عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
اب دیکھتے ہیں کہ احادیث میں کیا تاویل ہوتی ہے:یہ جتنی آیات پیش کی گئی ہیں ان میں ”ایمان“ بمعنیٰ ”یقین“ ہے
سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابُ مُجَانَبَةِ أَهْلِ الْأَهْوَاءِ وَبُغْضِهِمْ)
سنن ابو داؤد: کتاب: سنتوں کا بیان (باب: اہل بدعت سے دور رہنے اور ان سے بغض رکھنے کا بیان)
4599 . حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ
حکم : ضعیف
4599 . سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اعمال میں سے افضل عمل اللہ کے لیے محبت کرنا اور اسی کے لیے بغض رکھنا ہے ۔ “
یہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن اس موضوع پر دیگر صحیح روایات موجود ہیں
محبت میں کمی اور بیشی ہوتی ہے یہ بتانے کی تو شاید ضرورت نہیں. لہذا جب محبت میں کمی بیشی ہوتی تو ایمان میں بھی کمی بیشی ہوگی.
مزید حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: حُبُّ الرَّسُولِ ﷺ مِنَ الإِيمَانِ)
صحیح بخاری: کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھنا بھی ایمان میں داخل ہے)
14 . حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ»
حکم : صحیح
14 . ہم سے ابوالیمان نے حدیث بیان کی، ان کو شعیب نے، ان کو ابولزناد نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی کہ بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہو گا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔
تشریح: اس حدیث میں یہ بتایا گیا ہے کہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے ایمان کی اول وآخر تکمیل ہوتی ہے۔ یہ ہے توایمان ہے۔ یہ نہیں توکچھ نہیں۔ اس سے بھی ایمان کی کمی وبیشی پر روشنی پڑتی ہے کیونکہ محبت میں تفاوت ہوتا ہے. اسمیں کمی بیشی ہوتی ہے.
مزید یہ بات معلوم ہوئ کہ اعمال صالحہ واخلاق فاضلہ وخصائل حمیدہ سب ایمان میں داخل ہیں۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے ایمان کی حلفیہ نفی فرمائی ہے جس کے دل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر اس کے والد یا اولاد کی محبت غالب ہو۔
مزید حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ ظُلْمٌ دُونَ ظُلْمٍ)
صحیح بخاری: کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ بعض ظلم بعض سے ادنٰی ہیں)
9 . حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الجُعْفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ العَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ «الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، وَالحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ»
حکم : صحیح
9 . ہم سے بیان کیا عبداللہ بن محمد جعفی نے، انھوں نے کہا ہم سے بیان کیا ابو عامر عقدی نے، انھوں نے کہا ہم سے بیان کیا سلیمان بن بلال نے، انھوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے روایت کیا ابوصالح سے، انہوں نے نقل کیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نقل فرمایا جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیا ( شرم ) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔
تشریح: غور کریں. اس حدیث میں حیا کو ایمان کی ایک شاخ بتایا گیا ہے. اور آپ کو تو معلوم ہوگا کہ انسان کی حیا میں کمی بیشی ہوتی ہے. اگر نہ معلوم ہو تو اس حدیث میں دیکھ لیجۓ گا جسمیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حیا کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے.
واللہ اعلم بالصواب