وگرنا اس چالاکی کا بہت معقول جواب دیتا کی زخم چاٹتے ہی رہ جاتے ۔ اللہ میری توبہ کن لوگوں کے چکر میں پھنس گیا اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما ۔ بہت وقت کی بربادی کی اورفضول میں نیٹ کا خرچ فقط
اللہ حافظ
ہندوستان
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اصل ارسال کردہ شاہد نذیر صاحب

شاہد نذیر صآحب یہ گرگٹ والی خاصیت آپکی اور آپ کی جماعت کی ہے اگر دوسری عبارت کا حوالہ چاہئے تو ،تو پہلے آپ جو حوالہ دیا گیا ہے اس کی طرف توبہ کیئجے اس کے بعد ہم سے دوسرا مطا لبہ کیجئے اب ہم کم از کم میں تو اس تھریڈ کا جواب نہیں دونگا کیونکہ یہ تو امریکہ والی چالیں ہیں کہ بارودی سرنگیں بچھا دیتا ہے پھر الٹی چالیں چلتا ہے شاید یہ سبق وہیں سے سیکھا ہے آپ نے
آج جمعہ ہے اس لئے زیادہ عجلت میں وگرنا اس چالاکی کا بہت معقول جواب دیتا کی زخم چاٹتے ہی رہ جاتے ۔ اللہ میری توبہ کن لوگوں کے چکر میں پھنس گیا اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما ۔ بہت وقت کی بربادی کی اورفضول میں نیٹ کا خرچ فقط
اللہ حافظ
ہندوستان
ہمیں بالکل بھی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ ہمیں دیوبندیوں کی جانب سے اس دجل کی پوری پوری امید تھی جس کا اظہار تلمیذ صاحب نے نہ سہی ۔۔۔ حذف از انتظامیہ

بہرحال چونکہ دیوبندیوں کو جھوٹ بولتے ہوئے بالکل بھی شرم نہیں آتی اس لئے ہمیں مجبوراً انکو انہی‌ کی تحریر دکھا کر شرم دلانے کی سعی لا حاصل کرنا ہوگی تو ملاحظہ فرمائیں (حذف از انتظامیہ)

السلام عیکم ابھی ہماری بات مکمل نہیں ہوئی ۔یہ کہنا کہ ہم پہلے مسعود عالم صاحب کو بانی فرقہ اہل حدیث قرار دیا تھا ، تو محترم عرض کردوں یہ اپج اور پیداوار نہ ہندوستانیوں کی ہےاورنہ ہماری ہم تو آپ حضرات کے علماء اور ائمہ و مورخین اہل حدیث سے ہی بیان کر رہے ہیں یہ تو وہی بات ہے کھائے تو بھڑیے کا نام نہ کھائے تو بھیڑئے کا نام ،چھری تربوز پر یا تربوز چھری پر نقصان تربوز کا ہی ہونا ہے وہی بات بیچارے مقلدین کی ہے کہ نام انکا ہی گندہ کرنا ہے لیجئے دوسری قسط ملاحظہ فرمائیں۔
نواب صدیق حسن صاحب جو آپ کے یہاں بڑے عالم اور امام ہیں فرماتے ہیں :
اس زمانہ میں ایک ریا کار اور شہرت یافتہ فرقہ نے جنم لیا ہے جو ہر قسم کی خامیوں اور نقائص کےبا وجود اپنے لئے قرآن و حدیث کے علم اور ان ہر عامل ہونے کے دعوے دار ہیں حالانکہ علم وعرفان ان کو دور تک کا واسطہ نہیں ،یہ لوگ علومآلیہ اورعالیہ دونوں سے جاہل ہیں (الحطہ ص ١٥٣) یہاں مراد غیر مقلد ہیں ۔اب ان کا ہی دوسرا رخ ملاحظہ فرمائیں (ہیں کوکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ)

الغرض اگر تنا ہی کافی ہوتو ٹھیک ہے تاکہ تیسری قسط دوسرے موضوع کی جاری کروں امید ہے اپنی حقانیت کا ثبوت اپنوں ہی کی زبان سے پالیا ہوگا
اللہ حافظ
ھندوستان
ہندوستان کی اپنی اس تحریر سے ثابت ہے کہ انہوں نے صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی عبارت نقل کرکے اس عبارت میں ذکر کئے گئے لوگوں سے مراد اہل حدیث لی ہے۔ چناچہ انہوں نے خود ہی لکھ دیا ’’یہاں مراد غیر مقلد ہیں‘‘

ہندوستان صاحب کی غیرمقلد سے مراد بھی اہل حدیث ہیں کیونکہ وہ یہاں اہل حدیث حضرات ہی کو بطور الزام انکے اکابر صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی عبارت پیش کررہے ہیں پھر خود ہی اس کی وضاحت کرتے ہوئے آخر میں لکھتے ہیں: امید ہے اپنی حقانیت کا ثبوت اپنوں ہی کی زبان سے پالیا ہوگا

صدیق حسن خان کی مذکورہ بالا عبارت تو میں نے کبھی زندگی میں نہیں دیکھی لیکن دیوبندیوں نے اس عبارت سے جو مضحکہ خیز باطل مراد لی ہے مجھے سو فیصد یقین تھا کہ یہ بہتان طراز علمائے دیوبند کا کارنامہ ہے ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص خود کو فخریہ اہل حدیث مسلک کی طرف منسوب کرتا ہو پھر اس مسلک کی مذمت اور برائی بھی بیان کرے۔ بس اسی سبب ہم نے ہندوستان اور دیگر دیوبندیوں سے اسکین کا مطالبہ کیا تاکہ دیکھا جاسکے کہ واقعی صدیق حسن خان اپنے ہی فرقے کی مذمت کررہے ہیں یا دیوبندی حسب عادت ان پر بہتان باندھ رہے ہیں۔ میں نے جو مطالبہ کیا اس میں اسکین کے مطالبے کے ساتھ ساتھ دیوبندیوں کی مراد ثابت کرنے کا بھی مطالبہ تھا کیونکہ اگر یہ عبارت موجود بھی ہے اور اہل حدیث کے بجائے کسی اور فرقے کے بارے میں ہے تو اس سے ہمیں کیا نقصان ہے؟ اور اگر حقیقتاً یہ عبارت دیوبندیوں‌ کے نزدیک کسی اور فرقے کے بارے میں ہوتی تو ہندوستان ہرگز ہرگز اسے اہل حدیث کے خلاف پیش نہ فرماتے۔
ہمارا مطالبہ دیکھئے:
بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص ایک فرقے سے نسبت کا دعویدار ہو پھر اسی فرقے پر سب وشتم بھی کرے؟ ہندو صاحب نے جو فرمایا ہے کہ یہاں مراد غیر مقلد ہیں۔ تو میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ کن کی مراد ہے؟ اگر صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی تو برائے مہربانی اس حوالے کا اصل اسکین پیش کیجئے اور کم ازکم اصل عبارت سے آگے اور پیچھے کا ایک ایک پیج بھی پیش کردیں تاکہ ہمیں مراد سمجھنے میں آسانی ہو۔ ورنہ تو یہ طے ہے کہ کذب بیانی اور بہتان طرازی مقلدین کے مذہب کا پہلا اصول ہے۔
یہ حوالہ آپ نے اپنے مقلد علماء کی کتابوں سے چھاپا ہے۔ اور اس عبارت سے غیر مقلد کی مراد صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی نہیں بلکہ آپکے جھوٹے علماء کی ہے۔ اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ حوالے کا اسکین لگائیں تاکہ آپکی اور آپکے علماء کی بددیانتی اور خیانت سامنے آسکے۔
اگر کوئی شخص اللہ کی پکڑ سے ڈرتا ہے تو اس تفصیل سے یقین کرسکتا ہے کہ ابھی تو دیوبندیوں نے ہمارا مطالبے کا ایک حصہ پورا کیا ہے اور ابھی دوسرا باقی ہے یعنی صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی عبارت کا مصداق اہل حدیث کو ثابت کرنا۔ اگر انہوں نے یہ ثابت کردیا تو میں جھوٹا اور اگر اس میں یہ لوگ ناکام رہے تو دیوبندیوں کے ماتھے پر تو کوئی داغ نہیں لگے گا کیونکہ یہ لوگ تو ہمیشہ ہی سے خالص جھوٹ بولتے آرہے ہیں۔ بس انکواپنے منہ سے اپنا اور اپنے علماء کے کذاب ہونے کا یہاں اعلان کرنا ہوگا۔

انتباہ: دیگر اراکین کے ناموں کو بگاڑنے سے احتراز کریں۔ اور اچھے الفاظ میں اپنی بات پیش کریں۔ انتظامیہ
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
مسئلہ یہ ہے کہ شاہد نذیر صاحب ان لوگوں میں سے ہیں جو سند صحیح کے قائل ہیں یعنی سند صحیح سے جوبات ثابت ہو چاہے وہ کیسی بھی بوالعجبی کی حامل کیوں نہ ہو ان کے نزدیک وہ صحیح اوردرست ہے۔ یعنی سند صحیح سے اگرکوئی خبردیتاہے کہ کواان کاکان لے گیا تو وہ کان دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کریں گے بلکہ سند صحیح پریقین پریقین کریں گے۔
جب ایک کتاب خان صاحب کی ثابت ہے۔پھر خان صاحب کی جس عبارت کا حوالہ دیاگیاوہ عبارت بھی دکھادی گئی توپھر اب یہ حنفیوں کے ایسے عقلی گھوڑے دوڑاکر حنفی کیوں بن رہے ہیں۔
ھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص ایک فرقے سے نسبت کا دعویدار ہو پھر اسی فرقے پر سب وشتم بھی کرے؟
جب ان کی کتاب سے مذکورہ عبارت ثابت ہوگئی تو مان لو
اب شاہد صاحب کی ضد ہے ک مذکورہ عبارت سے غیرمقلدین ہی مراد ہیں یہ کہاں سے ثابت ہے۔ لیکن شاہد نذیر صاحب جیسے ڈبل اسٹینڈرڈ رکھنے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ جب بعض کتب میں اہل الرائے کی مذمت میں کھ بزرگان کے بیانات پڑھتے ہیں توفورااحناف پر منطبق کرناشروع کردیتے ہیں۔
وہاں یہ بات یاد کیوں نہیں آتی کہ اہل الرائے سے صرف احناف کو مراد لینے کی ان کے پاس کیادلیل ہے؟۔
ہم اگرکچھ عرض کریں توشاہد نذیر صاحب اس کو دیوبندی تاویل اورفاسد تاویلات سے تعبیر کرتے ہیں توخان صاحب کے جملہ میں
جو ہر قسم کی خامیوں اور نقائص کےبا وجود اپنے لئے قرآن و حدیث کے علم اور ان ہر عامل ہونے کے دعوے دار ہیں
کون مراد ہوسکتاہے واضح کریں۔
تجدد پسند طبقہ ہونہیں ہوسکتا انہیں قراآن وحدیث سے کیاغرض۔ حنفی مراد ہونہین ہوسکتے کیونکہ وہ بہت پہلے سے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ ان کے زمانے میں جس طبقہ نے جنم لیا اور عمل بالحدیث کا مدعی ہوا وہ صرف یہی اہل حدیث کا طبقہ ہے
یہ ذمہ داری شاہد نذیر کی بھی بنتی ہے کہ وہ بتائیں کہ پھر خانصاحب کی مراد اس سے کون سافرقہ اورطبقہ ہے۔
جہاں تک ان کی منطق اورعقلی استدلال کا سوال ہے تو وہ بقول شاہد نذیر فاسد تاویلات کی حیثیت رکھتاہے۔ والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جب انسان کے دل میں اللہ کا خوف ہو تو وہ جھوٹ بولنے سے ڈرتا ہے اور کسی پر تہمت لگانے کا سوچ کر ہی لرز جاتا ہے۔ لیکن تقلید ایسی بیماری ہے جو انسان کے دل سے سب سے پہلے شرم وحیا اور خوف خدا کو رخصت کرتی ہے۔ پھر اسکے بعد انسان بے حیا بن کر اور خوف خدا سے عاری ہوکر جو چاہتا ہے کرتا ہے، جو چاہتا ہے کہتا ہے۔ اکابرین دیوبند بھی ایسے ہی لوگ تھے جنھوں نے قرآن و حدیث میں تحریف کی کوشش کی پھر ان سے یہ امید کیونکر ناممکن تھی کہ یہ اپنے مخالفین پر بہتان نہ گھڑتے۔ سو انھوں نے جب اہل حدیث کے خلاف کوئی دلیل نہ پائی تو اپنی خصلت بد سے مجبور ہوکر خود ہی گستاخیاں گھڑیں، بہتان گھڑے اور علمائے اہل حدیث کی طرف منسوب کرکے اپنی عوام کو جو اپنے علماء پر اندھا بھروسہ کرتی ہے مطمئن کردیا۔

اکابرین دیوبندی کی اتنی ہمت اس لئے ہوئی کہ انہیں معلوم تھا کہ کون سا کوئی اہل حدیث ان سے آکر مطالبہ کرے گا کہ تم نے جو اہل حدیث علماء پر جھوٹ بولا ہے اسے ثابت کرو اور انکی اندھی عوام کی اتنی ہمت ہی نہیں‌ ہوگی کہ وہ اپنے کذاب علماء سے دلیل طلب کرنے کی جراء ت کریں۔ سو انہوں نے اپنی کتابوں میں جس پر جو چاہا جھوٹا الزام عائد کردیا۔ لیکن انکے علماء کی کبھی یہ ہمت نہیں ہوتی کہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات اہل حدیثوں کے سامنے مناظروں میں‌ پیش کریں کیونکہ اسے یہ لوگ ثابت نہیں کرسکتے۔ اسی طرح دیوبندیوں سے یہاں بھی غلطی ہوئی کہ انہوں نے فورم پر براہ راست اہل حدیثوں کے خلاف اپنے علماء کے جھوٹ کو بطور دلیل پیش کردیا۔ اب انکے ثبوت پیش کرنا انکی گلے کی ہڈی بن گئی ہے۔ اب چاہیں یہ مریں یا جئیں انہیں یا تو اپنے علماء کے دعوؤں کا ثبوت پیش کرنا ہوگا یا اپنا اور اپنے علماء کے جھوٹے ہونے کا اعلان کرنا ہوگا۔

دیوبندی عرصہ دراز سے صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی کتاب سے ایک عبارت پیش کررہے ہیں جس سے انکا مقصور اہل حدیث کو مطعون کرنا اور انکے مذہب کے خلاف دلیل قائم کرنا ہوتا ہے۔ ہمیں صدیق حسن خان کی اس عبارت سے نہ کوئی پریشانی ہے اور نہ ہی کوئی تکلیف ہوتی ہے ہمیں تو تکلیف اس وقت شروع ہوتی ہے جب دیوبندی علماء ہمارے عالم کی عبارت کو یہ کہہ کر ہمارے ہی خلاف پیش کرنا شروع کردیتے ہیں کہ دیکھو تمہارے اپنے اکابر تم سے اور اہل حدیث مذہب سے بے زار تھے۔ پھر جب ہم ان سے صدیق حسن خان کی عبارت کی اہل حدیث کی طرف ناجائز انتساب کی دلیل طلب کرتے ہیں جو کہ ہمارا شرعی حق ہے تو یہ لوگ یا تو تجاہل عارفانہ سے کام لیتے ہیں یا پھر فاسد تاؤیلات کا دفتر کھول لیتے ہیں۔

صوفی منقار شاہ دیوبندی صدیق حسن خان کی زیر بحث عبارت پیش کرنے سے پہلے بطور تمہید لکھتا ہے:

نواب صاحب نے اپنی جماعت میں جو نقائص و خصائص دیکھے بلا کم و کاست پوری دیانتداری اور صاف گوئی سے قلم و قرطاس کے حوالے کردیا۔ ملاحظہ ہو:

نواب صاحب اپنی مشہور کتاب ’’الحطہ فی ذکرالصحاح الستۃ‘‘ میں غیر مقلدین کی ناپسندیدہ حرکات اور طریق کار کا محاسبہ کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
’’اس زمانہ میں ایک ریا کار شہرت پسند فرقہ نے جنم لیا ہے جو ہر قسم کی خامیوں اور نقائص کے باوجوداپنے لئے قرآن وحدیث کے علم اور ان پر عامل ہونے کا دعویدار ہے.....الخ
(وہابیوں کا مکرو فریب، صفحہ 52)

دیوبندیوں نے واضح طور پر صدیق حسن خان کی اس عبارت سے جماعت اہل حدیث کی مذمت مراد لی ہے حالانکہ دیوبندیوں کے اس مکذبانہ مراد کی تردید صدیق حسن خان کی عبارت کا پہلا ہی جملہ کر رہا ہے دیکھئے: ’’اس زمانہ میں ایک ریا کار شہرت پسند فرقہ نے جنم لیا‘‘۔جب صدیق حسن خان کے زمانہ میں اس نئے فرقہ نے جنم لیا تو اسکا مطلب ہے کہ صدیق حسن خان کا تعلق پہلے سے موجود کسی اور قدیم فرقے سے تھا اور اس پر تو مخالفین بھی متفق ہیں کہ صدیق حسن خان مرتے دم تک اہل حدیث تھے۔پس معلوم ہوا کہ صدیق حسن خان رحمہ اللہ اہل حدیث فرقے سے تعلق رکھتے تھے لیکن جس نئے فرقہ کے وجود میں آنے کا تذکرہ وہ کررہے ہیں وہ کوئی اور نیا فرقہ تھا نہ کہ اہل حدیث فرقہ جو قدیم ہے۔

منقار شاہ دیوبندی نے صدیق حسن خان کا ایک اور اقتباس نقل کیاہے جس میں وہ لکھتے ہیں: وہ جماعت کامیابی اور فوز و فلاح سے کیسے ہمکنار ہوسکتی ہے جس کا قول اسکے فعل کے اور اس کا فعل اس کے قول کے مخالف و منافی ہو جو سرور کائنات کے اقوال و احادیث تو نقل کرتے ہیں (لیکن ان پر عمل نہ کرنے کی بنا پر )یہ لوگ ساری کائنات میں بدتر اور شریر ہیں۔(وہابیوں کا مکر و فریب، صفحہ 54)

یہ اقتباس بھی صدیق حسن خان کی اسی کتاب یعنی الحطہ کا ہے جس سے پہلی عبارت دیوبندی پیش کرتے ہیں اور اس عبارت کو بھی اہل حدیث کی برائی میں پیش کیا جاتا ہے۔ اگر ہم دیوبندیوں کی بات مان لیں کہ یہ اہل حدیث کے متعلق ہے تو جب خودصدیق حسن خان رحمہ اللہ کومعلوم تھا کہ اہل حدیث جماعت کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوگی کیونکہ انکے قول اور فعل میں تضاد ہے تو خود انکے اہل حدیث رہنے کا جواز کہاں باقی رہ جاتا ہے؟ لیکن اگر اسکے باوجود بھی وہ اہل حدیث تھے اور یقیناًتھے تو اسکے دو مطلب ہیں ۔
اوّل یا تو انکو دماغی عارضہ لاحق ہوگیا تھا ۔
دوم: یا پھر یہ عبارت جماعت اہل حدیث کے متعلق نہیں بلکہ کسی اور جماعت و فرقے سے متعلق ہے۔

اگر دویوبندی دوسری وجہ کو نہیں مانتے تو پھر پہلی وجہ کا ثبوت پیش کریں کیونکہ ایک صحت مند شخص ہر گز ہرگز کسی ایسے مذہب کو نہیں اپناتا جس کے متعلق اسے یقین ہو کہ یہ باطل اور جھوٹا مذہب ہے۔

منقار شاہ دیوبندی کی اسی کتاب سے صدیق حسن خان کی مزید عبارت پڑھیے: میں نے انہیں بارہا آزمایا پس میں نے ان میں سے کسی کو سلف صالحین اور مومنین کے طریق کار اور سیرت کو اپناتے ہوئے نہیں دیکھا بلکہ میں نے سب (غیرمقلدوں) کو کمینی دنیا میں منہمک اور اس کے ردی سازو سامان میں مستغرق پایا۔(وہابیوں کا مکرو فریب، صفحہ 53)

یہاں دیوبندی عالم نے یہ بتانے کے لئے کہ یہ کلمات صدیق حسن خان کسی او ر کے لئے نہیں بلکہ اپنی ہی جماعت کے لئے ادا کررہے ہیں اپنی طرف سے بریکٹ میں غیر مقلد لکھ دیا۔ اس دیوبندی عالم کی یہ یہودیانہ حرکت ثابت کررہی ہے کہ یہ اہل حدیث عالم پر بہتان لگا رہا ہے۔ اگر واقعی صدیق حسن خان یہ الفاظ اپنی کی جماعت کے لئے استعمال کررہے ہوتے تو دیوبندیوں کو بریکٹ میں خود غیرمقلد نہ لکھنا پڑتا۔

ہر انسان کا شرعی حق ہے کہ اگر اس پر اسکے کردار یا مذہب وغیرہ کے بارے میں سنگین الزام عائد کیا جائے تو وہ دلیل کا طالب ہو۔ پس اپنے اسی شرعی حق کو استعمال کرتے ہوئے ہم ذریت دیوبندیت سے ثبوت کا مطالبہ کرتے ہیں۔

کہاں سوگئے علمائے دیوبند کا دفاع کرنے والے؟؟؟؟ کہاں ہو جمشید عابدالرحمٰن حبیب زدران ماں کی دعا ہندوستان تلمیذ آج دیوبندی مذہب کے علماء کی عزت خطرے میں ہے ان پر مخالفین پر جھوٹے الزام عائد کرنے کا بدنما داغ لگنے کو ہے۔ آگے بڑھو اور ثابت کردو کہ دیوبندی علماء کذاب نہیں بلکہ سچے اور ثقہ تھے۔

نوٹ: ابھی عبدالحق بنارسی رحمہ اللہ پر دیوبندیوں کا سنگین بہتان بھی ثبوت کا منتظر ہے۔







 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
کہاں سوگئے علمائے دیوبند کا دفاع کرنے والے؟؟؟؟ کہاں ہو جمشید عابدالرحمٰن حبیب زدران ماں کی دعا ہندوستان تلمیذ آج دیوبندی مذہب کے علماء کی عزت خطرے میں ہے ان پر مخالفین پر جھوٹے الزام عائد کرنے کا بدنما داغ لگنے کو ہے۔ آگے بڑھو اور ثابت کردو کہ دیوبندی علماء کذاب نہیں بلکہ سچے اور ثقہ تھے۔
بس آپ کو جاگنے اور نگرانی کے واسطے چھوڑدیاہے
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
جب انسان کے دل میں اللہ کا خوف ہو تو وہ جھوٹ بولنے سے ڈرتا ہے اور کسی پر تہمت لگانے کا سوچ کر ہی لرز جاتا ہے۔ لیکن تقلید ایسی بیماری ہے جو انسان کے دل سے سب سے پہلے شرم وحیا اور خوف خدا کو رخصت کرتی ہے۔ پھر اسکے بعد انسان بے حیا بن کر اور خوف خدا سے عاری ہوکر جو چاہتا ہے کرتا ہے، جو چاہتا ہے کہتا ہے۔ اکابرین دیوبند بھی ایسے ہی لوگ تھے جنھوں نے قرآن و حدیث میں تحریف کی کوشش کی پھر ان سے یہ امید کیونکر ناممکن تھی کہ یہ اپنے مخالفین پر بہتان نہ گھڑتے۔ سو انھوں نے جب اہل حدیث کے خلاف کوئی دلیل نہ پائی تو اپنی خصلت بد سے مجبور ہوکر خود ہی گستاخیاں گھڑیں، بہتان گھڑے اور علمائے اہل حدیث کی طرف منسوب کرکے اپنی عوام کو جو اپنے علماء پر اندھا بھروسہ کرتی ہے مطمئن کردیا۔

اکابرین دیوبندی کی اتنی ہمت اس لئے ہوئی کہ انہیں معلوم تھا کہ کون سا کوئی اہل حدیث ان سے آکر مطالبہ کرے گا کہ تم نے جو اہل حدیث علماء پر جھوٹ بولا ہے اسے ثابت کرو اور انکی اندھی عوام کی اتنی ہمت ہی نہیں‌ ہوگی کہ وہ اپنے کذاب علماء سے دلیل طلب کرنے کی جراء ت کریں۔ سو انہوں نے اپنی کتابوں میں جس پر جو چاہا جھوٹا الزام عائد کردیا۔ لیکن انکے علماء کی کبھی یہ ہمت نہیں ہوتی کہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات اہل حدیثوں کے سامنے مناظروں میں‌ پیش کریں کیونکہ اسے یہ لوگ ثابت نہیں کرسکتے۔ اسی طرح دیوبندیوں سے یہاں بھی غلطی ہوئی کہ انہوں نے فورم پر براہ راست اہل حدیثوں کے خلاف اپنے علماء کے جھوٹ کو بطور دلیل پیش کردیا۔ اب انکے ثبوت پیش کرنا انکی گلے کی ہڈی بن گئی ہے۔ اب چاہیں یہ مریں یا جئیں انہیں یا تو اپنے علماء کے دعوؤں کا ثبوت پیش کرنا ہوگا یا اپنا اور اپنے علماء کے جھوٹے ہونے کا اعلان کرنا ہوگا۔

دیوبندی عرصہ دراز سے صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی کتاب سے ایک عبارت پیش کررہے ہیں جس سے انکا مقصور اہل حدیث کو مطعون کرنا اور انکے مذہب کے خلاف دلیل قائم کرنا ہوتا ہے۔ ہمیں صدیق حسن خان کی اس عبارت سے نہ کوئی پریشانی ہے اور نہ ہی کوئی تکلیف ہوتی ہے ہمیں تو تکلیف اس وقت شروع ہوتی ہے جب دیوبندی علماء ہمارے عالم کی عبارت کو یہ کہہ کر ہمارے ہی خلاف پیش کرنا شروع کردیتے ہیں کہ دیکھو تمہارے اپنے اکابر تم سے اور اہل حدیث مذہب سے بے زار تھے۔ پھر جب ہم ان سے صدیق حسن خان کی عبارت کی اہل حدیث کی طرف ناجائز انتساب کی دلیل طلب کرتے ہیں جو کہ ہمارا شرعی حق ہے تو یہ لوگ یا تو تجاہل عارفانہ سے کام لیتے ہیں یا پھر فاسد تاؤیلات کا دفتر کھول لیتے ہیں۔

صوفی منقار شاہ دیوبندی صدیق حسن خان کی زیر بحث عبارت پیش کرنے سے پہلے بطور تمہید لکھتا ہے:

نواب صاحب نے اپنی جماعت میں جو نقائص و خصائص دیکھے بلا کم و کاست پوری دیانتداری اور صاف گوئی سے قلم و قرطاس کے حوالے کردیا۔ ملاحظہ ہو:

نواب صاحب اپنی مشہور کتاب ’’الحطہ فی ذکرالصحاح الستۃ‘‘ میں غیر مقلدین کی ناپسندیدہ حرکات اور طریق کار کا محاسبہ کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
’’اس زمانہ میں ایک ریا کار شہرت پسند فرقہ نے جنم لیا ہے جو ہر قسم کی خامیوں اور نقائص کے باوجوداپنے لئے قرآن وحدیث کے علم اور ان پر عامل ہونے کا دعویدار ہے.....الخ
(وہابیوں کا مکرو فریب، صفحہ 52)

دیوبندیوں نے واضح طور پر صدیق حسن خان کی اس عبارت سے جماعت اہل حدیث کی مذمت مراد لی ہے حالانکہ دیوبندیوں کے اس مکذبانہ مراد کی تردید صدیق حسن خان کی عبارت کا پہلا ہی جملہ کر رہا ہے دیکھئے: ’’اس زمانہ میں ایک ریا کار شہرت پسند فرقہ نے جنم لیا‘‘۔جب صدیق حسن خان کے زمانہ میں اس نئے فرقہ نے جنم لیا تو اسکا مطلب ہے کہ صدیق حسن خان کا تعلق پہلے سے موجود کسی اور قدیم فرقے سے تھا اور اس پر تو مخالفین بھی متفق ہیں کہ صدیق حسن خان مرتے دم تک اہل حدیث تھے۔پس معلوم ہوا کہ صدیق حسن خان رحمہ اللہ اہل حدیث فرقے سے تعلق رکھتے تھے لیکن جس نئے فرقہ کے وجود میں آنے کا تذکرہ وہ کررہے ہیں وہ کوئی اور نیا فرقہ تھا نہ کہ اہل حدیث فرقہ جو قدیم ہے۔

منقار شاہ دیوبندی نے صدیق حسن خان کا ایک اور اقتباس نقل کیاہے جس میں وہ لکھتے ہیں: وہ جماعت کامیابی اور فوز و فلاح سے کیسے ہمکنار ہوسکتی ہے جس کا قول اسکے فعل کے اور اس کا فعل اس کے قول کے مخالف و منافی ہو جو سرور کائنات کے اقوال و احادیث تو نقل کرتے ہیں (لیکن ان پر عمل نہ کرنے کی بنا پر )یہ لوگ ساری کائنات میں بدتر اور شریر ہیں۔(وہابیوں کا مکر و فریب، صفحہ 54)

یہ اقتباس بھی صدیق حسن خان کی اسی کتاب یعنی الحطہ کا ہے جس سے پہلی عبارت دیوبندی پیش کرتے ہیں اور اس عبارت کو بھی اہل حدیث کی برائی میں پیش کیا جاتا ہے۔ اگر ہم دیوبندیوں کی بات مان لیں کہ یہ اہل حدیث کے متعلق ہے تو جب خودصدیق حسن خان رحمہ اللہ کومعلوم تھا کہ اہل حدیث جماعت کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوگی کیونکہ انکے قول اور فعل میں تضاد ہے تو خود انکے اہل حدیث رہنے کا جواز کہاں باقی رہ جاتا ہے؟ لیکن اگر اسکے باوجود بھی وہ اہل حدیث تھے اور یقیناًتھے تو اسکے دو مطلب ہیں ۔
اوّل یا تو انکو دماغی عارضہ لاحق ہوگیا تھا ۔
دوم: یا پھر یہ عبارت جماعت اہل حدیث کے متعلق نہیں بلکہ کسی اور جماعت و فرقے سے متعلق ہے۔

اگر دویوبندی دوسری وجہ کو نہیں مانتے تو پھر پہلی وجہ کا ثبوت پیش کریں کیونکہ ایک صحت مند شخص ہر گز ہرگز کسی ایسے مذہب کو نہیں اپناتا جس کے متعلق اسے یقین ہو کہ یہ باطل اور جھوٹا مذہب ہے۔

منقار شاہ دیوبندی کی اسی کتاب سے صدیق حسن خان کی مزید عبارت پڑھیے: میں نے انہیں بارہا آزمایا پس میں نے ان میں سے کسی کو سلف صالحین اور مومنین کے طریق کار اور سیرت کو اپناتے ہوئے نہیں دیکھا بلکہ میں نے سب (غیرمقلدوں) کو کمینی دنیا میں منہمک اور اس کے ردی سازو سامان میں مستغرق پایا۔(وہابیوں کا مکرو فریب، صفحہ 53)

یہاں دیوبندی عالم نے یہ بتانے کے لئے کہ یہ کلمات صدیق حسن خان کسی او ر کے لئے نہیں بلکہ اپنی ہی جماعت کے لئے ادا کررہے ہیں اپنی طرف سے بریکٹ میں غیر مقلد لکھ دیا۔ اس دیوبندی عالم کی یہ یہودیانہ حرکت ثابت کررہی ہے کہ یہ اہل حدیث عالم پر بہتان لگا رہا ہے۔ اگر واقعی صدیق حسن خان یہ الفاظ اپنی کی جماعت کے لئے استعمال کررہے ہوتے تو دیوبندیوں کو بریکٹ میں خود غیرمقلد نہ لکھنا پڑتا۔

ہر انسان کا شرعی حق ہے کہ اگر اس پر اسکے کردار یا مذہب وغیرہ کے بارے میں سنگین الزام عائد کیا جائے تو وہ دلیل کا طالب ہو۔ پس اپنے اسی شرعی حق کو استعمال کرتے ہوئے ہم ذریت دیوبندیت سے ثبوت کا مطالبہ کرتے ہیں۔
آپ کی بکواسات سے قطع نظر مجھے آپ کے طرز استدلال سے شدید اختلاف ہے ۔ جناب صدیق حسن خان کی عبارات کا مطلب کیا نکلتا ہے اس کو آپ دیوبندیوں کی تحریر سے ثابت کرنا چاہ رہے ہیں ۔ ہونا تو یہ چاہئیے تھے کہ آپ نواب صدیق حسن صاحب کی کتاب سے مختلف اقتباسات پیش کرکے بتاتے کہ ان کے مذکورہ کلام سے مراد کیا ہے اور پھر ثابت کرتے کہ یہ مراد اس سے مختلف ہے جو دیوبند علماء نے مراد لی ہے ۔

آپ نے پہلے مطالبہ کیا تھا کہ اسکین صفحات لگائے جائیں کیوں کہ آپ دیکھنا چاہ رہے تھے نواب صدیق حسن صاحب کی کلام سے کیا مراد ہے ۔

بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص ایک فرقے سے نسبت کا دعویدار ہو پھر اسی فرقے پر سب وشتم بھی کرے؟ ہندو صاحب نے جو فرمایا ہے کہ یہاں مراد غیر مقلد ہیں۔ تو میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ کن کی مراد ہے؟ اگر صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی تو برائے مہربانی اس حوالے کا اصل اسکین پیش کیجئے اور کم ازکم اصل عبارت سے آگے اور پیچھے کا ایک ایک پیج بھی پیش کردیں تاکہ ہمیں مراد سمجھنے میں آسانی ہو۔ ورنہ تو یہ طے ہے کہ کذب بیانی اور بہتان طرازی مقلدین کے مذہب کا پہلا اصول ہے۔

یہ حوالہ آپ نے اپنے مقلد علماء کی کتابوں سے چھاپا ہے۔ اور اس عبارت سے غیر مقلد کی مراد صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی نہیں بلکہ آپکے جھوٹے علماء کی ہے۔ اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ حوالے کا اسکین لگائیں تاکہ آپکی اور آپکے علماء کی بددیانتی اور خیانت سامنے آسکے۔

میں نے پیج بھی اسکین لگادیے اور پوری کتاب بھی ایمیل کے ذریعے بھجنے پر تیار ہوں لیکن آپ سے گذارش ہے کہ نواب صدیق حسن کی اس کلام سے کون مراد ہیں ان ہی کے کلام سے ثابت کریں ۔ جب آپ نے خود کہا کہ
برائے مہربانی اس حوالے کا اصل اسکین پیش کیجئے اور کم ازکم اصل عبارت سے آگے اور پیچھے کا ایک ایک پیج بھی پیش کردیں تاکہ ہمیں مراد سمجھنے میں آسانی ہو
تو اب کیوں آپ نے مخالفین کی کتب سے معانی نکالنا شروع کردیے ۔ میں تو آپ کوپوری کتاب بھی دینے پر راضی ہوں ایک دو صفحات کی بات بھی نہیں

اگر آپ کے پاس موجودہ کتاب نہیں تو آپ پرائویٹ میسج میں اپنا ایمیل اکائنٹ بھیج دیں میں پی ڈی ایف کی شکل میں آپ کو کتاب ارسال کردوں گا ، ان شاء اللہ
آپ اجتھاد کرکے بتا دیجئیے گا کا مصنف کا مذکورہ کلام سے کیا مقصد ہے ۔
لیکن ایک بات یاد رہے کتاب عربی میں ہے


باقی جہاں تک علماء دیوبند کی عزت سے متعلق آپ کی بکواس کا تعلق ہے تو صرف اتنا کہوں گا

وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ ( المنافقون )

آپ کون ہوتے ہیں کسی کی عزت اور ذلت کا فیصلہ کرنے والے ، عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
باقی جہاں تک علماء دیوبند کی عزت سے متعلق آپ کی بکواس کا تعلق ہے تو صرف اتنا کہوں گا
وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ ( المنافقون )
آپ کون ہوتے ہیں کسی کی عزت اور ذلت کا فیصلہ کرنے والے ، عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے
ما شاءاللہ تلمیذ صاحب اللہ آپ کو فلاح داریں عطا فرمائے اور آپ کے علم میں ترقی عطا فر مائے
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
شاہد نذیرصاحب کی کوئی بھی پوسٹ اس نہج کی قطعی نہیں ہوتی کہ انہیں پڑھ کر اپنا وقت برباد کیا جائے۔ موصوف کا سارا زور اس بات پر ہوتا ہے کہ انتہائی خیانت سے کام لیتے ہوئے شرم و حیا ابلیس کو بیچ کرحنفی علماء کرام کی مجردعلمی باتیں سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کی جائیں پھر خوف خدا کو سلا کر اپنے تئیں انہیں خلاف شریعت باور کرانے کیلئے اپنا روائتی ذہنی گند اور خرافات ان پر تھوپنے کی ناکام کو شش کی جائے۔ موصوف کی حقیقت تلمیذ بھائی نے خوب خوب آشکارا کی ہے۔ موصوف اندھوں میں کانا راجہ ہیں۔ گذارش ہے ہمیں اپنی جہالت و بکواس پڑھنے کیلئے ٹیگ نہ کریں۔کیونکہ ہم اندھے نہیں جو آپکی ہر بکواس پر پذیرائی کا بٹن دبادیتے ہیں۔ ہمیں اپنی جہالت سے معاف رکھیں مہربانی ہوگی۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
آج ایک روز بعد فورم پر آنا ہوا تو حیرت کا سامنا کرنا پڑا ۔ یہ کس لب و لہجہ میں گفتگو ہو رہی ہے؟ بار بار کی گزارش کے باوجود جن حضرات کو اپنے الفاظ پر قابو نہیں، بہتر ہے انہیں پہلے اپنے نفس کا محاسبہ کرنے کا موقعہ دیا جائے۔
شاہد نذیر صاحب
اور حبیب زدران صاحب
افسوس کے ساتھ آپ دونوں حضرات کو ہم موڈریشن یوزر میں ڈال رہے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ پوسٹ نہیں کر سکتے۔ آپ پوسٹ کر پائیں گے، لیکن وہ انتظامیہ کے کسی فرد کی توثیق کے بعد ہی دیگر احباب کو نظر آئے گی۔
اور ہم فقط انہی پوسٹس کی توثیق کریں گے جو "مناسب" ہوں گی۔
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
کہاں سوگئے علمائے دیوبند کا دفاع کرنے والے؟؟؟؟ کہاں ہو جمشید عابدالرحمٰن حبیب زدران ماں کی دعا ہندوستان تلمیذ آج دیوبندی مذہب کے علماء کی عزت خطرے میں ہے ان پر مخالفین پر جھوٹے الزام عائد کرنے کا بدنما داغ لگنے کو ہے۔ آگے بڑھو اور ثابت کردو کہ دیوبندی علماء کذاب نہیں بلکہ سچے اور ثقہ تھے۔


/QUOTE]
یعنی آپ نے تسلیم کرہی لیا کہ دیوبند علماء کی عزت ہے۔
آپ اپنی اور اپنے مولویوں کی سنائیں کوئی عزت یا وقعت رکھتے ہیں بھی یا نہیں؟
 
Top