حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
[QUOTE
دوسری بات : داڑھی کا حکم نبوی فرض کا درجہ رکھتا ہے ، جبکہ ابن عمر کا فعل آپ کے نزدیک وجوب یا فرض پر دلالت نہیں کرتا ، حالانکہ مفسَر اور مفسِر کا درجہ ایک ہی ہونا چاہیے ۔[/QUOTE]
داڑھی کا حکم نبوی فرض کا درجہ رکھتا ہے ، جبکہ ابن عمر کا فعل تمام صحابہ ،تابعین،تبع تابعین اور تمام امت کے نزدیک وجوب یا فرض پر دلالت کرتا ہے،لیکن علی الاطلاق کسی کے نزدیک وجوب یا فرض پر دلالت نہیں رکھتا اور جہاں تک مفسِر کی بات ہے تو ان ﷺ سے یہی ثابت ہے کہ ان کی داڑھی لمبی نہیں تھی بلکہ معتدل تھی،ان کو داڑھی کاٹنے کے ضرورت ہی پیش نہ آئی،پھر اس کی تفسیر ابن عباس سے اس طرح منقول ہے:
دوسری بات : داڑھی کا حکم نبوی فرض کا درجہ رکھتا ہے ، جبکہ ابن عمر کا فعل آپ کے نزدیک وجوب یا فرض پر دلالت نہیں کرتا ، حالانکہ مفسَر اور مفسِر کا درجہ ایک ہی ہونا چاہیے ۔[/QUOTE]
داڑھی کا حکم نبوی فرض کا درجہ رکھتا ہے ، جبکہ ابن عمر کا فعل تمام صحابہ ،تابعین،تبع تابعین اور تمام امت کے نزدیک وجوب یا فرض پر دلالت کرتا ہے،لیکن علی الاطلاق کسی کے نزدیک وجوب یا فرض پر دلالت نہیں رکھتا اور جہاں تک مفسِر کی بات ہے تو ان ﷺ سے یہی ثابت ہے کہ ان کی داڑھی لمبی نہیں تھی بلکہ معتدل تھی،ان کو داڑھی کاٹنے کے ضرورت ہی پیش نہ آئی،پھر اس کی تفسیر ابن عباس سے اس طرح منقول ہے:
حدَّثنا مُحَمَّد بن إِسْحَاق السِّنْدي قَالَ: حَدثنَا عَلِي بن خَشْرَم عَن عِيسَى عَن عبد الْملك عَن عَطاءِ عَن ابْن عَبَّاس فِي قَوْله: {ثُمَّ لْيَقْضُواْ تَفَثَهُمْ} (الْحَج: 29)
قَالَ: التَّفَثُ الحَلْق والتّقصير والأخذُ من اللّحية والشّارب والإبط، والذّبْح وَالرَّمْي.
سیدنا عبد اللہ بن عباس سے اللہ تعالی کے اس فرمان:{ثُمَّ لْيَقْضُواْ تَفَثَهُمْ}
کی تفسیر اس طرح منقول ہے:تفث سے مراد حلق،تقصیر اور داڑی،مونچھ اوربغلوں کے بال کاٹنا ، قربانی اور رمی کرنا ہے۔
( تهذيب اللغة لمحمد بن أحمد (المتوفى: 370هـ)190/14 ) (سنده صحیح)
میں سمجھتا ہوں کہ اس آیت کی یہ تفسیر ابن عباس نے رسول اللہ ﷺ سے اخذ کی ہے۔جب کہ ابن عباس اعفاء اللحیہ کے مشہور و معروف راوی بھی ہیں۔
اعفاء اللحیۃ کے مطلق معنی کی دلیل اب بھی آپ کے ذمہ ہے۔
قَالَ: التَّفَثُ الحَلْق والتّقصير والأخذُ من اللّحية والشّارب والإبط، والذّبْح وَالرَّمْي.
سیدنا عبد اللہ بن عباس سے اللہ تعالی کے اس فرمان:{ثُمَّ لْيَقْضُواْ تَفَثَهُمْ}
کی تفسیر اس طرح منقول ہے:تفث سے مراد حلق،تقصیر اور داڑی،مونچھ اوربغلوں کے بال کاٹنا ، قربانی اور رمی کرنا ہے۔
( تهذيب اللغة لمحمد بن أحمد (المتوفى: 370هـ)190/14 ) (سنده صحیح)
میں سمجھتا ہوں کہ اس آیت کی یہ تفسیر ابن عباس نے رسول اللہ ﷺ سے اخذ کی ہے۔جب کہ ابن عباس اعفاء اللحیہ کے مشہور و معروف راوی بھی ہیں۔
اعفاء اللحیۃ کے مطلق معنی کی دلیل اب بھی آپ کے ذمہ ہے۔