حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
جی خضر بھائی!ایک تو آپ کی دونوں پوسٹوں کو ایک جگہ اکٹھا کردیا گیا ہے ۔
دوسرا : آپ کی تحریر حد اعتدال سے ذرا آگے کی ہے ، کیونکہ امت کی اکثریت اعفاء لحیہ کی قائل و فاعل ہے ، جنہیں آپ نے مخالفین اجماع کہہ کر اتباع غیر سبیل المؤمنین کے ساتھ منسلک کردیا ہے ۔ حالانکہ اختلافی مسائل میں بحث کا یہ طریقہ کار درست نہیں ۔
تیسری بات : فورم پر ہی کسی جگہ کچھ صحابہ کرام کا حوالہ موجود ہے ، جن سے اعفاء لحیہ بصراحت ثابت ہے ۔
حد اعتدال سے تجاوز تو اس وقت ہوتا جب یک مشت سے زائد ڈاڑھی کٹانے کو واجب کہا جاتا،جب کہ میں نے تو یک مشت سے زائد کے کاٹنے کو جائز لکھا ہے نہ کہ واجب یا مستحب،اگر یہ کام حد اعتدال سے تجاوز ہوتا تو سب سے پہلے یہ حد اعتدال کو تجاوز کرنے کا اعتراض صحابہ کرام پر ہوتا ہے۔
جہاں تک آپ نے فرمایا کہ امت کی اکثریت اعفاء اللحیہ کی قائل و فاعل ہے یہ صرف ایک وہم ہے،اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے،صحابہ کرام سے لے کر آج تک امت کی اکثریت یک مشت سے زائد کے کاٹنے کے جواز کی قائل و فاعل ہے۔
فورم پر اگر وہ حوالہ جات موجود ہیں تو ان کو فوری سامنے لایا جائے،اگر وہ حوالاجات صحیح ثابت ہو بھی جائیں تو ان سے پوری ڈاڑھی کااستحباب ہی ثابت ہوگا۔
میں نے جو دلائل جمع کیے ہیں اگر ان پر اعتراض ہے تو سامنے لائیں