حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
صوفی تو بہت زیادہ ہیں ہم تمام صوفیا کی حمایت نہیں کرتے ہم تو صرف توحید پرست صوفیا کی بات کرتے ہیں کیا اہل حدیث صوفیا کا کوئی غلط عقیدہ ہے تو سامنے لاو اس پر بات کرتے ہیں ، میرا خیال تمام بھائی تصوف کو صرف اس لیے رد کرتے ہیں کہ ان کو اصل تصوف کے بارے آگہی نہین ہے اور وہ مروجہ تصوف کی وجہ سے تمام صوفیا پر تنقید کا قلم پھیر دیتے ہیں تو گزارش یہ ہے کہ ہمیں ان دونوں چیزوں میں فرق کرنا پڑے گا مشرک صوفیا اور موحد صوفیا ، مشرک صوفیا وہ ہیں جن عقائد میں شرک بھرا ہوا ہے اور موحد وہ ہیں جن پر توحید کا رنگ چڑھا ہوا ہے اور وہ شرکیہ اور کفریہ عقائد سے بہت پرے ہیں جیسا کہ صوفی عبداللہ ایک اہل حدیث بزرگ ہیں جو کہ کچھ سال پہلے وفات پا گئے تھے اہل حدیث ان کو ولی اللہ سمجھتے تھے ان کی بہت ساری کرامات بھی مشہور ہیں اہل حدیث بھائی ان کے بارے میں معلومات ضرور حاصل کریں جزاک اللہhttp://forum.mohaddis.com/threads/اہل-تصوف-کی-کارستانیاں.15834/page-3
شراکت نمبر 29
دوم: صوفی عقیدے کے تفصیلی خطوط
ا۔ اللہ کے بارے میں
اللہ کے بارے میں اہل تصوف کے مختلف عقیدے ہیں ۔ ایک عقیدہ حلول کا ہے۔ یعنی اللہ اپنی کسی مخلوق میں اترآتا ہے۔ یہ حلاج کا عقیدہ تھا۔ ایک عقیدہ وحدۃ الوجود کا ہے۔ یعنی خالق مخلوق جدا نہیں۔ یہ عقیدہ تیسری صدی سے لے کر موجودہ زمانہ تک رائج رہا۔ اور اخیر میں اسی پر تمام اہل تصوف کا اتفاق ہو گیا ہے۔ اس عقیدے کے چوٹی کے حضرات میں ابن عربی، ابن سبعین، تلمسانی، عبدالکریم جیلی، عبدالغنی نابلسی ہیں۔ اور جد ید طرق تصوف کے عام افراد بھی اسی پر کاربند ہیں۔
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی صوفیوں کے مختلف عقیدے ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مرتبہ و مقام کو نہیں پہنچ سکے تھے۔ اور آپ اہل تصوف کے علوم سے ناواقف تھے۔ جیسا کہ بایزید بسطامی نے کہا ہے کہ: "خضنا بحراوقف الانبیاء بساحلہ" (ہم ایک ایسے سمندر کی تہ میں پہنچ گئے جس کے ساحل پر انبیاء کھڑے ہیں) اس کے برخلاف بعض دوسرے صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ئنات کا قبہ ہیں، اور آپ ہی وہ اللہ ہیں جو عرش پر مستوی ہے۔ اور آسمان و زمین اور عرش و کرسی اور ساری کائنات آپ کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ آپ پہلا موجود ہیں۔ اور آپ ہی اللہ کے عرش پر مستوی ہیں۔ یہ ابن عربی اور اس کے بعد آنے والے صوفیوں کا عقیدہ ہے۔
3: اولیاء کے بارے میں
اولیاء کے بارے میں بھی صوفیوں کے مختلف عقیدے ہیں۔ بعض صوفیاء ولی کو نبی سے افضل کہتے ہیں۔ اور عام صوفیاء ولی کو تمام صفات میں اللہ کے برابر مانتے ہیں۔ چنانچہ ان کے خیال میں ولی ہی پیدا کرتا ہے، روزی دیتا ہے، زندہ کرتا، اور مارتا ہے۔ اور کائنات میں تصرف کرتا ہے۔ صوفیاء کے نزدیک ولایت کے بٹوارے بھی ہیں چنانچہ ایک غوث ہوتا ہے جو کائنات کی ہر چیز پر حکم چلاتا ہے۔ چار قطب ہوتے ہیں جو غوث کے حکم کے مطابق کائنات کے چاروں کونے تھامے ہوئے ہیں۔ سات ابدال ہوتے ہیں جن میں سے ہر ایک غوث کے حسب الحکم سات براعظموں میں سے کسی ایک براعظم پر حکومت کرتا ہے۔ کچھ نجباء ہوتے ہیں جو صرف شہر پر حکومت کرتے ہیں۔ ہر نجیب ایک شہر کا حاکم ہوتا ہے۔ اس طرح اولیاء کا یہ بین الاقوامی نظام مخلوق پر حکومت کرتا ہے۔ پھر ان کا ایک ایوان ہے جس میں وہ ہر رات غار حراء کے اندر جمع ہوتے ہیں ۔ اور تقدیر پر نظر ڈالتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔مختصر یہ کہ اولیاء کی دنیا مکمل خرافات کی دنیا ہے۔
اور یہ طبعی طور پر اسلامی ولایت کے خلاف ہے جس کی بنیاد دینداری، تقوٰی، عمل صالح، اللہ کی پوری پوری بندگی اور اسی کا فقیر و محتاج بننے پر ہے۔ یہاں ولی خود اپنے کسی معاملے کا مالک نہیں ہوتا، چہ جائیکہ وہ دوسروں کے معاملات کا مالک ہو۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے:"قل انی الا املک ضرا ولا رشدا" (تم کہہ دو کہ میں نہ تمہارے کسی نقصان کا مالک ہوں۔ نہ ہدایت کا)