- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
یا للعجب! ایک طرف تو ابن جوزی صاحب صحیح بخاری کی تمام احادیث کی صحت پر علماء کا اجماع نقل کر رہے ہیں۔میرا موقف
صحیح ترین کتاب صرف اور صرف کتاب اللہ ہے۔ کتاب اللہ غلطی سے پاک ہے۔ کتاب اللہ کے سوا ہر کتاب میں غلطی کی گنجائش ہے۔ لیکن امت کا اجماع بخاری کی تالیف کے کئی سو سال بعد اس کی صحت پر ہوا۔ اس لیے میرے نزدیک بخاری کی کثیر روایات صحیح ہیں اور قلیل روایات حسن وضعیف وغیرہ ہیں۔
لیکن اس کے فوراً بعد ’غیر سبیل المؤمنین‘ کی اتّباع کرتے ہوئے فرماتے ہیں:لیکن امت کا اجماع بخاری کی تالیف کے کئی سو سال بعد اس کی صحت پر ہوا۔
شائد ابن جوزی صاحب کے ہاں اجماع صرف تب ہی حجّت ہوتا ہے، جب کسی شے پر فوری ہو جائے اور اگر وہ تاخیر سے ہو تو حجّت نہیں ہوتا۔اس لیے میرے نزدیک بخاری کی کثیر روایات صحیح ہیں اور قلیل روایات حسن وضعیف وغیرہ ہیں۔
محترم!َ عرض یہ ہے کہ اجماع ہمیشہ تاخیر سے ہی ہوا کرتا ہے، آپ کو معلوم ہوگا کہ اجماع کی شرط ہے کہ وہ نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد ہو۔ حالانکہ نصوص نبی کریمﷺ کے دور میں نازل ہوتے تھے، تو ان نصوص پر اجماع ہمیشہ تاخیر سے (آپﷺ کی وفات کے بعد) ہی ہوا ہے۔
اور نہ ہی اجماع ناسخ ہو سکتا ہے، نہ منسوخ
اب یہ ابن جوزی صاحب ہی بتا سکتے ہیں کہ اگر صحیح بخاری کی تمام احادیث کی صحت پر اجماع ہو چکا ہے تو اسے منسوخ کس نے کیا؟؟؟
اجماع کی مخالفت کا حکم قرآن پاک کی زبانی یہ ہے:
﴿ وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ١١٥ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
جو شخص باوجود راه ہدایت کے واضح ہو جانے کے بھی رسول ﷺ کا خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راه چھوڑ کر چلے، ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدھر وه خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے، وه پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے (115)