گڈمسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 1,407
- ری ایکشن اسکور
- 4,912
- پوائنٹ
- 292
دیکھیں بھائی میں نے کچھ قرائن کی وجہ سے ایک بات پیش کی ہے۔۔۔ یہاں پر اس جملہ سے پہلے ایسا قرینہ موجود ہے جو یہ بتلا رہا ہے کہ یہاں فرض سے مراد وہ فرض نہیں۔۔۔ جس کی تفصیل اور جس کی طرف اشارہ میں کرچکا ہوں۔۔۔ اور دوسری بات اگر آپ اس کو فرض کہتے ہیں اس فرض کی طرح جس کو عموماً فرض سمجھا جاتا ہے جس طرح نماز وغیرہ۔۔۔ تو پھر آپ کو ماخذ شریعت سے دلیل بھی دینا ہوگی۔۔۔ اگر خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے فرض قرار دے دیا تو کیا آپ اور میں مان لیں گے ؟بھائی صاحب اس بات کی دوبارہ تحقیق فرمالیں آپکی یہ بات سو فیصد غلط ہے آخر خطیب بغدادی اسکو فرض کہہ رہے ہیں اور یہ بات اس حد تک درست ہے خطیب بغدادی عامی کیلئے تقلید کو فرض قرار دیتے ہیں۔
میں نے پہلے بھی کہا اور اب بھی کہتا ہوں کہ یہاں فرض سے مراد ضروری اور لازمی لیا جائے گا۔۔۔ عام فرض تصور نہیں کیا جائے گا۔۔۔ اس کی عامیانہ مثال دیتا ہوں کہ آپ کسی کو کوئی کام دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اتنا کام کرکے جانا آپ پر فرض ہے؟ تو آپ کے اس جملے کا کیا معنیٰ ہوگا ؟
یعقوب بھائی آپ فرض کی تعریف کرسکتے ہیں ؟فرض کا معنی ضرورت سے کرنا بالکل غلط ہے نہ لغوی اعتبار سے اور نہ اخلاقی اعتبار سے
نہیں بھائی میں نے تعصب کی عینک نہیں پہنی۔۔۔ اگر تعصب کی عینک پہن رکھی ہوتی تو پھر شروع سے ہی اسی نظر سے دیکھتا۔۔۔میرے خیال سے پورے موضوع میں آپ اچھے رہےمگر یہاں دوبارہ تعصب کی عینک پہن لی یا چونک ہوگئی۔
اسی کتاب کے وہی صفحات اٹیچ کررہا ہوں۔۔۔ آپ ہی قرائن کے ذریعے سمجھا دیں کہ یہاں فرض سے مراد وہی والا فرض ہے جو ہر کسی کے علم میں ہوتا ہے۔اس مسئلہ کی تحقیق میں آپ پر چھوڑ تا ہوں
ٹھیک ہے۔۔۔باقی بات بعد میں ہوگی