محترم
انس بھائی اور
شاکر بھائی کے ساتھ کل ملاقات میں محترم نعیم یونس بھائی کی موجودگی میں آپ نے شکایت کی تھی تو سوچا کہ دیکھ لوں کیا معاملہ ہے
محترم بھائی واللہ آپ کے دین پر حریص ہونے کی انتہائی قدر کرتا ہوں مگر شریعت میں خلوص کے ساتھ مسئلہ کی حیثیت کو بھی دیکھا جاتا ہے ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ اسلام کے بارے میں بہت ہی زیادہ پر خلوص تھے حتی کہ جو اپنے لئے پسند کرتے بالکل وہی اپنے غلام کے لئے پسند کرتے زکوۃ ادا کرنے کے بعد بھی مال کو جمع کرنے کے خلاف تھے انکی پوری زندگی قربانیوں سے بھری پڑی ہے مگر جمہور صحابہ سے انکا اختلاف ہی رہا ہے حتی کہ اپنی آخری زندگی مدینہ سے باہر ایک ویران علاقہ میں گزاری
پس محترم بھائی اور بحث میں دو باتیں دیکھی ہیں
ایک یہ کہ کیا پکا بے نمازی کافر ہے تو اس میں میرا موقف بھی مکمل آپ کے ساتھ ہے اور دوسرے دلائل مجھے کمزور لگتے ہیں
دوسری بحث یہ کہ جو بے نمازی کو کافر نہیں سمجھتا اسکو بھی آپ گمراہ سمجھ رہے ہیں تو محترم بھائی میرے نزدیک یہ ایک خطرناک رجحان ہے جو انسان کو خارجیوں کے منیج کی طرف لے جا سکتا ہے
جس طرح بے نمازی یا تحکیم بغیر ما انزل اللہ کے مرتکب کو کافر کہنے والوں کو خارجی کہ دینا ایک خطرناک ارجائی رجحان ہے اسی طرح اسکے برعکس نظریہ رکھنے والے کو گمراہ کہنا بھی خارجیوں کی طرح ایک خطرناک تکفیری رجحان ہے جس سے امت مسلمہ کبھی ترقی نہیں کر سکتی
کسی شخص کی کسی انتہائی جسارت کی وجہ سے کوئی دوسرا شخص ایسی جسارت کرنے والے کو کافر و مشرک کہہ دیتا ہے تو اُسے ہمیشہ کے لئے نہیں سمجھنا چاہیئے بلکہ جس تناظر میں اُس نے کافر و مشرک کہا ہے اسے بھی نظر میں رکھنا چاہیئے۔
محترم بھائی یہی حق میرے خیال میں بے نمازی کے کفر کو کفر اصغر سمجھنے والے کو بھی دینا چاہئے کہ پتا نہیں وہ کس تناظر میں ایسا کہ رہا ہے اور اسکے پیچھے بھی مخلص علماء ہیں
ہمارے لئے اُس کا ظاہر ہی ہے
ظاہرا کسی کفر و شرک والے کام پر جان نکلے گی تو اُسے کافر و مشرک نہ گرداننا، ایمان اور ایمان والوں کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔ اللہ تعالیٰ کے بہت سے فرامین کی بھی حق تلفی ہو گی۔ اور اللہ کی واضح اور روشن آیات کے ساتھ مذاق بھی ہو گا۔ اللہ کی نافرمانی بھی ہو گی۔اور ان چیزوں کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔
محترم بھائی یہاں ظاہر کا معاملہ نہیں ظاہر کا جھگڑا تو تب ہوتا جب دوسرے گروہ والے اسکو غلط نہ مان رہے ہوتے بلکہ یہاں معاملہ تو بے نمازی کے کافر ہونے یا نہ ہونے کا ہے جس میں دونوں طرف دلائل اور علماء موجود ہیں جن میں راجح کا حکم تو لگایا جا سکتا ہے مگر غلط کا نہیں لگایا جا سکتا اور اسکی دلیل یہ ہے کہ آپ اور میں جن علماء کے دلائل کو مان کر بے نمازی کو کافر کہتے ہیں ان میں سے میں نے کسی عالم کو دوسرے گروہ کو گمراہ کہتے نہیں دیکھا البتہ اجتہادی غلطی پر کہا ہے
اب محترم بھائی اوپر مجھے کسی بھائی کی کوئی بات ایسی نہیں ملی جس میں آپ سے بے نمازی کو کافر کہنے کا حق چھینا گیا ہو واللہ اعلم
اب ایک ایسی بات لکھوں گا جسے کوئی بھی شخص اپنے اوپر تنقید نہ سمجھے بلکہ ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچے۔ کیونکہ اگر جذبات کے تحت سوچیں تو یہ بہت بڑا فتوی ہو گا اور اللہ تعالیٰ مجھے ایسا کام کرنے کی توفیق نہ دے۔
بات یہ ہے کہ اگر جو شخص خود نماز میں کمی و کوتاہی کرتا ہو گا اور وہ دینی علم کا بھی حامل ہو گا تو اُس کی گفتگو کا محور ایسا ہی ہو گا کہ تارک نماز کفر اصغر کا مرتکب ہے۔ اس کے بر عکس جو شخص خود نماز میں کمی کوتاہی نہیں کرتا ہو گا وہ اس مسئلہ پر بات کرتے ہوئے تارک نماز کو کفر اکبر کا ہی مرتکب گردانے گا۔
محترم بھائی اگر یہ بات پرانے فقہاء اور محدثین پر فٹ کریں تو میرے خیال میں اسکے غلط ہونے میں کوئی مانع نہیں ہو گا اور اگر آج کی بات کر رہے ہیں تو شاید آپ مطلقا ایسا نہیں کہ سکتے کیونکہ میں نے اپنے گروہ والوں میں سے بھی کچھ کو سستی کرتے دیکھا ہے واللہ اعلم
دوبارہ عرض کر دیتا ہوں کہ میری اس بات کو جذبات کے تحت فتوی نہ سمجھا جائے بلکہ یہ سمجھا جائے کہ اگر ایسے الفاظ لکھنے، بولنے اور ادا کرنے سے کسی کی یہ بدعادت ختم ہو جائے تو مقصود یہی ہے۔
محترم بھائی یہاں پر آپ دوسرےگروہ(جو بے نمازی کی تکفیر نہیں کرتا) سے بھی لازمی یہ کہلوانا چاہتے ہیں کہ وہ بہتر نتائج کے لئے ہی سہی مگر بے نمازی کی تکفیر کر دے تو محترم بھائی یہی وہ خطرناک رجحان ہے جسکو خارجیوں نے اپنایا
مجھے بتائیں کہ پھر تو خارجی اچھے ہی تھے کہ گناہ کبیرہ کو کفر کہتے تھے تاکہ لوگ اس گناہ کو ترک کر دیں کیا انکو یہ دلیل دینے کا حق آپ دے سکتے ہیں
مگر مجھے محترم بھائی لگتا ہے کہ آپ سے یہ سب لاشعوری طور پر ہوا ہے ورنہ واللہ مجھے پتا ہے کہ آپ جانتے بوجھتے ایسا نہیں سمجھتے اللہ ہمیں سمجھ دے امین
اس لئے اگر اس مسئلہ کو اس دردِ دِل کے ساتھ دیکھا جائے تو شاید ترک نماز کا کفر، کفر اصغر یا کفر اکبر ہونا، ہم بھول جائیں اور اصلاح کی طرف توجہ کرتے ہوئے تارک نماز کو نہی عن المنکر کرتے رہیں۔
جی محترم بھائی آپ نے بڑی اچھی بات کی ہے اور ہمیں واقعی ایسا ہی کرنا چاہئے کہ دعوت کے لئے کفر اصغر اور اکبر کو بھول کر دعوت دیں یا پھر جس کو دعوت دے رہے ہیں اس معاملے میں اسکے عقیدہ کو دیکھ کر دعوت حکمت کے ساتھ دیں