• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک مشت سے زائد ڈاڑھی کٹانےکے جواز پر صحابہ کا اجماع

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ایک تو آپ کی دونوں پوسٹوں کو ایک جگہ اکٹھا کردیا گیا ہے ۔
دوسرا : آپ کی تحریر حد اعتدال سے ذرا آگے کی ہے ، کیونکہ امت کی اکثریت اعفاء لحیہ کی قائل و فاعل ہے ، جنہیں آپ نے مخالفین اجماع کہہ کر اتباع غیر سبیل المؤمنین کے ساتھ منسلک کردیا ہے ۔ حالانکہ اختلافی مسائل میں بحث کا یہ طریقہ کار درست نہیں ۔
تیسری بات : فورم پر ہی کسی جگہ کچھ صحابہ کرام کا حوالہ موجود ہے ، جن سے اعفاء لحیہ بصراحت ثابت ہے ۔
جی خضر بھائی!
حد اعتدال سے تجاوز تو اس وقت ہوتا جب یک مشت سے زائد ڈاڑھی کٹانے کو واجب کہا جاتا،جب کہ میں نے تو یک مشت سے زائد کے کاٹنے کو جائز لکھا ہے نہ کہ واجب یا مستحب،اگر یہ کام حد اعتدال سے تجاوز ہوتا تو سب سے پہلے یہ حد اعتدال کو تجاوز کرنے کا اعتراض صحابہ کرام پر ہوتا ہے۔
جہاں تک آپ نے فرمایا کہ امت کی اکثریت اعفاء اللحیہ کی قائل و فاعل ہے یہ صرف ایک وہم ہے،اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے،صحابہ کرام سے لے کر آج تک امت کی اکثریت یک مشت سے زائد کے کاٹنے کے جواز کی قائل و فاعل ہے۔
فورم پر اگر وہ حوالہ جات موجود ہیں تو ان کو فوری سامنے لایا جائے،اگر وہ حوالاجات صحیح ثابت ہو بھی جائیں تو ان سے پوری ڈاڑھی کااستحباب ہی ثابت ہوگا۔
میں نے جو دلائل جمع کیے ہیں اگر ان پر اعتراض ہے تو سامنے لائیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
السلام علیکم
عمر اثری نے کہا ہے:
آخر یہ بحث کیوں؟؟؟؟
کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی داڑھی کاٹی؟
اگر کاٹی تو آپ بھی کاٹیں. اگر نہیں کاٹی تو آپ بھی نا کاٹیں.
اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنایۓ. کیونکہ نجات حقیقتاً اسی میں ھے.
محترم ساجد صاحب!
گزارش ہے کہ ساری بحث کو پڈھ لیں، میں نے اس میں دلائل دیے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی ڈاڑھی اتنی لمبی نہیں تھی کہ اس کو کاٹنے کی ضرورت پڑتی،یعنی آپ ﷺ کی داڑی پوری پوری تھی جسے کٹانے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوئی،میں نے اس کے دلائل دھاگے میں ذکر کر دیے ہیں،آپ صحیح سند سے یہ ثابت کر دیں کہ رسول اللہ ﷺ کی ڈاڑھی مشت سے زیادہ تھی،تو ہم کاٹنا ثابت کر دیں گے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بعض بھائیوں کا یہ طریقہ کار ہے کہ ان کے پاس سوال کا کوئی جواب تو نہیں ہوتا بس غیر متفق کمنٹ کر کے دل کی بھڑاس نکال لیتے ہیں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
بعض بھائیوں کا یہ طریقہ کار ہے کہ ان کے پاس سوال کا کوئی جواب تو نہیں ہوتا بس غیر متفق کمنٹ کر کے دل کی بھڑاس نکال لیتے ہیں
محترم شیخ!
فی الحال میں کسی بہت بڑے پروجیکٹ پر کام کر رہا ہوں. ورنہ میں غیر متفق کی وجہ ضرور بیان کرتا. دعا کریں میرے لۓ. ان شاء اللہ اگر وقت ملا تو ضرور عرض کروں گا.
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
محترم شیخ!
فی الحال میں کسی بہت بڑے پروجیکٹ پر کام کر رہا ہوں. ورنہ میں غیر متفق کی وجہ ضرور بیان کرتا. دعا کریں میرے لۓ. ان شاء اللہ اگر وقت ملا تو ضرور عرض کروں گا.
میں بھی کئی پروجیکٹس پر کام کر رہاہوں اگر یہی پروجیکٹ ہی آڑے آ رہا ہے تو آپ کو چاہیے تھا کہ غیر متفق ہونے کا اعتراض بھی نہ کرتے،شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
حد اعتدال سے تجاوز تو اس وقت ہوتا جب یک مشت سے زائد ڈاڑھی کٹانے کو واجب کہا جاتا،جب کہ میں نے تو یک مشت سے زائد کے کاٹنے کو جائز لکھا ہے نہ کہ واجب یا مستحب،اگر یہ کام حد اعتدال سے تجاوز ہوتا تو سب سے پہلے یہ حد اعتدال کو تجاوز کرنے کا اعتراض صحابہ کرام پر ہوتا ہے۔
حد اعتدال سے تجاوز سے میری مراد عدم جواز کے قائلین کو مخالفین اجماع سمجھنا تھا ۔
فورم پر اگر وہ حوالہ جات موجود ہیں تو ان کو فوری سامنے لایا جائے
شرجیل بن مسلم بیان کرتے ہیں:
” رَأَيْتُ خَمْسَةً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُمُّونَ شَوَارِبَهُمْ وَيُعْفُونَ لِحَاهُمْ وَيَصُرُّونَهَا: أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ، وَالْحَجَّاجَ بْنَ عَامِرٍ الثُّمَالِيَّ، وَالْمِقْدَامَ بْنَ مَعْدِيكَرِبَ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ بُسْرٍ الْمَازِنِيَّ، وَعُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ، كَانُوا يَقُمُّونَ مَعَ طَرَفِ الشَّفَةِ ”
’’ میں نے پانچ صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ مونچھوں کو کاٹتے تھے اور داڑھیوں کو چھوڑتے تھے اور ان کو رنگتے تھے ،سیدنا ابو امامہ الباہلی،سیدنا حجاج بن عامر الشمالی،سیدنا معدام بن معدی کرب،سیدنا عبداللہ بن بسر المازنی،سیدنا عتبہ بن عبد السلمی،وہ سب ہونٹ کے کنارے سے مونچھیں کاٹتے تھے۔‘‘
(المعجم الکبیر للطبرانی:۱۲،۳۲۱۸؍۲۶۲،مسند الشامین للطبرانی:۵۴۰،وسندہ حسن)
جہاں تک آپ نے فرمایا کہ امت کی اکثریت اعفاء اللحیہ کی قائل و فاعل ہے یہ صرف ایک وہم ہے،اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے،صحابہ کرام سے لے کر آج تک امت کی اکثریت یک مشت سے زائد کے کاٹنے کے جواز کی قائل و فاعل ہے۔
کاٹنے کاثبوت صرف دو صحابیوں سے دیا جاتا ہے ، جبکہ نہ کاٹنے کی صراحت اوپر پانچ صحابہ کرام سے پیش کی گئی ہے ۔ یہی حال بعد والے طبقات اور ازمنہ کا ہے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
میں بھی کئی پروجیکٹس پر کام کر رہاہوں اگر یہی پروجیکٹ ہی آڑے آ رہا ہے تو آپ کو چاہیے تھا کہ غیر متفق ہونے کا اعتراض بھی نہ کرتے،شکریہ
آپ کے اقوال سے متفق نا هو کر غیر متفق کا کم از کم بٹن دبا دینا بهی اللہ کی گرفت سے بچنے کا سبب بن سکتا ۔ شدت سے گریز کریں ۔ آپ کے اقوال اور دعوے اپنی جگہ اور کسی (طالب علم) کا اس سے عدم موافقت کا اظہار اپنی جگہ ۔ محترم خضر حیات کے الفاظ میں گہرائی هے آپ کو انتہائی هلکے انداز میں انهوں نے سمجهانا چاہا ۔ آپ ہینکہ ایک عالم کے مشورے کو سمجهنے کے بجائے غیر متفق کا بٹن دبانے پر اعتراض کر رہے ہیں ۔ علماء کی آراء موجود ہیں ۔ آپ ان میں سے حسب توفیق جو مناسب سمجہیں ، وہیں آپ سے اتفاق نا کرنیوالے جو مناسب سمجہیں لے لیں ۔ اس سے زیادہ کیا کہا جاسکتا هے ۔ جس کی جیسی فہم ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
بعض بھائیوں کا یہ طریقہ کار ہے کہ ان کے پاس سوال کا کوئی جواب تو نہیں ہوتا بس غیر متفق کمنٹ کر کے دل کی بھڑاس نکال لیتے ہیں
محترم شیخ!
فی الحال میں کسی بہت بڑے پروجیکٹ پر کام کر رہا ہوں. ورنہ میں غیر متفق کی وجہ ضرور بیان کرتا. دعا کریں میرے لۓ. ان شاء اللہ اگر وقت ملا تو ضرور عرض کروں گا.
یار اتنے نازک مزاج نہ بنیں ، جس طرح آپ کسی بھی پوسٹ کو جو مرضی ریٹنگ دے سکتے ہیں ، اسی طرح کوئی بھی اس حق کو استعمال کرسکتا ہے ۔
مجھے نہیں پتہ کہ فورم پر یہ آپشن موجود ہے کہ نہیں ، لیکن سوچ رہا ہوں کہ آپ جیسے نازک مزاج ممبران کی پوسٹ کے نیچے سے ریٹنگ کا آپشن ختم کردیا جائے ۔ :)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
یار اتنے نازک مزاج نہ بنیں ، جس طرح آپ کسی بھی پوسٹ کو جو مرضی ریٹنگ دے سکتے ہیں ، اسی طرح کوئی بھی اس حق کو استعمال کرسکتا ہے ۔
مجھے نہیں پتہ کہ فورم پر یہ آپشن موجود ہے کہ نہیں ، لیکن سوچ رہا ہوں کہ آپ جیسے نازک مزاج ممبران کی پوسٹ کے نیچے سے ریٹنگ کا آپشن ختم کردیا جائے ۔ :)
محترم شیخ!
کیا آپ مجھ سے مخاطب ہیں؟؟؟
یقین جانۓ آپ کی بات سمجھ میں نہیں آئ. اصلاح کی ضرورت ہو تو ضرور اصلاح کریں.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
میں بھی کئی پروجیکٹس پر کام کر رہاہوں اگر یہی پروجیکٹ ہی آڑے آ رہا ہے تو آپ کو چاہیے تھا کہ غیر متفق ہونے کا اعتراض بھی نہ کرتے،شکریہ
میں یا تو سیدھا اعتراض نقل کر دیتا ہوں. یا پھر غیر متفق ریٹ کرتا ہوں. یعنی دونوں چیزیں ایک ساتھ نہیں کرتا. الا ما شاء اللہ. امید ہے کہ اب آپ اپنے طنزیہ جملوں سے مجھے الگ کردیں گے.
جزاکم اللہ خیرا
 
Top