• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک کہانی-----------------------!

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بچوں کا والدین کو طعنے دینا
بچے کچھ بھی غلط کر کے آئیں والدین انہیں سمجھائیں گے ، ڈانٹیں گے لیکن اُس چیز کا تانا کبھی انہیں نہیں ماریں گے کہ تم کبھی نہیں سُدھر سکتے اورتم ہمیشہ ایسے ہی رہو گے ۔ بلکہ وہ اپنے بچوں کو ہر موڑ پر سمجھانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ بچے والدین کی دن کی محبت ، اُن کی محنت کا صلہ نہیں دے سکتے تو کیا بچپن سے لر کر جوانی تک انہوں نے اپنے بچوں کے لیے جو جو کچھ کیا ، کیا بچے اُس چیز کا قرض اور اپنا فرض پورا کر سکتے ہیںشاید نہیں، ایسی مثالیں دیکھنے کو نہیںملتی ہوں گی۔ پھر اگر کسی بچے اُٹھ کر یہ کہیں کہ آپ نے ہمارے لیے کیا کیا ہے ؟ آپ نے جو کیا وہ تو سارے والدین کرتے ہیں، ہم نے خود جاب کو ڈھونڈا ، خود اپنا کاروبار شروع کیا ، خود اپنے کاروبار کو بڑھایا ، آپ نے کہاں ہماری مدد ی نہ پیسے دیئے اور کچھ مددکی ۔ یہ سُن کر والدین کی آنکھیں آنسوئوں سے تر ہو جاتی ہے ، اُن کے دل پر قیامت برپا ہو جاتی ہے کہ آج ہمارے بچے ہمیں کیا کہہ گئے کہ ہم نے اُن کے لیے کیا ہی کیا ہے ۔ جس اُولاد کے لیے والدین نے اپنی نیندحرام کر دی ، اپنی بھول کی پروا نہ کی ، راتوں کو جاگ جاگ کر اپنے کو چین کی نیند سُلایا، اچھا ماحول دیا ، اچھی اور رہنے لائق جگہ دی اور کھلایا اور پہنایا آج وہی بچے ہم سے کہتے ہیں کہ ہم نے اُن کے لیے کیا ہی کیا ہے ؟​
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کنوارے تھے تو اکٹھے تھے ، شادی ہوئی تو بکھر گئے




والدین کتنی کوشش کرتے ہیں کہ اُن کے بچے ہمیشہ ساتھ ساتھ اور پیار و محبت سے رہیں ، لیکن یہ سب کیوں ممکن نہیں ہو پاتا ہے کیوں بچے شادی ہو جانےکے بعد مل کر نہیں رہ پاتے ہیں، بچپن سے لے کر جوانی تک بہن بھائی کتنے خلوص سے رہتےہیں ، کتنا ہنسی مذاق ہوتاہے ، اُس وقت بہن کی تکلیف بھائیوں سے برداشت نہ ہوتی تھی اور بھائیوں کی تکلیف بہن سے برداشت نہ ہوتی تھی اور بچون کی تکلیف والدین برداشت نہیں کرتے تھے۔ لیکن جیسے جیسے شادیاں ہوتی گئیں بہن بھائیوں میں وہ محبت کم ہوتی گئی ، لڑائی جھگڑے ، بحث و مباحثے ، زبان درازی اور طعنے وغیرہ ، والدین کے لیے یہ مرحلہ تکلیف دہ ہوتا ہے ۔ والدین کے منہ سے یہ الفاظ نکلتے ہیں کہ جب بچے کنوارے تھے اور سب ساتھ ساتھ تھے جیسے ہی شادیاں سب بکھر گئے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
گھر کا بِک جانا



دنیا میں اللہ تعالی نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازاہے اور اُن نعمتوں کا جتنا شکر ادا کیا جائے تو کم ہو گا۔ اور اُن نعمتوں میں سےاپنا گھر ایک ایسی نعمت ہے جسے پاکر انسان بہت خو ش ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر والدین کی یہ کوشش رہتی ہو گی کہ وہ اپنے بچوں کے لیے اپنا ذاتی گھر لیں ، جس میں اُن کے بچے آزادی کے ساتھ رہ سکیں ۔ لیکن جب وہی بچے اُس گھر میں رہنا دُشوار کر دیں تو والدین ایسی صورت میں کیا کریں گے؟ ایک گھر کو بنانے میں باپ کی کتنی عمر بیت جاتی ہے، کتنی محنت لگتی ہو گی ، کتنا وقت لگتا ہو گا ، کتنا پیسہ خرچ ہوتا ہو گا، کیا یہ سب چیزیں بچے سوچتے ہیں؟
جس گھر کو باپ نے کتنی محنت سے کھڑا کیا ہو گا اُس سے اگر اُس گھر کی بکنے کی بات کی جائے ، یا کوئی اُس باپ سے یہ کہے کہ اپنا گھر بیچ کر سب کو الگ الگ کر دو یا گھر میں ایسے حالات پیدا کر دیئے جائیں کہ اُس باپ کو گھر بیچنا پڑ جائے تو اُس باپ کی کیا حالت ہو گی ؟ بچوں کی نافرمانی اورزبان درازی اور گھر کے سکون کو بگڑتا دیکھ کر آخر کاروالدین فیصلہ کرتے ہیں کہ گھر کو بیچ کر بچون کو الگ الگ کر دیا جائے ، اسی دوران باپ پوری کوشش کرتا ہے کہ سب کو ایک بار پھر سمجھاتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ ہمارا گھر نہ ہی بکے تو اچھا ورنہ میرے کہیں کے نہیں رہیں گے ، اگر اس گھر سے بچے تو وہ خود کو سنبھال نہیں سکیں مگر افسوس بچوں کی طرف سے ایسا کچھ ردعمل ظاہر نہیں آتا کہ وہ اپنا گھر نہیں بیچنا چاہتے ، پھر آخر کار وہ وقت آتا ہے کہ نہ چاہتے ہوئے ایک بڑے گھر کو بیچ دیا جاتا ہے اور جس دن گھر کو خریدنے والے گھر آتے ہیں تو بات فائنل ہو تی ہے تو والدین کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں اور اُن کو ایک چُپ سی لگ جاتی ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بچوں کا بکھر جانا



گھر کے بکتے ہی سب بچے بکھر جاتے ہیں، ہربیٹا اپنا اپنا سامان سمیٹنا شروع کر دیتے ہیں آخرکاربیٹوں پلس بہوئوں کی خواہش جو پوری ہو گئیں تھیں، ایک طرف بیٹے سامان سمیٹ رہے تھے اور دوسری طرف والدین کے دل غم سے پھٹ رہے تھے کیونکہ وہ اپنے گھر کو بکھرتا ہوا دیکھ رہے تھے اور ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو بھی۔
 
Top