محترم قارئین عظام !اللہ رب العزت نے اس دنیا میں مختلف صفات اور خصوصیات کے حامل انسانوں کو پیدا فرمایا،جن کی صحبت فیضیاب سے ایک اجڑے ہوئے کی بستی آباد ہوگئی اور جن کی اثر اور سحر انگیز نگاہوں نےایک اجڑے ہوئے کی کایا ہی پلٹ دی اور بے کیف زندگی میں خوشیاں بھر دیں اور بے مراد زندگی کو بامراد بنا دیا اور کسلمندی کو چستی سے تبدیل کردیا، اورایک خاموش زندگی میں ہلچل پیدا کردی اور بے وقار کو با وقار بنا دیا اور کند تلوار کو دو دھاری تلوار بنادیا محترم قارئین کرام مشک و عنبر کبھی تعارف کے محتا ج نہیں ہوتے بلکہ وہ اپنا تعارف آ پ ہی ہوتے ہیں ۔ میری مراداُستاذ الادب حضرت علامہ ’’ساجد تاج‘‘ صاحب مدظلہ العالی کی ذات گرامی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں گونا گوں صفات متصف کیا ہے۔ آپ انتہائی فقیرصفت طبیعت کے حامل، کمال درجہ سادگی کے متحمل ،تقویٰ ،طہارت والی زندگی کے پیکر اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سرشاراور اللہ ربّ العزت کے ولی کامل اور پارسا بزرگ ہیں۔ناصح بے مثال، خطیبِ باکمال،عابد بے ریا،عالم باعمل، نمونہ اسلاف ،منبع زہد و تقویٰ ۔ موصوف ایک بااخلاق تعمیری کردار کے حامل انسان ہیں،تخریب کاری ریاکاری کوسوں دور ،کسی کی دل شکنی کرنا موصوف کے نزدیک جرم عظیم ہے،لیکن حق بات سے روگردانی کرنا بھی ان کے نزدیک حرام ہے،اپنی بات کو عمدہ پیرائے میں کہنے کی خدا داد صلاحیت رکھتے ہیں،حضرات واالا کا بات پیش کرنے کا انداز بھی نرالا ہے ،اپنی بات میں سسپینس اور تجسس پیدا کرنےکی ایک بے مثال صلاحیت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ قاری آخری لائن تک ان کی بات کو پڑھتا ہے،اس سے ان کی ذہنی پرواز کا علم ہوتا ہےاور یہی ان کے اعلیٰ علمی وادبی ذوق کی غماز ہے۔’’پانچ ہزاری ہونا یہ ان کی علمی قابلیت اور ادبی خدمات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ‘‘ اس لئے ’’ساجد تاج صاحب ہمارے سرتاج ہیں۔
اللہم زد فزد فی علمک و عملک و عمرک
مدت کے بعد ہوتے ہیں پیدا کہیں یہ لوگ
مٹتے نہیں ہیں دہر سےان کے نشاں کبھی