• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اے میری بہن،جو انتہائی مہنگا جوہر ہے!

شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
66
[عن عبدالله بن مسعود:] إنَّ المرأةَ عورةٌ، فإذا خَرَجَتْ استَشْرَفَها الشيطانُ، وأَقْرَبُ ما تكونُ من وجهِ ربِّها وهي في قَعْرِ بيتِها .
الألباني (١٤٢٠ هـ)، صحيح ابن خزيمة ١٦٨٥ • إسناده صحيح

''عورت تو چھپانے کی چیز ہے ۔جب یہ (گھر سے) باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو آنکھ اٹھا کر دیکھتا ہے۔اور عورت اپنے رب کی رضا سے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے جبکہ وہ اپنے گھر میں ہی گوشہ نشین ہو جائے۔''

اے اللہ کی بندی!
ابن ابی حاتم نے اللہ تعالی کے فرمان( تمشی علی استحیاء) ( القصص:25) کی تفسیر میں امیرالمومنین عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ قول نقل فرمایا ہے: وہ عورت ( جو موسیٰ علیہ السلام کو اپنے والد کے کہنے پر بلانے آئی۔ تھی اور بڑی حیاء کے ساتھ چل رہی تھی،اس حیا کی تفسیر یہ ہے کہ) وہ اپنا کپڑا چہرے پر لپیٹے ہوئی تھی، انتہائی باوقار تھی، ایسی بے باک نہ تھی جو بار بار گھر سے نکلے اور واپس لوٹے۔
امِ خلاد رضی اللہ تعالی عنہما چہرے پر نقاب کئے، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ، اپنے مقتول بیٹے کی بابت سوال کرنے کیلئے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: تم اپنے بیٹے کے متعلق پوچھنے آئی ہو اور چہرے پر نقاب کیا ہوا ہے؟ امِ خلاد نے جواب دیا: اگر میں نے اپنا بیٹا کھو دیا ہے تو اپنی حیاء ہرگز نہیں کھوؤں گی۔


رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے دور کی خواتین کے پردے کے ان مظاہر کو، صدیوں بعد تک خواتین نے اپنائے رکھا، لیکن پھر ایسی ناخلف عورتیں پیدا ہوئیں، جنہوں نے شرعی حجاب اور اس کے تشخص کو ضائع کر کے رکھ دیا۔

اے زیورِ توحید سے آراستہ بہن! جب ہرن اپنی پناہ گاہ سے باہر نکل آتا ہے تو اسے شکاری کی دست درازی کا سامنا کرنا پڑتا ہے. جب موتی اپنے سیپ سے باہر نکل آتا ہے تو اسے ٹوٹ پھوٹ اور تراش خراش کا سامنا کرنا پڑتا ہے،

میری مسلمان بہن! تجھے اہل مغرب کی طرف سے اور کچھ ان اپنوں کی طرف سے جنہیں مغربیت کا لبادہ اوڑھنے کا شوق ہے، مختلف طوفانوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ لوگ اپنی تمام تر توانائیاں، اپنے گمراہ کن مقاصد کےلیے صرف کر رہے ہیں، ہمارےدین نے جن چیزوں کو رذیل قرار دیا ہے، انہیں سجا سجا کر پیش کرنے اور جن چیزوں کو دین نے فضیلت قرار دیا ہے، ان کی شکل بگاڑنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں، اس مقصد کے لیے چمک دمک سے بھرپور خوبصورت نعروں اور کشش و جاذبیت پر مبنی تحریروں، جن کے درپردہ ان کے خبیث عزائم پوشیدہ ہیں، سے کام لیا جا رہا ہے۔اگر تو اس رو میں بہہ نکلی تو یہ لوگ تیرے اندر دورِ جاہلیت کی بے پردہ خاتون کے اثرات منتقل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گ، بلکہ اس سے بھی بدتر برہنگی اور بے حیائی کے سمندر میں دھکیل دیں گے۔

اے میری بہن،جو انتہائی مہنگا جوہر ہے! پردے کے معاملہ میں اپنے دین کی تعلیمات کومضبوطی سے تھام لے جو تجھے ایک قیمتی اور محفوظ موتی اور یاقوت بنا دے گا، تو اپنے گھر کے قیمتی سامان ک طرح،جس گھر میں محفوظ رکھا جاتا ہے،ٹھکانہ کیے رہ۔
اور اگر کسی انتہائی اہم ضرورت کے پیش نظر،گھر سے نکلنا پڑےتو اپنی چادر اور نقاب کے ساتھ،پورے جسم کو ڈھانپ کر نکل،بلاشبہ باحیا اور باوقار عورتوں کی یہی علامت ہے کہ ان کے چہروں پر نقاب اور پورے جسم پر اوڑھنی لپٹی ہوتی ہے۔

لہذا اے دنیا کے سب سے خوبصورت پھول!
اچھی طرح جان لےجب عورت اپنے چہرے کو نقاب سے ڈھانپے رکھے گی تو حریص قسم کے ( شیطان خصلت) مردوں پر اس کی ہیبت قائم ہو جائے گی۔
تو ایسی احمق نہ بن، جو اپنے حسن وجمال کو ہر فاسق و فاجر مرد کیلئے کھول کر پھرتی رہے، اور نہ اتنی سَستی بن کہ زیورِ حسن و جمال کو سَستے سودے کی طرح پھیلا دے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
امِ خلاد رضی اللہ تعالی عنہما چہرے پر نقاب کئے، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ، اپنے مقتول بیٹے کی بابت سوال کرنے کیلئے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: تم اپنے بیٹے کے متعلق پوچھنے آئی ہو اور چہرے پر نقاب کیا ہوا ہے؟ امِ خلاد نے جواب دیا: اگر میں نے اپنا بیٹا کھو دیا ہے تو اپنی حیاء ہرگز نہیں کھوؤں گی۔
اسکا حوالہ؟؟؟
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
66
اسکا حوالہ؟؟؟
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْخَبِيرِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهَا أُمُّ خَلَّادٍ وَهِيَ مُنْتَقِبَةٌ تَسْأَلُ عَنِ ابْنِهَا وَهُوَ مَقْتُولٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ جِئْتِ تَسْأَلِينَ عَنِ ابْنِكِ وَأَنْتِ مُنْتَقِبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنْ أُرْزَأَ ابْنِي فَلَنْ أُرْزَأَ حَيَائِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ابْنُكِ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ قَالَتْ:‏‏‏‏ وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لِأَنَّهُ قَتَلَهُ أَهْلُ الْكِتَابِ .

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی جس کو ام خلاد کہا جاتا تھا وہ نقاب پوش تھی، وہ اپنے شہید بیٹے کے بارے میں پوچھ رہی تھی، ایک صحابی نے اس سے کہا: تو اپنے بیٹے کو پوچھنے چلی ہے اور نقاب پہنے ہوئی ہے؟ اس نے کہا: اگر میں اپنے لڑکے کی جانب سے مصیبت زدہ ہوں تو میری حیاء کو مصیبت نہیں لاحق ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے بیٹے کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے ، وہ کہنے لگی: ایسا کیوں؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وجہ سے کہ اس کو اہل کتاب نے مارا ہے ۔
سنن أبو داؤد حديث ٢٤٨٨

اس حدیث کی اسناد ضعیف ہیں. لیکن اکثر کتب میں موجود ہے. ایک بہت ہی عمدہ کتاب کا حوالہ، سکرین شاٹ ملاحظہ کریں.
 

اٹیچمنٹس

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْخَبِيرِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهَا أُمُّ خَلَّادٍ وَهِيَ مُنْتَقِبَةٌ تَسْأَلُ عَنِ ابْنِهَا وَهُوَ مَقْتُولٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ جِئْتِ تَسْأَلِينَ عَنِ ابْنِكِ وَأَنْتِ مُنْتَقِبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنْ أُرْزَأَ ابْنِي فَلَنْ أُرْزَأَ حَيَائِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ابْنُكِ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ قَالَتْ:‏‏‏‏ وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لِأَنَّهُ قَتَلَهُ أَهْلُ الْكِتَابِ .

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی جس کو ام خلاد کہا جاتا تھا وہ نقاب پوش تھی، وہ اپنے شہید بیٹے کے بارے میں پوچھ رہی تھی، ایک صحابی نے اس سے کہا: تو اپنے بیٹے کو پوچھنے چلی ہے اور نقاب پہنے ہوئی ہے؟ اس نے کہا: اگر میں اپنے لڑکے کی جانب سے مصیبت زدہ ہوں تو میری حیاء کو مصیبت نہیں لاحق ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے بیٹے کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے ، وہ کہنے لگی: ایسا کیوں؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وجہ سے کہ اس کو اہل کتاب نے مارا ہے ۔
سنن أبو داؤد حديث ٢٤٨٨

اس حدیث کی اسناد ضعیف ہیں. لیکن اکثر کتب میں موجود ہے. ایک بہت ہی عمدہ کتاب کا حوالہ، سکرین شاٹ ملاحظہ کریں.
جزاک اللہ خیرا محترمہ بہن!
بنا حوالہ شیئر نہیں کرنا چاہئے اور ضعیف حدیث بھی ذکر نہیں کرنی چاہئے مزید یہ کہ اگر کسی کتاب سے اقتباس ہو تو ذکر کرنا چاہئے۔ اسی طرح کسی محدث کا حکم نقل کرنا چاہئے۔
 
شمولیت
دسمبر 21، 2017
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
30
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْخَبِيرِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهَا أُمُّ خَلَّادٍ وَهِيَ مُنْتَقِبَةٌ تَسْأَلُ عَنِ ابْنِهَا وَهُوَ مَقْتُولٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ جِئْتِ تَسْأَلِينَ عَنِ ابْنِكِ وَأَنْتِ مُنْتَقِبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنْ أُرْزَأَ ابْنِي فَلَنْ أُرْزَأَ حَيَائِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ابْنُكِ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ قَالَتْ:‏‏‏‏ وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لِأَنَّهُ قَتَلَهُ أَهْلُ الْكِتَابِ .

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی جس کو ام خلاد کہا جاتا تھا وہ نقاب پوش تھی، وہ اپنے شہید بیٹے کے بارے میں پوچھ رہی تھی، ایک صحابی نے اس سے کہا: تو اپنے بیٹے کو پوچھنے چلی ہے اور نقاب پہنے ہوئی ہے؟ اس نے کہا: اگر میں اپنے لڑکے کی جانب سے مصیبت زدہ ہوں تو میری حیاء کو مصیبت نہیں لاحق ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے بیٹے کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے ، وہ کہنے لگی: ایسا کیوں؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وجہ سے کہ اس کو اہل کتاب نے مارا ہے ۔
سنن أبو داؤد حديث ٢٤٨٨

اس حدیث کی اسناد ضعیف ہیں. لیکن اکثر کتب میں موجود ہے. ایک بہت ہی عمدہ کتاب کا حوالہ، سکرین شاٹ ملاحظہ کریں.
پیاری بہن ماشاء الله بہت خوب " الله أكبر

Sent from my Redmi Note 4 using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,590
پوائنٹ
791
امِ خلاد رضی اللہ تعالی عنہما چہرے پر نقاب کئے، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ، اپنے مقتول بیٹے کی بابت سوال کرنے کیلئے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: تم اپنے بیٹے کے متعلق پوچھنے آئی ہو اور چہرے پر نقاب کیا ہوا ہے؟ امِ خلاد نے جواب دیا: اگر میں نے اپنا بیٹا کھو دیا ہے تو اپنی حیاء ہرگز نہیں کھوؤں گی۔
حدیث ام خلاد رضی اللہ عنہا
قال الامام ابوداود :
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْخَبِيرِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهَا أُمُّ خَلَّادٍ وَهِيَ مُنْتَقِبَةٌ تَسْأَلُ عَنِ ابْنِهَا وَهُوَ مَقْتُولٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ جِئْتِ تَسْأَلِينَ عَنِ ابْنِكِ وَأَنْتِ مُنْتَقِبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنْ أُرْزَأَ ابْنِي فَلَنْ أُرْزَأَ حَيَائِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "ابْنُكِ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ"قَالَتْ:‏‏‏‏ وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ "لِأَنَّهُ قَتَلَهُ أَهْلُ الْكِتَابِ".
قیس بن شماس کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی جس کو ام خلاد کہا جاتا تھا وہ نقاب پوش تھی، وہ اپنے شہید بیٹے کے بارے میں پوچھ رہی تھی، ایک صحابی نے اس سے کہا: تو اپنے بیٹے کو پوچھنے چلی ہے اور نقاب پہنے ہوئی ہے؟ اس نے کہا: اگر میں اپنے لڑکے کی جانب سے مصیبت زدہ ہوں تو میری حیاء کو مصیبت نہیں لاحق ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے بیٹے کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے“، وہ کہنے لگی: ایسا کیوں؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وجہ سے کہ اس کو اہل کتاب نے مارا ہے“۔

سنن ابي داود 2488 ، قال الشيخ الألباني: ضعيف

مسند ابی یعلیٰ 1591 وقال الشیخ حسين سليم أسد: إسناده ضعيف
https://archive.org/stream/WAQ3580/mayala03#page/n164/mode/2up

_________________
شیخ مکرم علامہ زبیر علی زئی ؒ نے اسے ضعیف لکھا ہے اور اس میں تین علتیں بتائی ہیں :(1) فرج بن فضالۃ ضعیف ہے (2) عبدالخبیر بن ثابت مجہول ہے (3)قیس بن ثابت بھی مجہول ہے ،
قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ فرج بن فضالة ضعيف (تقدم:484) وعبدالخبير بن ثابت مجهول الحال (تق:3780) ضعفه أبو حاتم وغيره ، وضعفه راجح وشيخه قيس بن ثابت : مجهول (انظر التحرير:5563) فالسند مظلم ۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک عربی عالم شیخ عبدالرحمن السحیم لکھتے ہیں :

قال الشيخ عبدالرحمن السحيم
أولاً : الحديث ضعيف . ففي إسناده : فرج بن فضالة . قال عنه البخاري : أحاديث منكرة مقلوبة .
وهو يروي عن : عبد الخبير بن ثابت بن قيس . قال عنه العقيلي : لا يُتابَع على حديثه .
وقيل في اسمه : عبد الخبير بن قيس . قال عنه ابن حجر : مجهول الحال .

ولهذا ضعّفه الألباني .

ثانيا : لو صحّ الحديث لَكان حَمْله على النقاب الجائز شرعًا .
ولو صحّ الحديث لَكان دليلا على أن الحجاب فَرْض ؛ لأن المرأة جاءت مُنتقبة ! ولم تأتِ سافرة حتى يُستدلّ به على عدم فرْض الحجاب !

والله تعالى أعلم .
http://www.almeshkat.net/vb/showthread.php?t=79073
------------------------
(قلت) وله علتان:

الأولىٰ: ضعف فرج بن فضالة، قال المزي: قال أبو بكر بن أبي خَيِثمة، عن يحيي بن معين: ضعيف الحديث، وقال البخاري: تركه بن مهدي.

الثانية: قال البخاري في ((التاريخ)) 2/ 137: عبدالخبير، عن أبيه، عن جده... حديثه ليس بقائم، ونقل الحافظ أن ابن عدي قال: منكر الحديث.
رابط الموضوع:

http://www.alukah.net/sharia/0/60646/#ixzz5WTQD6IwA
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
ﺧﺎﻧﮕﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺎﺷﺮﺗﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎﺣﺴﻦ ﺑﮍﯼ ﺣﺪﺗﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﭘﺮ ﻣﻮﻗﻮﻑ ﮨﮯ ۔ﻋﻮﺭﺕ ﺷﺮﮎ ﺳﮯ ﺑﯿﺰﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﻭﺣﺪﮦ ﻻﺷﺮﯾﮏ ﮐﯽ ﭘﺮﺳﺘﺎﺭ ﮨﻮﮔﯽ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮔﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﭘﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﭽﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺷﯿﺪﺍﺋﯽ ،ﺭﺳﻮﻝﷺ ﮐﮯ ﻓﺪﺍﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﺳﭙﺎﮨﯽ ﺑﻨﯿﮟ ﮔﮯ ۔
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
66
جزاک اللہ خیرا محترمہ بہن!
بنا حوالہ شیئر نہیں کرنا چاہئے اور ضعیف حدیث بھی ذکر نہیں کرنی چاہئے مزید یہ کہ اگر کسی کتاب سے اقتباس ہو تو ذکر کرنا چاہئے۔ اسی طرح کسی محدث کا حکم نقل کرنا چاہئے۔

پوائنٹ نوٹڈ. جزاک اللہ خیرا.
یہ اسی زبردست کتاب کا اقتباس ہے.
 
شمولیت
مئی 20، 2017
پیغامات
269
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
66
حدیث ام خلاد رضی اللہ عنہا
قال الامام ابوداود :
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْخَبِيرِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهَا أُمُّ خَلَّادٍ وَهِيَ مُنْتَقِبَةٌ تَسْأَلُ عَنِ ابْنِهَا وَهُوَ مَقْتُولٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ جِئْتِ تَسْأَلِينَ عَنِ ابْنِكِ وَأَنْتِ مُنْتَقِبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنْ أُرْزَأَ ابْنِي فَلَنْ أُرْزَأَ حَيَائِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "ابْنُكِ لَهُ أَجْرُ شَهِيدَيْنِ"قَالَتْ:‏‏‏‏ وَلِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ "لِأَنَّهُ قَتَلَهُ أَهْلُ الْكِتَابِ".
قیس بن شماس کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی جس کو ام خلاد کہا جاتا تھا وہ نقاب پوش تھی، وہ اپنے شہید بیٹے کے بارے میں پوچھ رہی تھی، ایک صحابی نے اس سے کہا: تو اپنے بیٹے کو پوچھنے چلی ہے اور نقاب پہنے ہوئی ہے؟ اس نے کہا: اگر میں اپنے لڑکے کی جانب سے مصیبت زدہ ہوں تو میری حیاء کو مصیبت نہیں لاحق ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے بیٹے کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے“، وہ کہنے لگی: ایسا کیوں؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وجہ سے کہ اس کو اہل کتاب نے مارا ہے“۔

سنن ابي داود 2488 ، قال الشيخ الألباني: ضعيف

مسند ابی یعلیٰ 1591 وقال الشیخ حسين سليم أسد: إسناده ضعيف
https://archive.org/stream/WAQ3580/mayala03#page/n164/mode/2up

_________________
شیخ مکرم علامہ زبیر علی زئی ؒ نے اسے ضعیف لکھا ہے اور اس میں تین علتیں بتائی ہیں :(1) فرج بن فضالۃ ضعیف ہے (2) عبدالخبیر بن ثابت مجہول ہے (3)قیس بن ثابت بھی مجہول ہے ،
قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ فرج بن فضالة ضعيف (تقدم:484) وعبدالخبير بن ثابت مجهول الحال (تق:3780) ضعفه أبو حاتم وغيره ، وضعفه راجح وشيخه قيس بن ثابت : مجهول (انظر التحرير:5563) فالسند مظلم ۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک عربی عالم شیخ عبدالرحمن السحیم لکھتے ہیں :

قال الشيخ عبدالرحمن السحيم
أولاً : الحديث ضعيف . ففي إسناده : فرج بن فضالة . قال عنه البخاري : أحاديث منكرة مقلوبة .
وهو يروي عن : عبد الخبير بن ثابت بن قيس . قال عنه العقيلي : لا يُتابَع على حديثه .
وقيل في اسمه : عبد الخبير بن قيس . قال عنه ابن حجر : مجهول الحال .

ولهذا ضعّفه الألباني .

ثانيا : لو صحّ الحديث لَكان حَمْله على النقاب الجائز شرعًا .
ولو صحّ الحديث لَكان دليلا على أن الحجاب فَرْض ؛ لأن المرأة جاءت مُنتقبة ! ولم تأتِ سافرة حتى يُستدلّ به على عدم فرْض الحجاب !

والله تعالى أعلم .
http://www.almeshkat.net/vb/showthread.php?t=79073
------------------------
(قلت) وله علتان:

الأولىٰ: ضعف فرج بن فضالة، قال المزي: قال أبو بكر بن أبي خَيِثمة، عن يحيي بن معين: ضعيف الحديث، وقال البخاري: تركه بن مهدي.

الثانية: قال البخاري في ((التاريخ)) 2/ 137: عبدالخبير، عن أبيه، عن جده... حديثه ليس بقائم، ونقل الحافظ أن ابن عدي قال: منكر الحديث.
رابط الموضوع:

http://www.alukah.net/sharia/0/60646/#ixzz5WTQD6IwA
یہ الباحث الحديثي ایپ کا سکرین شاٹ.
Screenshot_2018-11-09-23-41-24.png
 
Top