• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک سانس میں 200 مرتبہ لا الہ الا اللہ کا ورد' میرے تبلیغی جماعت کے بھا ئیوں تم خود کوشش کیوں نہیں ؟

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
فضائلِ اعمال ۔۔۔ میں سے ایک واقعہ ۔۔ غور فرمائیے گا ۔۔
فضائل اعمال ۔۔ صفحہ نمبر 484 پر ابو قرطوبی فرماتے ہیں ۔۔ "کہ ہم نے سُنا کہ جو شخص ستر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ لے اس پر جہنم کی آگ حرام ہو جاتی ہے ۔ وہاں ایک نوجوان رہتا تھا جس کے بارے میں مشہور تھا کہ اسے کشف ہو جاتا ہے اور اس کو جنت اور جہنم کے معاملات کے بارے میں خبر ہوجاتی ہے ایک دن ہمارے پاس کھانا کھاتے ہوئے اس نے رونا شروع کر دیا میں نے ان سے پوچھا کہ کہ کیوں رو رہے ہو تو اس نے کہا کہ میری ماں کو جہنم میں ڈال دیا گیا ہے ابو یزید کہتے ہیں میں نے جو ستر ہزار مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ رکھا تھا اور دل میں محفوظ کر رکھا تھا میں نے اس کی والدہ کے نام کردیا میں نے یہ سب کچھ دل ہی دل میں کیا .اس نوجوان نے مُسکرانا شروع کردیا اور فرمایا پیر صاحب میری والدہ کو جنت میں داخل کیا جا رہا ہے"
اعتراض:
"جنت اور جہنم میں کیا ہو رہا ہے ۔۔ یہ جاننے کے لیے اس نوجوان کے پاس جو سورس آف انفارمیشن تھا وہ کیا تھا ۔۔۔ ۔ اسے کس نے بتایا کہ اس کی والدہ کو جہنم میں پھر جہنم سے جنت میں ڈالا جا رہا ہے"

صاحب واقعہ نے یہ بات کہاں سے سنی تھی??
اگر چہ یہ تحریر بھی ماقبل ذریعہ ہی سے کاپی پیسٹ کی گئی ہے
اس نوجوان کی بھی وہی سورس جس سورس سے حدیث میں مذکور قصہ سے جریج کو پتا چلا کہ بچہ مھد میں کلام کرے گا اور جس سورس سے بچہ کو پتا چلا کا اس کا باپ چراہاوہ ہے اور جس سورس سے دوسرے بچے کو پتا چلا مذکورہ عورت زانیہ نہیں
جب اس سورس کی وجہ سے نہ جریج عالم الغیب ٹھہرا اور نہ دونوں حدیث میں مذکور بچے عالم الغیب ٹھہرے تو فضائل اعمال میں مذکور نوجوان کیوں عالم الغیب ٹھہرا
غیر مقلدین کا یہ دھرا معیار احناف سے تعصب اور تبلیغی جماعت کی روز بروز بڑھتی تعداد سے حسد کے سوا کچھ نہیں
اللہ ہی سے دعا کے وہ ہمیں حق بات قبول کرنے کی توفیق دے آمین
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
فضائل اعمال نامی اس کتاب میں بہت سی "غلط بیانیاں" موجود ہیں جیسے امام شافعی کا نماز میں ساٹھ قرآن پاک کا پڑھنا ، ایک سید صاحب کا بارہ دن تک ایک ہی وضوع سے نماز پڑھنا ، زین العابدین کا دن میں ہزار رکعات نماز پڈھنا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں شراب پینے کا حکم اور غیر محرم کے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے جیسے الزامات شامل ہیں۔
مختلف بات کو خلط ملط نہ کریں جس قصہ کی بنیاد پر تھریڈ شروع کیا ہے اسی پر توجہ مرکوز رکھیں ۔
آپ حضرات کی پرانی روش ہے بات کا جواب نہ بنے تو دیگر موضوعات چھیڑ دو
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بھائی عبارت کہی سے بھی لی جا ئے بات حق ھونی چاھیے جو قرآن اور سنت سے نہیں ٹکراتی ہو -

اصل دین قرآن اور صحیح احادیث میں موجود ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب دین اسلام کا مستند اور مکمل منبع قرآن و حدیث موجود ہے تو ہم پھر ہم اس قسم کی ناقص تصانیف کو سینے سے لگانے پر ہی کیوں مصر ہیں۔

آپ کو خود معلوم ہونا چاھیے کہ ان کتب میں کیا کچھ قرآن و احادیث کی تشریحات پر مبنی ہیں اور کیا کچھ اس کے برخلاف۔ عموماً لوگ اپنے "ممدوح دینی اسکالرز" کی تحریر کو "حرف ِ آخر" سمجھ کر ایک طرف تو قرآن و حدیث سے "بے نیاز" ہوجاتے ہیں، دوسری طرف اگر کوئی ان کتب کی خامیوں کی طرف توجہ دلائے تو سیخ پا ہوجاتے ہیں۔ یہ دونوں باتیں درست نہیں ہیں۔

فرمانِ باری ہے:
''اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کرو اور اولی الامر (امراء یا اہل علم) کی بھی، پس اگر تمہارا کسی شے میں تنازع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ زیادہ بہتر اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔'' سورة النساء: ٥٩
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
کیا آپ ایک سانس میں 200 مرتبہ لا الہ الا اللہ کا ورد کر سکتے ہیں؟
اس سے ہوگا کیا؟؟؟۔۔۔
فرض کریں کوئی اللہ کا بندہ پڑھ لے۔۔۔ تب
اور اللہ نہ کرے کوئی پڑھتے پڑھتے دم گھٹ جانے سے مرجائے۔۔۔
تو کیا یہ خودکشی ہوگی یا طبعی موت؟؟؟۔۔۔
اس پر ضرور روشنی ڈالئے گا۔۔۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
بھائی عبارت کہی سے بھی لی جا ئے بات حق ھونی چاھیے جو قرآن اور سنت سے نہیں ٹکراتی ہو -

اصل دین قرآن اور صحیح احادیث میں موجود ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب دین اسلام کا مستند اور مکمل منبع قرآن و حدیث موجود ہے تو ہم پھر ہم اس قسم کی ناقص تصانیف کو سینے سے لگانے پر ہی کیوں مصر ہیں۔

آپ کو خود معلوم ہونا چاھیے کہ ان کتب میں کیا کچھ قرآن و احادیث کی تشریحات پر مبنی ہیں اور کیا کچھ اس کے برخلاف۔ عموماً لوگ اپنے "ممدوح دینی اسکالرز" کی تحریر کو "حرف ِ آخر" سمجھ کر ایک طرف تو قرآن و حدیث سے "بے نیاز" ہوجاتے ہیں، دوسری طرف اگر کوئی ان کتب کی خامیوں کی طرف توجہ دلائے تو سیخ پا ہوجاتے ہیں۔ یہ دونوں باتیں درست نہیں ہیں۔

فرمانِ باری ہے:
''اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کرو اور اولی الامر (امراء یا اہل علم) کی بھی، پس اگر تمہارا کسی شے میں تنازع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ زیادہ بہتر اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔'' سورة النساء: ٥٩
کہیں سے کاپی پیسٹ کرنے کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ سائل کچھ کہ رہا ہے اور جواب کچھ مل رہا ہوتا ہے ۔ آپ کی ابھی تک پوسٹ میں میرے پوسٹ میں اٹھائے گئے اعتراضات و اشکالات کا کوئی جواب نہیں اور نہ مجھے آپ سے امید ہے کہ آپ ٹو دی پوائنٹ جواب دیں گے اور نہ یہ غیر مقلدین کی تربیت اس انداز میں ہوتی ہے وہ ٹو دی پوائنٹ جواب دیں
میں نے کہا تھا
1- جریچ کو کیسے معلوم ہوا کہ مہد میں بچہ خرق عادت کلام کرے گا اور اور سچ بھی بتائے گا ، اس نے بچہ سے سوال کیوں کیا ، کیا وہ بھی اللہ کے علم میں شریک ہو گيا (معاذ اللہ ) کیوں اللہ تو اس وقت بھی اپنے علم الغیب کی صفت میں یکتا تھا ۔
جس طرح جریج اپنی اس کرامت کی وجہ سے عالم الغیب نہیں ہوا تو فضائل اعمال میں ذکر کردہ کرامت سے مذکورہ نوجوان کیسے عالم الغیب ہو گيا

2- اس بچے کو کیسے معلوم ہوا کہ اس کا باپ فلاں چراوہ ہے ۔
اللہ کی علم الغیب کی صفت میں تو اس وقت بھی کوئي شریک نہ تھا یا معاذ اللہ اس حدیث کی بنیاد اس بچے کو آپ حضرات عالم الغیب مانتے ہیں ۔ اگر اس بچے کو عالم الغیب نہیں مانتے تو فضائل اعمال میں مذکورہ کرامت کی وجہ کیوں شرکیہ بتا رہے ہیں ۔

3- دوسرے بچے کو کیسے معلوم ہوا مزکورہ عورت زانی نہیں تھی ۔ کیا وہ عالم الغیب تھا ۔
اگر وہ غیبی خبر بتا کر بھی عالم الغیب نہیں بنتا تو فضائل اعمال میں کرامت والے قصے میں مزکورہ نوجوان کیسے عالم الغیب بن گيا ۔

اللہ تو ہمیشہ سے عالم الغیب ہے اور ہمیشہ عالم الغیب رہے گا نہ کبھی کوئي اس کی اس صفت میں پہلے کوئی شریک تھا اور نہ کبھی کوئی آئندہ شریک ہو گا ۔
تو کیا آپ حضرات بتانا پسند فرمائيں گے کہ جریچ کو کس نے علم عطا کیا کہ بچہ کلام کرے گا اور سچ بولے گا
اس بچہ کو کیسے معلوم ہوا کہ اس کا باپ چرہاوہ ہے
دوسرے بچہ کو کیسے معلوم ہوا کہ فلاں عورت زانیہ نہیں
اگر یہ قصہ فضائل اعمال میں ہوتا تو آپ حضرات تو یہاں بھی شرک و کفر کا فتوی لگا چکے ہوتے
آپ کاپی پیسٹ ضرور کر لیں لیکن میرے تھریڈ کا ٹو دو پوائنٹ جواب دیں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
کیا آپ ایک سانس میں 200 مرتبہ لا الہ الا اللہ کا ورد کر سکتے ہیں؟
کیا آپ کے ہاں دودھ پیتے بچے بتاتے ہیں کون سی عورت زانی نہیں
نہیں تو کیا اس بنیاد پر قول رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا انکار کردیں
آپ کا نظریہ تو یہی ہے جو آپ نے پیش کیا ہے
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اس سے ہوگا کیا؟؟؟۔۔۔
فرض کریں کوئی اللہ کا بندہ پڑھ لے۔۔۔ تب
اور اللہ نہ کرے کوئی پڑھتے پڑھتے دم گھٹ جانے سے مرجائے۔۔۔
تو کیا یہ خودکشی ہوگی یا طبعی موت؟؟؟۔۔۔
اس پر ضرور روشنی ڈالئے گا۔۔۔
فرض کریں اگر کوئی دودھ پیتا بچہ کسی عورت کی پاکدامنی کی گواہی دے ۔۔۔ تب
کیا اس کی گواہی مانے جائے گي ۔۔۔ نہیں
تو پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کا قصہ کیوں سنایا
اس پر ضرور روشنی ڈالئیے گا
 
Top