• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریلویت کا اللہ تعالیٰ سے اختلاف

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہ بات حضرت علی رضی اللہ عنہ نہیں جانتے تھے اس لئے وہ اپنی خلافت کے مشورے کے لئے قبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر نہیں گئے؟ اور آپ کے عقیدے کے مطابق تحریف قرآن ہوئی تو اس وقت بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں اس حالت سے آگاہ تھے لیکن انہوں نے اس سے روکا نہیں؟ کیا ایسے ہی ؟معاذاللہ ثم استغفراللہ

کیا گندے عقیدے ہیں آپ لوگوں کے، پتہ نہیں کس منہ سے اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہو، اللہ ہمیں ایسے عقیدوں اور ایسی گستاخیوں سے محفوظ فرمائے آمین
بیوہ عورتوں کی طرح کے کوسنے ! کیا اس سے دلیل میں وزن بڑھ جاتا ہے ؟؟
سمپل سی بات ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تھی اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وحی کے ذریعے قیامت تک کے حالات جو اللہ نے بتائے تھے وہ بتا دئیے۔
تو کیا وہ تمام حالات رسول اللہﷺ کو اب بھی یاد ہیں یا نہیں جواب یہ کہ اب بھی یاد ہیں اور جن لوگوں کو بتائے ان میں سے جن لوگوں نے ان باتوں کو اس وقت سے یاد رکھا ہوا تھا وہ اپنی قبور انوار میں تشریف فرما ہوتے ہوئے ان حالات کو یاد رکھے ہوئے ہیں ان تمام باتوں سے معلوم ہوا کہ خوارج کی طرح ان آیات کو مسلمانوں پر فٹ کرنا درست نہیں
کیا اب بھی میں نہ مانو کی تکرار کی جائے گی ؟؟؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
انسان پر سب سے بڑی تکلیف جو آئے گی وہ قیامت کے دن ہوگی اس تکلیف میں مبتلاء لوگ اپنی داد رسی کے لئے انبیاء علیہم السلام کے پاس جاکر فریاد کریں گے اس تکلیف سے نجات رسول اللہﷺ کی شفاعت سے ہی ممکن ہوگی اس لئے درجہ بالا آیت کا اطلاق خوارج تو انبیاء کرام اور صالحین پر کرسکتے ہیں کوئی مسلمان نہیں کرسکتا
اسی لئے ابن عمر خوارج کو بد ترین مخلوق کہتے تھے کہ خوارج نے یہ کیا کہ مشرکوں پر نازل ہونے والی آیات کا اطلاق مسلمانوں پر کرنے لگے
اللہ ہم سب کو ھدایت عطاء کرے آمین
کھسیانی بلی کھمبا نوچے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بیوہ عورتوں کی طرح کے کوسنے ! کیا اس سے دلیل میں وزن بڑھ جاتا ہے ؟؟

تو کیا وہ تمام حالات رسول اللہﷺ کو اب بھی یاد ہیں یا نہیں جواب یہ کہ اب بھی یاد ہیں اور جن لوگوں کو بتائے ان میں سے جن لوگوں نے ان باتوں کو اس وقت سے یاد رکھا ہوا تھا وہ اپنی قبور انوار میں تشریف فرما ہوتے ہوئے ان حالات کو یاد رکھے ہوئے ہیں ان تمام باتوں سے معلوم ہوا کہ خوارج کی طرح ان آیات کو مسلمانوں پر فٹ کرنا درست نہیں
کیا اب بھی میں نہ مانو کی تکرار کی جائے گی ؟؟؟
بیاں میں نکتہ توحید آ تو سکتا ہے​
تیرے دماغ میں بت خانہ ہو تو کیا کہئے​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
تو کیا وہ تمام حالات رسول اللہﷺ کو اب بھی یاد ہیں یا نہیں جواب یہ کہ اب بھی یاد ہیں اور جن لوگوں کو بتائے ان میں سے جن لوگوں نے ان باتوں کو اس وقت سے یاد رکھا ہوا تھا وہ اپنی قبور انوار میں تشریف فرما ہوتے ہوئے ان حالات کو یاد رکھے ہوئے ہیں ان تمام باتوں سے معلوم ہوا کہ خوارج کی طرح ان آیات کو مسلمانوں پر فٹ کرنا درست نہیں
میں تو ایک ہی بات کہوں گا یہاں کہ
هاتو برهانكم ان كنتم صادقين
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
شاید آپ کی نظر میں صحیح بخاری کی دلیل دلیل نہیں لیجئے اب آپ کی طرف سے پیش کی گئی قرآن کی ادھوری آیت کو پورا تلاوت کرتے ہیں اور پھر اس آیت قرآنی پر غور کرتے کہ کیوں صحابہ نے رسول اللہﷺ کے سوال پر بھی اس آیت کو تلاوت نہیں کیا
صحابہ اس آیت قرآنی کی تلاوت اس طرح فرماتے تھے

قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحًا وَلاَ يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا
الکھف : 110

اگر اس آیت کی تلاوت وہابی طریقے سے کی جائے یعنی صرف قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ تک تو پھر انسان وہابی کی طرح گمراہ ہوسکتا ہے اور اگر صحابی کے طریقے پر اس آیت کو پورا پڑھاجائے تو پھر انسان اس آیت قرآنی سے گمراہ نہیں ہوسکتا کیونکہ صحابی یہ جانتے تھے کہ رسول اللہﷺ ایسے بشر ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ وحی نازل فرماتا ہے اس لئے رسول اللہﷺ کے سوال أيُّكم مثلي "تم میں کون میری مثل ہے "کے جواب میں صحابی ، وہابی کی طرح یہ نہیں کہتے کہ آپ بھی ہماری مثل بشر ہو بلکہ وہ خاموش ہوجاتے ہیں کیونکہ صحابی جانتے رسول اللہﷺ کی طرح اللہ ہم پر وحی نازل نہیں فرماتا
والسلام
السلام و علیکم -

اس آیت (قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ سوره الكهف) سے واضح ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم ایک انسان (بشر تھے) دوسرے انسانوں کی طرح - یعنی نوری مخلوق نہیں تھے اور نہ کوئی اور غیر مرآئی مخلوق تھے - کیوں کہ اگلی آیت میں الله اپنے نبی سے خود کہلوا رہا ہے کہ ہوں تو میں تہماری طرح کا بشر لیکن تم میں اور مجھ میں فرق یہ ہے کہ مجھ پر الله کی وحی نازل ہوتی ہے - جسے پہلے انبیاء پر نازل ہوتی رہی -
یہ آیت کافروں کے اس اعتراض پر اتری تھی کہ ایک ہم جیسے انسان پر الله کی وحی کیسے نازل ہو سکتی ہے ؟؟؟

وَقَالُوا مَالِ هَذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الأَسْوَاقِ سوره الفرقان ٧
یہ کیسا رسول ہے جو کھانا بھی کھاتا ہے، اور بازاروں میں بھی چلتا پھرتا ہے -


چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور بشریت کے بارے میں جو قرآن نے کہہ دیا ہے اس سے تجاوز کرنا درست نہیں ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نور کہنا، یا آپکے بارے میں عدم سایہ کا دعوی کرنا ، یا یہ کہنا کہ آپکو نور سے پیدا کیا گیا ، یہ سب کچھ اس غلو میں شامل ہے جس کے بارے میں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: (مجھے ایسے بڑھا چڑھا کر بیان نہ کرو جیسے عیسی بن مریم کو نصاری نے بڑھایا، بلکہ میرے بارے میں صرف یہ کہو: اللہ کا بندہ اور اسکا رسول) بخاری (6830)

اور بخاری کی یہ حدیث کہ جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ "تم میں سے کون مجھ جیسا ہے؟؟" یہ غالبا ایک غزوہ کے موقعے پر جب صحابہ کرام رضوان الله اجمعین بھوک کی شدت سے نڈھال تھے تب آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے فرمایا تھا- پوری عبارت اس طرح ہے "مجھے تو میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے- تم میں سے کون مجھ جیسا ہے؟؟"

مطلب یہ تھا کہ : الله نے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو جو برداشت اور الله پر بھروسہ کی قوت دی تھی وہ اور کسی میں نہیں تھی- یعنی آپ کا کوئی صحابی اس معاملے میں آپ کی برابری نہیں کرسکتا تھا- لیکن اس سے یہ مطلب اخذ کرنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک انسان نہیں بلکہ کوئی نوری مخلوق ہیں یہ ایک جہالت اور کفر کی بات ہے -

قرآن میں الله کا ارشاد ہے کہ :

وَمَا جَعَلْنَاهُمْ جَسَداً لا يَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوا خَالِدِينَ سوره الانبیا ء ٨
:اور ہم نے ان [انبیاء] کو ایسی جان نہیں بنایا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں، اور نہ ہی انہیں ہمیشہ رہنے والا بنایا- (یعنی باقی انسانوں کی طرح انھیں بھی موت کا سامنا کرنا ہوتا ہے)-


والسلام -
 
Top