• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کے ایک عالم کو جاگتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قلعہ میاں سنگھ میں مامور کرنا

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
اہل حدیث دیوبندیوں کے خلاف ہمیشہ انکے معتبر علماء اور مستند کتابوں کے حوالے پیش کرتے ہیں۔ اس لئے اہل حدیث کے خلاف بھی صرف وہی حوالہ قابل مسموع ہوگا جو انکی مستند کتاب سے معتبر عالم کے ذریعہ پیش کیا جائے۔ جب تک محمد باقر صاحب سوانح حیات نامی اس کتاب کو اہل حدیث کی معتبر کتاب ثابت نہیں کردیتے اس وقت تک ان کا کوئی اعتراض یا الزام قابل التفات نہیں ہوگا۔
شاہد نزیر صاحب : اس دھاگہ کی ساری پوسٹیں پڑھیں جناب باقر صاحب نے مولوی غلام رسول قلعوی صاحب کا اہل حدیث ہونا اور اس کتاب کا معتبر ہونا ثابت کر دیا ہے اب آپ کیا فرماتے ہیں ان کے بارے؟
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
اہل حدیث اور دیوبندیوں و بریلویوں کی ایسی عبارات میں فرق ہے اور وہ فرق یہ ہے کہ دیوبندیوں اور بریلویوں کے نزدیک انکے بزرگوں کے اس طرح کے واقعات کے انہوں نے بیداری کی حالت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی بلاشک وشبہ صحیح ودرست ہیں۔ جبکہ اہل حدیث کے نزدیک یہ واقعات غلط اور جھوٹ ہیں چاہے وہ دیوبندیوں اور بریلویوں کی معتبر کتابوں میں موجود ہوں یا کسی اہل حدیث سے منسوب کسی ایسی کتاب میں موجود ہو جسے جماعت اہل حدیث نے کوئی اہمیت نہ دی ہو یعنی وہ جماعت اہل حدیث کے نزدیک مردود کتاب ہو۔ اس لئے ایسے کسی مردود واقع یا مردود کتاب کے حوالے سے نہ تو کسی اہل حدیث پر حجت قائم کی جاسکتی ہے اور نہ اس کے سہارے دیوبندی وبریلوی اپنے بزرگان کے اس طرح کے جھوٹے واقعات کو سند جواز فراہم کرسکتے ہیں۔
اہل حدیث کے اصاغر کا کام ہی یہی ہے اپنے بڑوں کو اور اُن کی کتابوں کو مردود سمھنا۔اور جب اپنی علمی خدمات دنیا کے سامنے پیش کرنا ہوں تو انہی مردود بزرگوں اور ان کی کتابوں کو پیش کیا جاتا ہے ،یہ دو رنگی کیوں؟
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
جس کتاب کا ذکر کیا گیا ہے وہ کتاب مجھے مل گئی ہے اللہ کی قسم یہ کتاب اتنی خرافات سے بھری ہوئی ہے جیسا کہ صفحہ نمبر 29 اور30 میں ہے ان کی کرامات بتائی گئی ہیں کہ نقل کفر نہ کفر باشد
مولوی صاحب مرحوم اپنے جد امجد کا پاخانہ اپنے ہاتھوں سے صاف کرتے تھے جب جد امجد نے دیکھا کہ میرا پا خانہ اپنے ہاتھوں سے صاف کر رہے ہیں تو آپ نے حیرت سے دیکھ کر فرمایا :غلام رسول تم میرا پاخانہ اپنے ہاتھوں سے صاف کرتے ہو اسکے صلے میں لوگ تمہارا پاخانہ اپنے دانتوں سے صاف کرنے سے دریغ نہیں کریں گے اور مولوی صاحب ہمیشہ اپنے معتقدین کو یہ قصہ سناتے اور فرماتے کہ مجھے دادا صاحب سے فیض حاصل ہوا ہے

یقین کریں کہ یہ واقعی پڑھتے ہوئے مجھے شرم آرہی ہے لیکن صرف اس لیے لکھ رہا ہوں کہ کہ ان کی حقیقت کھل سکے
اہل حدیث کی کتابوں میں ایسے واقعات لکھے ہوئے ہیں جنہیں پڑھ کر اہل حدیث کو بھی شرم آرہی ہے دوسروں کا کیا کہنا۔ اور واقعات بھی ایسے کہ انہیں خرافات کہا جائے اور ان خرافات کو اہل حدیث لکھنے والے نے کرامات کا نام دیا حالانکہ فیض الابرار کے نزدیک یہ کفریہ باتیں ہیں؟؟؟
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
باقی پوری کتاب پڑھ لی ہے وہی مافوق الفطرت واقعات ، حافظہ ، تمام علوم کی تحصیل گویا کہ پانی میں گھول کر پی لیے ہیں اور کرامات ، خواب، پیروں سے بیعت
تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شخص تقیہ کر کے اہل حدیثوں میں داخل ہوا تھا
اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ کیا سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کی شاگردی ہی کسی کے اہل حدیث ہونے کے لیے کافی ہے
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے ایک خریج نے کلیۃ الحدیث الشریف سے فارغ ہونے کے بعد مطعم میں بیٹھے ہوئے یہ بات کہی تھی کہ الحمدللہ میں نے اپنا دین بچا لیا یہ ساتھی دیوبندی حنفی تھے (وہ تو بعد کی بات ہے کہ ان کا خروج لگوا دیا گیا تھا )
میں کراچی میں پریسٹن یونی ورسٹی میں اسلامیات کچھ عرصہ پڑھاتا رہا ہوں وہاں میرے شاگردوں میں دو یہودی بھی تھے جو ایم بی اے کر رہے تھے
این ای ڈی یونی ورسٹی میں عربی زبان کا کورس کرواتا ہوں دو ہندو بھی مجھ سے عربی زبان سیکھ کر گئے ہیں تو کیا یہ یہودی اور ہندو بھی اہل حدیث مانے جائیں گے
ایسا کچھ بھی نہیں ہے اور جہاں تک اسحاق بھٹی صاحب کی بات ہے تو ان کی کتاب پڑھنے کے بعد ہی کچھ فیصلہ کیا جا سکتا ہے اور انہیں مغالطہ بھی لگ سکتا ہے کیونکہ معصوم عن الخطا کوئی بھی نہیں ہے
یعنی مولانا اسحاق بھٹی صاحب نے مولوی غلام رسول قلعوی صاحب تقیہ باز اہل حدیث کی سوانح مرتب کی تھی ۔ اور اس میں مافوق الفطرت واقعات ،کرامات،خواب ،پیروں سے بیعت درج کر کے جرم کا ارتکاب کیا ہے؟
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
اس سے پہلے بھی تصوف کے موضوع پر ایک مہربان نے یہی انداز بیان اختیار کیا تھا کہ صرف اپنی بات کہتے تھے فریق مخالف کی کسی بات کا جواب نہیں دیتے تھے اور
یہ انداز بیان مجلسی علم کا نتیجہ ہوا کرتا ہے اور مجلسی علم کا منبع صرف لوگوں پر اعتراضات کرنا اور آگے بڑھ جانا
سب سے زیادہ موجودہ اہل حدیث اور کچھ سابقہ اہل حدیث فریق مخالف پر اعتراضات کا پلندہ اُٹھائے پھرتے رہے کیا یہ سب مجلسی علم والے تھے اور ہیں؟
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
بات یہ ہے بھائی کہ اس کتاب میں اور لائیبریری میں موجود کچھ دوسری کتابوں میں ایسی باتیں مل سکتی ہیں لیکن ایسا ہونا مبنی بر تساہل ہے ، عقیدہ نہیں ۔ بار بار بھائیوں نے اس بات کی وضاحت کر دی کہ اختلاف میں کس کی بات تسلیم کی جائے گی اور مجھ سمیت بہت سے لوگ آپ سے کہ رہے ہیں کہ یہ بات ٹھیک نہیں اور یہ شخص یا یہ کتاب ہمارے لیئے حجت نہیں تو اب آپ کیا چاہتے ہیں کہ کیا کہا جائے تو آپ کی تسلی ہو گی۔ ایک بات اور کہ تحقیق کا یہ طریقہ بلکل غلط ہے کہ ایک شخص دوسرے کو کہے کہ میں غلط ہوں تو کیا ہوا آپ بھی تو غلط ہیں۔ اگر آپ ایسی باتوں کے خلاف ہیں تو کھل کر انکار کریں چاہے کسی کی کتاب میں بھی ہو اور اگر آپ ان باتوں کے قائل ہیں تو پھر آپ کا اعتراض وزن نہیں رکھتا ۔ ٹھنڈے دل سے غور کر کے پھر کوئی بات کیجیے گا ۔
یہی بات جب آپ حضرات کا مخالف فریق کہتا ہے تو اہل حدیث مانتے ہی نہیں وہاں یہ لوگ ضدی کیوں بن جاتے ہیں ،فریق مخلاف کی بات مان کیوں نہیں لیتے ؟
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
اہل حدیث کون ہیں ؟

الحمد للہ:

اہل حدیث کی اصطلاح ابتداہی سے اس گروہ کی پہچان رہی جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشراشاعت کا کام کرتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ رضي اللہ تعالی عنہم پرعمل کرتے جو کہ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائ اوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔

اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان :

( ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجاۓ تووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1920 ) ۔

بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی مقصودو مراد لیا ہے ۔

اہل حدیث کے اوصاف میں آئمہ کرام نے بہت کچھ بیان کیا ہے جس میں کچھ کا بیان کیا جاتا ہے :

1 - امام حاکم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کی بہت اچھی تفسیر اورشرح کی ہے جس میں یہ بیان کیا گيا کہ طائفہ منصورہ جوقیامت تک قائم رہے گا اوراسے کوئ بھی ذلیل نہیں کرسکے گا ، وہ اہل حدیث ہی ہيں ۔
تواس تاویل کا ان لوگوں سے زیادہ کون حق دار ہے جو صالیحین کے طریقے پرچلیں اورسلف کے آثارکی اتباع کریں اوربدعتیوں اورسنت کے مخالفوں کوسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دبا کررکھیں اورانہیں ختم کردیں ۔ دیکھیں کتاب : معرفۃ علوم الحديث للحاکم نیسابوری ص ( 2 - 3 ) ۔


2 - خطیب بغدادی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اللہ تعالی نے انہیں ( اہل حدیث ) کوارکان شریعت بنایا اور ان کے ذریعہ سے ہرشنیع بدعت کی سرکوبی فرمائ‏ تویہ لوگ اللہ تعالی کی مخلوق میں اللہ تعالی کے امین ہیں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی امت کے درمیان واسطہ و رابطہ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت کی حفاظت میں کوئ‏ دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ۔

ان کی روشنی واضح اور ان کے فضائل پھیلے ہوۓ اوران کے اوصاف روز روشن کی طرح عیاں ہيں ، ان کا مسلک ومذھب واضح و ظاہر اور ان کے دلائل قاطع ہیں اہل حدیث کے علاوہ ہر ایک گروہ اپنی خواہشات کی پیچھے چلتا اور اپنی راۓ ہی بہترقرار دیتا ہے جس پراس کا انحصار ہوتا ہے ۔

لیکن اہل حدیث یہ کام نہیں کرتے اس لیے کہ کتاب اللہ ان کا اسلحہ اورسنت نبویہ ان کی دلیل و حجت ہے اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا گروہ ہیں اوران کی طرف ہی ان کی نسبت ہے ۔

وہ اھواء وخواہشا ت پرانحصار نہیں کرتے اورنہ ہی آراء کی طرف ان کا التفات ہے جوبھی انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات بیان کی ان سے وہ قبول کی جاتی ہیں ، وہ حدیث کے امین اور اس پرعدل کرنے والے ہیں ۔

اہل حدیث دین کے محافظ اوراسے کے دربان ہيں ، علم کے خزانے اورحامل ہیں ،جب کسی حدیث میں اختلاف پیدا ہوجاۓ تواہل حدیث کی طرف ہی رجوع ہوتا ہے اورجو وہ اس پرحکم لگا دیں وہ قبول ہوتااورقابل سماعت ہوتا ہے ۔

ان میں فقیہ عالم بھی اوراپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفعت کے امام بھی ، اورزھد میں یدطولی رکھنے والے بھی ، اورخصوصی فضیلت رکھنے والے بھی ، اورمتقن قاری بھی بہت اچھے خطیب بھی ، اوروہ جمہورعظیم بھی ہیں ان کا راستہ صراط مستقیم ہے ، اورہربدعتی ان کے اعتقاد سے مخالفت کرتا ہے اوران کے مذھب کے بغیر کامیابی اورسراٹھانا ممکن نہیں ۔

جس نے ان کے خلاف سازش کی اللہ تعالی نے اسے نیست نابود کردیا ، جس نے ان سے دشمنی کی اللہ تعالی نے اسے ذلیل ورسوا کردیا ، جوانہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے وہ انہیں کچھ بھی نقصان نہيں دے سکتا ، جوانہیں چھوڑ کرعلیحدہ ہوا کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا ۔

اپنی دین کی احتیاط اورحفاظت کرنے والا ان کی راہنمائ کا فقیر ومحتاج ہے ، اوران کی طرف بری نظر سے دیکھنے والے کی آنکھیں تھک کرختم ہوجائيں گی ، اوراللہ تعالی ان کی مدد و نصرت کرنے پرقادر ہے ۔ دیکھیں کتاب : شرف اصحاب الحدیث ص ( 15 ) ۔

3 – شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

تواس سے یہ ظاہرہوا کہ فرقہ ناجیہ کے حقدارصرف اورصرف اہل حدیث و سنت ہی ہیں ، جن کے متبعین صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں اورکسی اورکے لیے تعصب نہیں کرتے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واحوال کوبھی اہل حدیث ہی سب سے زيادہ جانتے اوراس کا علم رکھتے ہيں ، اوراحادیث صحیحہ اورضعیفہ کے درمیان بھی سب سے زيادو وہی تیمیز کرتے ہيں ، ان کے آئمہ میں فقہاء بھی ہیں تواحادیث کے معانی کی معرفت رکھنے والے بھی اوران احادیث کی تصدیق ،اورعمل کے ساتھ اتباع و پیروی کرنے والے بھی ، وہ محبت ان سے کرتے ہیں جواحادیث سے محبت کرتا ہے اورجواحادیث سے دشمنی کرے وہ اس کے دشمن ہيں ۔

وہ کسی قول کو نہ تومنسوب ہی کرتے اورنہ ہی اس وقت تک اسے اصول دین بناتے ہیں جب تک کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو ، بلکہ وہ اپنے اعتقاد اور اعتماد کا اصل اسے ہی قرار دیتے ہیں جوکتاب وسنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لاۓ ۔

اور جن مسا‏ئل میں لوگوں نے اختلاف کیا مثلا اسماءو صفات ، قدر ، وعید ، امربالمعروف والنھی عن المنکر ،وغیرہ کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاتے ہیں ، اورمجمل الفاظ جن میں لوگوں کا اختلاف ہے کی تفسیر کرتے ہیں ، جس کا معنی قران وسنت کےموافق ہو اسے ثابت کرتے اورجوکتاب وسنت کے مخالف ہواسے باطل قرار دیتے ہیں ، اورنہ ہی وہ ظن خواہشات کی پیروی کرتے ہيں ، اس لیے کہ ظن کی اتباع جھالت اوراللہ کی ھدایت کے بغیر خواہشات کی پیروی ظلم ہے ۔ مجموع الفتاوی ( 3/347 ) ۔

اورجس بات کا ذکر ضروری ہے وہ یہ کہ ہر وہ شخص اہل حدیث ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پرعمل پیرا ہوتا اورحدیث کوہرقسم کے لوگوں پرمقدم رکھتا ہے چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم و حافظ اورفقیہ یا عام مسلمان ہی کیوں نہ ہووہ حدیث کومقدم رکھتا ہوتو اسے اہل حدیث کہا جاۓ گا ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

ہم اہل حدیث سے صرف حدیث لکھنے اور سننے اور روایت کرنے والا ہی مراد نہیں لیتے ، بلکہ ہر وہ شخص جس نے حدیث کی حفاظت کی اوراس پرعمل کیا اوراس کی ظاہری وباطنی معرفت حاصل کی ، اور اسی طرح اس کی ظاہری اورباطنی طور پر اتباع وپیروی کی تو وہ اہل حديث کہلا نے کا زيادہ حقدار ہے ۔اوراسی طرح قرآن بھی عمل کرنے والا ہی ہے ۔

اوران کی سب سے کم خصلت یہ ہے کہ وہ قرآن مجید اورحدیث نبویہ سے محبت کرتے اوراس کی اور اس کے معانی کی تلاش میں رہتے اوراس کے موجبات پرعمل کرتے ہیں ۔ مجموع الفتاوی ( 4/ 95 ) ۔

اوراس مسئلہ میں آئمہ کرام کی بحث و کلام توبہت زيادہ ہے ، آپ مزید تفصیل کے لیے اوپربیان کیے گۓ مراجع سے استفادہ کرسکتے ہیں ، اوراسی طرح مجموع الفتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی چوتھی جلد بھی فائد مند ہے -

واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
موجودہ اہل حدیث اور سابقہ اہل حدیث میں زمین آسمان کا فرق ہے ،موجودہ اہل حدیث کہلانے والے غیر مقلد اہل حدیث ہیں اور یہ تقلید کو شرک سمجھتے ہیں جبکہ سابقہ اہل حدیث حضرات میں اکثریت مقلد اہل حدیث کی ہے اور وہ تقلید کو شرک بھی نہیں سمجتے تبھی تو وہ کسی نہ کسی امام کے مقلد تھے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
محترم فیض الابرار صاحب:
اللہ خوش رکھےآپ نے اتنا تو تسلیم کیا کہ "مولانا غلام رسول قلعوی" اہل حدیث ہیں ،لیکن اُن سے اختلاف کیا جاسکتاہے؟دوسری بات آپ نے یہ فرمائی کہ "بحیثیت مسلمان شخصیات کا دفاع میرا منھج نہیں ہے احترام اور تعظیم اپنی جگہ لہذا کسی کا اہل حدیث ہونا اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ اب معصوم عن الخطا ہو گیا ہے غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے"

دفاع ہر گز نہ کریں احترام کو مدِ نظر رکھتے ہوئےمیری پیش کردہ دونوں پوسٹوں"سوانح مولانا غلام رسول قلعوی"کرامات اہل حدیث" پر بے لاگ تبصرہ ضرور فرما دیں تاکہ اتنا تو پتا چلے کہ اہل حدیث اپنے بڑوں کی اعتقادی غلطیوں کو کتاب و سنت کے خلاف سمجھتے ہیں اور اُن پر بھی فتوی لگانے میں دریغ نہیں کرتے؟


اگر آپ ان دونوں باتوں کو ان بزرگوں کی"کرامت کشف یا حقیقت" سمجھتے ہیں تو اس کی بھی وضاحت کر دیں،
محمد باقر صاحب میں نے تو اپنا منھج بتا دیا کہ معصوم عن الخطا کوئی نہیں ہے اور کتاب وسنت کی مخالفت میں کسی کا قول بھی قابل قبول نہیں اور اس میں امام مالک رحمہ اللہ کا قول میرے لیے مشعل راہ ہے میں نقل کر دیتا ہوں اگر آپ اس سے استفادہ کرنا چاہیں تو:
’’مامن أحد إلا یؤخذ من قولہ ویرد إلا قول صاحب ھذا القبر‘‘ [تفسیر ابن کثیر:۱؍۵۴، سلسلۃ الصحیحۃ للألبانی تحت رقم:۵۲۰]
’’کسی بھی (فقیہ یا عالم) کا قول قبول بھی کیا جاسکتا ہے اور رد بھی سوائے اس قبر والے کے۔‘‘(یعنی محمدﷺ)
اگر آپ سے مطمئن ہوگئے ہوں تو الحمدللہ ورنہ باقاعدہ کسی کا نام لے کر فتوی عینی تو میں دینے کا اہل نہیں ہوں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سب سے زیادہ موجودہ اہل حدیث اور کچھ سابقہ اہل حدیث فریق مخالف پر اعتراضات کا پلندہ اُٹھائے پھرتے رہے کیا یہ سب مجلسی علم والے تھے اور ہیں؟
احمد نواز صاحب ۔۔مجلسی علم ۔۔ میں نے ایک خاص پس منظر میں استعمال کی تھی لیکن؟؟؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یعنی مولانا اسحاق بھٹی صاحب نے مولوی غلام رسول قلعوی صاحب تقیہ باز اہل حدیث کی سوانح مرتب کی تھی ۔ اور اس میں مافوق الفطرت واقعات ،کرامات،خواب ،پیروں سے بیعت درج کر کے جرم کا ارتکاب کیا ہے؟
مولانا اسحاق بھٹی حفظہ اللہ نے کیا کیا ہے اور کیا نہیں
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا آپ خود اس کتاب کا مطالعہ کر لیں اس کتاب میں سوائے چند باتوں کے آپ کو ایسی ہی مافوق الفطرت واقعات ، اور حیران کن بات جو مجھے سمجھ میں نہیں آرہی کہ یہ برصغیر پاک وہند کا کیسا اہل حدیث تھا جس ککے حالات زندگی میں جتنے بھی لوگوں کا ذکر ہے وہ سب حنفی ہیں سوائے سید نذیر حسین اور غزنوی رحمہما اللہ کے ایک یا دو مقام کے
تو اس اہل حدیث کو پوری زندگی میں کوئی اہل حدیث نہیں ملا؟
ان کی تربیت کو دیکھیں وہی صوفیاء والے انداز ہیں
کتاب کا آغاز علی ہجویری کے ایک معروف واقعہ سے کیا گیا ہے
اشعار پڑھیں تو وہاں بھی کچھ ایسی ہی کیفیت نظر آتی ہے
میں نے ابھی تک اسحاق بھٹی کی کتاب نہیں پڑھی اس لیے اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا وہ کتاب بھی امید ہے کل یا پرسوں تک پہنچ جائے گی پھر اس پر باقاعدہ تبصرہ کروں گا
 
Top