• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک سوال،ایک گزارش

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
میرا یہ سوال ان حضرات سے ہے جن اللہ نے علم سے نوازا ہے ،مجھے جہااں تک مسلک اہلھدیث کی تاریخ معلوم ہے ،یہ مسلک اہلحق لو گوں کا ہے،مگر تصوف پر بحث کے دوران ،فیض الابرار صاحب اور ارسلان صاحب کا موقف اس وقت سامنے جب انکے سامنے صوفیاء اہلھدیث ؒ کا تذکرہ کیا گیا تو ان صاحبان کا موقف یہ ہے کہ یہ بدعتی ،مشرک اور کافر ہیں،میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آیا یہ موقف اہلحدیث علماء کا ہے کہ صوفیاء اہلحدیث بدعتی ،مشرک اور کافر ہیں یا جہلاء اور نام نہاد اہلحدیث کے بکواسات ہیں
میری ہر اس شخص سے استدعا ہے جو مسلک اہلحدیث کو سمجھتا اور جانتا ہے وہ بتائے کہ کونسے اہل حدیث درست ہیں ،صوفیاء اہلھدیث یا منکر تصوف اہلحدیث؟
وضاحت: منکر تصوف سے مراد وہ نام نہاد اہلھدیث جو تصوف سے مطلق انکاری ہیں ،اور صوفیاء اہلھدیث سے مراد اکابرین اہلحدیث کے وہ لوگ جو صوفی گزرے ہیں جیسے غزنوی خاندانؒ ،سوہدری۔مولانا براہیم میر،مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد اللہ روپڑی لکھوی خاندان رحمہ اللہ اجمعین وغیرہ ۔
اور منکرین تصوف کا موقف ہے کہ صوفی بدعتی مشرک اور کافر ہیں،جبکہ صوفیاء اہلحدیثؒ کا موقف یہ ہے کہ مطلق صوفیاء کی برائی نہیں کی جا سکتی ہاں نام نہاد اور جاہلی صوفیاء کا رد ضروری ہے۔
یقینا ان صاحبان کو درست تصوف کے بارے آگاہی نہیں ہے آپ ان کو تصوف کی تعریف بتائیں یہ حضرات آپ سے اتفاق کریں گے ان شاء اللہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
دوسروں کو فورا کافر مشرک کہتے ہو مگر اپنی تمھاری یہ حالت کہ ایک فتوی مانگا ہے وہ بھی تمھارے گلے میں اٹک گیا ہے ۔ثابت ہوا کہ منکرین تصوف جھوٹوں اور بد دیانتوں کا ٹولہ جس کا مسلک اہلحدیث سے کوئی تعلق نہیں ،اگر سچے تو جن کو میں نے صوفی ثابت کیا ن پر کفر کا فتوی لے آو۔
ابتسامہ
فتویٰ دیا تو ہے یار، تمہیں نظر نہیں آیا، اچھا یہ لو
صوفیت کا گندہ اور غلیظ کافرانہ عقیدہ وحدت الوجود ہے، یہ عقیدہ جس کا ہو گا وہ پکا کافر و مشرک ہے، کیونکہ اس عقیدے میں ہر چیز کو اللہ تعالیٰ کی پاک ذات سمجھا جاتا ہے، استغفراللہ، سبحان اللہ عما یشرکون
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
کیا مجھے کوئی یہ بتانا پسند کرے گا کہ تمام صوفیا عقیدہ وحدت الوجود کے قائل تھے ؟ کیا صوفیا کے علاوہ عام لوگوں میں بھی یہ عقیدہ موجود ہے ؟ اور تصوف کی تعریف کیا ہے؟ اہل حدیث حضرات میں جو لوگ صوفی گزرے ہیں کیا ان میں بھی یہ بد اعتقادی موجود تھی ؟
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
کیا مجھے کوئی یہ بتانا پسند کرے گا کہ تمام صوفیا عقیدہ وحدت الوجود کے قائل تھے ؟ کیا صوفیا کے علاوہ عام لوگوں میں بھی یہ عقیدہ موجود ہے ؟ اور تصوف کی تعریف کیا ہے؟ اہل حدیث حضرات میں جو لوگ صوفی گزرے ہیں کیا ان میں بھی یہ بد اعتقادی موجود تھی ؟
حافظ صاحب ماشاء اللہ آپ نے جو بات پہلے آپ نے لکھی وہ بھی بڑی متوازن تھی،جہاں تک وحدت الوجود کا تعلق ہے تو وحدت الوجود کوئی عقیدہ نہیں آپ اسکی تفصیل اس لنک میں دیکھ سکتے ہیں۔
سوال ۔اہل تصوف کے دو نظریات و حدت الوجود اور وحدت الشہود کا کیا مطلب ہے ۔وضاحت فرمائیے ۔
علماء اہل حدیث نے جس وحدت الوجود کہ قائل ہیں وہ اس لنک میں اسکی تفصیل مو جود ہے ،اب یہ کہ ہر چیز خدا ہے تو یہ نری جہالت ہے ،اور یہ پھر غیر ضروری بحث ہے ،کیونکہ تصوف سے آشنا لوگ بہت کم ہیں ،پھر عملی صوفی تو خال خال نظر آتے ہیں ،ہاں جہلا کی کمی نہیں،پھر وحدت الوجود کا تو آج کسی صوفی کے نام و نشان بھی نہیں،یعنی تصوف و طریقت کی جو درسگائیں ہیں ان میں کسی بھی جگہ پر وحدت الوجود کا ذکر تک نہیں ہے ،حتی کہ برائے نام صوفیوں میں بھی،ہاں شعرا اس طرح کی لایعنی باتیں کرتے رہتے ہیں ،پتہ انہیں بھی نہیں۔
صوفیاء اہل حدیث ؒ کے ہاں جو سلوک تھا وہ نقشبندیہ تھا،آب طریق نقشبندیہ کیا ہے ؟یہ اس شعبے میں داخل ہوئے بغیر جانا ناممکن ہے۔
تصوف کی تعریف وہی ہے جو پہلے خود فرما چکے ہیں کہ تصوف و احسان ہم معنی ہیں۔
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
خضر حیات صاحب ایک ہے تصوف سے مطلق انکار اور صوفیاء عظام ؒ کو برا کہنا اور دوسرا طریقہ یہ ہے جو ہمیں قرآن سکھاتا ہے کہ حق کو باطل سے نہ ملاؤ۔
اب جس کتاب کا آپ ذکر کرہے ،وہ بندہ تصوف کے معاملے بالکل جائل ہے ،اب جو بندہ جس فن سے واقف نہیں اسے اس موضوؑ پر تنقید کرنے کا کیا حق ہے ،آپ مولانا ابرہیم میر ؒ کی یہ کتاب پڑھے ۔
لنک
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
http://forum.mohaddis.com/threads/اہل-تصوف-کی-کارستانیاں.15834/page-3
شراکت نمبر 29
دوم: صوفی عقیدے کے تفصیلی خطوط
ا۔ اللہ کے بارے میں
اللہ کے بارے میں اہل تصوف کے مختلف عقیدے ہیں ۔ ایک عقیدہ حلول کا ہے۔ یعنی اللہ اپنی کسی مخلوق میں اترآتا ہے۔ یہ حلاج کا عقیدہ تھا۔ ایک عقیدہ وحدۃ الوجود کا ہے۔ یعنی خالق مخلوق جدا نہیں۔ یہ عقیدہ تیسری صدی سے لے کر موجودہ زمانہ تک رائج رہا۔ اور اخیر میں اسی پر تمام اہل تصوف کا اتفاق ہو گیا ہے۔ اس عقیدے کے چوٹی کے حضرات میں ابن عربی، ابن سبعین، تلمسانی، عبدالکریم جیلی، عبدالغنی نابلسی ہیں۔ اور جد ید طرق تصوف کے عام افراد بھی اسی پر کاربند ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی صوفیوں کے مختلف عقیدے ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مرتبہ و مقام کو نہیں پہنچ سکے تھے۔ اور آپ اہل تصوف کے علوم سے ناواقف تھے۔ جیسا کہ بایزید بسطامی نے کہا ہے کہ: "خضنا بحراوقف الانبیاء بساحلہ" (ہم ایک ایسے سمندر کی تہ میں پہنچ گئے جس کے ساحل پر انبیاء کھڑے ہیں) اس کے برخلاف بعض دوسرے صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ئنات کا قبہ ہیں، اور آپ ہی وہ اللہ ہیں جو عرش پر مستوی ہے۔ اور آسمان و زمین اور عرش و کرسی اور ساری کائنات آپ کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ آپ پہلا موجود ہیں۔ اور آپ ہی اللہ کے عرش پر مستوی ہیں۔ یہ ابن عربی اور اس کے بعد آنے والے صوفیوں کا عقیدہ ہے۔
3: اولیاء کے بارے میں
اولیاء کے بارے میں بھی صوفیوں کے مختلف عقیدے ہیں۔ بعض صوفیاء ولی کو نبی سے افضل کہتے ہیں۔ اور عام صوفیاء ولی کو تمام صفات میں اللہ کے برابر مانتے ہیں۔ چنانچہ ان کے خیال میں ولی ہی پیدا کرتا ہے، روزی دیتا ہے، زندہ کرتا، اور مارتا ہے۔ اور کائنات میں تصرف کرتا ہے۔ صوفیاء کے نزدیک ولایت کے بٹوارے بھی ہیں چنانچہ ایک غوث ہوتا ہے جو کائنات کی ہر چیز پر حکم چلاتا ہے۔ چار قطب ہوتے ہیں جو غوث کے حکم کے مطابق کائنات کے چاروں کونے تھامے ہوئے ہیں۔ سات ابدال ہوتے ہیں جن میں سے ہر ایک غوث کے حسب الحکم سات براعظموں میں سے کسی ایک براعظم پر حکومت کرتا ہے۔ کچھ نجباء ہوتے ہیں جو صرف شہر پر حکومت کرتے ہیں۔ ہر نجیب ایک شہر کا حاکم ہوتا ہے۔ اس طرح اولیاء کا یہ بین الاقوامی نظام مخلوق پر حکومت کرتا ہے۔ پھر ان کا ایک ایوان ہے جس میں وہ ہر رات غار حراء کے اندر جمع ہوتے ہیں ۔ اور تقدیر پر نظر ڈالتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔مختصر یہ کہ اولیاء کی دنیا مکمل خرافات کی دنیا ہے۔
اور یہ طبعی طور پر اسلامی ولایت کے خلاف ہے جس کی بنیاد دینداری، تقوٰی، عمل صالح، اللہ کی پوری پوری بندگی اور اسی کا فقیر و محتاج بننے پر ہے۔ یہاں ولی خود اپنے کسی معاملے کا مالک نہیں ہوتا، چہ جائیکہ وہ دوسروں کے معاملات کا مالک ہو۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے:"قل انی الا املک ضرا ولا رشدا" (تم کہہ دو کہ میں نہ تمہارے کسی نقصان کا مالک ہوں۔ نہ ہدایت کا)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
خضر حیات صاحب ایک ہے تصوف سے مطلق انکار اور صوفیاء عظام ؒ کو برا کہنا اور دوسرا طریقہ یہ ہے جو ہمیں قرآن سکھاتا ہے کہ حق کو باطل سے نہ ملاؤ۔
اب جس کتاب کا آپ ذکر کرہے ،وہ بندہ تصوف کے معاملے بالکل جائل ہے ،اب جو بندہ جس فن سے واقف نہیں اسے اس موضوؑ پر تنقید کرنے کا کیا حق ہے ،آپ مولانا ابرہیم میر ؒ کی یہ کتاب پڑھے ۔
لنک
تو پھر آپ اس کی جہالت واضح کردیں نا ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
میرا یہ سوال ان حضرات سے ہے جن اللہ نے علم سے نوازا ہے ،مجھے جہااں تک مسلک اہلھدیث کی تاریخ معلوم ہے ،یہ مسلک اہلحق لو گوں کا ہے،مگر تصوف پر بحث کے دوران ،فیض الابرار صاحب اور ارسلان صاحب کا موقف اس وقت سامنے جب انکے سامنے صوفیاء اہلھدیث ؒ کا تذکرہ کیا گیا تو ان صاحبان کا موقف یہ ہے کہ یہ بدعتی ،مشرک اور کافر ہیں،میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آیا یہ موقف اہلحدیث علماء کا ہے کہ صوفیاء اہلحدیث بدعتی ،مشرک اور کافر ہیں یا جہلاء اور نام نہاد اہلحدیث کے بکواسات ہیں۔
http://forum.mohaddis.com/threads/اہل-تصوف-کی-کارستانیاں.15834/page-3
سے ایک اقتباس :
اسلامی بھائیو! اس مقصد کے لیے آپ کے ذہن میں تصوف کا واضح نقشہ آجائے، ہم آپ کے سامنے صوفیوں کے عقائد کا، اور دین تصوف اور دین اسلام کے بنیادی فرق کا ایک بہت ہی مختصر سا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔
اول: اسلام اور تصوف کے درمیان بنیادی فرق:
اسلام کا منہج اور راستہ تصوف کے راستے اور منہج سے ایک انتہائی بنیادی چیز میں علیحدہ ہے۔ اور وہ ہے "تلقی" یعنی عقائد اور احکام کے سلسلے میں دینی معرفت کے ماخذ۔ اسلام عقائد کے ماخذ کو صرف نبیوں اور پیغمبروں کی وحی میں محصور قرار دیتا ہے۔ اور اس مقصد کے لئے ہمارے پاس صرف کتاب و سنت ہے۔
اس کے برخلاف دین تصوف میں عقائد کا ماخذ وہ خیالی وحی ہے جو اولیاء کے پاس آتی ہے۔ یا وہ مزعومہ کشف ہے جو انہیں حاصل ہوتا ہے۔ یا خواب ہیں یا پچھلے وقتوں کے مرے ہوئے لوگوں اور خضرعلیہ السلام سے ملاقات وغیرہ ہے۔ بلکہ لوح محفوظ میں دیکھنا اور جنوں سے جنہیں یہ لوگ روحانی کہتے ہیں کچھ حاصل کرنا بھی اس فہرست میں شامل ہے۔
اسی طرح اہل اسلام کے نزدیک شرعی احکام کا ماخذ کتاب و سنت اور اجماع و قیاس ہے، لیکن صوفیوں کی شریعت خوابوں،خضر اور جنوں اور مردوں اور پیروں وغیرہ پر قائم ہے۔ یہ سارے لوگ ہی شارع ہیں۔ اسی لیئے تصوف کے طریقے اور شریعتیں مختلف اور متعدد ہیں۔ بلکہ وہ کہتے ہیں کہ مخلوق کی سانس کی تعداد کے مطابق راستے ہیں اور سب کے سب اللہ کی طرف جاتے ہیں۔ اس لیئے ہر شیخ کا اپنا ایک طریقہ اور تربیت کا اپنا ایک اصول ہے۔ اس کا اپنا مخصوص ذکر واذکار ہے، مخصوص شعائر ہیں اور مخصوص عبادتیں ہیں۔ اسی لئے تصوف کے ہزاروں بلکہ لاکھوں، بلکہ بے شمار دین اور عقیدے اور شریعتیں ہیں۔ اور سب کو تصوف کا نام شامل ہے۔
یہ ہے اسلام اور تصوف کا بنیادی فرق۔ اسلام ایک ایسا دین ہے جس کے عقائد متعین ہیں۔ عبادات متعین ہیں۔ اور احکام متعین ہیں۔ اس کے برخلاف تصوف ایک ایسا دین ہے جس میں نہ عقائد کی تعیین ہے نہ شرائع اور احکام کی۔ یہ اسلام اور تصوف کے درمیان عظیم ترین فرق ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
بھایہ آپ مجھے کیوں چھوڑ گئے میں بھی تو پڑا تھا راہوں میں اور میں نے آپ سے سوال بھی کر رکھے ہیں اسی آپ کے پسندیدہ موضوع پر جس کو آپ ہر دفعہ چھوڑ جاتے ہیں
دوسروں کو فورا کافر مشرک کہتے ہو مگر اپنی تمھاری یہ حالت کہ ایک فتوی مانگا ہے وہ بھی تمھارے گلے میں اٹک گیا ہے ۔ثابت ہوا کہ منکرین تصوف جھوٹوں اور بد دیانتوں کا ٹولہ جس کا مسلک اہلحدیث سے کوئی تعلق نہیں ،اگر سچے تو جن کو میں نے صوفی ثابت کیا ن پر کفر کا فتوی لے آو۔
اس پر بھی پہلے آپ کو اہل حدیث کا نظریہ بتایا ہے کہ قرآن و سنت کو ماننے والوں کو قرآن کی آیت کہ رہی ہے
فرعون بار بار کہتا ہے
فما بال القرون الاولی (اے موسی بزرگوں کے کفر کا فتوی تو لاؤ)
موسی جواب دیتے ہیں
علمھا عند ربی (اسکا علم تو میرے رب کو ہے سنی سنائی باتوں پر میں نے جنت جہنم نہیں دینی مجھے تو اپنا جواب دینا ہے مجھ سے قرآن و حدیث کا پوچھو)

آپ فرعون کی طرح سوالات کرتے رہیں ہم موسی کی طرح جواب دیتے رہیں گے

دوسرا میرا بار بار یہ سوال ہے کہ میں نے یا ارسلان بھائی نے اگر آپ کیے تصوف کا انکار کیا ہے اور وہ قرآن و حدیث سئ ثابت ہے تو آپ اسکا نام تصوف کی بجئے قرآن و حدیث رکھ کر ہی ہمارے سامنے پیش کر دیں اگر کوئی انکار کر جائے تو پھر کہنا مگر اس طرف آپ نہیں آتے کیونکہ آپ کو پتا ہے کہ
جس تصوف کو آپ منوانا چاہتے ہیں اسکا قرآن و حدیث سے دور کا بھی واسطہ نہیں اگر متفق نہیں تو شرط لگا کر تصوف پیش کریں ساتھ حدیث یا قرآن کی آیت لکھیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا
مگر آپ کو اندر کا حال پتا ہے پس آپ یہ چیلنج کبھی قبول نہیں کریں گے
فان لم تفعلوا ولن تفعلوا فاتقوا النار
 
Top