• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک کہانی-----------------------!

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرا!
اسی لئے اللہ رب العٰلمین نے انہیں انسان کی جنت جہنم بنایا۔ شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ عقوق والدین قرار دیا:
﴿ قُل تَعالَوا أَتلُ ما حَرَّ‌مَ رَ‌بُّكُم عَلَيكُم ۖ أَلّا تُشرِ‌كوا بِهِ شَيـًٔا ۖ وَبِالوٰلِدَينِ إِحسـٰنًا ۖ ﴾ ... سورة الأنعام
آپ کہیے کہ آؤ میں تم کو وه چیزیں پڑھ کر سناؤں جن (یعنی جن کی مخالفت) کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے، وه یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو

ان کا احسان یاد دلاکر اپنا اور والدین کا شکریہ ادا کرنے کا حکم دیا:
﴿ وَوَصَّينَا الإِنسـٰنَ بِوٰلِدَيهِ حَمَلَتهُ أُمُّهُ وَهنًا عَلىٰ وَهنٍ وَفِصـٰلُهُ فى عامَينِ أَنِ اشكُر‌ لى وَلِوٰلِدَيكَ إِلَىَّ المَصيرُ‌ ١٤ ﴾ ... سورة لقمان
ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (14)

رب ارحمهما كما ربياني صغيرا
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
5: بچے کا اسکول میں پہلا دن

بچے کا اسکول میں‌پہلا دن باپ کے لیے عجیب نا سہی ماں کے لیے ضرور عجیب ہوتا ہے کیونکہ 4 سالوں کے بعد پہلی بار ماں اپنے بچے کو اپنے دور کسی انجان جگہ میں بھیجتی ہے شاید وہ ماں دل سے خوش نہیں اُس کو بھیجنے کےلیے مگر اُس کے روشن مُستقبل کےلیے وہ ماں صبر کا گھونٹ پی لیتی ہے، پھر بچے اپنے باپ کے ساتھ اسکول کی طرف روانہ ہوتے ہیں،

السلام علیکم

بہت اچھی باتیں آپ نے لکھی ہیں ہر ایک پر تبصرہ ہو سکتا ھے مگر اس پر کچھ کہنا اچھا رہے گا۔ پہلا بچہ کے وقت ماں باپ کو بھی کسی قسم کا کوئی تجربہ نہیں ہوتا یہیں سے اصل زندگی شروع ہوتی ھے جس سے انسان بہت کچھ سیکھتا چلا جاتا ھے۔

میرا بڑا بیٹا جس نے اس سال گریجوئیشن ختم کی ھے، جب یہ چار سال کا ہوا تو ہم اس وقت الامارات کے ایک شہر بنی یاس میں رہتے تھے اور وہاں اس کا داخلہ پاکستانی سکول میں کروایا، اس کی ایک پرابلم تھی کہ یہ چار سال کا ہو گیا تھا مگر دودھ فیڈر میں ہی پیتا تھا اور حالت یہ تھی کہ ہر آدھ گھنٹہ پر اسے دودھ چاہئے ہوتا تھا، کھانا کھلانے کی بہت کوشش کرتے تھے مگر کھانا نہیں کھاتا تھا پھر دودھ کی وجہ سے اس کے دودھ کے دانت بھی سارے کالے ہو کے ٹوٹنا شروع ہو گئے تھے جس وجہ سے جب اس کے نئے دانت نکلنے تھے تو دودھ والے دانت اندر ہی پھنس گئے تھے جس وجہ سے ڈینٹس نے کہا تھا کہ اس کے دودھ کے سارے دانت نکالنے پڑیں گے یہ خود نہیں نکلیں گے پھر ایسا ہی ہوا کہ اس کے دانت نکالنے پڑھے۔

عمیر کا سکول میں پہلا اسے سکول جانے پر بہت خوشی تھی مگر اس دن سب سے بڑی فکر کی بات یہ تھی کہ یہ سکول میں چار گھنٹے کیسے نکالے گا، خیر اس وقت ناتجربہ میں جو سمجھ میں آیا ویسا ہی کیا، بازار میں گئے وہاں سے ایک بیگ خریدا اور کچھ فیڈرز، اور چپس چاکلیٹ اور جو بھی اس کی پسند کی چیزیں تھی وہ خریدیں، سکول جانے کے وقت تمام فیڈرز دودھ سے بڑھ دئے جو تعداد میں 8 تھے اور کھانے کی چیزوں سے اس کا بیگ بھر کر اسے سکول چھوڑ آئے اور اس کی ٹیچر کو کہا کہ اسے کھانے کے لئے کچھ منع نہ کرے، اور عمیر کو بھی سمجھا دیا کہ جب بھی بھوک لگے تو دودھ کا ایک فیڈر نکالنا اور پی لینا اس طرح تمہارا سکول کا دن آسانی سے گزر جائے گا۔ عمیر کا سکول کا پہلا دن تھا اور وہ بہت خوش تھا اسے سکول چھوڑ کر آ گئے۔

پھر اسے دو گھنٹہ بعد سکول دیکھنے گئے تو شرارت کرنے پر ٹیچر سے اس کے منہ پر پیار سے ہاتھ مارا ہو گا جس پر ہمیں دیکھتے ہی اس نے شور ڈالنا شروع کر دیا کہ ڈیڈی ٹیچر نے میرے منہ پر تھپڑ مارا تھا اسے پوچھیں کہ اس نے مجھے کیوں مارا تھا اس پر ٹیچر کی ہوائیاں اڑ گئیں، وہ بار بار یہی کہہ رہا تھا کہ اس کو پوچھیں اور ٹیچر بےچاری بار بار یہی کہہ رہی تھی کہ شرارتیں کر رہا تھا اور میں نے پیار سے اس کے منہ پر ہاتھ مارا تھا، خیر ٹیچر کی پریشانی دیکھ کر میں تو کلاس روم سے باہر آ گیا اور اس کی والدہ سے اسے سمجھایا کہ ایسا نہیں کہتے اس نے پیار سے مارا تھا مگر وہ یہی کہہ رہا تھا کہ نہیں غصہ میں مارا تھا۔

چھٹی کے وقت جب عمیر کو سکول لینے گئے تو اس کو جو بیگ بھر کے دیا تھا وہ پورا اسی طرح بھرا ہوا تھا حتٰہ کہ دودھ کے تمام فیڈر بھی اسی طرح بھرے ہوئے تھے، جب اسے پوچھا کہ آج دودھ نہیں پیا تو اس نے کہا کہ سکول میں سب کے سامنے فیڈر میں دودھ پیتا تو اس لئے فیڈر نہیں نکالے کہ میرا مذاق نہ بنے۔ اس طرح سکول میں تو سارا دن دودھ کے بغیر نکال لیتا تھا اور گھر آ کر ساری کسر نکالتا تھا پھر اسی طرح آہستہ آہستہ ٹھیک ہو گا اور کھانے کی طرف لگ گیا۔

والسلام
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بھیا ایک کہانی ۔۔۔۔۔۔اس پوضوع پر بھی پیش کریں
اولاد کی تربیت میں ماں باپ کی غفلت
میری مراد صرف کھانے پینے یا سونے کے متعلق نہیں
دینی لحاظ سے ہے۔۔۔۔۔۔۔جس کا معاشرہ گواہی دیتا ہے
جزاک اللہ خیرا
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بھیا ایک کہانی ۔۔۔۔۔۔اس پوضوع پر بھی پیش کریں
اولاد کی تربیت میں ماں باپ کی غفلت
میری مراد صرف کھانے پینے یا سونے کے متعلق نہیں
دینی لحاظ سے ہے۔۔۔۔۔۔۔جس کا معاشرہ گواہی دیتا ہے
جزاک اللہ خیرا
بھائی یہ کہانی ابھی مکمل نہیں ہوئی ، ان شاءاللہ پڑھتے جائیں آپ کے کئی سوالوں کا جواب اس کہانی میں شامل ہو گا، ویسے جو ٹاپک آپ نے بتایا ہے بہت ہی احساس موضؤع ہے جس کے بارے میں تذکرہ ہونا چاہیے ، ان شاءاللہ جلد اس بارے میں کچھ لکھنے کی کوشش کروں گا میں
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
8- اپنے بچوں‌ کو ہر بُرائی سے دور رکھنا


دنیا کی کوئی ایسی یا کوئی ایسا باپ نہ ہو گا جو یہ چاہے گا کہ اُس کے بچے بُری صحبت کا شکار ہوں ، یا اُن کے بچے کسی غلط ایکٹیویٹی میں پڑ جائیں ، اس لیے وہ اپنے بچوں کو روک ٹوک کرتےہیں اور بچے سمجھ بیٹھتے ہیں کہ یہ ہم پر سختی کر رہے ہیں یا ان کا مقصد یہ ہے کہ ہم ہر وقت گھر ہی بیٹھیں رہیں اور کئی بار اُولاد (لڑکے) یہ کہہ دیتے ہیں کہ کیا ہمیں لڑکیوں کی طرح گھر میں قید رکھتے ہیں۔ والدین کبھی بھی اپنے بچوں کا غلط نہیں سوچتے وہ وہ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں جو ہمیں اُس وقت سمجھ نہیں آتا، ہمارے والدین جو عمر سے ہو کر گزرتے ہیں وہ اُن سب چیزوں سے اپنی اُولاد کو روکتے ہین جن پر چل اُن کے بچے نقصان اُٹھا سکتے ہیں۔
ماں باپ اگر اپنے بچوں کو یہ کہیں کہ وقت پر گھر آیا کرو تو کیا یہ سختی ہے؟
ماں باپ اگر اپنے بچوں کو کہیں کہ بیٹا سگریٹ نوشی اور ایسی چیزوں سے دور رہو جن سے اسلام ہمیں منع کرتا ہے تو کیا یہ غلط ہے ؟
ماں باپ اگر زبردستی نماز پڑھنے کا کہتے ہیں تو کیا ماں باپ ظالم ہیں؟
اگر وہ ہمیں ایسی صبحت سے دور رکھنا چاہتےہیں جس سے ہم غلط رستہ اختیار کر لیں تو کیا والدین بُرے ہیں؟
اگر وہ ہمیں ایسی ایکٹیویٹی سے روکتے ہیں جس سے ہماری پڑھائی کا حرج ہوتا ہے تو کیا والدین نا سمجھ ہیں؟
اگر وہ ہمیں پڑھا لکھا کر ایک اچھا انسان بنانا چاہتےہیں تو کیا وہ نا انصافی کرتے ہیں ؟
والدین اپنے بچوں کو ہمیشہ بُرائی سے دور رکھنے کی کوشش کرتےہیں، اس کے لیے چاہے انہیں بچوں کو گھر میں چھپا کر رکھنا پڑے ، یا اُن کا ڈانٹ ڈپٹ یا مارنا یا پھر اُن پر سختی کرنی پڑے تو کبھی بھی اس چیز سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ، کیونکہ والدین کبھی بھی اپنے بچوں کا بُرا نہیں سوچتے یہ اور بات ہے کہ آج کے بچے اس چیز کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
8- اپنے بچوں‌ کو ہر بُرائی سے دور رکھنا


دنیا کی کوئی ایسی یا کوئی ایسا باپ نہ ہو گا جو یہ چاہے گا کہ اُس کے بچے بُری صحبت کا شکار ہوں ، یا اُن کے بچے کسی غلط ایکٹیویٹی میں پڑ جائیں ، اس لیے وہ اپنے بچوں کو روک ٹوک کرتےہیں اور بچے سمجھ بیٹھتے ہیں کہ یہ ہم پر سختی کر رہے ہیں یا ان کا مقصد یہ ہے کہ ہم ہر وقت گھر ہی بیٹھیں رہیں اور کئی بار اُولاد (لڑکے) یہ کہہ دیتے ہیں کہ کیا ہمیں لڑکیوں کی طرح گھر میں قید رکھتے ہیں۔ والدین کبھی بھی اپنے بچوں کا غلط نہیں سوچتے وہ وہ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں جو ہمیں اُس وقت سمجھ نہیں آتا، ہمارے والدین جو عمر سے ہو کر گزرتے ہیں وہ اُن سب چیزوں سے اپنی اُولاد کو روکتے ہین جن پر چل اُن کے بچے نقصان اُٹھا سکتے ہیں۔
ماں باپ اگر اپنے بچوں کو یہ کہیں کہ وقت پر گھر آیا کرو تو کیا یہ سختی ہے؟
ماں باپ اگر اپنے بچوں کو کہیں کہ بیٹا سگریٹ نوشی اور ایسی چیزوں سے دور رہو جن سے اسلام ہمیں منع کرتا ہے تو کیا یہ غلط ہے ؟
ماں باپ اگر زبردستی نماز پڑھنے کا کہتے ہیں تو کیا ماں باپ ظالم ہیں؟
اگر وہ ہمیں ایسی صبحت سے دور رکھنا چاہتےہیں جس سے ہم غلط رستہ اختیار کر لیں تو کیا والدین بُرے ہیں؟
اگر وہ ہمیں ایسی ایکٹیویٹی سے روکتے ہیں جس سے ہماری پڑھائی کا حرج ہوتا ہے تو کیا والدین نا سمجھ ہیں؟
اگر وہ ہمیں پڑھا لکھا کر ایک اچھا انسان بنانا چاہتےہیں تو کیا وہ نا انصافی کرتے ہیں ؟
والدین اپنے بچوں کو ہمیشہ بُرائی سے دور رکھنے کی کوشش کرتےہیں، اس کے لیے چاہے انہیں بچوں کو گھر میں چھپا کر رکھنا پڑے ، یا اُن کا ڈانٹ ڈپٹ یا مارنا یا پھر اُن پر سختی کرنی پڑے تو کبھی بھی اس چیز سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ، کیونکہ والدین کبھی بھی اپنے بچوں کا بُرا نہیں سوچتے یہ اور بات ہے کہ آج کے بچے اس چیز کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔
اگر دینی ماں باپ بچوں کو جہاد سے دور رکھیں​
جہادی علمائے کرام کے بارے میں بد گمانیاں پیدا کریں​

تو کیا ایسے دینی والدین لائق تحسین ہیں ؟؟؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بچوں کے لیے چھوٹی جگہ سے بڑی جگہ منتقل ہونا



والدین کی ہمیشہ سے کوشش ہوتی ہے کہ اُن کی اولاد کو کسی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو ، اس کے لیے وہ سب کچھ کرتے ہیں جو وہ کر پاتے ہیں یا جنہیں وہ نہیں کر پاتے۔ بچے اگر زیادہ ہوں تو ماں باپ کو ہوتا ہے کہ گھر اتنا ہو کہ جہاں میرے بچے آسانی سے رہ سکیں ، باپ محنت پر محنت کرتارہتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ وہ اپنی اُولاد کو چھوٹے گھر سے بڑے گھر میں منتقل کرے۔ اَن تھک کوششوں کے بعد ایک وقت ایسا آجاتا ہے کہ باپ اپنی اولاد کے لیے انہیں ایک ماحول میں لےجاتاہے جہاں اُن کی پروش اچھی ہو، جہاں اُن کے جو دوست بنیں وہ پڑھے لکھے اور سُلجھے ہوئے ہوں۔ چھوٹے گھر سے بڑے گھر میں منتقل ہونا بچوں کو شاید کچھ منٹوں کا سفر طے لگتا ہو گا لیکن والدین کےلیے یہ سفر کتنا کٹھن اور طویل تھا کہ کوئی اُن ہی سے جا کر پوچھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
10- بیٹے والدین کا سینہ چوڑا کر دیتے ہیں
اولاد اللہ تعالی کی طرف سے ملنے والا ایک بہترین تحفہ ہوتے ہیں، بیٹی رحمت تو بیٹا نعمت سمجھا جاتا ہے۔ بیٹا ہو یا بیٹی ماں باپ کے لیے دونوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا لیکن دنیا کی ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب بیٹا پیدا ہوتاہے تو باپ کا سینہ چوڑا ہو جاتا ہے وہ اس لیے کیونکہ اُس اپنی نسل آگے بڑھانے والا جو مل جاتا ہے ، باپ کو یہ احساس ہونے لگتا ہے کہ میرا بیٹا اب میرا سہارا بنے گا ، جب میں بوڑھا ہو جائوں گا تو یہ مجھے سنبھالیں گے ، مجھے کبھی ان کی ضرورت ہو گی تو یہ میرے ساتھ کھڑے ہوں گے،اگر بیٹے ایک سے زیادہ ہوں تو باپ اور زیادہ اُمیدیں باندھنے لگتا ہے۔​
 
Top