باب 5: بریلویت اور تکفیری فتوے۔حصہ دوم
خان صاحب کے ایک خلیفہ لکھتے ہیں :
"ابن تیمیہ (رحمہ اللہ) نے نظام شریعت کو فاسد کیا۔ ابن تیمیہ ایک ایسا شخص تھا، جسے اللہ تعالیٰ نے رسوا کیا۔ وہ گمراہ، اندھا اور بہرہ تھا۔ اسی طرح وہ بدعتی، گمراہ اور جاہل شخص تھا۔ 63"
ایک اور نے لکھا: ابن تیمیہ گمراہ اور گمراہ گر تھا۔ 64"
نیز: ابن تیمیہ بد مذہب تھا۔ 65" "ابن قیم ملحد تھا۔ 66"
امام شوکانی رحمہ اللہ کے متعلق ان کا ارشاد ہے :
"شوکانی کی سمجھ وہابیہ متاخرین کی طرح ناقص تھی۔ 67"
مزید: شوکانی بد مذہب تھا۔ 68"
جناب بریلوی اور ان کے متبعین امام محمد بن عبدالوہاب نجدی رحمہ اللہ کے بھی سخت دشمن ہیں، کیونکہ انہوں نے بھی اپنے دور میں شرک و بدعت اور قبر پرستی کی لعنت کے خلاف جہاد کیا اور توحید باری تعالیٰ کا پرچم بلند کیا۔
ان کے متعلق احمد رضا صاحب رقمطراز ہیں :
"بد مذہب جہنم کے کتے ہیں۔ ان کا کوئی عمل قبول نہیں۔ محمد بن عبدالوہاب نجدی وغیرہ گمراہوں کے لیے کوئی بشارت نہیں۔ اگرچہ اس کا نام محمد ہے اور حدیث میں جو ہے کہ "جس کا نام احمد یا محمد ہے اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں داخل نہیں کرے گا" یہ حدیث صرف سنیوں (بریلوی) کے لیے، بد مذہب (یعنی وہابی) تو اگر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان مظلوم قتل کیا جائے اور اپنے اس مارے جانے پر صابر و طالب ثواب رہے، تب بھی اللہ عزوجل اس کی بات پر نظر نہ فرمائے اور اسے جہنم میں ڈالے۔ 69"
مزید ارشاد فرماتے ہیں : "مرتدوں میں سب سے خبیث تر وہابی ہیں۔ 70"
نیز: وہابیہ اخبث واضر اصلی یہودی، بت پرست وغیرہ سے بدتر ہیں۔ 71"
خان صاحب لکھتے ہیں :
"وہابی فرقہ خبیثہ خوارج کی ایک شاخ ہے، جن کی نسبت حدیث میں آیا ہے کہ وہ قیامت تک منقطع نہ ہوں گے۔ جب ان کا ایک گروہ ہلاک ہو گا، دوسرا سر اٹھائے گا۔ یہاں تک کہ ان کا پچھلا طائفہ دجال لعین کے ساتھ نکلے گا۔ تیرہویں صدی کے شروع میں اس نے دیارِ نجد سے خروج کیا اور بنام نجدیہ مشہور ہوا۔ جن کا پیشوا شیخ نجدی تھا، اس کا مذہب میاں اسماعیل دہلوی نے قبول کیا۔ 72"
خان صاحب سے پوچھا گیا کہ کیا فرقہ وہابیہ خلفائے راشدین کے زمانہ میں تھا؟ اس کے جواب میں لکھتے ہیں :
"ہاں یہی وہ فرقہ ہے، جن کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ یہ ختم نہیں ہوئے۔ ان کا آخری گروہ دجال لعین کے ساتھ نکلے گا۔ یہی وہ فرقہ ہے کہ ہر زمانہ میں نئے رنگ نئے نام سے ظاہر رہا اور اب اخیر وقت میں وہابیہ کے نام سے پیدا ہوا۔ بظاہر وہ بات کہیں گے کہ سب باتوں سے اچھی معلوم ہو، اور حال یہ ہو گا کہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر نشانہ سے !73"
اپنی خرافات کو آگے بڑھاتے ہوئے لکھتے ہیں :
"غزوہ حنین میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے جو غنائم تقسیم فرمائیں، اس پر ایک وہابی نے کہا کہ میں اس تقسیم میں عدل نہیں پاتا۔ اس پر فاروق اعظم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اجازت دیجئے کہ میں منافق کی گردن ماردوں؟ فرمایا، اسے رہنے دے کہ اس کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہونے والے ہیں۔ یہ اشارہ وہابیوں کی طرف تھا۔ یہ تھا وہابیہ کا باپ، جس کی ظاہری و معنوی نسل آج دنیا کو گندہ کر رہی ہے۔ 74"
بریلوی صاحب کے ایک پیروکار اپنے بغض و عناد کا اظہار ان لفظوں سے کرتے ہیں :
"خارجیوں کا گروہ فتنے کی صورت میں محمد بن عبدالوہاب کی سرکردگی میں نجد کے اندر بڑے زور شور سے ظاہر ہوا۔ محمد بن عبدالوہاب باغی،خارجی بے دین تھا۔ اس کے عقائد کو عمدہ کہنے والے اس جیسے دشمنان دین، ضال مضل ہیں۔ 75"
امجد علی رضوی نے بھی اسی قسم کی خرافات کا اظہار کیا ہے !76
ایک بریلوی مصنف نے تو الزام تراشی اور دشنام طرازی کی حد کر دی ہے۔ صدق و حیا سے عاری ہو کر لکھتا ہے :
"وہابیوں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بے گناہوں کو بے دریغ اور حرمین شریفین کے رہنے والوں کی عورتوں اور لڑکیوں سے زنا کیا
(لعنة اللہ علی الکاذبین!) سادات کرام کو بہت قتل کیا، مسجد نبوی شریف کے تمام قالین اور جھاڑوفانوس اٹھا کر نجد لے گئے۔ اب بھی جو کچھ ابن سعود نے حرمین شریفین میں کیا 77وہ ہر حاجی پر روشن ہے۔ 78"
ایک اور بریلوی، امام محمد بن عبدالوہاب اور ان کے ساتھیوں کے متعلق غلیظ اور غیر شائستہ زبان استعمال کرتے ہوئے لکھتا ہے :
" یہ پیارے مذہب اہل سنت کا رعب حقانیت ہے کہ فراعنہ نجد حجاز کی مقدس سرزمین پر مسلط ہوتے ہوئے بھی لرز رہے ہیں، کپکپا رہے ہیں۔ (اب کہاں گیا رعب حقانیت! اب تو نہ صرف مسلط ہو چکے ہیں بلکہ اکابرین بریلویت کا داخلہ بھی وہاں بند کر دیا گیا ہے !)
لکھتے ہیں :
"ناپاک، گندے، کفری عقیدے رکھنے والے حکومت سعودیہ، ملت نجدیہ خبیثہ، ابن سعود کے فرزند نامسعود۔ 79"
ایک مرتبہ بمبئی کی جامع مسجد کے امام احمد یوسف نے سعودی شہزادوں کا استقبال کیا، تو بریلوی حضرات نے ان کے متعلق تکفیری فتوے دیتے ہوئے کہا:
"احمد یوسف مردود نے شاہ سعود کے بیٹوں کا استقبال کیا ہے اور نجدی حکومت کی تعریف کی ہے۔ وہ نجدی حکومت جس کے نجس، کفریہ اور خبیث عقائد ہیں۔ اس نے کفار و مرتدین کی عزت کی ہے اور گندی نجدی ملت کا استقبال کیا ہے۔ وہ اپنے اس عمل کی وجہ سے کافر و مرتد ہو گیا ہے اور غضب الٰہی کا مستحق ٹھہرا ہے اور اسلام کو منہدم کیا۔ اس کے اس عمل کی وجہ سے عرش الٰہی ہل گیا ہے۔ جو اس کے کفر میں شک کرے، وہ بھی کافر ہے۔ 80"
یعنی سعودی خاندان کے افراد کا استقبال اتنا عظیم گناہ ہے کہ جس کے ارتکاب سے انسان کا و مرتد قرار پاتا اور غضب الٰہی کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ اس عمل کی وجہ سے عرش الٰہی بھی ہلنے لگتا ہے۔ دوسری طرف انگریزی استعمار کی حمایت و تائید کرنے سے ایمان میں کوئی فرق نہیں آتا، بلکہ اسے جلاء ملتی ہے اس کی وجہ صرف یہی ہو سکتی ہے کہ اہل توحید کی دعوت ان کی "دین کے نام پر دنیاداری" کے راستے میں حائل ہوتی ہے اور عوام الناس کو ان کے پھیلائے ہوئے جال سے آزاد کرتی ہے۔
افسوس تو اس بات کا ہے کہ ان کی کتب قادیانی،شیعہ،بابی،بہائی،ہند و،عیسائی اور دوسرے ادیان و فرق کے خلاف دلائل و احکامات سے تو خالی ہیں، مگر اہل حدیث اور دوسرے اہل توحید کے خلاف سباب و شتائم اور تکفیر و تفسیق سے بھری ہوئی ہیں۔
اہل حدیث کے علاوہ جناب بریلوی صاحب اور ان کے پیروکاروں نے دیوبندی حضرات کو بھی اپنی تکفیری مہم کی لپیٹ میں لیا اور ان پر کفر و ارتداد کے فتوے لگائے ہیں۔
سب سے پہلے دارالعلوم دیوبند کے بانی مولانا قاسم نانوتوی ان کی تکفیر کا نشانہ بنے، جن کے بارے میں مولانا عبدالحئی لکھنوی لکھتے ہیں :
"مولانا نانوتوی بہت بڑے عالم دین تھے، زہد و تقویٰ میں معروف تھے۔ ذکر و مراقبے میں مصروف رہتے، لباس میں تکلف نہ کرتے۔ آغاز زندگی میں صرف ذکر اللہ میں مصروف رہے، پھر حقائق و معارف کے ابواب ان پر منکشف ہوئے تو شیخ امداد اللہ (مشہور صوفی حلولی) نے انہیں اپنا خلیفہ منتخب کر لیا۔ عیسائیوں اور آریوں کے ساتھ ان کے مناظرے بھی بہت مشہور ہیں۔ ان کی وفات 1297ھ میں ہوئی۔ 81"
دیوبندی تحریک کے بانی اور اپنے وقت میں احناف کے امام مولانا قاسم نانوتوی کے متعلق خاں صاحب لکھتے ہیں :
"قاسمیہ قاسم نانوتوی کی طرف منسوب، جس کی "تحذیر الناس" ہے اور اس نے اپنے رسالہ میں کہا کہ بالفرض آپ کے زمانے میں بھی کہیں اور کوئی نبی ہو، جب بھی آپ کا خاتم ہونا بدستور باقی رہتا ہے۔ بلکہ اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم بھی کوئی پیدا ہو تو بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا۔ یہ تو سرکش شیطان کے چیلے اس مصیبت عظیم میں سب شریک ہیں۔ 82"
مزید کہا: قاسمیہ لعنہم اللہ ملعون و مرتد ہیں۔ 83"
ان کے ایک پیروکار نے لکھا: تحذیر الناس مرتد نانوتوی کی ناپاک کتاب ہے !84"
مولانا رشید احمد گنگوہی دیوبندی حضرات کے بہت جید عالم و فاضل ہیں۔ مولانا عبدالحئی لکھنوی ان کے متعلق لکھتے ہیں :
"شیخ امام، محدث رشید احمد گنگوہی محقق عالم و فاضل ہیں۔ صدق و عفاف توکل اور تصلب فی الدین میں ان کا کوئی مثیل نہ تھا۔ مذہبی امور میں بہت متشدد تھے۔ 85"
بریلی کے خاں صاحب کا ان کے پیروکاروں کے بارے میں خیال ہے :
"جہنمیوں کے جہنم جانے کی ایک وجہ (رشید احمد) گنگوہی کی پیروی ہو گی۔ 86"
اور ان کے بارے میں لکھتے ہیں :
"اسے جہنم میں پھینکا جائے گا اور آگ اسے جلائے گی اور (ذق الاشرف الرشید) کا مزہ چکھلائے گی۔ 87"
نیز: "رشید احمد کو کافر کہنے میں توقف کرنے والے کے کفر میں کوئی شبہ نہیں۔ 88"
ایک بریلوی مصنف نے اپنی ایک کتاب کے صفحہ میں چار مرتبہ "مرتد گنگوہی" کا لفظ دہرایا ہے۔ 89
ان کے اعلیٰ حضرت لکھتے ہیں : "رشید احمد کی کتاب"براہین قاطعہ" کفری قول اور پیشاب سے بھی زیادہ پلید ہے۔ جو ایسا نہ جانے وہ زندیق ہے۔ 90"
ان کے علاوہ بریلوی خاں صاحب نے مولانا اشرف علی تھانوی کو بھی کافر و مرتد قرار دیا ہے۔ مولانا اشرف علی تھانوی دیوبندی احناف کے بہت بڑے امام ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ "نزہۃ الخواطر" میں ہے :
"مولانا اشرف علی بہت بڑے عالم دین تھے۔ ان کی بہت سی تصنیفات ہیں۔ وعظ و تدریس کے لیے منعقد کی جانے والی مجالس سے استفادہ کیا اور ہندوؤانہ رسوم و عادات سے تائب ہوئے۔ 91"
ان کے متعلق احمد رضا صاحب لکھتے ہیں :
"اس فرقہ وہابیہ شیطانیہ کے بڑوں میں سے ایک شخص اسی گنگوہی کے دم چھلوں میں ہے، جسے اشراف علی تھانوی کہتے ہیں۔ اس نے ایک چھوٹی سی رسلیا تصنیف کی کہ چار ورق کی بھی نہیں۔ اور اس میں تصریح کی کہ غیب کی باتوں کا جیسا علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو ہے، ایسا تو ہر بچے اور ہر پاگل بلکہ ہر جانور اور ہر چارپائے کو حاصل ہے۔ 92"
آّگے چل کر لکھتے ہیں :
"بدکاری کو دیکھو، کیسے ایک دوسرے کو کھینچ کر لے جاتی ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ طائفہ سب کے سب کافر و مرتد ہیں اور باجماع امت اسلام سے خارج ہیں۔ جو ان کے کفر و عذاب میں شک کرے، خود کافر ہے۔ اور شفا شریف میں ہے، جو ایسے کو کافر نہ کہے یا ان کے بارے میں توقف کرے یا شک لائے، وہ بھی کافر ہو جائے گا۔ بے شک جن چیزوں کا انتظار کیا جاتا ہے، ان سب میں بدترین دجال ہے۔ اور بے شک اس کے پیرو ان لوگوں سے بھی بہت زیادہ ہوں گے۔ 93"
مزید لکھتے ہیں : "جو اشرف علی کو کافر کہنے میں توقف کرے اس کے کفر میں کوئی شبہ نہیں۔ 94"
نیز: "بہشتی زیور (مولانا تھانوی کی کتاب) کا مصنف کافر ہے۔ تمام مسلمانوں کو اس کتاب کا دیکھنا حرام ہے۔ 95"
نیز: "اشرفیہ سب مرتد ہیں۔ 96"
تجانب اہل السنہ میں ہے : "مرتد تھانوی!97"
اس طرح خان صاحب نے مشہور دیوبندی علماء مولانا خلیل احمد، مولانا محمود الحسن، مولانا شبیر احمد عثمانی وغیرہ کے خلاف بھی کفر کے فتوے صادر کیے ہیں۔
احمد رضا صاحب ان علماء و فقہاء کے پیروکاروں، عام دیوبندی حضرات کو کافر قرار دیتے ہیں ہوئے کہتے ہیں :
"دیوبندیوں کے کفر میں شرک کرنے والا کافر ہے۔ 98"
اسی پر اکتفاء نہیں کیا، مزید لکھتے ہیں : "انہیں مسلمان سمجھنے والے کے پیچھے نماز جائز نہیں۔ 99"
مزید: دیوبندیوں کے پیچھے نماز پڑھنے والا مسلمان نہیں۔ 100"
نیز: دیوبندی عقیدے والے کافر و مرتد ہیں۔ 101"
اتنا کچھ کہہ کر بھی خاں صاحب کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا۔ فرماتے ہیں :
"جو مدرسہ دیوبند کی تعریف کرے اور دیوبندیوں کو برا نہ سمجھے، اسی قدر اس کے مسلمان نہ ہونے کو بس ہے۔ 102"
اب بھی بریلویوں کے اعلیٰ حضرت کے دل کی بھڑاس نہیں نکلی۔ ارشاد فرماتے ہیں :
"دیوبندیوں وغیرہ کے کھانا پینا، سلام علیک کرنا، ان سے موت و حیات میں کسی طرح کا کوئی اسلامی برتاؤ کرنا سب حرام ہے۔ نہ ان کی نوکری کرنے کی اجازت ہے، نہ انہیں نوکر رکھنے کی اجازت کہ ان سے دور بھاگنے کا حکم ہے۔ 103"
نیز: "انہیں قربانی کا گوشت دینا بھی جائز نہیں۔ 104"
جناب بریلوی کے ایک پیروکار لکھتے ہیں : "دیوبندی، بدعتی، گمراہ اور شرار خلق اللہ ہیں 105"
ایک اور بریلوی مصنف لکھتے ہیں : "دیوبندیہ بحکم شریعت کفار و مرتدین لئیم ہیں۔ 106"
بریلوی اعلیٰ حضرت کے نزدیک دیوبندیوں کا کفر ہندوؤں، عیسائیوں اور مرزائیوں سے بھی بڑھ کر ہے۔
فرماتے ہیں : "اگر ایک جلسہ میں آریہ و عیسائی اور دیوبندی، قادیانی وغیرہ جو کہ اسلام کا نام لیتے ہیں، وہ بھی ہوں تو وہاں بھی دیوبندیوں کا ردّ کرنا چاہئے، کیونکہ یہ لوگ اسلام سے نکل گئے مرتد ہو گئے اور مرتدین کی مدافعت بد تر ہے، کافر اصلی کی موافقت سے۔ 107"
اور : "دیوبندی عقیدہ والوں کی کتابیں ہندوؤں کی پوتھیوں سے بدتر ہیں۔ ان کتابوں کو دیکھنا حرام ہے۔ البتہ ان کتابوں کے ورقوں سے استنجاء نہ کیا جائے۔ حروف کی تعظیم کی وجہ سے، نہ کہ ان کتابوں کی۔ نیز اشرف علی کے عذاب اور کفر میں شک کرنا بھی کفر ہے۔ 108"
ایک اور بریلوی مصنف نے یوں گل فشانی کی ہے :
"دیوبندیوں کی کتابیں اس قابل ہیں کہ ان پر پیشاب کیا جائے ان پر پیشاب کرنا پیشاب کو مزید ناپاک بناتا ہے۔ اے اللہ ہمیں دیوبندیوں یعنی شیطان کے بندوں سے پناہ میں رکھ!109"
دیوبندی حضرات اور ان کے اکابرین کے متعلق بریلوی مکتب فکر کے کفریہ فتوے آپ نے ملاحظہ فرمائے، اب ندوۃ العلماء کے متعلق ان کے ارشادات سنئے۔
جناب برکاتی نے حشمت علی صاحب سے تصدیق کروا کے اپنی کتاب تجانب اہل السنہ میں لکھا ہے :
ندوۃ العلماء کو ماننے والے دہریے اور مرتد ہیں۔ 110"
خود خاں صاحب بریلوی کا ارشاد ہے :
ندوۃ کھچڑی ہے، ندوہ تباہ کن کی شرکت مردود، اس میں صرف بد مذہب ہیں۔ 111"
جناب بریلوی نے ندوۃ العلماء سے فارغ ہونے والوں کو کافر و مرتد قرار دینے کے لیے دو رسالے ( الجام السنۃ لاھل الفتنۃ) اور (مجموعۃ فتاوی الحرمین برجف ندوۃ المین) تحریر کیے۔
تجانب اہل السنہ میں بھی ندوۃ العلماء سے فارغ ہونے والوں کے خلاف تکفیری فتووں کی بھرمار ہے۔ 112"
مطلقاً وہابیوں کے متعلق ان کے فتوے ملاحظہ ہوں :
"وہابیہ اور ان کے زعماء پر بوجوہ کثیر کفر لازم ہے اور ان کا کلمہ پڑھنا ان سے کفر کو دور نہیں کر سکتا۔ 113"
نیز: "وہابیہ پر ہزار درجہ سے کفر لازم آتا ہے۔ 114"
نیز: "وہابی مرتد باجماع فقہاء ہیں 115"
جناب احمد رضا مزید فرماتے ہیں : "وہابی مرتد اور منافق ہیں۔ اوپر اوپر کلمہ گو ہیں۔ 116"
نیز: "ابلیس کی گمراہی وہابیہ کی گمراہی سے ہلکی ہے۔ 117"
نیز: "خدا وہابیہ پر لعنت کرے، ان کو رسوا کرے اور ان کا ٹھکانہ جہنم کرے۔ 118"
نیز: وہابیہ کو اللہ برباد کرے یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں۔ 119"
نیز: "وہابیہ اسفل السافلین پہنچے۔ 120"
نیز: اللہ عزوجل نے وہابیہ کی قسمت میں ہی کفر لکھا ہے۔ 121"
ظاہر ہے جب تمام وہابی کفار و مرتدین ہیں تو ان کی کوئی عبادت بھی قبول نہیں۔ اس بات کا جناب احمد رضا نے یوں فتویٰ دیا ہے :
"وہابیہ کی نہ نماز ہے نہ ان کی جماعت جماعت۔ 122"
خاں صاحب سے پوچھا گیا کہ وہابیہ کی مسجد کا کیا حکم ہے؟ تو جواب دیا "ان کی مسجد عام گھر کی طرح ہے۔ جس طرح ان کی نماز باطل، اسی طرح اذان بھی۔ لہٰذا ان کی اذان کا اعادہ نہ کیا جائے۔ 123"
بریلوی حضرات کے نزدیک وہابیوں کو "مسلمانوں کی مساجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ خاں صاحب کے ایک ساتھی نعیم مراد آبادی فرماتے ہیں :
"مسلمان وہابیہ غیر مقلدین کو اپنی مسجد میں نہ آنے دیں، وہ نہ مانیں تو قانونی طور پر انہیں رکوا دیں۔ ان کا مسجد میں آنا فتنہ کا باعث ہے۔ چنانچہ اہل سنت کی مسجد میں وہابی و غیر مقلد کو کوئی حق نہیں۔ 124"
بریلوی حضرات نے وہابیوں کو مساجد سے نکالنے کے متعلق ایک کتاب تصنیف کی ہے (اخراج الوھابیین عن المساجد) یعنی "وہابیوں کو مساجد سے نکالنے کا حکم۔ "
آج بھی کچھ ایسی مساجد (مثلاً بیگم شاہی مسجد اندرون مستی دروازہ لاہور) موجود ہیں جن کے دروازوں پر لکھا ہوا ہے کہ :
"اس مسجد میں وہابیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ "
خود میں نے لاہور میں دو ایسی مساجد دیکھی ہیں، جہاں یہ عبارت ابھی تک درج ہے !
جناب احمد رضا خاں صاحب بریلوی لکھتے ہیں :
"وہابیوں کے پیچھے نماز ادا کرنا باطل محض ہے۔ 125"
نیز: "اقتدار احمد گجراتی کا بھی یہی فتویٰ ہے !126"
جناب بریلوی کا ارشاد ہے :
"وہابی نے نماز جنازہ پڑھائی تو گویا مسلمان بغیر جنازے کے دفن کیا گیا۔ 127"
ان سے پوچھا گیا کہ اگر وہابی مر جائے تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے، اور جو پڑھے اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
جواب میں ارشاد فرمایا: "وہابی کی نماز جنازہ پڑھنا کفر ہے۔ 128"
نیز: "وہابیوں کے لیے دعا کرنا فضول ہے۔ وہ راہ راست پر نہیں آ سکتے۔ 129"
صرف اسی پر بس نہیں بلکہ:
"وہابیوں کو مسلمان سمجھنے والے پیچھے بھی نماز جائز نہیں۔ 130"
ان کے ایک پیروکار نے لکھا ہے :
"جو اعلیٰ حضرت کو برا کہے، اس کے پیچھے بھی نماز جائز نہیں۔ 131"
وہابیوں کے ساتھ مکمل بائیکاٹ کا فتویٰ دیتے ہوئے جناب احمد رضا بریلوی فرماتے ہیں :
"ان سب سے میل جول قطعی حرام ہے۔ ان سے سلام و کلام حرام، انہیں پاس بٹھانا حرام، ان کے پاس بیٹھنا حرام، بیمار پڑیں تو ان کی عیادت حرام، مر جائیں تو مسلمانوں کا سا انہیں غسل و کفن دینا حرام، ان کا جنازہ اٹھانا حرام، ان پر نماز پڑھنا حرام، ان کو مقابر مسلمین میں دفن کرنا حرام، اور ان کی قبر پر جانا حرام!132"
ایک اور صاحب لکھتے ہیں :
"وہابیہ گمراہ اور گمراہ گر ہیں۔ ان کے پیچھے نماز درست نہیں اور نہ ان سے میل جول جائز ہے۔ 133"
مزید: "ان سے بیاہ شادی کرنا ناجائز، سلام ممنوع اور ان کا ذبیحہ نا درست، یہ لوگ گمراہ، بے دین ہیں۔ ان کے پیچھے نماز ناجائز اور اختلاط و مصاحبت ممنوع ہے۔ 134"
نیز: "وہابیوں سے مصافحہ کرنا ناجائز و گناہ ہے۔ 135"
احمد یار گجراتی کہتے ہیں :
"حنفیوں کو چاہئے کہ وہ وہابیوں کے کنویں کا پانی بے تحقیق نہ پئیں 136"
نیز: "وہابیوں کے سلام کا جواب دینا حرام ہے۔ 137"
مزید: "جو شخص وہابیوں سے میل جول رکھے، اس سے بھی بیاہ شادی ناجائز ہے 138"
احمد رضا صاحب کا ارشاد ہے :
"وہابی سے نکاح پڑھوایا تو نہ صرف یہ کہ نکاح نہیں ہوا، بلکہ اسلام بھی گیا۔ تجدید اسلام و تجدید نکاح لازم139"
نیز: "نکاح میں وہابی کو گواہ بنانا بھی حرام ہے۔ 140"
خاں صاحب کے ایک خلیفہ ارشاد فرماتے ہیں :
"وہابی سے نکاح نہیں ہو سکتا کہ وہ مسلمان نہیں، کفو ہونا بڑی بات ہے۔ 141"
اور خود اعلیٰ حضرت صاحب کا فرمان ہے :
"وہابی سب سے بدتر مرتد ہیں۔ ان کا نکاح کسی حیوان سے بھی نہیں ہو سکتا۔ جس سے ہو گا زنائے خالص ہو گا۔ 142"
یہ ارشاد کئی دفعہ پڑھنے میں آیا ہے، میں پہلی مرتبہ بریلوی حضرات سے پوچھنے کی جسارت کرتا ہوں کہ ان کے اعلیٰ حضرت کے نزدیک کسی وہابی کا نکاح تو حیوان سے نہیں ہو سکتا، لیکن کیا بریلوی حضرات کا ہو سکتا ہے؟
جناب احمد رضا صاحب کو اس بات کا شدید خطرہ تھا کہ لوگ وہابیوں کے پاس جا کر ان کے دلائل سن کر راہ راست پر نہ آ جائیں۔ اس خطرے کو بھانپتے ہوئے خاں صاحب فرماتے ہیں :
"وہابیہ سے فتویٰ طلب کرنا حرام، حرام اور سخت حرام ہے۔ 143"
امجد علی صاحب لکھتے ہیں :
"وہابیوں کو زکوٰۃ دی، زکوٰۃ ہرگز ادا نہ ہو گی۔ 144"
بریلوی اعلیٰ حضرت سے پوچھا گیا، وہابیوں کے پاس اپنے لڑکوں کو پڑھانا کیسا ہے؟ تو جواب میں ارشاد فرمایا:
"حرام،حرام،حرام، اور جو ایسا کرے وہ بچوں کا بد خواہ اور گناہوں میں مبتلا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اپنے آپ کو، اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔ 145"
وہابیوں کے ہاتھ سے ذبح کیے ہوئے جانوروں کے متعلق احمد رضا صاحب کا ارشاد ہے :
"یہودیوں کا ذبیحہ حلال ہے، مگر وہابیوں کا ذبیحہ محض نجس مردار، حرام قطعی ہے۔ اگرچہ لاکھ بار نام الٰہی لیں اور کیسے ہی متقی، پرہیزگار بنتے ہوں کہ یہ سب مرتدین ہیں۔ 146"
ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں :
ایسے زانی کہ جن کا زنا کرنا ثابت ہو چکا ہو، ان کا ذبیحہ حلال ہے۔ 147"
یہ سارا کچھ اس لیے ہے کہ:
"وہابی یہود و نصاریٰ، ہندوؤں اور مجوسیوں سے بھی بدتر ہیں اور ان کا کفر ان سے بھی زیادہ ہے۔ 148"
مزید: "وہابی ہر کافر اصلی یہودی، نصرانی، بت پرست، اور مجوسی سب سے زیادہ اخبث، اضر اور بدتر ہیں۔ 149"
نیز: "یہ کتے سے بھی بدتر و ناپاک تر ہیں کہ کتے پر عذاب نہیں، اور یہ عذاب شدید کے مستحق ہیں۔ 150"
آہ!
(وَمَا نَقَمُوا مِنھُم اِلَّا اَن یَّومِنُوا بِاللّٰہِ العَزِیزِ الحَمِیدِ) (البروج8)
"ان لوگوں نے صرف اس بات کا انتقام لیا ہے کہ یہ (ان کی خرافات کی بجائے ) اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے ہیں۔ "
نیز: "بریلوی حضرات کے نزدیک وہابیوں کی کتابوں کا مطالعہ حرام ہے۔،،152
مزید: "غیر عالم کو ان کی کتابیں دیکھنا بھی جائز نہیں۔ 153"
خود جناب بریلوی کا کہنا ہے :
"عالم کامل کو بھی ان کی کتابیں دیکھنا ناجائز ہے 154" کہ انسان ہے، ممکن ہے کوئی بات معاذ اللہ جم جائے اور ہلاک ہو جائے۔ 155"
نیز ایک کتاب کے متعلق فرماتے ہیں :
"عام مسلمانوں کو اس کتاب کا دیکھنا بھی حرام ہے۔ 156"
نعیم الدین مراد آبادی لکھتے ہیں :
"ابن تیمیہ (رحمہ اللہ) اور اس کے شاگرد ابن قیم جوزی (رحمہ اللہ) وغیرہ کی کتابوں پر کان رکھنے سے بچو۔ 157"