• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک ہزاری ہوں کوئی مذاق تو نہیں کیوں عابد الرحمٰن بھائی؟

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
جزاکم اللہ ساجد صاحب!
اگر عابد الرحمن سے مراد مولانا عابد الرحمن ہے تو میری ایک گذارش ہے اسے رائے ہی سمجھا جائے۔
لفظ بھائی کا استعمال عموما ہم اپنے ہم عمر علمی لحاظ سے ہم مقام کے لئے استعمال کرتے ہیں اور بھی وجہ ہیں لیکن اگر علماء کرام اور مفتیان عظام کو مخاطب کرتے ہوئے ان کے مقام و مرتبہ کے لحاظ سے احتراما مخاطب کیا جائے تو زیادہ مناسب ہے۔
علماء کرام یا مفتیان کرام کو بھائی سے مخاطب کرنا کچھ عجیب سا محسوس ہوتا ہے۔
شکریہ
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
جزاکم اللہ ساجد صاحب!
لفظ بھائی کا استعمال عموما ہم اپنے ہم عمر علمی لحاظ سے ہم مقام کے لئے استعمال کرتے ہیں اور بھی وجہ ہیں لیکن اگر علماء کرام اور مفتیان عظام کو مخاطب کرتے ہوئے ان کے مقام و مرتبہ کے لحاظ سے احتراما مخاطب کیا جائے تو زیادہ مناسب ہے۔
علماء کرام یا مفتیان کرام کو بھائی سے مخاطب کرنا کچھ عجیب سا محسوس ہوتا ہے۔
شکریہ
معاشرتی طور پر یہ مسئلہ ایسے ہی ہے جس طرف آپ نے رہنمائی فرمائی ہے

لیکن اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اس کو شریعت کی نصوص سے دیکھنا چاہیئے۔ مثلا:

كَذَّبَتْ قَبْلَہُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّاَصْحٰبُ الرَّسِّ وَثَمُوْدُ وَعَادٌ وَّفِرْعَوْنُ وَاِخْوَانُ لُوْطٍ(سورۃ ق)
ان آیات میں ایمان نہ لانے والوں کو جناب لوط علیہ السلام کے بھائی کہا گیا ہے۔

اسی طرح

اِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ لُوْطٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ۱۶۱ ﴿الشعراء: ١٦١﴾
اِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ صٰلِحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ۱۴۲ ﴿الشعراء: ١٤٢﴾
اِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ ہُوْدٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ۱۲۴ ﴿الشعراء: ١٢٤﴾
اِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ نُوْحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ۱۰۶ ﴿الشعراء: ١٠٦﴾



سیدنا صالح علیہ السلام، سیدنا ھود علیہ السلام اور اولوالعزم پیغمبر جناب نوح علیہ السلام کو بھی ایمان نہ لانے والے کا بھائی کہا گیا ہے۔

اسی طرح اور بھی بہت سی مثالیں دی جا سکتی ہیں لیکن ہم اس بات کو سمیٹتے ہوئے عرض گذار ہیں کہ بھائی کا لفظ کسی عالم کے لئے استعمال کرنا اگر عجیب ہوتا تو قرآن مجید میں انبیاء علیہم السلام کے نام لے کر ایمان نہ لانے والے والوں کا بھائی نہ کہا جاتا۔

واضح رہے کہ ہمارے معاشرے میں پایا جانے والا عزت و تکریم کا یہ اہم نکتہ بہت سے لوگوں کے لئے تکبر کا ساماں بھی مہیا کرتا ہے۔
اللہ تعالی ہمیں ہر قسم کے تکبر سے مامون و محفوظ فرمائے آمین
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
علماءکرام کی عزت کرنا یقینا ہم پر لازم ہے ، لیکن بھائی کہہ دینے سے کیا اُن کی عزت میں کوئی کمی واقع ہو جائے گی ؟ نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے ، تمام مسلمانوں آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ کیا علماء کرام کے لیے الگ سے کوئی لفظ ایجاد ہے یا کرنا چاہیے؟

تکبر بہت بُری چیز ہے آصف بھائی نے جس چیز کی طرف کیا ہے اُس کو ذرا سوچا جائے کیونکہ اگر کوئی نام یا چیز وغیرہ مخصوص طبقے کے لیے ہی کر دی جائے تو یقینا ایسے حآلات میں مغرور اور تکبر جیسی چیزیں جنم لیتی ہیں۔

میں بہت سے علماءکرام اور علم رکھنے والے بھائیوں سے ملتا جُلتا ہوں عمر میں چھوٹے ہوں یا بڑے اُنکو بھائی کہہ کر ہی پُکارتا ہوں اور ماشاءاللہ اُن کے چہرے کی خوشی اور مسکراہٹ بتاتی ہیں کہ وہ بہت خوشی محسوس کرتے ہیں۔

کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر بحث کرنا ایسا ہے جیسے دیوار پر سر مارنا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
علماءکرام کی عزت کرنا یقینا ہم پر لازم ہے ، لیکن بھائی کہہ دینے سے کیا اُن کی عزت میں کوئی کمی واقع ہو جائے گی ؟ نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے ، تمام مسلمانوں آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ کیا علماء کرام کے لیے الگ سے کوئی لفظ ایجاد ہے یا کرنا چاہیے؟

تکبر بہت بُری چیز ہے آصف بھائی نے جس چیز کی طرف کیا ہے اُس کو ذرا سوچا جائے کیونکہ اگر کوئی نام یا چیز وغیرہ مخصوص طبقے کے لیے ہی کر دی جائے تو یقینا ایسے حآلات میں مغرور اور تکبر جیسی چیزیں جنم لیتی ہیں۔

میں بہت سے علماءکرام اور علم رکھنے والے بھائیوں سے ملتا جُلتا ہوں عمر میں چھوٹے ہوں یا بڑے اُنکو بھائی کہہ کر ہی پُکارتا ہوں اور ماشاءاللہ اُن کے چہرے کی خوشی اور مسکراہٹ بتاتی ہیں کہ وہ بہت خوشی محسوس کرتے ہیں۔

کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر بحث کرنا ایسا ہے جیسے دیوار پر سر مارنا۔
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
معاشرتی طور پر یہ مسئلہ ایسے ہی ہے جس طرف آپ نے رہنمائی فرمائی ہے

لیکن اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اس کو شریعت کی نصوص سے دیکھنا چاہیئے۔ مثلا:

كَذَّبَتْ قَبْلَہُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّاَصْحٰبُ الرَّسِّ وَثَمُوْدُ وَعَادٌ وَّفِرْعَوْنُ وَاِخْوَانُ لُوْطٍ(سورۃ ق)
ان آیات میں ایمان نہ لانے والوں کو جناب لوط علیہ السلام کے بھائی کہا گیا ہے۔

اسی طرح

اِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ لُوْطٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ۱۶۱ ﴿الشعراء: ١٦١﴾
اِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ صٰلِحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ۱۴۲ ﴿الشعراء: ١٤٢﴾
اِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ ہُوْدٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ۱۲۴ ﴿الشعراء: ١٢٤﴾
اِذْ قَالَ لَہُمْ اَخُوْہُمْ نُوْحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ۱۰۶ ﴿الشعراء: ١٠٦﴾



سیدنا صالح علیہ السلام، سیدنا ھود علیہ السلام اور اولوالعزم پیغمبر جناب نوح علیہ السلام کو بھی ایمان نہ لانے والے کا بھائی کہا گیا ہے۔

اسی طرح اور بھی بہت سی مثالیں دی جا سکتی ہیں لیکن ہم اس بات کو سمیٹتے ہوئے عرض گذار ہیں کہ بھائی کا لفظ کسی عالم کے لئے استعمال کرنا اگر عجیب ہوتا تو قرآن مجید میں انبیاء علیہم السلام کے نام لے کر ایمان نہ لانے والے والوں کا بھائی نہ کہا جاتا۔

واضح رہے کہ ہمارے معاشرے میں پایا جانے والا عزت و تکریم کا یہ اہم نکتہ بہت سے لوگوں کے لئے تکبر کا ساماں بھی مہیا کرتا ہے۔
اللہ تعالی ہمیں ہر قسم کے تکبر سے مامون و محفوظ فرمائے آمین
میری رائے کا تعلق شرعی حیثیت سے نہیں
شکریہ
اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَۃٌ (الحجرات ۴۹: ۱۰)
ترجمہ:مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
ہماری شریعت محمدی کا قانوں اور ضابطہ یہی ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہے۔ اس میں اجتماعیت اور وحدت امت کے قانون کا بیان ہوا ہے۔
سابقہ انبیاء علیہ السلام کی امت کو بھائی کہنا ان کو انبیاء کے لائے ہوئے دین کے قریب کرنا مقصود تھا۔ واللہ اعلم باالصواب
ہمارے ہاں لفظ بھائی کا استعمال دوستی یاری یا بے تکلفانہ رشتہ پر استعمال کرتے ہیں۔
اور آج کل تو بھائی لوگ بطور اصطلاح خاص لوگوں کے لئے استعمال ہونے لگی ہے(ابتسامہ)
تکبر اور غرور کا تعلق انسان کی ذاتی سوچ اور خیال سے ہے، قانون فطرت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
شکریہ
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
علماءکرام کی عزت کرنا یقینا ہم پر لازم ہے ، لیکن بھائی کہہ دینے سے کیا اُن کی عزت میں کوئی کمی واقع ہو جائے گی ؟ نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے ، تمام مسلمانوں آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ کیا علماء کرام کے لیے الگ سے کوئی لفظ ایجاد ہے یا کرنا چاہیے؟

تکبر بہت بُری چیز ہے آصف بھائی نے جس چیز کی طرف کیا ہے اُس کو ذرا سوچا جائے کیونکہ اگر کوئی نام یا چیز وغیرہ مخصوص طبقے کے لیے ہی کر دی جائے تو یقینا ایسے حآلات میں مغرور اور تکبر جیسی چیزیں جنم لیتی ہیں۔

میں بہت سے علماءکرام اور علم رکھنے والے بھائیوں سے ملتا جُلتا ہوں عمر میں چھوٹے ہوں یا بڑے اُنکو بھائی کہہ کر ہی پُکارتا ہوں اور ماشاءاللہ اُن کے چہرے کی خوشی اور مسکراہٹ بتاتی ہیں کہ وہ بہت خوشی محسوس کرتے ہیں۔

کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر بحث کرنا ایسا ہے جیسے دیوار پر سر مارنا۔
میں نے جو بات کی ہے اس کا تعلق صرف درجہ احترام سے ہے۔
بھائی کہنے نہ کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن لیکن آج کل کے معاشرے میں جہاں لادین طبقہ اور علماء دین سے منحرف طبقہ جس طرح علماء کرام سے لوگوں کو متنفر کرتے ہیں کیا ضرورت اس بات کی نہیں کہ ایسے ماحول میں ہم علماء کرام کے مقام اور ان کی حیثیت کو نمایاں کریں ان کے احترام کو واضح کریں۔
ہم علماء کو بجائے بھائی کہنے ان کے مقام اور حیثیت کو سامنے رکھتے ہوئے مخاطب کریں،۔
میں نے بھائی لفظ پر نہ کوئی جرح کی ہے اور نہ اسے برا کہا ہے،
شکریہ
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
Top