• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بخاری ومسلم کی احادیث اور مقلدین ابی حنیفہ

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
O bhai ijma musalmanon k ittefaq ko kahte hain.
جی بھائی عزیز مجھے بھی معلوم ہی ہے کہ پر ہر مسلمان کی بات آپ نہ کریں کیونکہ اجماع کا تعلق علم سے ہے۔اور مسلمانوں میں عامی بھی ہوتے ہیں۔ اس لیے آپ مسلمان نہیں بلکہ اہل علم کہیں۔اگر اہل علم کا کسی بات پر اجماع ہو جائے تو عامی کی مخالفت کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔
Aisa ijma sahaba ra k dour main mumkin tha.
یعنی صحابہ کرام﷢ کے دور میں تو ہوسکتا تھا اب نہیں ہوسکتا۔؟ مالکم کیف تحکمون۔اچھا مجھے آپ یہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ ماخذ شریعت کتنے ہیں؟ چلو میں ہی بتا دیتا ہوں قرآن، حدیث، اجماع اور قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس۔کیا آپ بھی ان ماخذ شریعت کو مانتے ہیں؟ آپ کےجواب کے بعد پھر آپ کوبتاؤں گا کہ آج کےدور میں اجماع ہوسکتا ہے یا نہیں ؟
Aur aisa ijma unka 20 rakat taraweeh aur 3 talaq pr huwa hai.
انا للہ وانا الیہ راجعون۔جھوٹ اور وہ بھی اجماع کانام لے کر۔ عزیز آپ کو اتنا معلوم ہے کہ کسی بات پر اہل فن کا اجماع ہوا لیکن اہل فن میں سے کسی ایک نے اس کی مخالفت کردی تو اجماع اجماع نہیں رہے گا۔اور دوسری بات آپ نے ان دو مسائل پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے پہلے اس دعویٰ کی دلیل پیش کریں۔پھر بعد کی باتیں بعد میں۔ان شاءاللہ
aap musalmanon k is ijma ko maante hain?
جی الحمدللہ ہم اجماع کے قائل ہیں۔مانتے بھی ہیں اور عمل بھی کرتے ہیں۔اللہ کے فضل سے۔پر جن مسائل پر آپ نے اجماع کے ہوجانے کا دعویٰ کیا ہے۔آپ پہلے اس دعویٰ کو بادلائل ثابت کریں۔
Ijma khud aap k haan 2 kori ki cheez nahi.
یہ سب کو معلوم ہی ہے کہ کون اجماع کو مانتا ہے اور کون صرف اجماع کا نام لے کر پیٹ کی آگ ٹھنڈی کرتا ہے۔
Aap mujhe ijma ka sabaq parha rahe hain wo bhi aisi baat main jis pr ijma huwa hi nahi.
اچھا آپ مجھے یہ بتانا پسند فرمائیں گےکہ آپ کی رائے کی کیاحیثیت ہے؟ کیا آپ کے کہنے سے اجماع اجماع نہیں رہے گا۔اور پھر آپ اس بات پر بھی دلیل لائیں کہ صحیحین کی صحت پر محدثین کا اجماع نہیں ہوا۔کیونکہ جس طرح فقہی مسائل میں فقہاء کی بات معتبر ہوتی ہے اسی طرح حدیث میں محدثین کی بات معتبر ہوگی۔آپ محدثین سے یہ ثابت کرکے دکھائیں کہ صحیحین کی صحت پر اجماع نہیں ہے۔
مزید ذیل میں پیش عبارت پر بھی غور کرلینا
غلام رسول رضوي بريلوي صاحب فرماتے ہیں :
تمام محققین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن کریم کے بعد صحیح بخاری تمام کتب سے اصحح کتاب ہے۔( تفہیم البخاری شرح صحیح بخاری 5/1 )
بعینہ یہی الفاظ آپ سعیدی صاحب کی کتاب "تذکرۃ المحدثین" کے صفحہ نمبر 324 پر دیکھ سکتے ہیں۔
پیر کرم شاہ بھیروی بریلوی فرماتے ہیں :
جمہور علمائے امت نے گہری فکر و نظر اور بےلاگ نقد و تبصرہ کے بعد اس کتاب کو "اصحح الکتب بعد کتاب اللہ صحیح البخاری" کا عظیم الشان لقب عطا فرمایا ہے۔(سنت خیر الانام ، ص:175 ، طبع:2001ء)
ملا علی قاری الحنفی کہتے ہیں :
پھر (تمام) علماء کا اتفاق ہے کہ صحیحین کو تلقی بالقبول حاصل ہے اور یہ دونوں کتابیں تمام کتابوں میں صحیح ترین ہیں۔(مرقاۃ المفاتیح ، 58/1)
امام شمس الدين السخاوی کی "فتح المغيث شرح ألفية الحديث" کے صفحہ نمبر 34 پر لکھا ہے :
ولفظ الأستاذ أبي إسحاق الإِسفرائيني أهل الصنعة مجمعون على أن الأخبار التي اشتمل عليها الصحيحان مقطوع بصحة أصولها ومتونها، ولا يحصل الخلاف فيها بحال، وإن حصل فذاك اختلاف في طرقها ورواتها
اردو ترجمہ (ارشاد الحق اثری﷾) :
امام ابو اسحاق ابراہیم بن محمد اسفرائينی المتوفی 408ھ ، فرماتے ہیں :
فن حدیث کے ماہرین کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ صحیحین کے سبھی اصول و متون قطعاً صحیح ہیں اور اس میں کوئی اختلاف نہیں ، اگر کچھ اختلاف ہے تو وہ احادیث کی سندوں اور راویوں کے اعتبار سے ہے۔
صحیحین کی صحت ، تلقی بالقبول یا قطعیت پر اجماع کا دعویٰ درج ذیل مستند علماء نے بھی کیا ہے :
ابن کثیر (774ھ)
ابن تیمیہ (728ھ)
ابن الصلاح (643ھ)
ابن القیسرانی (507ھ)
تفصیل کے لیے اس کتاب کا مطالعہ کریں "احادیث الصحیحین بین الظن والیقین" - حافظ ثناءاللہ زاہدی
علامہ عینی حنفی کی شرح بخاری "عمدۃ القاری" کی جلد اول ، صفحہ نمبر 6 پر لکھا ہے :
اتفق علماء الشرق والغرب على أنه ليس بعد كتاب الله تعالى أصح من صحيحي البخاري
مشرق و مغرب کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔
علامہ عینی حنفی کا یہ قول کہ : مشرق و مغرب کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔۔۔۔ اس ہی بات کی دلیل ہے کہ :
صحیح بخاری میں جتنی مرفوع متصل حدیثیں ہیں ، محدثین کا اتفاق ہے کہ وہ سب قطعاً صحیح ہیں !!
قرآن مجید کو دنیا کی صحیح ترین کتاب کیوں کہا جاتا ہے؟ صرف اس لئے کہ اس کا ایک ایک لفظ حقانیت پر مبنی ہے۔
اگر بخاری میں کوئی ایک مرفوع متصل حدیث ، ضعیف ثابت ہو جاتی تو محدثین کبھی بھی اس کو "اصح الکتاب بعد کتاب اللہ" کا درجہ نہ دیتے !!
امام نسائی فرماتے ہیں :
اجتمعت الامة علی صحة ھذین الکتابین(نصرۃ الباری)
بخاری و مسلم کی صحت پر امت کا اجماع ہے۔
امام ابوالفلاح فرماتے ہیں :
تمام فقہاء نے صحیح بخاری کی ہر سند حدیث کو صحیح تسلیم کیا ہے۔( نصرۃ الباری ، باب شذرات الذہب)
شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی فرماتے ہیں :
صحیح بخاری و مسلم میں جتنی مرفوع متصل حدیثیں ہیں ، محدثین کا اتفاق ہے کہ وہ سب قطعاً صحیح ہیں اور یہ دونوں کتابیں اپنے مصنفین تک متواتر ہیں۔ جو شخص ان کی اہانت کرے وہ بدعتی ہے اور مومنین کی راہ سے اس کی راہ علیحدہ ہے۔ اور اگر آپ حق کی وضاحت چاہیں تو مصنف ابن ابی شیبہ ، کتاب طحاوی اور مسند خوارزمی سے ان کا مقابلہ کریں تو آپ ان میں اور صحیحین میں بعد المشرقین پائیں گے۔
(حجۃ اللہ بالغہ ، ج:1 ، ص:134)
علامہ زیلعی حنفی فرماتے ہیں :
اور حفاظ حدیث کے نزدیک سب سے اعلیٰ درجے کی صحیح حدیث وہ ہے جس کی روایت پر بخاری و مسلم کا اتفاق ہو۔(نصب الرایۃ ، 421/1 )
محدثین کا یہ دعوی ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے۔ امام ابن صلاح رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
جمیع ما حکم مسلم بصحتہ من ھذا الکتاب فھو مقطوع بصحتہ و العلم النظری حاصل بصحتہ فی نفس الأمر و ھکذا ما حکم البخاری بصحتہ فی کتابہ و ذلک لأن الأمة تلقت ذلک بالقبول سوی من لا یعتد بخلافہ و وفاقہ فی الاجماع۔(صیانة صحیح مسلم' امام ابن صلاح' ص٨٥'دار الغرب الاسلامی)
وہ تمام احادیث کہ جن کو امام مسلم نے اپنی کتاب میں صحیح کہاہے ان کی صحت قطعی ہے اور ان سے حقیقت میں علم نظری حاصل ہوتا ہے 'اسی طرح کامعاملہ ان احادیث کا بھی ہے کہ جن کو امام بخاری نے اپنی کتاب میں صحیح کہا ہے ۔اور اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام امت کے نزدیک ان کتابوں کو 'تلقی بالقبول'حاصل ہے سوائے ان افراد کے کہ جن کے اختلاف یا اتفاق سے اس اجماع کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
الأستاذ أبو اسحاق الاسفرائینی رحمہ اللہ نے بھی اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ صحیحین کی تمام روایات صحیح ہیں اور ان سے علم قطعی حاصل ہوتا ہے۔امام ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
الأستاذ أبو اسحاق الاسفرائینی فانہ قال:أھل الصنعة مجمعون علی أن الأخبارالتی اشتمل علیھاالصحیحان مقطوع بھا عن صاحب الشرع وان حصل الخلاف فی بعضھا فذلک خلاف فی طرقھا و رواتھا۔(النکت علی کتاب ابن الصلاح' جلد١' ص٣٧٧' المجلس العلمی أحیاء تراث الاسلامی)
استاذ ابو اسحاق اسفرائینی نے کہا:اہل فن کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحیحین میں جو احادیث موجود ہیں وہ قطعیت کے ساتھ اللہ کے رسول (ﷺ) سے ثابت ہیں'اگر ان میں موجود بعض روایات میں اختلاف ہے تو یہ ان احادیث کے طرق اور راویوں کے بارے میں اختلاف ہے۔
امام الحرمین 'امام جوینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
لو حلف انسان بطلاق امرأتہ أن مافی کتابی البخاری و مسلم مما حکما بصحتہ من قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم لما ألزمتہ الطلاق و لا حنثتہ لاجماع المسلمین علی صحتھما۔(المنھاج شرح صحیح مسلم'امام نووی'جلد١' ص١٣٦'دارالمؤیدالریاض)
اگر کوئی شخص یہ قسم اٹھا لے کہ اگر صحیح بخار ی و صحیح مسلم میں کی تمام روایات صحیح نہ ہوں تو اس کی بیوی کو طلاق ہے 'تو ایسی صورت میں اس کی بیوی نہ تو طلاق ہو گی اور نہ وہ شخص حانث ہو گا کیونکہ مسلمانوں کا صحیح بخار ی و صحیح مسلم کی صحت پر اجماع ہے ۔
امام أبو نصر السجزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
أجمع أھل العلم الفقہاء و غیرھم أن رجلا لو حلف الطلاق أن جمیع ما فی کتاب البخاری مما روی عن النبی قد صح عنہ و رسول اللہ قالہ لا شک فیہ أنہ لا یحنث و المرأة بحالھا فی حبالتہ۔(مقدمہ ابن الصلاح'حافظ ابن الصلاح' ص٢٦'دار الحدیث بیروت)
تمام اہل علم فقہاء اور ان کے علاوہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص اس بات پر حلف اٹھا لے کہ جو کچھ صحیح بخاری میں اللہ کے رسول سے مروی روایات موجود ہے وہ آپ سے ثابت ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ آپ ہی کے فرامین ہیں' تو ایسا شخص حانث نہ ہو گا اور عورت اس کے عقد میں باقی رہے گی۔
علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
و جاء محمد بن اسماعیل البخاری امام المحدثین فی عصرہ فخرج احادیث السنة علی أبوابھا فی مسندہ الصحیح بجمیع الطرق التی للحجازیین و العراقیین و الشامیین و اعتمدوا منھا ما أجمعوا علیہ دون مااختلفوا فیہ... ثم جاء الامام مسلم بن الحجاج القشیری فألف مسندہ الصحیح حذا فی حذو البخاری فی نقل المجمع علیہ (مقدمہ ابن خلدون'ص٤٩٠'دار الجیل'بیروت)
اس کے بعد امام المحدثین محمد بن اسماعیل البخاری اپنے زمانے میں سامنے آئے انہوں نے اپنی صحیح مسند میں احادیث کو ابواب کی ترتیب پر بیان کیا اور اپنی کتاب میں حجازیوں 'عراقیوں اور شامیوں کے ان طرق سے احادیث کو نقل کیا کہ جن پر ان کا اجماع تھااور جن طرق میں اختلاف تھا ان کو نہ لیا...پھر امام مسلم بن حجاج القشیری آئے انہوں نے صحیح مسند میں امام بخاری کے طریقہ کی پیروی کرتے ہوئے صرف انہی احادیث کو بیان کیا کہ جن کی صحت پر اجماع تھا۔
امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
فقد أجمع أھل ھذا الشأن علی أن أحادیث الصحیحین أو أحدھما کلھا من المعلوم صدقہ بالقبول المجمع علی ثبوتہ وعند ھذہ الاجماعات تندفع کل شبھة و نزول کل تشکیک۔(قطر الولی'ص٢٣٠)
اہل فن کا اس بات پر اجماع ہے کہ صحیحین یا ان میں سے کسی ایک کی تمام احادیث کا صحیح ہوناامت میں ان کتابوں کے'تلقی بالقبول' سے ثابت ہے اور اس 'تلقی بالقبول ' کے ثابت ہونے پر اجماع ہے ۔اور اس قسم کے اجماعات سے ہر قسم کا شبہ رفع ہو جاتا ہے اور شک دور ہو جاتا ہے۔
شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ نے بھی صحیحین کی صحت پر اجماع نقل کیا ہے ۔شاہ صاحب فرماتے ہیں:
أما الصحیحان فقد اتفق المحدثون علی أن جمیع ما فیھما من المتصل المرفوع صحیح بالقطع و أنھما متواتران الی مصنفیھما و أنہ کل من یھون أمرھما فھو مبتدع متبع غیر سبیل المؤمنین۔(حجة اللہ البالغة' شاہ ولی اللہ محدث دہلوی' جلد١' ص٢٩٧' أصح المطابع کراچی)
جہاں تک صحیحین کا معاملہ ہے تو محدثین کا اس پر اتفاق ہے کہ جو بھی متصل مرفوع احادیث صحیحین میں وجود ہیں وہ قطعاًصحیح ہیں اور ان دونوں کتابوں کی سند اپنے مصنفین تک متواتر ہے اور جو کوئی بھی ان کتابوں کی قدر و قیمت کم کرنا چاہتا ہے وہ بدعتی ہے اور اہل ایمان کے رستے پر نہیں ہے۔
محدث العصر مولانا عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
أما الصحیحان فقد اتفق المحدثون علی أن جمیع ما فیھما من المتصلالمرفوع صحیح بالقطع و انھما متواتران الی مصنفیھما و أنہ کل من یھون أمرھما فھو مبتدع متبع غیر سبیل المؤمنین۔(مقدمة تحفة الأحوذی'ص٤٧'دار الکتب العلمیة' بیروت)
جہاں تک صحیحین کا معاملہ ہے تو محدثین کا اس پر اتفاق ہے کہ ان دونوں کتابوں میں جو بھی متصل مرفوع احادیث موجود ہیں وہ قطعی طور پر صحیح ہیں اور یہ دونوں کتابیں اپنے مصنفین تک متواتر ہیں اور جو کوئی بھی ان دونوں کتابوں کا درجہ کم کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ بدعتی ہے اور اہل ایمان کے رستے پر نہیں ہے۔
معروف دیوبندی عالم مولانا سرفراز صفدر خاں لکھتے ہیں:
بخاری و مسلم کی جملہ روایات کے صحیح ہونے پرامت کا اجماع و اتفاق ہے۔اگر صحیحین کی 'معنعن'حدیثیں صحیح نہیں تو امت کا اتفاق اوراجماع کس چیز پرواقع ہواہے جبکہ راوی بھی سب ثقہ ہیں۔(أحسن الکلام'مولانا محمد سرفرازصفدر خان 'جلد١'ص٢٤٩'طبع سوم اکتوبر ١٩٨٤)
پس معلوم ہوا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی جمیع روایات کی صحت پر أئمہ محدثین کا اتفاق ہے اور یہ اتفاق ایسا ہی ہے جیسا کہ کسی اجتہادی مسئلے میں فقہاء کا اتفاق ہوتا ہے ۔یہ بات واضح رہے کہ کسی حدیث کی تصحیح یا تضعیف میں محدثین کا اجماع معتبر ہو گا اور اس میں کسی فقیہ کی مخالفت سے اجماع کا دعوی متأثر نہ ہوگا جس طرح کے کسی فقہی مسئلے میں أصل اعتبار فقہاء کے اتفاق کا ہو گا اور کسی محدث کے اختلاف سے اجماع ختم نہیں ہو گاکیونکہ ہر فن میں اہل فن کا ہی اتفاق و اجماع معتبر ہو تا ہے۔امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس بارے مقدمہ اصول تفسیر میں بحث کی ہے۔
Musalmanon k bahut se firqe bukhari ko koi hasiyat hi nahi dete.
بہت مضحکہ خیز بات۔غور کرنا کہ کس طرح مضحکہ خیز ہے امید ہے سمجھ آجائے گی۔اگرنہ آئے تو سمجھا دی جائے گی۔
Taajub hai jo khud har waqt muzamat e taqleed ki rat lagate rahte hain wo chand ulma k aqwal ki aisi andhi taqleed k qail hain
تقلید کے بارے میں اوپر والا قول سے بھی زیادہ مضحکہ خیز بات۔محترم کو تو تقلید کی تعریف کا ہی نہیں پتہ۔عزیز بھائی کو تقلید کی تعریف کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
Anas nazar Ne mere in batoun "ijma musalmanon k ittefaq ko kahte hain. Aisa ijma sahaba ra k dour main mumkin tha" pr sawalia nishan lagaya hai
Kiya ijma musalmanon k ittefaq ko nahi kahte ?
Dour e sahaba main khilafat ki babarkat ijma ka hona (asani se) mumkin tha. Kiya aisa nahi ?
Baad k adwar main ijma k mumkim hone ki nafi maine nahi ki albata musalmanon k tafaraqon main batne se mushkil zaroor huwi.
Aap ne jawab main sura nissa ki ayat ka hawala diya phir bhi sahaba k ijma pr aapko ashkal hai.
Hr munkir apne batil nazariye ki diffa main kuch dalail ka sahara lete hain. Aap ne bhi ghair sabilul momineen pr amal karte huwe musalmanon k mushtarka ijma ko ye kah kr tukra diya k bukhari ki hadees aur muslim ki hadees ye ye kahti hai.
Aap ki inhi haila bazion ko samjhne k liye maine is thread main apni pahli hi post main sawal kiya tha k jin bukhari ki shah pr aap sabil ul muslimeen ko chor kr ghair sabil ul momineen ki pairwi karte hain oski tahreer o asanid ka aap k pas kia saboot hai ko wo ahadees nabawiya hain aur bukhari ne matan khud se nahi ghari aur sanad khud se bana kar nahi lagai?
Jin fiqon ko aap batil samjhte hain unki nazar main aap bhi batil hain. Halanke in sab mai musalmani (sifat e islam) mushtarik hai. Aur ijma musalmanon k ittefaq ka naam hai, firqe k ittefaq ka nahi
Aap likhte hain k bukhari o muslim ki zaeef ahadees ki nishan dahi karain. Bhai aap ki puri bukhari sawalia nishan hai auron ka tu zikar hi rehne dein
Aap ne likha k taqleed ki baat kahan se agai? hamare bhai good muslim ne bukhari ki tahree ka ahadees hone ki dalil mai ijma ka dawa kiya aur ye yaqeenan sainkron saal baad ibne salah aur hafiz ibn rajab waghera ki bila tahqeeq o bila saboot dawa i ijma ki taqleed main andha dhund kiya gaya.
Agar ye in ulma ki taqleed nahi tu apne dawa ka saboot main apni tahqeeq pesh karain aur os main sabit karain k bukhari ki likhi tahreer aur sanadain khud sakhta nahi
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
Anas nazar Ne mere in batoun "ijma musalmanon k ittefaq ko kahte hain. Aisa ijma sahaba ra k dour main mumkin tha" pr sawalia nishan lagaya hai
Kiya ijma musalmanon k ittefaq ko nahi kahte ?
محترم بھائی جب آپ نے کہا کہ ’’O bhai ijma musalmanon k ittefaq ko kahte hain. Aisa ijma sahaba ra k dour main mumkin tha.‘‘ آپ نے اس میں یہ دعویٰ پیش کیا کہ ایسا اجماع صحابہ﷢ کے دور میں ممکن تھا۔جس کا صاف مطلب ہے کہ اب ممکن نہیں ہے۔تو انس بھائی جان نے آپ سے اس بات کی دلیل مانگی ہے کہ اس بات کی آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ اب اجماع نہیں ہوسکتا؟ اجماع کا تعلق بس صحابہ﷢ تک تھا۔
اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ انس بھائی جان اس بات کے قائل نہیں کہ اجماع مسلمان (صرف اہل الذکر) کےاتفاق کونہیں کہتے۔باقی وضاحت انس بھائی ہی بیان کریں گے۔
Dour e sahaba main khilafat ki babarkat ijma ka hona (asani se) mumkin tha. Kiya aisa nahi ?
Baad k adwar main ijma k mumkim hone ki nafi maine nahi ki albata musalmanon k tafaraqon main batne se mushkil zaroor huwi.
بہت خوب اگر آپ نےنفی نہیں کی تو پھر یہ باتیں کس چیز پر دال ہیں
O bhai ijma musalmanon k ittefaq ko kahte hain. Aisa ijma sahaba ra k dour main mumkin tha. Aur aisa ijma unka 20 rakat taraweeh aur 3 talaq pr huwa hai. aap musalmanon k is ijma ko maante hain? Ijma khud aap k haan 2 kori ki cheez nahi. Aap mujhe ijma ka sabaq parha rahe hain wo bhi aisi baat main jis pr ijma huwa hi nahi.
آپ کی انہی باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے انس بھائی نے اجماع کی حجیت پر دلائل پیش کیے ہیں۔اور اب آپ کہہ رہے ہیں کہ میں نےنفی نہیں کی۔چلیں ویری گڈ یہ بھی بہت بڑی بات ہے کہ وضاحت کے بعد آپ نے اپنے موقف سے رجوع کرلیا۔کسی بھی بات پر اجماع قیامت تک ہوسکتا ہے۔خوب سمجھ لیں
Aap ne jawab main sura nissa ki ayat ka hawala diya phir bhi sahaba k ijma pr aapko ashkal hai.
محترم آپ جن دو مسائل پر اجماع کا دعویٰ بلا دلیل کیےجارہےہیں۔پہلےاس کو اجماع تو ثابت کریں۔تب بعد میں ہمیں کہنا کہ اس آیت کے بعد بھی آپ کو اجماع میں اشکال ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ان دومسائل پر اجماع ہوا ہی نہیں۔ آپ ثابت کریں کہ اجماع ہوا ہے۔اس کےبعد باقی باتیں
Hr munkir apne batil nazariye ki diffa main kuch dalail ka sahara lete hain. Aap ne bhi ghair sabilul momineen pr amal karte huwe musalmanon k mushtarka ijma ko ye kah kr tukra diya k bukhari ki hadees aur muslim ki hadees ye ye kahti hai.
بہت خوب الزام لگانا تو آپ سے سیکھا جائے۔ارے محترم بس دعویٰ ہی کیے جاؤ گے یا دعویٰ کو ثابت بھی کرو گے؟ پہلے دعویٰ کو ثابت تو کرو اور پھر کہنا کہ آپ نے مسلمانوں کے مشترکہ اجماع کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ بخاری اور مسلم کی احادیث یہ یہ کہتی ہیں۔
گزارش ہے کہ اب اپنے بے لگام دعوؤں کوبند کرو اور جن دو مسائل پر آپ نے اجماع کا دعویٰ کیا ہے۔پہلے اس کا ثبوت پیش کرو۔
Aap ki inhi haila bazion ko samjhne k liye maine is thread main apni pahli hi post main sawal kiya tha k jin bukhari ki shah pr aap sabil ul muslimeen ko chor kr ghair sabil ul momineen ki pairwi karte hain oski tahreer o asanid ka aap k pas kia saboot hai ko wo ahadees nabawiya hain aur bukhari ne matan khud se nahi ghari aur sanad khud se bana kar nahi lagai?
محترم بھائی سبیل المؤمنین کو ہم چھوڑ رہے ہیں یا آپ ؟ آپ بے دلیل یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم سبیل المومنین کو چھوڑ رہے ہیں ؟ اور پھر اگر آپ کو بخاری شریف کی احادیث پر شک ہے۔اور آپ سمجھتے ہیں کہ بخاری شریف کی تمام یا کچھ احادیث بخاری رحمہ اللہ نے خود گھڑی تھی تو نشاندہی کریں۔اور ہمیں بتائیں کہ بخاری شریف میں یہ حدیثیں خود گھڑی گئی ہیں۔
Jin fiqon ko aap batil samjhte hain unki nazar main aap bhi batil hain. Halanke in sab mai musalmani (sifat e islam) mushtarik hai. Aur ijma musalmanon k ittefaq ka naam hai, firqe k ittefaq ka nahi
آپ سے گزارش ہے کہ آپ اجماع کی تعریف پیش کریں۔
Aap likhte hain k bukhari o muslim ki zaeef ahadees ki nishan dahi karain. Bhai aap ki puri bukhari sawalia nishan hai auron ka tu zikar hi rehne dein
مجھے ہنسی اور رونا دونوں ساتھ آرہا ہے۔لیکن فیصلہ نہیں کرپارہا کہ روؤں یا ہنسوں ؟ تعجب ہے آج کے ایسے شخص پر جن کو ٹکے کا بھی علم نہیں ہوتا وہ بھی بخاری﷫ اور مسلم﷫ پر اعتراض کرتا نظر آتا ہے۔اگر آپ کےبقول پوری بخاری سوالیہ نشان ہے تو پوسٹ نمبر21 میں بخاری شریف کی صحت پر جو جید علماء کے اقوالات پیش کیے گئے ہیں۔وہ سب کیا ہیں ؟ آپ ان علماء میں سے کسی ایک کے ہم پلہ ہیں ؟ جو آج آپ کو بخاری سوالیہ نشان نظر آنے لگی ؟
Aap ne likha k taqleed ki baat kahan se agai? hamare bhai good muslim ne bukhari ki tahree ka ahadees hone ki dalil mai ijma ka dawa kiya aur ye yaqeenan sainkron saal baad ibne salah aur hafiz ibn rajab waghera ki bila tahqeeq o bila saboot dawa i ijma ki taqleed main andha dhund kiya gaya.
Agar ye in ulma ki taqleed nahi tu apne dawa ka saboot main apni tahqeeq pesh karain aur os main sabit karain k bukhari ki likhi tahreer aur sanadain khud sakhta nahi
عزیز اجماع کا دعویٰ کیا تو دلائل بھی پیش کردیئے۔آپ سےگزارش ہےکہ سنجیدگی سے مطالعہ کریں۔اور پھر کہنا کہ بغیر تحقیق وبغیر دلیل کے گڈمسلم نے فلاں کی تقلید کی ہے۔
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
Batil afkaar k hamileen ka ye watira hota hai k jab un se unke nazariye ki dalil/saboot talab ki jati hai aur os nazariye ki bunyad rait k gharondon ki si hoti hai tu wo apni tawanian bajaye dalil/saboot faraham karne k mozon ko uljhane aur baat ka rokh phirne ki taraf lagate hain. K kisi tarah mutalbe se jan choote yahi kuch yahan bhi ho raha hai. Abhi tak bunyadi sawal k jawab se ahbaab khamosh hain
Main markazi sawal ka iada kiye dita hon k is baat ka kiya saboot hai k bukhari ki tahreerat o asanid khud sakhta nahi?

Is sawal k jawab main good muslim sahib ne ijmaa ka dawa kar dala. Jab unhain bataya geya k khud aap k haan ijma 2 takke ki cheez nahi aur is pr musalmanon k ijma ki 2 misalain di gain tu bhai good muslim ne ghair sabil momeen pr chalte huwe in ka inkar kr diya aur inkaar ki waja wohi baat jis ka in se jawab matlooob hai, yani bukhari ki tahreer ka saboot k khud sakhta nahi.

Jaisa k maine dawa kiya k ye log khud ijma k munkir hain aur is pr 2 mislain bhi dein. Al hamdoLillah main apne dawe main sacha raha aur good muslim ne 2no mislon k ijma ka inkar kar diya. Maine ilzaam nahi lagaya balke haqeeqat samne rakh di jis ka iltizam khud good muslim ne kiya.
Good muslim ne ik mutalba aur kar diya k misalon main mazkoor masail pr ijma ki dalil kiya hai? is mutalba ko asal sawal se farar ka haila hi kah sakte hain. Misalon main mazkoor masail pr ijma huwa hai ya nahi ye ik alag mozo hai
Is par aap se ik chota sa mutalba hai k ijma jis dalil se sabit hota hai oska taaion karwadain k wo dalil kia hai aur oski sharae hasiyat o muqam kia hai?
Waise aap ne bukhari k ijma k saboot main jo batain logon ki likhein hain wo dalil naami cheez ki kis category main aati hain
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم جناب صوفی بھائی جب سے آئے ہیں تب سے دعوے پہ دعوے کیےجارہے ہیں۔نہ ہمارے کسی سوال کا جواب دے رہے ہیں اور نہ ان کے جواب میں پیش کی گئی ہماری پوسٹ پر کوئی تذکرہ شریف کررہے ہیں۔بار بار ایک ہی رٹ لگائی ہوئی ہے کہ آپ لوگ اجماع کے منکر ہیں۔اور پھر آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ بخاری کی احادیث امام بخاری﷫ نے (نعوذباللہ) اپنی طرف سے نہیں گھڑی۔
بخاری کی احادیث کامقام کیا ہے۔الحمد للہ اس بات کو جید علماء سے بیان کردیا ہے۔اگر صوفی بھائی میں ہمت ہے تو ان کا جواب لائے۔باقی بے لگام دعوؤں پر اب سواری کرنا چھوڑدی۔
Batil afkaar k hamileen ka ye watira hota hai k jab un se unke nazariye ki dalil/saboot talab ki jati hai aur os nazariye ki bunyad rait k gharondon ki si hoti hai tu wo apni tawanian bajaye dalil/saboot faraham karne k mozon ko uljhane aur baat ka rokh phirne ki taraf lagate hain. K kisi tarah mutalbe se jan choote yahi kuch yahan bhi ho raha hai. Abhi tak bunyadi sawal k jawab se ahbaab khamosh hain
Main markazi sawal ka iada kiye dita hon k is baat ka kiya saboot hai k bukhari ki tahreerat o asanid khud sakhta nahi?
بہت خوب صوفی بھائی تو کسی ایک جگہ رک بھی نہیں رہے۔کبھی اس پار تو کبھی اس پار۔خود کہتے ہیں کہ آپ لوگ اجماع کے منکر ہیں۔جب ہم اس بارے پوچھنے کی زحمت کرتے ہیں تو کہتے آپ موضوع سےفرار ہورہے ہیں۔
جناب محترم نہ ہم بات کو الجھا رہے ہیں اور نہ موضوع سے فرار ہورہے ہیں۔آپ ہیں جو ایک جگہ ٹھہر ہی نہیں رہے۔آپ کے کشکول میں سوائے دعوؤں اور بار بار ایک ہی بات کو دھرانے کے ہے کیا ؟ جو آپ نے سوال کیا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ بخاری کی احادیث واسانید امام بخاری کی خود ساختہ نہیں ؟ تو حضور اس سوال کا جواب ہی تو دیا تھا کہ جس کتاب کو تلفی بالقبول حاصل ہے۔ جیسا کہ امام ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’و تلقی العلماء لکتابیھما بالقبول۔‘‘ (شرح نخبة الفکر'علامة ابن حجر'ص٢٠تا٢٢'مؤسسة مناھل العرفان' بیروت)
ان کی کتب کو علما کی طرف سے 'تلقی بالقبول'حاصل ہے۔
تو اس کتاب کے بارے میں آپ من گھڑت اور خود ساختہ اسانید کا عقیدہ کیسے رکھ سکتے ہیں؟ یا پھر اگر آپ نے یہ عقیدہ رکھ ہی لیا ہے تو ثبوت فراہم کرنے کی بھی زحمت گوارہ کریں تاکہ ہمارے علم میں بھی اضافہ ہو۔
اور پھر صوفی بھائی کےلیے اطلاع ہے کہ امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ دونوں کا اپنی صحیحین کے بارے میں دعویٰ یہ ہے کہ ان کی صحیحین میں موجود تمام روایات صحیح حدیث کے درجے کو پہنچتی ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ اپنی کتاب صحیح بخاری کے بارے میں فرماتے ہیں :
ما أدخلت فی ھذا الکتاب الا ما صح(سیر أعلام النبلاء'امام ذھبی'جلد١٠'ص٢٨٣'دار الفکر'بیروت)
میں نے اپنی اس کتاب میں صرف صحیح روایات ہی کو بیان کیا ہے۔
ایک اور جگہ اپنی کتاب صحیح بخاری کے بارے میں فرماتے ہیں:
ما أدخلت فی الصحیح حدیثا الا بعد ان استخرت اللہ تعالی و تیقنت صحتہ(ھدی الساری مقدمہ فتح الباری'علامة ابن حجر'ص٣٤٧'دار نشرالکتب الاسلامیة،لاھور)
میں نے اپنی 'صحیح ' میں کوئی حدیث اس وقت تک نہیں لکھی جب تک میں نے اللہ سے استخارہ نہیں کر لیا اور مجھے اس حدیث کی صحت کا یقین نہیں ہو گیا۔
شاید آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ استخارہ کیا ہوتا ہے اورکیوں کیا جاتا ہے۔؟
ایک اور مقام پر امام بخاری رحمہ اللہ سے منقول ہے:
ما أدخلت فی کتابی الجامع الا ما صح (تہذیب الکمال 'جلد٦'ص٢٣٠'مؤسسة الرسالة'بیروت)
میں نے اپنی کتاب' الجامع 'میں صرف صحیح احادیث ہی بیان کی ہیں۔
امام مسلم رحمہ اللہ پنی کتاب صحیح مسلم کے بارے میں فرماتے ہیں:
لیس کل شیء عندی صحیح وضعتہ ھاھنا انما وضعت ھاھنا ماأجمعوا علیہ (صحیح مسلم' کتاب الصلاة'باب التشہد فی الصلاة)
میں نے ہر صحیح حدیث اپنی کتاب میں بیان نہیں کی بلکہ میں نے اس کتاب میں ہر وہ حدیث بیان کی ہے کہ جس کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے ۔
ایک اور جگہ امام مسلم فرماتے ہیں:
عرضت کتابی ھذا (المسند)علی أبی زرعة فکل ما أشارعلی فی ھذا الکتاب أن لہ علة و سببا ترکتہ و کل ما قال أنہ صحیح لیس لہ علة فھو الذی أخرجت(سیر أعلام النبلاء'امام ذھبی'جلد١٠'ص٣٨٤'دار الفکر'بیروت)
میں نے اپنی کتاب شیخ أبو زرعہ پر پیش کی تو انہوں نے میری اس کتاب میں جس حدیث کی طرف بھی اشارہ کیا کہ اس میں کوئی ضعف کا سبب یا علت ہے تو میں نے اس حدیث کو چھوڑ دیا اور جس کے بارے میں بھی انہوں نے کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے اور اس میں کوئی علت نہیں ہے تو اس کو میں نے اپنی اس کتاب میں بیان کیا ہے۔
امام مسلم رحمہ اللہ ایک اور جگہ فرماتے ہیں:
انما أخرجت ھذا الکتاب و قلت ھو صحاح و لم أقل أن ما لم أخرجہ من الحدیث فی ھذا الکتاب ضعیف و لکن انما أخرجت ھذا من الحدیث الصحیح لیکون مجموعا عندی و عند من یکتبہ عنی و لا یرتاب فی صحتھا (تہذیب الکمال'جلد١'ص١٤٨'١٤٩' دار الکتب العلمیة' بیروت)
میں نے تو اس کتاب کو لکھا ہے اور اس کو صحیح کا نام دیا ہے اور میں یہ نہیں کہتا کہ جس حدیث کو میں نے اپنی اس کتاب میں بیان نہیں کیا وہ ضعیف ہے 'میں نے تو اس کتاب میں صحیح احادیث کا ایک حصہ بیان کیا ہے تاکہ خود میرے اور مجھ سے آگے نقل کرنے والوں کے لیے ایک صحیح احادیث کا مجموعہ تیار ہو سکے کہ جس کے صحیح ہونے میں کوئی شک نہ ہو۔
امام ابو عبد اللہ الحمیدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
لم نجد من الأئمة الماضین من أفصح لنا فی جمیع ما جمعہ با الصحة الا ھذین الامامین(مقدمة ابن الصلاح'ص٢٦' دار الحدیث للطباعة و النشر و التوزیع)
ہم نے پچھلے أئمہ میں سے'امام بخاری و امام مسلم کے علاوہ کسی ایک کو بھی ایسا نہیں پایا کہ جس نے یہ وضاحت کی ہو کہ اس کی تمام جمع کردہ روایات صحیح ہیں۔
اور پھر امام ابن صلاح رحمہ اللہ، الأستاذ أبو اسحاق الاسفرائینی رحمہ اللہ ، امام الحرمین امام جوینی رحمہ اللہ، امام أبو نصر السجزی رحمہ اللہ، علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ، امام شوکانی رحمہ اللہ، شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ، محدث العصر مولانا عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ ، معروف دیوبندی عالم مولانا سرفراز صفدر خاں ان سب علماء سے بخاری کی احادیث کےصحیح ہونے پر اجماع کا دعویٰ کیا گیا ہے۔اگر آپ میں ہمت ہے تو پھر ان علماء کے اجماع کے دعوے کا رد پیش کریں۔یا 2 کوڑےکے ٹکے کا جو اعتراض آپ نے اپنے ذہن میں گھسایا ہوا ہے اس کو اپنے پاس ہی رکھیں۔
علماء کی تصریحات کے بعد بھی صوفی بھائی اگر یہ کہیں کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ بخاری کی احادیث اور اسانید من گھڑت نہیں۔تو پھر عرض ہے کہ چلیں آپ بتائیں کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ بخاری کی اسانید واحادیث امام بخاری کی طرف سے من گھڑت ہیں۔صرف اور صرف بخاری سے ایک حدیث پیش کرکے صوفی بھائی ہمیں بتائیں کہ یہ بخاری کی وہ حدیث ہے جس کے سند ومتن کو امام بخاری نے خود گھڑا ہے۔اس حدیث وسند کا کہیں بھی ثبوت نہیں ہے۔ چلیں صوفی بھائی پیش کریں شاباش
Is sawal k jawab main good muslim sahib ne ijmaa ka dawa kar dala. Jab unhain bataya geya k khud aap k haan ijma 2 takke ki cheez nahi aur is pr musalmanon k ijma ki 2 misalain di gain tu bhai good muslim ne ghair sabil momeen pr chalte huwe in ka inkar kr diya aur inkaar ki waja wohi baat jis ka in se jawab matlooob hai, yani bukhari ki tahreer ka saboot k khud sakhta nahi.
پہلی بات ایک طرف آپ خود شکایت کررہے ہیں کہ آپ لوگ بات کو الجھا رہے ہیں اور موضوع از خارج باتیں شامل کررہے ہیں تودوسری طرف حضور ذرا اپنی گردن پر بھی نظر کریں کہ میں کیا کررہا ہوں۔اگر آپ کو صرف سوال کا جواب ہی لینا تھا تو سوال کا جواب دے دیا گیا ہے۔اگر آپ کو اس پر تحفظات ہیں تو بادلائل پیش کرتے۔اور صرف اینڈ صرف سوالات پر ہی رہتے۔یہ مت کہتے کہ آپ لوگ اس چیز کے بھی منکر ہیں اور اس چیز کے بھی منکر ہیں۔
اپنے اس اقتباس کو ہی دیکھ لیں۔اوپروالے اقتباس میں آپ شکوہ کررہے ہیں اور اس اقتباس میں شکوہ کی زد میں خود ہیں۔آپ کو جب خود ہی نہیں معلوم کہ میں کیا لکھ رہا ہوں اور مجھے کیا لکھنا اینڈ کیا کہنا ہے تو پھر آپ سے گزارش ہے کہ اس طرح کےعلمی مباحث میں مت شریک ہوا کریں۔بہت مہربانی ہوگی۔جزاک اللہ
یہاں پر آپ نے پھر دو مثالوں پر اجماع کی بات دھرادی ہے۔ تو حضور میں ماقبل بھی کہہ چکا ہوں اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ ان مسائل پر اجماع ہوا ہی نہیں ہے۔میں ان مسائل پر اجماع ہوجانے کا انکاری ہوں۔ اگر آپ میرے اس انکار کو بادلائل صحیحہ توڑ سکتے ہیں تو توڑیں۔اور پیش کریں دلائل کہ ہاں ان مسائل پر اجماع ہوچکا ہے۔
Jaisa k maine dawa kiya k ye log khud ijma k munkir hain aur is pr 2 mislain bhi dein.
یہ آپ کا دعویٰ بھی باطل ہے اور دو مثالیں جو آپ نے پیش کیں کہ ان پر اجماع ہوچکا ہے آپ کی یہ بات بھی باطل ہے۔اپنی اس بات کو سچ ثابت کرنے کےلیے دلائل پیش کریں۔آپ کو خود کو ہی نہیں معلوم کہ اجماع کیا ہوتا ہے؟ کیونکہ ماقبل آپ نے دعویٰ کیا کہ ایسا اجماع صحابہ﷢ کے دور میں ممکن تھا۔پھر کہا کہ میں بعد میں اجماع کا انکاری نہیں ۔یار کچھ ہوش کے ناخن لو۔پہلے کم ازکم پڑھ تو لیا کرو کہ میں نے کیا کہنا اور کیا لکھنا ہے اور میرا موقف کیا ہے ؟
Al hamdoLillah main apne dawe main sacha raha aur good muslim ne 2no mislon k ijma ka inkar kar diya. Maine ilzaam nahi lagaya balke haqeeqat samne rakh di jis ka iltizam khud good muslim ne kiya.
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔
حضور اپنے دعویٰ کو ثابت تو کریں اور پھر کہیں کہ میں نے اپنے دعویٰ بادلائل صحیحہ ثابت کردیا لیکن گڈمسلم وغیرہ نے ٹھکرا دیا۔تعجب وحیرانگی اس بات پر ہے کہ دعویٰ بھی بہت بڑا ہے اور دعوے پر دلیل بھی کوئی نہیں۔یہ ایسی مثال ہے کہ کوئی کہے کوے سفید ہونے پر اجماع ہے۔لیکن جب اس سے کہا جائے کہ جناب کوا تو کالا ہے اگر آپ سفید مانتے ہیں اور اس پر اجماع کا دعویٰ بھی کرتے ہیں تو پھر ثابت کریں اور اجماع پیش کریں۔لیکن وہ پس ایک ہی رٹ لگائے جائے کہ کوا سفید ہے اور اس پر اجماع ہے۔تو میرا مشورہ ہے کہ ایسے آدمی کو منٹل ہوسپٹل داخل کروانے کا وقت آگیا ہے۔پرسکون طریقے سے بھیج دیا جائے تاکہ مزید کوئی خلل نہ ڈال سکے۔وہاں پر ڈاکٹر لوگ خود سنبھال لیں گے۔
Good muslim ne ik mutalba aur kar diya k misalon main mazkoor masail pr ijma ki dalil kiya hai? is mutalba ko asal sawal se farar ka haila hi kah sakte hain. Misalon main mazkoor masail pr ijma huwa hai ya nahi ye ik alag mozo hai
پہلی تو بات ہے کہ اگر آپ یہ سمجھتے تھے کہ یہ الگ موضوع ہے تو پھر پیش کس خوشی میں کیا تھا ؟ اپنے سوال پر ہی رہتے۔دوسری بات جب آپ نے پیش کردیا تو اس پر ہمارا مطالبہ ضروری تھا ورنہ آپ کہتے کہ آپ لوگوں نے میری فلاں بات کا جواب نہیں دیا۔
تیسری بات اب اگر آپ کو یہ سمجھ آگئی ہے کہ یہ الگ موضوع ہے تو ٹھیک ہے پھر اس پر الگ تھریڈ قائم کرلیتے ہیں۔اور پھر آپ کا یہ دعویٰ کہ ایک مجلس میں تین طلاق تین ہی ہوتی ہیں اس پر بھی اجماع ہے اور 20 رکعات کے سنت ہونے پر بھی اجماع ہے۔آپ اس تھریڈ میں پہلے اپنے دعویٰ کو بادلائل صحیحہ ثابت کریں گے۔اس کے بعد ان شاءاللہ ہم کچھ عرض کریں گے۔تو جناب الگ تھریڈ بناتے ہوئے مذکور مسائل پر اجماع کےدعویٰ کو ثابت کریں۔شکریہ
Is par aap se ik chota sa mutalba hai k ijma jis dalil se sabit hota hai oska taaion karwadain k wo dalil kia hai aur oski sharae hasiyat o muqam kia hai?
یہ سب باتیں اب اجماع کے تھریڈ میں
Waise aap ne bukhari k ijma k saboot main jo batain logon ki likhein hain wo dalil naami cheez ki kis category main aati hain
محترم لوگوں کی نہیں بلکہ جید علماء اور شیوخ کی پیش کی ہیں۔آپ نے پوچھا کہ ان علماء کی باتیں دلیل نامی چیز کی کس کیٹگری میں آتی ہیں تو حضور آپ نے ایسے ماننا نہیں کیونکہ اس بات کا ثبوت ہوچکا ہے آپ مجھے یہ بتائیں کہ آپ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ کو عالم، امام، مجتہد وغیرہ مانتے ہیں یانہیں ؟ یاباقی آئمہ ثلاثہ کو ؟ اگر مانتے ہیں تو پھر یہ دلیل نامی چیز کی کس کیٹگری میں آتا ہے۔؟ اس سوال کے جواب کے بعد آپ کے سوال کا جواب ملے گا۔
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
Good muslim sahib ne apne nazriyat ki bunyad jin mafroozat pr rakhi hai wo un k tahreer se numayan hain. In mafroozat ka taluq sirf in tak mahdood nahi balke is forum main majood khaas maktaba fikar se taluq rakhne wale kaam o besh har fard inhi mafroozon ki lapit main hai. bahut si baton se qata nazar in hazraat ne apna imaan is khas shart pr istawar kar rakha hai k ye kisi bhi baat ka inkaar karne kiliye ik mutalba kar dete hain k ' is baat ko basand e sahih sabit karo'. Deen se bargashtgi aur ummat k akabireen se bezaari o beitemaadi is shart e fasid ka shakhsana hai. Is silsile main ghulu is hadd tak barha k naqideen k andazon ko juzwe imaan samjha gaya aur unke hawai andazon k dande deen ka faisla kiya jane laga. Ilhami ahkamaat jo insanon par hakim the, in logon ne naqadon ko deen pr hakim banaya.
Aap k is asool ko jab aap pr azmaya giya k iski sadaqat maloom ho tu age se koi jawab nahi ? Is tamheedi kalam k baad mai bhi istehqaq rakhta hon k aap se bukhari k kalam k ahadees hone ka sahih dalil ka mutalba karon.
Aur aisa mutalba mai karta aaraha hon aur is k jawab main idhar udhar ki be saropa batain sun raha hon. Ek sahib mujhe mental hospital ka mashwara de rahe hain aur hal ye hai k mosof khud apni halat ka bayan kar rahe hain k unhain hansi bhi aarahi hai aur rona bhi air ik jaga mashwara diya hai k main apni gardan pr nazar rakhon. Agar iski tarqeeb o afadiat bhi batla jate tu shayed kisi ka bhala hi hojata. Is liye aisi besropa batain likhne se pahle apne gariban main jhankain. Ye koi musbat ilmi tarz e amal nahi.
Mere sawal k jawab main kaha giya k is par ijma hai jis par misalon se bataya giya k ijma ki hasiat khud aap k haan takke ki nahi.
Neez aap ne ijma ka dawa kiya hai is pr pucha giya k ijma kis dalil se sabit hota hai ? aur is dalil ki sharae hasiat o muqam ka tayon karain. Taky aap k dawa e ijma ki haqeeqat sab k samne khul k aajaye.

In bunyadi baton k ilawa aap ne qeel o qaal pr sara zor diya hai. Qeel o qaal ki sharae hasiyat aur qeel o qaal kis darja ki dalil hoti hai iski bhi wazahat kijyega.

good muslim ki akhri post intehai muzahqa khez hai. Mozon se mutallaqa sawalon k jawab dene ki bajaye mutalba kiya k bukhari k tahreer hadees na hone ka kiya saboot hai. Adam saboot kaafi nahi kia ? Aap tu sahih sabit shuda baat hi mante hain na?
Aap ne likha k bukhari o muslim kahte hain k unki kitabain sahih hain. Yaani ab koi kuch bhi dawa kare aap k haan osy tasleem kiya jayega. ba dalil sahih sabit shuda usool ki chuti kar dete hain ?
Aap ne likha hai k bukhari ne kaha k wo istikhara kia karta tha. Ji mujhe maloom hai istekhara kia hota hai. Istikhara koi dalil nahi.
Akhir mai aap ne ik shart or rakh di k imam abu haneefa ra or aima thalatha ra mujtahid alim the ya nahi aur aap farmate hain k is sawal k jawab k baad hi jawab diya jayega. Chalo koi musbat baat aap ne kar di akhir jawab ki haami bhar hi li. Ji imam abu hanifa ra or 3 aima ra ko main manta hon is tareekhi tareekhi haqeeqat ka inkaar mai nahi kar sakta. Ab aap seedha seedha jawab dein shabash
 

ارشد

رکن
شمولیت
دسمبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
150
پوائنٹ
66
Istikhara koi dalil nahi.
کس کیلے دلیل نہیں ہے؟؟ جو خد اسعقارہ کررہا ہے ؟ یا دوسروں کے لیے؟؟ پھر شریعت میں اسعقارہ کی کیا حیثیت رہی؟؟اللہ نے اسعقارہ کیوں رکھا اسلام میں؟؟

Aap ne likha hai k bukhari ne kaha k wo istikhara kia karta tha
واہ کیا ادب اور احترام ہے محدیثین کا؟؟ شاباش۔۔۔!

Aap ne likha k bukhari o muslim kahte hain k unki kitabain sahih hain

اس سے مراد صحیح بخاری ،صحیح مسلم۔۔! بات گھمانے میں ماہر ہو۔۔!

Ji imam abu hanifa ra or 3 aima ra ko main manta hon is tareekhi tareekhi haqeeqat ka inkaar mai nahi kar sakta.
ائ م اربعاکی تاریخی حقیقت کا اقرار کس بنیاد پر؟؟؟ وحی ، الحام، کشف، یا سند؟؟ اگر سند کی بنیاد پر تو حدیث اور محدیثین کی سندوں پر اعتراز کیوں؟؟

آپ مجھے یہ بتائیں کہ آپ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ کو عالم، امام، مجتہد وغیرہ مانتے ہیں یانہیں ؟ یاباقی آئمہ ثلاثہ کو ؟ اگر مانتے ہیں تو پھر یہ دلیل نامی چیز کی کس کیٹگری میں آتا ہے۔؟

Ji imam abu hanifa ra or 3 aima ra ko main manta hon is tareekhi tareekhi haqeeqat ka inkaar mai nahi kar sakta

سوال کا ادھورا جواب۔۔۔۔!

اگر مانتے ہیں تو پھر یہ دلیل نامی چیز کی کس کیٹگری میں آتا ہے۔؟

اس کو کیوں نظرانداذکردیا۔۔۔؟
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
Good muslim sahib bhago mat qarz chuka do yaar post 25 ka jawab post 26 main diya ja chuka hai
Aur
Arshad bhai ko istikhara ki hujiat bhi samjha ja
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اس تھریڈ میں صوفی صاحب نے پوسٹ نمبر15 یوں کی کہ
pahle ye sabit kia jaye k bukhari sahib ne ahadees khud se ghar kar nahi likhein aur khud se asanid bana kar in k sath nathi nahi ki ?
اس کے جواب میں میں نے کہا کہ صوفی صاحب جو اہل الذکر کا اس بات پر اجماع ہے کہ قرآن پاک کے بعد صحیح ترین کتاب بخاری شریف ہے۔تو یہ غلط ہے ؟ لفظ اجماع کا سنتے ہی صوفی صاحب جوش میں آئے اور اپنی طرف سے اجماع کی تعریف ٹھونستے ہوئے کہا کہ اجماع صحابہ﷢ کے دور میں ممکن تھا۔اور بطور مثال بیس رکعات تراویح اور تین طلاق کے مسئلے کو پیش کیا۔جب انس نضر بھائی نے اجماع کی حجیت پر دلائل دیئے تو صوفی صاحب فوراً اپنے اس موقف سے کہ ایسا اجماع بس صحابہ کے دور میں ممکن تھا سے دستبردار ہوتے ہوئے کہنے لگے کہ
Baad k adwar main ijma k mumkim hone ki nafi maine nahi ki albata musalmanon k tafaraqon main batne se mushkil zaroor huwi.
چلو یہ خوشی کی بات تھی کہ اپنے موقف کو غلط تسلیم کرتے ہوئے دلائل کے آگے سرخم کرلیا۔اور پھر جب کہا گیا کہ صوفی صاحب آپ نے 20 رکعات تراویح اور مسئلہ طلاق پر اجماع کادعویٰ کیا ہے تو دلیل بھی ذکر کردیں۔ تو بیان آیا کہ گڈ مسلم نے غیر سبیل المومنین پر چلتے ہوئے اجماع کا انکار کردیا ہے۔
حضور پرنور آپ اپنے دعویٰ کو پہلے ثابت تو کریں اور پھر یہ حکم مجھ پر لگائیں کہ گڈمسلم غیر سبیل المومنین پر چلے ہیں۔
صوفی صاحب کا اعتراض بخاری پر تھا اس حوالے سے جید علماء کرام کے اقوال پوسٹ نمبر21 اور پوسٹ نمبر25 میں پیش کیے یہ سمجھ کر کہ صوفی صاحب اپنی خواہشات پر چلنے کے بجائے شاید ان علماء کی ہی مان لیں لیکن ماننا تو کجا صوفی صاحب نے سوال کرڈالا کیا سوال تھا
Waise aap ne bukhari k ijma k saboot main jo batain logon ki likhein hain wo dalil naami cheez ki kis category main aati hain
یعنی اب ہر آدمی کی بیان ہفوات پر شرعی دلیل دی جائے تب وہ ماننے کو تیار ہوگا۔یعنی یوں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے یا نبی کریمﷺ فرماتے کہ ایک کتاب بخاری لکھی جائے گی اور وہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہوگی تب صوفی صاحب جا کر مانتے۔فیا للعجب
صوفی صاحب کو شاید اتنا بھی معلوم نہیں کہ اجماع کی حجیت دلائل شرعیہ سے ثابت ہے اور بخاری کے اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہونے پر امت محمدیہﷺ کے جید علماء کرام نے اجماع کا دعویٰ کیا ہے۔اور ایسے علماء کہ صوفی صاحب کی حیثیت ان کے مقابلے میں ان کے پاؤں کےنیچے آنے والی مٹی کے برابر بھی نہیں۔مولانا صوفی صاحب کے سامنے اب فرقہ بریلویہ کے چند علماء کے اقوال پیش ہیں۔شاید کہ اتر جائے ان کے دل میں میری بات
نمبر1۔
سید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیحین کے راوی محمدبن فضیل بن غزوان پر جرح کی۔(معیار الحق ص 396) تو احمد رضا خاں بریلوی نے رد کرتے ہوئے لکھا
’’اقول اولا : یہ بھی شرم نہ آئی کہ یہ محمد بن فضیل صحیح بخاری وصحیح مسلم کے رجال سے ہے‘‘(فتاویٰ رضویہ ، طبع قدیم ج2 ص244 طبع جدیدہ ج5 ص 174)
معلوم ہوا کہ احمد رضاخاں صاحب کے نزدیک صحیحین کے راویوں پر جرح کرنا بے شرمی کا کام ہے۔اور جو پوری بخاری پر ہی جرح کرے تو اس کےلیے مر جانے کامقام ہے۔
نمبر2۔
احمد رضاں خاں ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ
’’ازاں جملہ اجل واعلیٰ حدیث صحیح بخاری شریف ہے .............‘‘ (احکام شریعت حصہ اول ص62)
نمبر3۔
غلام رسول سعیدی صاحب لکھتے ہیں کہ
’’تمام محققین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن کریم کے بعد صحیح بخاری تمام کتب سے اصح کتاب ہے۔‘‘ (تفہیم البخاری شرح صحیح البخاری ج1 ص5) نیز دیکھئے تذکرۃ المحدثین للسعدی ص 324
نمبر4۔
محمد حنیف رضوی بریلوی نے
صحیح بخاری کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ قرار دیا ہے۔(جامع الحدیث ج1 ص323 ومقالات کاظمی ج1 ص 247)
نمبر5۔
پیر محمد کرم شاہ بھیروی بریلوی فرماتے ہیں
’’جمہور علمائے امت نے گہری فکر ونظر اور بے لاگ نقد وتبصرہ کے بعد اس کتاب کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ صحیح البخاری کا عظیم الشان لقب دیا ہے۔‘‘(سنت خیر الانام ص 175 طبع2001ء)
لیکن ان اقوال کو ماننے کے بجائے صوفی صاحب نے کیا کہا دیکھیں ذرا
Waise aap ne bukhari k ijma k saboot main jo batain logon ki likhein hain wo dalil naami cheez ki kis category main aati hain
محترم کی اس بات پر میں نے سوال کیا کہ جناب
آپ مجھے یہ بتائیں کہ آپ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ کو عالم، امام، مجتہد وغیرہ مانتے ہیں یانہیں ؟ یاباقی آئمہ ثلاثہ کو ؟ اگر مانتے ہیں تو پھر یہ دلیل نامی چیز کی کس کیٹگری میں آتا ہے۔؟
جس کا مکمل جواب صوفی صاحب نے ابھی تک نہیں دیا۔لیکن بے شرمی کی انتہاء دیکھو کہ اب پوسٹ کردی
Good muslim sahib bhago mat qarz chuka do yaar post 25 ka jawab post 26 main diya ja chuka hai
ارے بابا آپ کامطالبہ یہ ہے کہ بخاری شریف کی حجیت پر کوئی شرعی دلیل پیش کی جائے؟ حضور ذرا اپنے سوال پر نظر ثانی کرو اور غور کرو کہ آپ کا یوں سوال کرنا بھی درست ہے کہ نہیں۔اپنی عقل کا علاج کرواتے ہوئے اپنے علماء سے پوچھو کہ میں نے یوں سوال کیاہے پھر دیکھنا کیسے جوتیاں پڑتی ہیں۔اور پھر تمہارے سوال کے ہی جواب میں اتنے جید علماء کرام کے اجماع کے دعویٰ کو بیان کردیا ہے۔جن کا تم نہ انکار کرسکے ہو اور نہ جواب دے سکے ہو۔اورپھر مجھے کہہ رہے ہو کہ بھاگو مت۔حضور صوفی صاحب آپ کی باتوں کی ہمارے نزدیک ٹکے کی بھی حیثیت نہیں۔ہم اتنے جید علماء کرام کی مانیں یا پھر تمہاری مانیں؟ اور پھر تم میں تو اتنی اہلیت بھی نہیں کہ ایک صرف ایک ہاں صرف اور صرف ایک ہی بخاری کی حدیث پیش کرو اور کہوں کہ اس حدیث کی سند اور متن بخاری صاحب نے خود گھڑا ہے۔تب کوئی بات بھی بنے۔چلو آپ کی علمی قابلیت کو سامنے رکھتےہوئے یہ کہہ رہا ہوں کہ حدیث تو کجا چند اہل الذکر کے نام ہی پیش فرمادیں کہ جنہوں نے کہا ہو کہ بخاری کی احادیث من گھڑت ہیں؟
اور پھر تمہارا بار بار یہ کہنا کہ آپ لوگوں کے پاس کیادلیل ہے کہ بخاری نے اسانید ومتن خود نہیں گھڑا تو جناب ذرا یہ بتانا پسند فرماؤ گے کہ تمہارے پاس کیا دلیل شرعی ہے کہ بخاری کی احادیث و اسناد من گھڑت ہیں؟
نوٹ:
گزارش ہے کہ یہ اردو فورم ہے اور اردو میں ہی لکھا کرو۔ بعد کی پوسٹ پوچھی گئی باتوں کے جواب پر مبنی ہونے کے ساتھ ساتھ اردو میں ہوئی تو توجہ دی جائے گی ورنہ نہیں۔والسلام
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
Good muslim sahib ne hasb e dastoor mere sawalat se gurez karte huwe ghair zaroori baton ko bari safai se le kar duhrana shoro kia aur farar ka ik naya bahana bhi tarasha k urdu rasmul khat mai likhoge tu hi jawab diya jayega. Agar roman urdu aap k samajh se balatar hai tu bajaa wagarna ab tak fazool ki zakhmat kis khaty main anjanab jhilte rahe? Agar aap k pas mere sawalat ka jawab tu akhlaqi jurat k muzahira karte huwe apni ajizi ka izhaar karte aapka uzar qabool kiya jata lekin ik taraf tu aapko bahas ka shadeed shouq hai dosri janib bahas se farar k liye jatan aur nakhre kiye ja rahe hain.
Khoob ghor kijye ga mere sawal ye hain. In k to the point jawab do phir shouq se bhago

Sawal 1: pahle ye sabit kia jaye k bukhari sahib ne ahadees khud se ghar kar nahi likhein aur khud se asanid bana kar in k sath nathi nahi ki

Agar iska jawab IJMA hai tu

Sawal 2: ijma kis daleel se sabit hota hai. Daleel ka taion karwadein aur iski sharae hasiat aur muqam ki nishandahi karain. Taky aapke dawa e ijma ki haqeeqat khul k samne aa jaye.

In sawalon k jawabat k baad hi nayi baat ka jawab diya jayega
 
Top