ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
یہ مُٹھی کُھلی کیسے؟
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:-
اُمید کرتا ہوں کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے اللہ تعالی سے دُعا ہے کہ وہ آپ سب کو ہمیشہ خیریت سے ہی رکھے آمین اور آپ سب کو ہر بیماری سے دور کرے اور آپ کی زندگی خوشیوں کا گہوارہ بن جائے۔
یہ کہانی آج کل کی جنریشن کے لیے ایک سبق بھی ہے اور ایک نصحیت بھی اور ایک چیز یاد دلانے کے لیے جو کہ وہ بُھول چُکے ہیں۔
یہ کہانی اُن بچوں کے لیے ہے جنہوں نے اپنے والدین کو تنہائی کی آگ میں جھونکا ہے ،
یہ کہانی اُن بچوں کےلیے ہے جنہوں نے اپنے والدین کو سوائے تکلیفوں کے کچھ نہیں دیا،
یہ کہانی اُن بچوں کےلیے جو اپنے والدین سے یہ کہتے ہیں کہ انہوںنے ہمارے لیے کیا ہی کیا ہے؟
یہ کہانی اُن بچوں کےلیے ہے جو والدین سے اپنی ضرورتوں کا حساب تو مانگتے ہیں مگر والدین کی ضرورتوں کو پُورا نہیں کرتے۔
یہ کہانی اُن بچوں کےلیے ہے جن کے دل پتھر ہو چُکے ہیں اور انہیں اپنے آنے والے کل کی کوئی خبر نہ ہے۔
یہ کہانی اُن بچوں کےلیے ہے جو بچپن میں تو ایک ایک قدم ماں باپ کے سہارے سے اُٹھاتے تھے مگر بڑے ہو کر اپنےماں باپ کا سہارا نہیں بنتے۔
یہ کہانی اُن ماں باپ کی ہے جنہوںنے اپنی ساری زندگی اور خوشیاں اپنے بچوں کے لیے وقف کر دیں اور بچوں پر جب یہ وقت آیا کہ وہ اپنے والدین کو سنبھالیں تو انہوں نے منہ پھیر لیا اور طرح طرح کی باتوں سے اُن کے دل کو جلایا اور باتوں کے طعنوں سے ماں باپ کو خون کے آنسو رُلایا۔
ماں باپ وہی نعمت ہیں جو ایک طرح سے ہمیں جنت میں لے جانے کا سبب بن سکتےہیں ، ماں کے قدموں تلے جنت ہے اور ہم اسی جنت کو دنیا میں حاصل نہیں کر پاتے اور اس جنت کو پانے کی بجائے اسے کھو دیتےہیں۔
یہ کہانی بچپن سے جوان ہونے تک اُس اُولاد کی ہے جو ماں باپ ے سامنے بیٹھ کر یہ کہتےہیں کہ آپ نے ہمارے لیے کیا کیا ہے ؟ ہم نے خود اپنی جاب ڈھونڈی ، خود اپنا کاروبار سنبھالا ، خود پیسہ کمایا، آپ نے جو بھی کیا وہ والدین کرتےہیں
جو اپنے کمنٹس کرنا چاہے کر سکتا ہے جو اپنی رائے دینا چاہے دے سکتا ہے، میں اس کہانی کو ساتھ ساتھ لکھ لکھ کر شیئر کرتا رہوں گا۔