وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس پورے مراسلے میں لکهی ہر ہر بات پر قرآن اور احادیث سے دلائل دیں اور اردو تراجم کے حوالے بهی دیں ۔دین کے لحاظ سے انسانوں کی صرف دو قسمیں ہیں یعنی وہ مسلم ہے یا کافر۔ اس کے بیچ میں کوئی ایسی قسم نہیں کہ کوئی مسلم، برے اعمال کے سبب تھوڑا یا زیادہ کافر بھی ہو مسلم ہوتے ہوئے (یاد رہے منافق حقیقتاً کافر ہے وہ صرف مسلم باور کراتا ہے)۔ اس طرح کوئی کافر، اچھے اعمال کے سبب تھوڑا یا بہت مسلم ہو کافر ہوتے ہوئے۔
مسلم شامتِ اعمال سے کافر ہونے کے نزدیک تو کہلا سکتا ہے مگر کافر نہیں ہوتا۔ کافر اچھے اعمال کے سبب اسلام کے قریب تو کہلا سکتا ہے مگر مسلم نہیں۔
خود اپنے متعلق کیا خیال ہے؟؟؟؟؟؟؟؟ ابتسامہ!یہ ہوئ نا بات. آگۓ آپ یہاں بھی؟؟؟
کوئ اختلافی مسئلہ ہو اور آپ وہاں نہ پہونچیں یہ کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟؟
تعصب اور نجانے کیا کیا کرواۓ گا.
آپ نے ”غور و فکر“ کرنے کو کہا (خود جامد مقلد بنے بیٹھے ہو) اور چاہتے یہ ہو کہ بغیر غور و فکر کے دوسرے لوگ ان مذکورہ تراجم کو مان لیں۔اوپر ایمان میں کمی اور زیادتی ہونے پر بہت سارے دلائل ہیں انکو پڑھ لیں. اور غور وفکر کریں. تاویلات نہ کیا کریں.
اختلافی مسائل لکھے ہی کیوں جاتے ہیں؟کوئ اختلافی مسئلہ ہو اور آپ وہاں نہ پہونچیں یہ کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟؟
میں کم از کم آپ کی طرح تو نہیں ہوں کہ ہر جگہ ٹانگ اڑانا شروع کر دوں. ایک جگہ بات چل رہی ہے دوسری جگہ اسی موضوع پر کلام شروع کر دوں.خود اپنے متعلق کیا خیال ہے؟؟؟؟؟؟؟؟ ابتسامہ!
کون مقلد ہے یہ بخوبی علم ہے. میں یہ چاہتا ہوں کہ لوگ تعصب وغیرہ کو چھوڑ کر حق کی طرف رجوع کریں.آپ نے ”غور و فکر“ کرنے کو کہا (خود جامد مقلد بنے بیٹھے ہو) اور چاہتے یہ ہو کہ بغیر غور و فکر کے دوسرے لوگ ان مذکورہ تراجم کو مان لیں۔
آیت کے ظاہری معنی سے ہٹ کر دوسرا معنی کیوں؟؟؟یہ جتنی آیات پیش کی گئی ہیں ان میں ”ایمان“ بمعنیٰ ”یقین“ ہے جو یقیناً گھٹتا بڑھتا ہے
اسکی وضاحت کر دیں.مگر ”ایمان“ بمعنیٰ ”دین“ وہ یا تو ”اسلام“ ہوگا یا ”کفر“۔