محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
اس کا مفصل جواب تو اوپر دے چکا ہوں، لیکن شاید آپ غور کرنے کی زحمت نہیں کرتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ان کی برزخی زندگی شروع ہو چکی ہے اور انبیاء کے جسموں کو مٹی نہیں کھاتی۔ آپ لوگوں کا جو عقیدہ ہے کہ فوت ہونے کے بعد انبیاء اور اللہ کے نیک بندے اپنی قبر میں زندہ ہوتے ہیں، اوپر جو اُس وقت حالات ہوتے ہیں ان تمام سے واقف ہوتے ہیں، لوگوں کی باتیں سنتے ہیں ان کا جواب دیتے ہیں، مشکل کشائی ، حاجت روائی کرتے ہیں اور دیگر شرکیہ عقائد جو آپ لوگوں نے قبر والوں سے وابستہ کر رکھے ہیں، میں نے ان تمام کا رد کیا ہے کہ فوت ہونے کے بعد ایسی کوئی مدد یا مشکل کشائی یا حاجت روائی نہیں کر سکتے۔ جس کے دلائل میں اوپر قرآنی آیات پیش کیں ہیں۔یاد رہے کہ یہ ساری باتیں آپ کے مندرجہ ذیل پوسٹر پر ہورہی ہے جس میں آپ نے یہ کہا ہے قبر کے مردے دنیا کے حالات سے آگاہ نہیں ہوتے اور اس میں آپ نے انبیاء علیہم السلام کو بھی شامل کیا ہے
اور اب آپ یہ فرمارہے ہیں کہ رسول اللہﷺ کو اللہ نے تعالیٰ نے ابتداء خلق سے لیکر لوگوں کے جنت اور جہنم میں جانے تک تمام حالات وحی کے ذریعہ بتا دئے ہیں یعنی جو کچھ آج اس دنیا میں ہورہا ہے اس کی آگاہی بھی رسول اللہ ﷺ کو پہلے ہی سے تھی اگر آج رسول اللہ ﷺ اپنے مزار اقدس میں تشریف رکھتے ہوئے ان حالات سے آگاہ ہیں اور کل قیامت کے دن بھی آگاہ ہی ہونگے تو اس حساب سے تو آپ نے اپنے پوسٹر کا رد خود ہی فرما دیا
اوپر ترجمے میں غور کریں:
"اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں وه کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے، بلکہ وه خود پیدا کیے ہوئے ہیں (20) مردے ہیں زنده نہیں، انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے"۔۔۔سورۃ النحل
آپ لوگ جس ہستی کو اللہ کے ساتھ زیادہ شریک ٹھہراتے ہیں وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں (نعوذباللہ پاک ہے اللہ مشرکوں کے شرک سے) (حضرت علی رضی اللہ عنہ خود آپ کے شرک سے برَی ہیں) آپ لوگ حضرت علی کو خدا کا درجہ دیتے ہیں (قلندر کے مزار پر موجود بینر کی ویڈیو اس کا ثبوت ہے) حضرت علی کو مشکل کشا، حاجت روا، اولادیں دینے والا اور دیگر مافوق الاسباب اختیارات کا مالک سمجھتے ہیں۔ حالانکہ حضرت علی ان اختیارات کے مالک نہ تھے نہ انہوں نے کبھی دعویٰ کیا، آپ آج تک کوئی دلیل دینے سے قاصر ہیں، تو اس پر غور کریں تو اللہ نے واضح کہہ دیا ہے کہ نہ تو کوئی چیز پیدا کر سکتے ہیں، مثلا حضرت علی نے کچھ پیدا نہیں کیا۔ بلکہ خود پیدا کئے گئے ہیں اور حضرت علی ابوطالب کی اولاد ہیں، مردے ہیں زندہ نہیں اور یہ بھی واضح ہے کہ حضرت علی کی برزخی زندگی ہے لہذا وہ دنیا سے وفات پا چکے ہیں اور انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے حضرت علی اور دیگر لوگوں کو جو وفات پا چکے ہیں یہ پتہ نہیں کہ قیامت کب آئے گی اور وہ کب کھڑا کئے جائیں گے۔
یہ ہے اسلامی عقیدہ جس میں اہل باطل نے رخنے ڈالے ہیں۔ اللہ تعالیٰ عقیدہ توحید سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
نوٹ: آپ اپنے موقف کے حق میں قرآن و حدیث سے دلائل پیش کریں، محض آپ کا نظریہ دلیل نہیں بن سکتا۔