محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
جہاد کی مشروعیت
فتوى نمبر:6426
فتوى نمبر:6426
س: کیا دارالحرب میں جہاد کرنے کا مطلب حکومت وسلطنت حاصل کرنے کے لئے جہاد کرنا اور غیر مسلموں کو اسلام میں داخل کرنے کے لئے قتال کرنا ہے؟
ج: اللہ تعالی نے اسلام کو پھیلانے اور ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے جہاد کو مشروع کیا ہے جو حق کی دعوت کے راستہ میں داعیوں اور مبلغین کے آڑے آتے ہیں، اسی طرح ان لوگوں کا ہاتھہ پکڑنے کے لئے جہاد مشروع کیا ہے جن کا نفس ان داعیان کو تکلیف دینے اور ان پر ظلم کرنے پر آمادہ کرتا ہے، جہاد کی مشروعیت اس وجہ سے ہے تاکہ روئے زمین پر فتنہ وفساد نہ رہے، امن عام ہوجائے، اللہ کا کلمہ بلند ہو، اور کفر کا کلمہ ذلیل ورسوا ہو، اور لوگ جوق درجوق اللہ کے دین میں داخل ہوں،
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
" وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ فَإِنِ انْتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ "
ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺍﺱ ﺣﺪ ﺗک ﻟﮍﻭ ﻛﮧ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﻓﺴﺎﺩ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﻧﮧ ﺭﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﺩﯾﻦ اللہ ﮨﯽ کا ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﭘﮭﺮ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺑﺎ ﺯ ﺁﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ اللہ ﺗﻌﺎلی ﺍﻥ کے ﺍﻋﻤﺎﻝ ﻛﻮ ﺧﻮﺏ ﺩﯾﻜﮭﺘﺎ ﮨﮯ
" وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ فَإِنِ انْتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ "
ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺍﺱ ﺣﺪ ﺗک ﻟﮍﻭ ﻛﮧ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﻓﺴﺎﺩ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﻧﮧ ﺭﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﺩﯾﻦ اللہ ﮨﯽ کا ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﭘﮭﺮ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺑﺎ ﺯ ﺁﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ اللہ ﺗﻌﺎلی ﺍﻥ کے ﺍﻋﻤﺎﻝ ﻛﻮ ﺧﻮﺏ ﺩﯾﻜﮭﺘﺎ ﮨﮯ
اور اللہ تعالی فرماتا ہے:
" وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ " ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺸﺮﻛﻮﮞ ﺳﮯ ﺟﮩﺎﺩ ﻛﺮﻭ ﺟﯿﺴﮯ ﻛﮧ ﻭﮦ ﺗﻢ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻟﮍﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﻥ ﺭﻛﮭﻮ ﻛﮧ اللہ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻣﺘﻘﯿﻮﮞ ﻛﮯ ﺳﺎتھـ ﮨﮯ-
" وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ " ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺸﺮﻛﻮﮞ ﺳﮯ ﺟﮩﺎﺩ ﻛﺮﻭ ﺟﯿﺴﮯ ﻛﮧ ﻭﮦ ﺗﻢ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻟﮍﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﻥ ﺭﻛﮭﻮ ﻛﮧ اللہ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻣﺘﻘﯿﻮﮞ ﻛﮯ ﺳﺎتھـ ﮨﮯ-
اور اللہ تعالی فرماتا ہے:
" هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ "
ﺍﺳﯽ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﻛﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺍﻭﺭ ﺳﭽﮯ ﺩﯾﻦ ﻛﮯ ﺳﺎﺗھ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﻛﮧ ﺍﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺬﮨﺒﻮﮞ ﭘﺮﻏﺎﻟﺐ ﻛﺮ ﺩﮮ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﻣﺸﺮﻙ ﺑﺮﺍ ﻣﺎﻧﯿﮟ ۔
" هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ "
ﺍﺳﯽ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﻛﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺍﻭﺭ ﺳﭽﮯ ﺩﯾﻦ ﻛﮯ ﺳﺎﺗھ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﻛﮧ ﺍﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺬﮨﺒﻮﮞ ﭘﺮﻏﺎﻟﺐ ﻛﺮ ﺩﮮ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﻣﺸﺮﻙ ﺑﺮﺍ ﻣﺎﻧﯿﮟ ۔
( جلد کا نمبر 12، صفحہ 14)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ جہاد لوگوں کو تاریکی سے روشنی کی طرف لانے، اور لوگوں کو اللہ کے دین میں داخل کرنے کی وجہ سے مشروع کیا گیا ہے، تاکہ فتنہ وفساد نہ ہو، اور اسی طرح اسلام کا دفاع بھی کیا جاسکے-
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
ممبر ممبر نائب صدر برائے کمیٹی صدر
عبد اللہ بن قعود عبد اللہ بن غدیان عبدالرزاق عفیفی عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
http://alifta.com/Fatawa/fatawaChapters.aspx?languagename=ur&View=Page&PageID=4288&PageNo=1&BookID=3