محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
محمد آصف مغل
فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا۔۔۔سورة البقرة
ترجمه: ان دونوں میں بہت بڑا گناه ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائده بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا گناه ان کے نفع سے بہت زیاده ہے
اب اگر کوئی بڑے نقصان سے قطع نظر ہو کر محض تھوڑے فائدے حاصل کرنے کے لئے شراب کا استعمال کرے تو کیا آپ اس کو اجازت دیں گے؟ اور اگر وہ قرآن کی یہ آیت بطور دلیل پیش کرے تو کیا آپ یہ کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ کو نعوذباللہ ایسا نہیں لکھنا چاہئے تھا، نہیں تو پھر مان لیں کہ اللہ کے ہر کام میں حکمت ہے۔ اللہ نے اس آیت میں جو فرمایا ہم اس پر ایمان و یقین رکھتے ہیں۔ یہ بات صرف سمجھانے کے لئے کہہ رہا ہوں۔
ان صاحب کی تحقیق کو قرآن و حدیث کی روشنی میں پرکھ لیں ، اہل سنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق ہے تو مان لیں ورنہ ترک کر دیں۔ ویسے ہمارے عقیدے کے مطابق ایمان کم یا زیادہ ہوتا ہے۔ایک صاحب کی تحقیق بتاتی ہے کہ ایمان صرف دل سے قبول کرنے کا نام ہے۔ نہ تو یہ زیادہ ہوتا ہے اور نہ کم وغیرہ وغیرہ۔
ان کے اپنے دلائل ہیں۔ایک شخص کہتا ہے کہ جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والا کفر اصغر کا مرتکب ہے
اس معاملے پر کبھی تحقیق نہیں کی۔ایک شخص کہتا ہے کہ زکوٰۃ فرض جان کر صرف خلیفہ کو نہ دینے پر اصرار کی وجہ سے قتل ہوا، اس کا کفر بھی کفر اصغر ہے
ایسی صورت میں روزہ چھوڑنے والا سخت کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے، اور اس کی سزا بھی جہنم میں بہت سخت ہے، لیکن اس کے کفر اکبر ہونے پر قرآن و حدیث سے دلائل درکار ہیں۔ایک شخص کہتا ہے صحت و عافیت اور بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ نہ رکھنے والا کفر اصغر کا مرتکب ہے
استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے والے پر اس سے زیادہ اور کیا سخت وعید ہو کہ حدیث کا مفہوم ہے ایسے شخص کے بارے میں اللہ کو کوئی پرواہ نہیں وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر۔ (او کما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم)ایک شخص کہتا ہے کہ حج فرض ہونے کے بعد بغیر کسی شرعی عذر کے حج نہ کرنے والا کفر اصغر کا مرتکب ہے
شیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کی اس بات کو میں نے پہلی بار سنا ہے، اس کی مزید وضاحت درکار ہے، اس جمعے کو خان پور کانفرنس میں جمعے کا خطبہ ہے لیکن میری اُن تک رسائی مشکل ہے، ورنہ میں خود ان سے پوچھ لوں۔اپنے مشفق اساتذہ محترم عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ اور محمد ابراہیم بھٹی حفظہ اللہ کی بات یاد آ گئی
کہ
مشرکین مکہ کے کفرو انکارِ توحیدِ اُلوہیت کی وجہ سے وہ دُنیا کے سب سے بڑے کافر و مشرک ٹھہرتے ہیں
لیکن
پیارے پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و صحبہ وسلم کے متعلق شرکیہ اُمور کا حامل شخص مشرکین مکہ سے بھی بڑا کافر و مشرک ٹھہرا
کیونکہ
اس میں کفر و شرک مرکب ہو گیا ہے۔ یعنی مشرکین مکہ کے کفر و شرک کے ساتھ پیارے پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ، ان کے اہل بیت، ان کے چچا زاد بھائی اور داماد سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کو بھی اپنے کفر و شرک میں شامل کر لیا۔
اس بات کی حیثیت ایک گمان سے زیادہ کی نہیں ہے، حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے، کسی مسئلے میں تارک کا کفر اکبر یا کفر اصغر ہونے پر قرآن و سنت کی روشنی میں دلائل درکار ہوتے ہیں، محض کسی کے ظن یا گمان کو دین کی حیثیت نہیں دی جا سکتی۔ اگر اسی بات کو لے لیا جائے تو پھر معاذاللہ اللہ کے بارے میں کیا کہا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے شراب کے نقصانات کے ساتھ کچھ فائدے ہونے کا بھی ذکر کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:غرض یہ کہ
اگر یہی روش جاری و ساری رہی تو خطرہ ہے کہ
آہستہ آہستہ تمام فرائض کے تارک کو ہم صرف اور صرف کفر اصغر و شرک اصغر کا حامل ہی قرار دیں گے
فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا۔۔۔سورة البقرة
ترجمه: ان دونوں میں بہت بڑا گناه ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائده بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا گناه ان کے نفع سے بہت زیاده ہے
اب اگر کوئی بڑے نقصان سے قطع نظر ہو کر محض تھوڑے فائدے حاصل کرنے کے لئے شراب کا استعمال کرے تو کیا آپ اس کو اجازت دیں گے؟ اور اگر وہ قرآن کی یہ آیت بطور دلیل پیش کرے تو کیا آپ یہ کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ کو نعوذباللہ ایسا نہیں لکھنا چاہئے تھا، نہیں تو پھر مان لیں کہ اللہ کے ہر کام میں حکمت ہے۔ اللہ نے اس آیت میں جو فرمایا ہم اس پر ایمان و یقین رکھتے ہیں۔ یہ بات صرف سمجھانے کے لئے کہہ رہا ہوں۔
کیا کوئی آیت کا یہ حصہ جس میں تھوڑے نفع کا ذکر ہے صرف اس لئے پڑھنا پڑھانا چھوڑ دے کہ اس کو مدنظر رکھ کر لوگ شراب کے قریب ہوں گے تو کیا اس کا فہم درست ہو گا۔ نہیں نا تو اوپر اقتباس میں موجود بات کی حیثیت بھی محض گمان کی سی ہے۔پھر اس کے بعد وہ وقت بھی آئے گا کہ
کفر اصغر و شرک اصغر کے الفاظ بھی دیگر ''مہذب الفاظ'' سے تبدیل کر لئے جائیں گے۔
اور پھر یہ لا متناہی سلسلہ جاری و ساری رہے گا
Last edited: