• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برادران احناف سے 20 سوالات

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

عنوان الكتاب: فيض الباري على صحيح البخاري مع حاشية البدر الساري


المؤلف: محمد أنور شاه الكشميري - محمد بدر عالم الميرتهي


الناشر: دار الكتب العلمية


مجلد : اول


صفحة : 134






««واعلم أن نفي الزيادة والنقصان وإن اشتهر عن الإمام الأعظم، لكني متردد فيه بعد. وذلك لأني لم أجد عليه نقلاً صحيحاً صريحاً، وأما مانسب إليه في «الفقه الأكبر» فالمحدِّثون على أنه ليس من تصنيفه. بل من تصنيف تلميذه أبي مطيع البلخِي، وقد تكلم فيه الذهبي، وقال: أنه جَهْمِيٌّ. أقول: ليس كما قال، ولكنه ليس بحجةٍ في باب الحديث، لكونه غير ناقد. وقد رأيت عدة نُسخ للفقه الأكبر فوجدتُها كلها متغايرة. وهكذا «كتاب العالم والمتعلم» «والوسيطين» الصغير والكبير، كلها منسوبة إلى الإمام، لكن الصواب أنها ليست للإمام. »»



««اور جان ليں کہ امام اعظم کي طرف ايمان کے زيادہ اور کم ہونے کےانکارکاقول مشہور ہے، اور بعد ميں اسے ترک کرنے کا، اس کي کوئي صحيح صريح نقل نہيں ملتي۔ گو کہ يہ قول الفقہ الاکبر ميں ان کي طرف منسوب ہے، ليکن وہ (الفقہ الاکبر) ان کي تصنيف نہيں بلکہ ان کےشاگرد ابو مطيع البلخي کي تصنيف ہے۔ اور امام الذھبي نے ان پر کلام کيا ہے اور کہا : وہ جہمي تھا۔


ميں (انور کاشميري) کہتا ہوں کہ ايسا نہيں ( ايسا نہيں جيسا امام الذھبي نے کہا) ، ليکن وہ حديث کے باب ميں حجت نہيں ،کيونکہ وہ ناقد نہيں۔ ميں نے الفقہ الاکبر کے متعدد نسخے ديکھے تو ان تمام ميں تغير (اضطراب و اختلاف) پايا۔ اور اسي طرح العالم والمتعلم اور الوسيطين الصغير والكبير، يہ تمام کتابيں بھي امام صاحب کي طرف منسوب ہيں، مگر صحيح بات يہ ہے کہ يہ امام صاحب کي تصانيف نہيں ہيں۔»»








یاد رہے کہ یہ رائے ہماری نہیں !

ہم نے صرف انور شاہ کاشمیری کی رائے نقل کی ہے ۔


 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ویسے برا نہ مانیں -
رافضی اور حنفی حضرات میں یہ بات مشترک نظر آتی ہے -کہ رافضیوں کے سامنے اگر اہل بیت کے علاوہ کسی کی بات یا تعریف کی جائے تو انھیں برا لگ جاتا ہے اور تمام لوگوں کو یہ ناصبی اور گمراہ سمجھنے اور کہنے لگتے ہیں - اور حنفیوں کے سامنے اگر امام ابو حنیفہ رحمللہ کے علاوہ قرآن و حدیث یا دوسرے مجتہدین کی بات کی جاتی ہے تو یہ اپنے سوا سب کو گمراہ گرداننے لگتے ہیں -واہ رے شخصیت پرستی -

رافضیوں کی ایک نشانی توآپ نے بتادی ہے ۔
دوسری نشانی مجھ سے سن لیجئے
کسی کی نفرت میں اتنی زیادہ مبتلاہوجاتے ہیں کہ اس سے اوراس کے متعلق ہرچیز سے نفرت کرنے لگتے ہیں اہل بیت میں کسی ایک کانام عمر ہے توایک رافضی شاعر کہتاہے
زعمرخویش بیزارم کہ اونام عمردارد​
کہ میں اپنے عمر(اہل بیت کے عمر)سے اس لئے بیزارہوں کہ اس کانام بھی عمر ہے۔
اوریہی حرکت غیرمقلدین کی ہے کہ ان کو امام ابوحنیفہ اورامام ابوحنیفہ سے تعلق رکھنے والی ہرچیز سے نفرت ہے یہاں تک اس کی وجہ سے وہ امام ابوحنیفہ کی جائے ولادت کوفہ کوبھی مطعون کرنے سے نہیں پرہیز کرتے کہ
الکوفی لایوفی
اب بتائیے کہ رافضیت اورغیرمقلدیت میں کون ساقدرمشترک پایاجاتاہے۔

ویسے آپ امام شافعی امام احمد بن حنبل اورامام مالک کی تعریف کریں ہمیں خوشی ہوگی!ائمہ اربعہ معنوی طورپر ایک ہی خاندان یعنی علم وفضل کے دھاگے میں پروئے ہوئے ہیں۔ ہم کسی کو الگ نہیں سمجھتے۔نہ ہی ائمہ اربعہ میں سے یادیگر مجتہدین عظام سے ہمیں کسی بھی قسم کی نفرت یاتعصب ہے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
میں نے پہلے بھی کہا اور اب بھی کہتا ہوں کہ یہاں فرض سے مراد ضروری اور لازمی لیا جائے گا۔۔۔ عام فرض تصور نہیں کیا جائے گا
مختصر ساجواب دیجئے کہ یہ ضروری اورلازمی شرعی اعتبار سے ہوگایاغیرشرعی اعتبار سے۔
اگرشرعی اعتبار سے ہے توپھر اگرکوئی چیز شرعی اعتبار سے لازمی اورضروری ہے تواس میں اورفرض میں کتنافاصلہ رہ جاتاہے؟
اوراگریہ غیرشرعی اعتبار سے ہے توخطیب نے مثال میں جوبات ذکر کی ہے کہ
قبلہ کے معاملے میں اندھے کو آنکھ والے کی بات ماننی فرض ہے
تویہ شرعی ہے یاغیرشرعی
اگرشرعی ہے توہماری بات ثابت ہے اوراگرغیرشرعی ہے توبتائیں کہ قبلہ کا معاملہ اوراس کی طرف نماز پڑھنے کا معاملہ غیرشرعی کیسے ہوسکتاہے؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
زعمرخویش بیزارم کہ اونام عمردارد​

الکوفی لایوفی
اب بتائیے کہ رافضیت اورغیرمقلدیت میں کون ساقدرمشترک پایاجاتاہے۔
النظر فی کتب اصحابنا من غیر سماع افضل من قیام اللیل وتعلم الفقہ افضل من تعلم باقی القرآن۔ (درمختار صفحہ جلد ١ صفحپ ٢٩)۔

مولانا محمود الحسن دیوبندی حنفی نے امام المذہب الحنفی امام ابوحنیفہ رحمۃ کا قول نقل کیا ہے کہ امام صاحب فرماتے ہیں۔۔۔
لو لا سبق ابن عمر لقلت بان علقمۃ افقہ منہ (ایضاح الادلہ صفحہ ٢٥)۔۔۔

امام ابوحنفیہ کے استاد ابراہیم نخعی نے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ (صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم) کے متعلق فرمایا۔۔۔
اعرابی لایعرف شرائع الاسلام ولم یصل مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی ظنی الاصلوۃ واحدۃ۔ (مسند امام اعظم صفحہ ١٢٠)۔۔۔

مولانا عبدالحئی لکھنوی نے کہا تھا لکھتے ہیں۔۔۔
وکم من حنفی فرعا مرجئی، او زیدی اصلا وبالجملۃ فالحنفیۃ لھا فروع باعتبار اختلاف العقیدۃ فمنھم الشیعہ ومنھم المعتزلہ ومنھم المرجیۃ ( الرفع والتکمیل صفحہ ٢٤٩،٢٥٠)۔
حیران ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں
مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
محمد یعقوب بھائی سے درخواست ہے عربی عبارات کا ترجمہ کرجائیں۔۔۔
شکریہ اینڈ نوازش
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
النظر فی کتب اصحابنا من غیر سماع افضل من قیام اللیل وتعلم الفقہ افضل من تعلم باقی القرآن۔ (درمختار صفحہ جلد ١ صفحپ ٢٩)۔
اس میں آپ کو اشکال کیاہے علم فقہ کاحاصل کرنانفلی عبادات سے بہتر ہے۔ اس کے قائل امام شافعی بھی ہیں اگرآپ کو النظرفی اصحابناسے کوئی الجھن ہورہی ہے تو واضح کردوں کہ فقہ حنفی بھی "فقہ اسلامی"ہے غیراسلامی نہیں ہے۔لہذا اس عبارات میں نہ کوئی اشکال ہے اورنہ ہی کوئی الجھن ۔ہاں کسی کی اپنی ذہنی الجھنیں ہوں تو بات دیگر ہے۔
مولانا محمود الحسن دیوبندی حنفی نے امام المذہب الحنفی امام ابوحنیفہ رحمۃ کا قول نقل کیا ہے کہ امام صاحب فرماتے ہیں۔۔۔
لو لا سبق ابن عمر لقلت بان علقمۃ افقہ منہ (ایضاح الادلہ صفحہ ٢٥)۔۔۔
لولاسبق ابن عمرنہیں لولاصحبۃ ابن عمر کا لفظ صحیح ہے کہ اگر ابن عمر کو صحبت کا شرف حاصل نہ ہوتا تو میں کہتاکہ علقمہ ان سے زیادہ فقیہہ ہیں۔
اس جملہ کو غیرمقلدین عموماپیش کرتے ہیں لیکن اس کا صحیح مطلب سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔
کبھی اگرموقع ملے تو کتب تراجم سے حضرت علقمہ کے حالات پڑھئے اوران کے علم وفضل کو معلوم کیجئے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود جیسے حبرالامۃ جب کسی کے بارے میں یہ کہہ دیں کہ جوکچھ میں جانتاہوں وہ علقمہ جانتے ہیں توکیااس سے بڑاشرف اورکچھ ہوسکتاہے۔اس کے بعد اگر حضرت امام ابوحنیفہ نے یہ بات کہی ہے تو سوچئے کہ انہوں نے شرف صحابیت کا کتنازیادہ پاس ولحاظ رکھاہے لیکن جب دل ودماغ کے ساتھ ذہن وفکر بھی الٹ ہوجائے اورہرچیز معکوس نظرآنے لگے تو صحابیت کے شرف کاخیال رکھنے والاجملہ بھی غلط محسوس ہونے لگتاہے۔حضرت عبداللہ بن المبارک کے بارے میں ابن عیینہ کہتے ہیں کہ
قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: نَظَرْتُ فِي أَمرِ الصَّحَابَةِ وَأَمرِ عَبْدِ اللهِ، فَمَا رَأَيْتُ لَهُم عَلَيْهِ فَضْلاً، إِلاَّ بِصُحْبَتِهِمُ النَّبِيَّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَغَزْوِهِم مَعَهُ.
سیر اعلام النبلاء7/331
اس کا ترجمہ تومعلوم ہوگاہی ۔ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ کرام اورعبداللہ بن المبارک کے معاملہ میں غورکیاتو پایاکہ صحابہ کرام ان سے صرف شرف صحبت اوررسول پاک ﷺ کے ساتھ غزوہ کرنے کی وجہ سے آگے ہیں ورنہ عبداللہ بن المبارک ہراعتبار سے ان کے مثیل ہیں۔ اس میں فقہ بھی توآیاہی گیانا۔
کیاکبھی اس قول پر اعتراض کی نگاہ کسی غیرمقلدین کی گئی تھی۔ نہیں گئی ۔لیکن اگرامام ابوحنیفہ نے یہہ کہہ دیاکہ اگرابن عمر کو شرف صحبت نہ حاصل ہوتاتومیں کہتاکہ علقمہ زیادہ فقیہہ ہیں بغیر سمجھے بوجھے آسمان سرپر اٹھارکھاہے۔

امام ابوحنفیہ کے استاد ابراہیم نخعی نے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ (صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم) کے متعلق فرمایا۔۔۔
اعرابی لایعرف شرائع الاسلام ولم یصل مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی ظنی الاصلوۃ واحدۃ۔ (مسند امام اعظم صفحہ ١٢٠)۔۔۔
اگرابراہیم نخعی کی جلالت قدر اورصحابی کس کو کہیں گے اس تعلق سے اختلاف اقوال ونظریات آپ کے علم میں ہوتے توشاید اس کو یہاں پر پیش نہ کرتے۔ اصول حدیث کی کسی کتاب میں پڑھ لیں کہ صحابی کس کوکہیں گے اس تعلق سے کیااختلافات ہیں۔ پھر اس قول کو پیش کرنے کی عقل مندی کیجئے گا۔ ابراہیم نخعی اس دور کے ہیں جب کہ یہ چیزیں اوریہ اصطلاحات اوراس پر یہ اجماع وجود میں نہیں آیاتھا۔
اوریہاں پر توصرف اعرابی یعنی بدوگنوار کہاگیاہے ۔
متعہ کے مسئلہ پر توابن زبیر نے حضرت ابن عباس کو باقاعدہ سنگسار کرنے کی دھمکی دے دی تھی۔ اس تعلق سے کیاارشاد فرماتے ہیں ؟
مولانا عبدالحئی لکھنوی نے کہا تھا لکھتے ہیں۔۔۔
وکم من حنفی فرعا مرجئی، او زیدی اصلا وبالجملۃ فالحنفیۃ لھا فروع باعتبار اختلاف العقیدۃ فمنھم الشیعہ ومنھم المعتزلہ ومنھم المرجیۃ ( الرفع والتکمیل صفحہ ٢٤٩،٢٥٠)۔
یہ بھی جہالت اورلاعلمی کاکرشمہ ہے۔ مولانا عبدالحی کی عبارت پیش کرکے سمجھاجارہاہے کہ ہم نے تیر مار لیا۔لیکن اس پر غورنہیں کیاگیاکہ محدثین میں کتنے ایسے تھے جو شیعہ تھے۔ کتنے ایسے تھے جوناصبی تھے۔ اورکتنے ایسے تھے جو مرجی تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قتل کرنے والے ابن ملجم کی اپنے اشعار میں تعریف کرنے والے کی روایت بخاری میں موجود ہے اورنہ جانے کتنے کتنے اورکیسے کیسے نظریات وعقائد کے حاملین سے روایت حدیث جائز سمجھی جاتی ہے لیکن ایک شیعہ یازیدی فروع میں فقہ حنفی کی پابندی کرے تو دل حیران اورجگر کوپیٹنے کی نوبت آجاتی ہے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
قال المزي في تهذيب الكمال :
( ت س ) : النعمان بن ثابت التيمى ، أبو حنيفة الكوفى ، مولى بنى تيم الله بن ثعلبة ، فقيه أهل العراق ، و إمام أصحاب الرأى ، و قيل : إنه من أبناء فارس . رأى أنس بن مالك . اهـ
نعمان ابن ثابت تیمی ابو حنیفہ الکوفی تیم اللہ بن ثعلبہ کے موالی اور اہل عراق کے فقیہ اوراصحاب الرائے کے امام تھے انکے بارے میں کہا جاتا ہیکہ وہ فارسی تھے اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کو دیکھے ہوئے تھے (یعنی ملاقات)
آپ کی رائے سر آنکھوں پر۔۔۔
اس میں آپ کو اشکال کیاہے علم فقہ کاحاصل کرنانفلی عبادات سے بہتر ہے۔ اس کے قائل امام شافعی بھی ہیں اگرآپ کو النظرفی اصحابناسے کوئی الجھن ہورہی ہے تو واضح کردوں کہ فقہ حنفی بھی "فقہ اسلامی"ہے غیراسلامی نہیں ہے۔لہذا اس عبارات میں نہ کوئی اشکال ہے اورنہ ہی کوئی الجھن ۔ہاں کسی کی اپنی ذہنی الجھنیں ہوں تو بات دیگر ہے۔

لولاسبق ابن عمرنہیں لولاصحبۃ ابن عمر کا لفظ صحیح ہے کہ اگر ابن عمر کو صحبت کا شرف حاصل نہ ہوتا تو میں کہتاکہ علقمہ ان سے زیادہ فقیہہ ہیں۔
اس جملہ کو غیرمقلدین عموماپیش کرتے ہیں لیکن اس کا صحیح مطلب سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔
کبھی اگرموقع ملے تو کتب تراجم سے حضرت علقمہ کے حالات پڑھئے اوران کے علم وفضل کو معلوم کیجئے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود جیسے حبرالامۃ جب کسی کے بارے میں یہ کہہ دیں کہ جوکچھ میں جانتاہوں وہ علقمہ جانتے ہیں توکیااس سے بڑاشرف اورکچھ ہوسکتاہے۔اس کے بعد اگر حضرت امام ابوحنیفہ نے یہ بات کہی ہے تو سوچئے کہ انہوں نے شرف صحابیت کا کتنازیادہ پاس ولحاظ رکھاہے لیکن جب دل ودماغ کے ساتھ ذہن وفکر بھی الٹ ہوجائے اورہرچیز معکوس نظرآنے لگے تو صحابیت کے شرف کاخیال رکھنے والاجملہ بھی غلط محسوس ہونے لگتاہے۔حضرت عبداللہ بن المبارک کے بارے میں ابن عیینہ کہتے ہیں کہ
قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: نَظَرْتُ فِي أَمرِ الصَّحَابَةِ وَأَمرِ عَبْدِ اللهِ، فَمَا رَأَيْتُ لَهُم عَلَيْهِ فَضْلاً، إِلاَّ بِصُحْبَتِهِمُ النَّبِيَّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَغَزْوِهِم مَعَهُ.
سیر اعلام النبلاء7/331
اس کا ترجمہ تومعلوم ہوگاہی ۔ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ کرام اورعبداللہ بن المبارک کے معاملہ میں غورکیاتو پایاکہ صحابہ کرام ان سے صرف شرف صحبت اوررسول پاک ﷺ کے ساتھ غزوہ کرنے کی وجہ سے آگے ہیں ورنہ عبداللہ بن المبارک ہراعتبار سے ان کے مثیل ہیں۔ اس میں فقہ بھی توآیاہی گیانا۔
کیاکبھی اس قول پر اعتراض کی نگاہ کسی غیرمقلدین کی گئی تھی۔ نہیں گئی ۔لیکن اگرامام ابوحنیفہ نے یہہ کہہ دیاکہ اگرابن عمر کو شرف صحبت نہ حاصل ہوتاتومیں کہتاکہ علقمہ زیادہ فقیہہ ہیں بغیر سمجھے بوجھے آسمان سرپر اٹھارکھاہے۔


اگرابراہیم نخعی کی جلالت قدر اورصحابی کس کو کہیں گے اس تعلق سے اختلاف اقوال ونظریات آپ کے علم میں ہوتے توشاید اس کو یہاں پر پیش نہ کرتے۔ اصول حدیث کی کسی کتاب میں پڑھ لیں کہ صحابی کس کوکہیں گے اس تعلق سے کیااختلافات ہیں۔ پھر اس قول کو پیش کرنے کی عقل مندی کیجئے گا۔ ابراہیم نخعی اس دور کے ہیں جب کہ یہ چیزیں اوریہ اصطلاحات اوراس پر یہ اجماع وجود میں نہیں آیاتھا۔
اوریہاں پر توصرف اعرابی یعنی بدوگنوار کہاگیاہے ۔
متعہ کے مسئلہ پر توابن زبیر نے حضرت ابن عباس کو باقاعدہ سنگسار کرنے کی دھمکی دے دی تھی۔ اس تعلق سے کیاارشاد فرماتے ہیں ؟

یہ بھی جہالت اورلاعلمی کاکرشمہ ہے۔ مولانا عبدالحی کی عبارت پیش کرکے سمجھاجارہاہے کہ ہم نے تیر مار لیا۔لیکن اس پر غورنہیں کیاگیاکہ محدثین میں کتنے ایسے تھے جو شیعہ تھے۔ کتنے ایسے تھے جوناصبی تھے۔ اورکتنے ایسے تھے جو مرجی تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قتل کرنے والے ابن ملجم کی اپنے اشعار میں تعریف کرنے والے کی روایت بخاری میں موجود ہے اورنہ جانے کتنے کتنے اورکیسے کیسے نظریات وعقائد کے حاملین سے روایت حدیث جائز سمجھی جاتی ہے لیکن ایک شیعہ یازیدی فروع میں فقہ حنفی کی پابندی کرے تو دل حیران اورجگر کوپیٹنے کی نوبت آجاتی ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
رافضیوں کی ایک نشانی توآپ نے بتادی ہے ۔
دوسری نشانی مجھ سے سن لیجئے
کسی کی نفرت میں اتنی زیادہ مبتلاہوجاتے ہیں کہ اس سے اوراس کے متعلق ہرچیز سے نفرت کرنے لگتے ہیں اہل بیت میں کسی ایک کانام عمر ہے توایک رافضی شاعر کہتاہے
زعمرخویش بیزارم کہ اونام عمردارد​
کہ میں اپنے عمر(اہل بیت کے عمر)سے اس لئے بیزارہوں کہ اس کانام بھی عمر ہے۔
اوریہی حرکت غیرمقلدین کی ہے کہ ان کو امام ابوحنیفہ اورامام ابوحنیفہ سے تعلق رکھنے والی ہرچیز سے نفرت ہے یہاں تک اس کی وجہ سے وہ امام ابوحنیفہ کی جائے ولادت کوفہ کوبھی مطعون کرنے سے نہیں پرہیز کرتے کہ
الکوفی لایوفی
اب بتائیے کہ رافضیت اورغیرمقلدیت میں کون ساقدرمشترک پایاجاتاہے۔

ویسے آپ امام شافعی امام احمد بن حنبل اورامام مالک کی تعریف کریں ہمیں خوشی ہوگی!ائمہ اربعہ معنوی طورپر ایک ہی خاندان یعنی علم وفضل کے دھاگے میں پروئے ہوئے ہیں۔ ہم کسی کو الگ نہیں سمجھتے۔نہ ہی ائمہ اربعہ میں سے یادیگر مجتہدین عظام سے ہمیں کسی بھی قسم کی نفرت یاتعصب ہے۔
بھیا آپ ابھی بھی غلط فہمی میںہی مبتلا ہیں ہم غیر مقلدین کو امام ابو حنیفہ رحمللہ سے نہیں بلکہ ان کا مقلدین سے بغض ہے -جن کے سامنے اگر صحیح حدیث بھی آ جائے تب بھی امام صاحب کے قول کو صحیح ثابت کرنے کا لئے اپنا تن من دھن لگا دیتے ہیں - کتنے افسوس کا مقام ہے کہ عیسائی تو حضرت عیسیٰ علیہ سلام کی نسبت سے عیساآئی کہلاتے ہیں اور آپ نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے امتی ہونے کا شرف حاصل ہونے کے بعد بھی اپنے آپ کو حنفی کہلاتے ہیں - اور اسی طر ح شافعی اور مالکی بھی ہیں - کیا اس کا حکم آپ کے امام نے دیا تھا ؟؟ وہ بیچارےتوخود غیر مقلد تھے -یہی حال رافضیوں کا ہے جو حضرت علی رضی الله عنہ کی محبّت کا دم بھرتے رہتے ہیں لیکن ان کی سیرت پر چلنے کا نام لینا تو دور کی بات اس کے مخالف سمت میں ہی چلتے ہیں -کیا آپ کے امام صاحب کے نزدیک میّت کی برسی منانا جائز ہے ؟؟ کیا وہ مردے کی نظر و نیاز کو جائز کہتے تھے؟؟ -کیا کبھی انہوں نے قل چالیسواں کی بدعت کو مستحب قرار دیا -کیا انہوں نے کبھی کسی کی قرآن خوانی کروائی؟؟

یہ سب خرافات آپ کو حنفیوں کے ہاں ہی ملیں گی -اور جب کبھی کوئی فقہی مسلہ درپیش ہوتا ہے تو بغیر تحقیق کے اپنے امام کے پیچھے الله اکبر - پھر ان کو ساری دنیا اپنے سوا گمراہ ناظرآنے لگتی ہے -

آپ لکھتے ہیں " ویسے آپ امام شافعی امام احمد بن حنبل اورامام مالک کی تعریف کریں ہمیں خوشی ہوگی!ائمہ اربعہ معنوی طورپر ایک ہی خاندان یعنی علم وفضل کے دھاگے میں پروئے ہوئے ہیں"۔ یعنی جن جن آئمہ کی پوجا ہو رہی ہے تقلید کے نام پر اگر ان کی کوئی تعریف کردے تو آپ خوش ہوجاتے ہیں -کہ دیکھو یہ بھی ہماری طر ح تقلید کے حمام میں ننگا ہے -تو بھیا باقی آئمہ کرام آپ کے نزدیک کسی کھیت کی مولی نہیں ؟؟

جنھوں نے ساری زندگی دین کے علم کی پیاس بجھانے میں صرف کر دی ؟؟ لیکن شاید نہیں کیوں کہ ان کی تقلید جو نہیں کی جاتی تو آپ کس طر ح خوش ہونگے ؟؟
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
قارئین!
موجودہ دھاگہ بہت سارے موضوعات کا مربع بن چکا ہے۔فی الحال گڈمسلم اور صوفی برادران کی گفتگو کو الگ تھریڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔ ان شاءاللہ باقی بھی تھریڈ سے غیر متعلقہ مراسلات کو الگ الگ موضوعات میں منتقل کردیا جائے گا۔
 
Top