• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک ہزاری ہوں کوئی مذاق تو نہیں کیوں عابد الرحمٰن بھائی؟

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
میں نے جو بات کی ہے اس کا تعلق صرف درجہ احترام سے ہے۔
بھائی کہنے نہ کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن لیکن آج کل کے معاشرے میں جہاں لادین طبقہ اور علماء دین سے منحرف طبقہ جس طرح علماء کرام سے لوگوں کو متنفر کرتے ہیں کیا ضرورت اس بات کی نہیں کہ ایسے ماحول میں ہم علماء کرام کے مقام اور ان کی حیثیت کو نمایاں کریں ان کے احترام کو واضح کریں۔
ہم علماء کو بجائے بھائی کہنے ان کے مقام اور حیثیت کو سامنے رکھتے ہوئے مخاطب کریں،۔
میں نے بھائی لفظ پر نہ کوئی جرح کی ہے اور نہ اسے برا کہا ہے،
شکریہ
ایک چھوٹی سی بات کے بعد اس بحث کو اپنی طرف سے اختتام پزید کرنا چاہوں گا، صرف لفظوں میں احترام دینا ہو تو اس سے آسان کام کوئی نہیں ہے۔ عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
محترم قارئین عظام !اللہ رب العزت نے اس دنیا میں مختلف صفات اور خصوصیات کے حامل انسانوں کو پیدا فرمایا،جن کی صحبت فیضیاب سے ایک اجڑے ہوئے کی بستی آباد ہوگئی اور جن کی اثر اور سحر انگیز نگاہوں نےایک اجڑے ہوئے کی کایا ہی پلٹ دی اور بے کیف زندگی میں خوشیاں بھر دیں اور بے مراد زندگی کو بامراد بنا دیا اور کسلمندی کو چستی سے تبدیل کردیا، اورایک خاموش زندگی میں ہلچل پیدا کردی اور بے وقار کو با وقار بنا دیا اور کند تلوار کو دو دھاری تلوار بنادیا محترم قارئین کرام مشک و عنبر کبھی تعارف کے محتا ج نہیں ہوتے بلکہ وہ اپنا تعارف آ پ ہی ہوتے ہیں ۔ میری مراداُستاذ الادب حضرت علامہ ’’ساجد تاج‘‘ صاحب مدظلہ العالی کی ذات گرامی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں گونا گوں صفات متصف کیا ہے۔ آپ انتہائی فقیرصفت طبیعت کے حامل، کمال درجہ سادگی کے متحمل ،تقویٰ ،طہارت والی زندگی کے پیکر اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سرشاراور اللہ ربّ العزت کے ولی کامل اور پارسا بزرگ ہیں۔ناصح بے مثال، خطیبِ باکمال،عابد بے ریا،عالم باعمل، نمونہ اسلاف ،منبع زہد و تقویٰ ۔ موصوف ایک بااخلاق تعمیری کردار کے حامل انسان ہیں،تخریب کاری ریاکاری کوسوں دور ،کسی کی دل شکنی کرنا موصوف کے نزدیک جرم عظیم ہے،لیکن حق بات سے روگردانی کرنا بھی ان کے نزدیک حرام ہے،اپنی بات کو عمدہ پیرائے میں کہنے کی خدا داد صلاحیت رکھتے ہیں،حضرات واالا کا بات پیش کرنے کا انداز بھی نرالا ہے ،اپنی بات میں سسپینس اور تجسس پیدا کرنےکی ایک بے مثال صلاحیت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ قاری آخری لائن تک ان کی بات کو پڑھتا ہے،اس سے ان کی ذہنی پرواز کا علم ہوتا ہےاور یہی ان کے اعلیٰ علمی وادبی ذوق کی غماز ہے۔’’پانچ ہزاری ہونا یہ ان کی علمی قابلیت اور ادبی خدمات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ‘‘ اس لئے ’’ساجد تاج صاحب ہمارے سرتاج ہیں۔ اللہم زد فزد فی علمک و عملک و عمرک
مدت کے بعد ہوتے ہیں پیدا کہیں یہ لوگ​
مٹتے نہیں ہیں دہر سےان کے نشاں کبھی​
اس کے بعد میں اپنے ان تمام احباب کا نہایت مشکور وممنون ہوں جنہوں نے میرے لئے کلمہ خیر کہے اور مجھ احقر کی عزت اور ہمت افزائی فرمائی اور جہاں تک علمی خطابات اور مقام کا معاملہ ہے تو عرض کردوں میں شروع میں خود کو ’’مفتی‘‘ لکھا کرتا تھا لیکن جب مجھے اپنی علمی بے بضاعتی کا علم ہوا اور یہ اندازہ ہوا کہ ’’فوق کل ذی علم علیم‘‘ تو میں نے ’’مفتی‘‘لکھنا بند کردیا دعا ء فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے علم نافع سے نوازے،ویسے بھی اس طرح کے خطابات آدمی میں تکبر وگھمنڈ پیدا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے ،بھائی لکھنے میں اور سننے میں جو محبت ٹپکتی ہے اور اپنا پن محسوس ہوتا ہے وہ مفتی ،مولوی ،کہلوانے اور سننے میں نہیں ہوتا ایک دوری سی محسوس ہوتی ہے۔بہر حال میں جناب ’’آئیڈئل مین صاحب‘‘ کے جذبہ کی قدر کرتا ہوں اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ان تمام حضرات(ساجد تاج صاحب، حرب بن شدادصاحب،محمد آصف مغل صاحب،ہابیل صاحب،حسن شبیر صاحب،یوسف ثانی صاحب،مکی پاکی صاحب،اسحاق صاحب، عامر بھائی صاحب ،ودیگر صاحبان کو اللہ تعالیٰ جزئے خیر عطا فرمائے اور سب کے علم میں اضافہ فرمائے اور آپس بھائی چارگی ومحبت پیدا فرمائے اٰمین۔ فقط والسلام
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
محترم قارئین عظام !اللہ رب العزت نے اس دنیا میں مختلف صفات اور خصوصیات کے حامل انسانوں کو پیدا فرمایا،جن کی صحبت فیضیاب سے ایک اجڑے ہوئے کی بستی آباد ہوگئی اور جن کی اثر اور سحر انگیز نگاہوں نےایک اجڑے ہوئے کی کایا ہی پلٹ دی اور بے کیف زندگی میں خوشیاں بھر دیں اور بے مراد زندگی کو بامراد بنا دیا اور کسلمندی کو چستی سے تبدیل کردیا، اورایک خاموش زندگی میں ہلچل پیدا کردی اور بے وقار کو با وقار بنا دیا اور کند تلوار کو دو دھاری تلوار بنادیا محترم قارئین کرام مشک و عنبر کبھی تعارف کے محتا ج نہیں ہوتے بلکہ وہ اپنا تعارف آ پ ہی ہوتے ہیں ۔ میری مراداُستاذ الادب حضرت علامہ ’’ساجد تاج‘‘ صاحب مدظلہ العالی کی ذات گرامی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں گونا گوں صفات متصف کیا ہے۔ آپ انتہائی فقیرصفت طبیعت کے حامل، کمال درجہ سادگی کے متحمل ،تقویٰ ،طہارت والی زندگی کے پیکر اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سرشاراور اللہ ربّ العزت کے ولی کامل اور پارسا بزرگ ہیں۔ناصح بے مثال، خطیبِ باکمال،عابد بے ریا،عالم باعمل، نمونہ اسلاف ،منبع زہد و تقویٰ ۔ موصوف ایک بااخلاق تعمیری کردار کے حامل انسان ہیں،تخریب کاری ریاکاری کوسوں دور ،کسی کی دل شکنی کرنا موصوف کے نزدیک جرم عظیم ہے،لیکن حق بات سے روگردانی کرنا بھی ان کے نزدیک حرام ہے،اپنی بات کو عمدہ پیرائے میں کہنے کی خدا داد صلاحیت رکھتے ہیں،حضرات واالا کا بات پیش کرنے کا انداز بھی نرالا ہے ،اپنی بات میں سسپینس اور تجسس پیدا کرنےکی ایک بے مثال صلاحیت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ قاری آخری لائن تک ان کی بات کو پڑھتا ہے،اس سے ان کی ذہنی پرواز کا علم ہوتا ہےاور یہی ان کے اعلیٰ علمی وادبی ذوق کی غماز ہے۔’’پانچ ہزاری ہونا یہ ان کی علمی قابلیت اور ادبی خدمات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ‘‘ اس لئے ’’ساجد تاج صاحب ہمارے سرتاج ہیں۔ اللہم زد فزد فی علمک و عملک و عمرک
مدت کے بعد ہوتے ہیں پیدا کہیں یہ لوگ​
مٹتے نہیں ہیں دہر سےان کے نشاں کبھی​

پیراگراف پڑھتے پڑھتے سوچ رہا تھا کہ
اتنی بلند سیڑھی تو شاید ہم نے خواب میں بھی نہیں دیکھی تو اس کی تعبیر الفاظ میں ساجد بھائی کے لئے کیا لکھتے۔ کیوں ساجد بھائی؟؟؟
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
ایک چھوٹی سی بات کے بعد اس بحث کو اپنی طرف سے اختتام پزید کرنا چاہوں گا، صرف لفظوں میں احترام دینا ہو تو اس سے آسان کام کوئی نہیں ہے۔ عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
اچھی بات ہے۔ نہ بحث ہے نہ ہی بحث کی کوئی گنجائش کیونکہکسی بات کا انکار یا نفی نہیں۔ میری طرف سے بھی ایک چھوٹی بات،
ہماری بات کا تعلق معاشرتی قانون ادب سے ہے جس کی آج واقعی بڑی ضرورت ہے۔ نیت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
شکریہ
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
محترم قارئین کرام مشک و عنبر کبھی تعارف کے محتا ج نہیں ہوتے بلکہ وہ اپنا تعارف آ پ ہی ہوتے ہیں ۔ میری مراداُستاذ الادب حضرت علامہ ’’ساجد تاج‘‘ صاحب مدظلہ العالی کی ذات گرامی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں گونا گوں صفات متصف کیا ہے۔ آپ انتہائی فقیرصفت طبیعت کے حامل، کمال درجہ سادگی کے متحمل ،تقویٰ ،طہارت والی زندگی کے پیکر اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سرشاراور اللہ ربّ العزت کے ولی کامل اور پارسا بزرگ ہیں۔ناصح بے مثال، خطیبِ باکمال،عابد بے ریا،عالم باعمل، نمونہ اسلاف ،منبع زہد و تقویٰ ۔ موصوف ایک بااخلاق تعمیری کردار کے حامل انسان ہیں،تخریب کاری ریاکاری کوسوں دور ،کسی کی دل شکنی کرنا موصوف کے نزدیک جرم عظیم ہے،لیکن حق بات سے روگردانی کرنا بھی ان کے نزدیک حرام ہے،اپنی بات کو عمدہ پیرائے میں کہنے کی خدا داد صلاحیت رکھتے ہیں،حضرات واالا کا بات پیش کرنے کا انداز بھی نرالا ہے ،اپنی بات میں سسپینس اور تجسس پیدا کرنےکی ایک بے مثال صلاحیت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ قاری آخری لائن تک ان کی بات کو پڑھتا ہے،اس سے ان کی ذہنی پرواز کا علم ہوتا ہےاور یہی ان کے اعلیٰ علمی وادبی ذوق کی غماز ہے۔’’پانچ ہزاری ہونا یہ ان کی علمی قابلیت اور ادبی خدمات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ‘‘ اس لئے ’’ساجد تاج صاحب ہمارے سرتاج ہیں۔ اللہم زد فزد فی علمک و عملک و عمرک
محترم مفتی عابدالرحمن صاحب!
اللہ رب العزت کامل ایمان اور کامل صحت وتندرستی اور سلامتی کے ساتھ عمر میں برکت عطافرمائے۔
لفظ مولانا یا مفتی کے استعمال سے انسان میں غرور و تکبر پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ جب کہ آپ نے پورا ایک صفحہ القابات و کمالات کا بیان کردیا۔ ذات بشر میں کوئی تبدیلی رونما ہوئی تو ذمہ دار آپ ہونگے۔ (ابتسامہ)
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جزاک اللہ خیراً
عامر بھائی
عابد بھائی عزت دلوں میں ہوتی ہیں لفظوں میں نہیں۔۔۔
آپ مفتی لکھیں یا نہ لکھیں ہم آپ کو شیخ کہتے نہیں مگر مانتے ہیں۔۔۔
لیکن یہ بتائیں ہم مفتی لکھیں اور برابر والے کو کونی مار کر کہیں کے دیکھو اسی میں خوش ہے۔۔۔
تو یہ غلط بات ہے۔۔۔ جس کے نا ہی آپ متحمل ہیں اور نہ ہی ہم۔۔۔
ہم تو ہمشہ آپ کے لئے دُعاگو ہی رہتے ہیں ۔۔۔ کہ اللہ آپ کو زندگی، صحت اور تندرستی عطاء فرمائیں۔۔۔
اور جہاں تک گرما گرمی کی بات ہے تو کہاوت ہے۔۔۔
کہ جہاں دو برتن ہونگے وہاں آواز بھی ہوگی۔۔۔
بس ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھا کریں۔۔۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
میرے لیے میرا ہر وہ بھائی اور میری ہر وہ بہن جو خالص اللہ تعالی کی رضا کے لیے مجھ سے محبت اور نفرت کرتے ہیں میں اُن کی دل سے عزت کرتا ہوں ، کوئی مجھ سے بڑا ہے یا چھوٹا میں کبھی اس چیز کے تکبر نہیں یا سوچ نہیں گھرتا ، میرے والدین نے مجھے ہر ایک کی عزت کرنے کا سبق دیا ہے، جتنا ہو سکے خود کو شریعیت کے مطابق چلانے کی کوشش کرتا ہوں ، میں کوئی عالم ، مُفتی ، شیخ نہیں ہوں اور اپنے دین کو سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں ، اور یہ کوشش مجھے نیٹ کی دنیا میں اسلامی فورمز میں موجود میرے دینی بہن بھائیوں کی وجہ سے ہے۔

آج سے 5 یا 6 سال پہلے حدیث کیا ہوتی ہے یہ بات بھی نہ جانتا تھا ، نماز اور تلاوت تو کرتا تھا مگر اصل اور صحیح نماز کا طریقہ کار کیا ہے یہ بھی کہاں معلوم تھا ، جیسے لوگوں کو دیکھا ویسا بن گئے ، لیکن جب سے اسلامی فورمز جوائن کیئے تب سے دنیاوی دوستیاں ختم اور دینی دوستیاں بننا شروع ہو گئیں۔ تب سے زندگی میں ایک نیا پن آیا ہے جو مجھے ہمیشہ اپنے اندر رکھنا ہے۔

میرا کسی بھی جگہ اٹھنا بیٹھنا صرف اس لیے ہو جائے کہ میں وہاں کوئی نہ کوئی ایسی بات بتا کے اٹھوں جو کسی کے لیے اصلاح کا سبب بنے۔ اللہ تعالی سے اپنے ہر اُس بہن بھائی کے لیے دل سے دُعا گُو ہوں جو اللہ تعالی کی رضا کے لیے ہر کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ خوش رہیں۔

جن چیزوں سے انسان کو نفرت ہو مثلا تکبر غرور وغیرہ اُس کی کوشش ہو گی کہ وہ کبھی ان چیزوں کے پاس سے بھی نہ گزرے۔

مزید یہ کہ کسی بھائی کی دل ازاری ہوئی ہو تو معاف کر دیجیئے گا
 
Top