مسند چونکہ مرتب بھی اسماء صحابہ پر ہے ، لہذا عبد اللہ بن سلام اور ديگر صحابہ جن کے بارے میں کہا جاتا ہےکہ یہ اسرائیلیات روایت کرتے تھے ، ان کی احادیث کو دیکھیں اور پھر محققین نے جو حکم لگایا ہے ، اس کو بھی مد نظر رکھیں ،اندازہ ہو جائیگا کہ یہ موضوع بن سکتا ہے یانہیں ۔
یہ دونوں باتیں قابل توجہ ہیں ۔اس سلسلے میں نے شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ سے ملاقات کا پروگرام بنایا(ایک ماہ سے بھی زیادہ قبل کی بات ہے)،فیصل آباد میں منٹگمری والی مسجد میں شیخ صاحب ہوتے ہیں۔مقالہ کا عنوان شیخ کے سامنے رکھا جائے کہ وہ قیمتی مشورہ دیتے ہیں۔شیخ صاحب موجود نہیں تھے لیکن ان کے شاگرد رشید سے ملاقات ہوئی،انہوں نے عنوان سنا تو مجھے کہنے لگے کہ’’مسند احمد‘‘ایک بھی اسرائیلی روایت نہیں۔چلیے فرض کریں دو یا تین ایسی روایات مل جاتی ہیں تو وہ اس قدر نہیں کہ اس پر تحقیقی کام کی عمارت تعمیر کی جاسکے۔شیخ صاحب ایک ہفتے بعد آئیں گے آپ پھر آجائیے گا۔
پھر جانا ہوا(اصل میں میرا علاقہ فیصل آباد سے 120کلومیٹر کی مسافت پر ہے)شیخ صاحب سے ملاقات ہوئی،شیخ سے بات کی تو شیخ نے جواب دیا کہ’’اس ڈاکڑ سے یہ پوچھا جس نے تم کو یہ عنوان دیا ہے کہ مسند حدیث کی کس کتاب کو کہتے ہیں؟مرفوع روایات کی حامل کتاب میں وہ’’اسرائیلی ‘‘روایات ڈھونڈنے چلا ہے’’للعجب‘‘اس پر کام نہیں ہوسکتا،ہاں اگر وہ کتب احادیث کے حوالے سے یہ کام کروائے تو کام شاید پایہ تکمیل تک پہنچ جائے پھر اسرائیلیات کا اصل سورس’’کتب التفاسیر‘‘ہیں۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
بندہ ھذا’’جی سی یونیورسٹی فیصل آباد‘‘میں ایم فل اسلامیات کا طالب علم ہے۔ایک سال اختتام پذیر ہو چکا ہے یعنی دو سمسٹر مکمل ہوچکے ہیں،اب ایک سال کا عرصہ’’Thesis‘‘کے لیے وقف ہے۔سب سے پہلا مرحلہsynopsis}‘‘کا ہے،بعد اس کے مکمل مقالہ۔
ڈین آف شعبہ عربی واسلامیات’’ڈاکڑ ہمایوں عباس صاحب‘‘ہیں(جو مسلکا بریلوی ہیں اورصوفیانہ افکار میں یدطولیٰ رکھتے ہیں،ان کی زیادہ تر کوشش یہی ہوتی ہے کہ طلبا سے صوفیانہ تالیفات،تصنیفات پر کام کرایا جائے)
ڈاکڑ صاحب چونکہ میرے احوال سے باخوبی واقف تھے تو انہوں نے مجھے ایک مختلف ٹاپک دیا،جس پر میرے کافی تحفظات تھے لیکن ڈاکڑ صاحب نے کہا کہ ہمارا بینچ یہ فیصلہ کرچکا ہے کہ آپ اس پر کام کریں گے تو لنگوٹ کس کر اس کام کو شروع کریں۔
عنوان:
’’کتب احادیث میں اسرائیلی روایات کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ‘‘
بلکہ قوسین میں یہ بھی لکھ دیا’’خصوصاً مسند احمد کی مرویات‘‘کا جائزہ
اہل علم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ’’اسرائیلیات‘‘کا اصل میدان’’کتب تفاسیر‘‘ہیں ناکہ’’کتب احادیث‘‘سوائے چند کے مثلاً’’مسند فردوس دیلمی‘‘ اور حکیم ترمذی کی ایک عدد تصنیف
فورم میں موجود اہل علم بھائیوں سے التماس ہے کہ وہ اس سلسلہ میں میری بھرپور مدد کریں کہ اس ٹاپک پر کام ہوسکتا ہے یا دوسرا آپشن منت سماجت کرکے اس کو تبدیل کرایا جاسکے۔
نوٹ:
بندہ عربی میں اتنا ماہر نہیں کیونکہ میں نے درس نظامی نہیں کیا۔لیکن تین چار ماہ سے کوشش جاری ہے اور کچھ علماء سے بھی عربی کے سلسلے میں استفادہ جاری ہے
بھائی جان اس سلسلے میں کن شیوخ سے استفادہ کرنا اوران کے مکتب کو دیکھنا بہت مفید ثابت ہوگا؟۔بھائی جان بڑی مہربانی ہوگی اگر چند نام آپ کی طرف سے مجھے مل جائیں۔اور یہ بات بہت اہم ہے ،کہ اسرائیلیات کا اصل میدان تفسیر ہے، یا امم سابقہ کے حالات و واقعات ۔۔نہ کہ عقائد و احکام ۔۔۔
بہرحال مشکل موضوع ہے ۔۔اور کسی محدث عالم ۔۔کی لائبریری کا متقاضی بھی ۔
آپ فیصل آباد کے احباب سے رابطہ کر کے رہنمائی لیں ؛بھائی جان اس سلسلے میں کن شیوخ سے استفادہ کرنا اوران کے مکتب کو دیکھنا بہت مفید ثابت ہوگا؟۔بھائی جان بڑی مہربانی ہوگی اگر چند نام آپ کی طرف سے مجھے مل جائیں۔