میں آپ کو مشاہداتی علم کے ذریعہ سے جواب دیتا ہوں - ایک کتاب ہے فتوحات مکیہ چھٹی صدی ہجری کی لکھی ہوئی ہے کتاب کا دعوی تصنیف بذیعہ وحی اور الہامی فرشتہ ہے اور موضوع تصوف اور وحدت الوجود ہے ۔ میں اس کی تصدیق کے لیے عالم کہلانے والے لوگوں کے پاس گیا تو ایک کی باتوں کا مفہوم تویہ تھا کہ اتنے بڑے شخص پر اعتراض لے آئے ہو اپنی اوقات تو دیکھو اور دوسرے نے کہا کہ آپ ایسی کتاب کو خود نہیں پڑھ سکتے ،کسی سے سیکھو ۔ میں نے کہا کہ یہ تو واضح ہے تو کہنے لگے کہ وحی کی تو بہت سی اقسام ہیں تو انہوں نے ایسا لکھ کر کون سا نبوت کا دعوی کر دیا ہے ، موخر الذکر ختم نبوت کے بہت بڑے داعی ہیں ۔ اسی طرح میرے پاس اور بھی مشاہداتی مثالیں ہیں ۔ دیوبندی مماتی گروہ بھی کہتا ہے کہ قرآن و حدیث سے باہر کسی کی بات حجت نہیں ہے ان کے عقائد میں اہل الحدیث سے بہت مماثلت بھی ہے مگر دیوبندی کہلانے میں وہ بھی فخر محسوس کرتے ہیں اور اپنے ان اکابرین کا انکار نہیں کرتے کہ خود جن کے عقائد کے غلط ہونے کا اظہار و پرچار وہ خود کرتے ہیں ۔ رہی بات اہل الحدیث ہونے کی تو یہ کہ اگر اہل الحدیث کسی مروجہ فرقہ کا نام ہے تو میں اہل الحدیث میں سے نہیں ہوں اور اگر دین پر عمل کرنے کا نام اہل الحدیث ہے تو مجھے بھی ان میں شامل سمجھیے ۔ نیز ان اختلافی باتوں پر تو کسی پر دعوی نہیں کیا جا سکتا جو کوئی تسلیم نہ کرے لیکن وہ غلط باتیں جن کو تسلیم کر کے ان کی تاویل کی جاتی ہے ان کے بارے میں آپ کیا کہے گے۔ اور یہ ساری باتیں سمجھانے کی کوشش ہے اس کو کسی کی وکالت مت سمجھیے گا اور پہلے کی طرح غور کیجیے گا
نعمان مسعود صاحب : کتاب و سنت کےپابند شرک وبدعت سے بیزاراہل اللہ کے کشف و کرامات غیر اختیاری چیزیں ہیں ،اُن سے ان کا صدور ہوا بعد والوں نے انہیں لوگوں میں زبانی،سینہ بہ سینہ،کتابوں کے ذریعہ پہنچا دیا اور عام لوگوں نے انہیں عقائد کا درجہ دے دیا اور اسی کو سب کچھ سمجھنے لگے یہاں ہی سے خرابی شروع ہو گئی۔
لیکن بعض کم فہم علماء نے ان چیزوں کو بنیاد بنا کر ایک دوسرے پر فتویٰ بازی شروع کر دی(فریقین اس میں ملوث ہیں ) اور اس فورم پر یہ کا بدرجہ اتم کیا جارہا ہے ۔ہر آدمی کو اپنے بزرگوں سے محبت ہوتی ہے(پتہ نہیں اہل حدیث کو اپنے بزرگوں سے محبت ہے یا نہیں) اس لئے جب بھی کسی کشف وکرامت کو لیکر ہمارے اہل حدیث بھائی اپنے فریق مخالف پر فتویٰ بازی کرتے ہیں تو ظاہر ہے دوسرا فریق بھی اہل حدیث کی ویسی ہی کوئی عبارت ڈھونڈ کر یہی کام شروع کر دیتا ہے ۔اہل حدیث فریق مخالف کی کسی تاویل کو قبول نہیں کرتا تو اُن کی بھی کوئی تاویل کیسے مان لی جائے؟
تالی دونوں ہاتھوں سے بجے تو کام چلے!
باقی آپ نے لکھا ہے کہ "دیوبندی مماتی گروہ بھی کہتا ہے قرآن وحدیث سے باہر کسی کی بات حجت نہیں ان کے عقائد میں اور اہل الحدیث کے عقائد میں بہت مماثلت ہے"
اس پر چند باتیں پوچھنا چاہونگا اگر جناب وضاحت فرمائیں
(1) کیا اہل الحدیث بھی مماتی ہیں؟ مماتی کسے کہتے ہیں اس کی تھوڑی تعریف کر دیں۔
(2) کیا جناب کے نزدیک مماتی دیوبندی بھی اہل الحدیث ہیں؟کیونکہ اُن کے اہل الحدیث کے عقئد میں مماثلت ہے
(3) کیا یہ بات وقعی درست ہے کہ صرف قرآن وحدیث کے علاوہ کسی کی بات کسی بھی مسئلہ میں حجت نہیں ؟
میرے خیال میں اہل حدیث کے اکثر اکابر حیات النبی فی القبر اور سماع النبی فی القبر کے قائل ہیں کیا یہ بات درست ہے؟اور کیا یہ عقیدہ درست ہے یا غلط ،جس کا یہ عقیدہ ہو کیا اس پر کوئی فتوی لگتا ہے؟
بندہ ناچیز حقیر پر تقصیر بھی کسی کی وکالت نہیں کر رہا ہے کچھ سمجھنا چاہتا ہے سمجھا دیجئے