• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایمان گھٹتا اور بڑھتا ہے !!!

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اختلافی مسائل لکھے ہی کیوں جاتے ہیں؟
اگر ان کا مقصد ٖحقیت تک پہنچنا ہے تو پھر مجھ ہی پر اعتراض کیسا؟
اعتراض اس لۓ کہ آپ کا مقصد تحقیق بالکل نہیں ہوتا جیسا کہ آپکے رویے سے ظاہر ہے. آپ تاویلات کرتے ہیں. اور حق کے واضح ہونے کے باوجود اسکو قبول نہیں کرتے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آیت کے ظاہری معنی سے ہٹ کر دوسرا معنی کیوں؟؟؟
یہ یقین کے معنی میں کیسے ہے؟؟؟؟
یہ ایسے ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطاق کفار کی دشمنی مین کمی بیشی ہوتی ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے؛
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ (سورۃ آلِ عمران آیت 90)
اب اس آیت سے یہ مراد و نہیں لی جاسکتی کہ کفر میں بھی کوئی کمی بیشی ہوتی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایمان کے مقابلہ میں صرف کفر کا تذکرہ کیا پھر جو بیان آیا وہ بے یقینی میں بڑھنے کا آیا۔ یہ اس لئے ہؤا کہ پہلے ایمان لایا پھر اس کا یقین متذبذب ہؤا تو کفر میں داخل ہوگیا اور پھر اس کا کفر میں یقین بڑھتا چلا گیا۔ جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہؤا۔ منافقین کے بارے ان آیات میں بھی غور و خوض کرنے سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آَمِنُوا كَمَا آَمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آَمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَا يَعْلَمُونَ (13) وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آَمَنُوا قَالُوا آَمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ (14) اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ (15) أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَتْ تِجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ (16)
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَا يُبْصِرُونَ (17) صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ (18) أَوْ كَصَيِّبٍ مِنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِي آَذَانِهِمْ مِنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ وَاللَّهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ (19) يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُمْ مَشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (20)
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ نے ”غور و فکر“ کرنے کو کہا (خود جامد مقلد بنے بیٹھے ہو) اور چاہتے یہ ہو کہ بغیر غور و فکر کے دوسرے لوگ ان مذکورہ تراجم کو مان لیں۔
یہ جتنی آیات پیش کی گئی ہیں ان میں ”ایمان“ بمعنیٰ ”یقین“ ہے جو یقیناً گھٹتا بڑھتا ہے حالات کے ساتھ مگر ”ایمان“ بمعنیٰ ”دین“ وہ یا تو ”اسلام“ ہوگا یا ”کفر“۔
ایمان کی تعریف سے بھی نابلد لوگ قرانی آیات کی تاویل کا شوق پورا لگے ہیں !
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اس پورے مراسلے میں لکهی ہر ہر بات پر قرآن اور احادیث سے دلائل دیں اور اردو تراجم کے حوالے بهی دیں ۔
قرآن اہلِ قرآن کے قبضہ میں ہے حدیث اہلحدیث کی بغل میں ہے۔ جو قرآن و حدیث میرے پاس ہے اس کو آپ ”حنفی قرآن، حنفی حدیث“ کہہ کر ٹھکرا دیتے ہو۔ اردو ترجمہ جو آپ کے ”من“ کو نہ بھائے وہ ہمیشہ غلط ہوتا ہے اور جو ترجمہ آپ کی چاہت کے مطابق ہو وہ تحریف کے باوجود سر آنکھوں پر۔ فیللعجب
ترجمہ کا حوالہ مانگنا اسی کا کام ہے جو لکیر کا فقیر ہو یاآنکھیں بند کیئے بیٹھا ہو۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اعتراض اس لۓ کہ آپ کا مقصد تحقیق بالکل نہیں ہوتا جیسا کہ آپکے رویے سے ظاہر ہے. آپ تاویلات کرتے ہیں. اور حق کے واضح ہونے کے باوجود اسکو قبول نہیں کرتے
جب آپ کا مذعومہ ”حق“ قرآن اور حدیث کا مخالف ہو تو میری مجبوری ہے۔ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کیسے مول لوں؟؟؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
قرآن اہلِ قرآن کے قبضہ میں ہے حدیث اہلحدیث کی بغل میں ہے۔ جو قرآن و حدیث میرے پاس ہے اس کو آپ ”حنفی قرآن، حنفی حدیث“ کہہ کر ٹھکرا دیتے ہو۔ اردو ترجمہ جو آپ کے ”من“ کو نہ بھائے وہ ہمیشہ غلط ہوتا ہے اور جو ترجمہ آپ کی چاہت کے مطابق ہو وہ تحریف کے باوجود سر آنکھوں پر۔ فیللعجب
ترجمہ کا حوالہ مانگنا اسی کا کام ہے جو لکیر کا فقیر ہو یاآنکھیں بند کیئے بیٹھا ہو۔
تعجب ہے آپکی جرأت پر. آپکے ان منتخب الفاظ پر.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جب آپ کا مذعومہ ”حق“ قرآن اور حدیث کا مخالف ہو تو میری مجبوری ہے۔ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کیسے مول لوں؟؟؟
وہ تو دکھتا ہی ہے جناب عالی.
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
قرآن اہلِ قرآن کے قبضہ میں ہے حدیث اہلحدیث کی بغل میں ہے۔ جو قرآن و حدیث میرے پاس ہے اس کو آپ ”حنفی قرآن، حنفی حدیث“ کہہ کر ٹھکرا دیتے ہو۔ اردو ترجمہ جو آپ کے ”من“ کو نہ بھائے وہ ہمیشہ غلط ہوتا ہے اور جو ترجمہ آپ کی چاہت کے مطابق ہو وہ تحریف کے باوجود سر آنکھوں پر۔ فیللعجب
ترجمہ کا حوالہ مانگنا اسی کا کام ہے جو لکیر کا فقیر ہو یاآنکھیں بند کیئے بیٹھا ہو۔
یہ جہالت تمام حنفی مقلدین کا سرمایہ ہے ! یا کوئی حنفی مقلد ایسا بھی ہے، جو اس جہالت سے برأت کا علان کرے!
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
یہ ایسے ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطاق کفار کی دشمنی مین کمی بیشی ہوتی ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے؛
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ (سورۃ آلِ عمران آیت 90)
اب اس آیت سے یہ مراد و نہیں لی جاسکتی کہ کفر میں بھی کوئی کمی بیشی ہوتی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایمان کے مقابلہ میں صرف کفر کا تذکرہ کیا پھر جو بیان آیا وہ بے یقینی میں بڑھنے کا آیا۔ یہ اس لئے ہؤا کہ پہلے ایمان لایا پھر اس کا یقین متذبذب ہؤا تو کفر میں داخل ہوگیا اور پھر اس کا کفر میں یقین بڑھتا چلا گیا۔ جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہؤا۔ منافقین کے بارے ان آیات میں بھی غور و خوض کرنے سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آَمِنُوا كَمَا آَمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آَمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَا يَعْلَمُونَ (13) وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آَمَنُوا قَالُوا آَمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ (14) اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ (15) أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَتْ تِجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ (16)
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَا يُبْصِرُونَ (17) صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ (18) أَوْ كَصَيِّبٍ مِنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِي آَذَانِهِمْ مِنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ وَاللَّهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ (19) يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُمْ مَشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (20)
یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے. میں نے آپ سے کہا تھا کہ آپ یقین کے معنی میں کیوں استعمال کر رہے ہیں. قرینہ کیا ہے؟؟؟
ان آیات میں ایمان کا ترجمہ کرنا غلط ہو جاۓ گا.
ویسے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول نقل کر دیتا ہوں. وہ ایمان کے متعلق کہتے ہیں:
قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: «اليَقِينُ الإِيمَانُ كُلُّهُ» (رواہ البخاری تعلیقا فی کتاب الایمان)
اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا قول ہے:
وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ العَزِيزِ إِلَى عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ: «إِنَّ لِلْإِيمَانِ فَرَائِضَ، وَشَرَائِعَ، وَحُدُودًا، وَسُنَنًا، فَمَنِ اسْتَكْمَلَهَا اسْتَكْمَلَ الإِيمَانَ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَكْمِلْهَا لَمْ يَسْتَكْمِلِ الإِيمَانَ، فَإِنْ أَعِشْ فَسَأُبَيِّنُهَا لَكُمْ حَتَّى تَعْمَلُوا بِهَا، وَإِنْ أَمُتْ فَمَا أَنَا عَلَى صُحْبَتِكُمْ بِحَرِيصٍ»
 
Top