- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
جی محترم بھائی بخشش والی بات آپ کی درست ہے اور اوپر یہی ارسلان بھائی کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ انکے گروہ کے پس ایک یہی دلیل ہے کہ بے نمازی کی بخشش ہو جاتی ہے پس جس کی بخشش ہو سکتی ہے وہ کافر نہیں ہو سکتا تو میں نے اسکو غلط کہا ہے کہ بخشش تو قرآن کے مطابق صرف مشرک کی نہیں ہو سکتی باقی جس کو اللہ چاہے معاف کر سکتا ہے پس کیا مشرک کے علاوہ کوئی کافر نہیں ہوتا میری پوسٹ یہ تھیہم فرض کر لیتے ہیں کہ بےنماز کی بھی بخشش ہو جائے گی۔ (واللہ العظیم میں اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں)۔
اب ہم فرض کی گئی بات کو اس پر منطبق کرتے ہیں کہ
اللہ کی رحمت سے ہمیں مایوسی نہیں اگر وہ شیطان کو معاف فرمانے پر قادر ہے تو بےنماز کو بھی معاف فرما سکتا ہے
لیکن محترم بھائی مجھے یہ دلیل درست معلوم نہیں ہوتی کیونکہ کسی کی بخشش کا ثابت ہونا اس بات کو لازم نہیں کرتا کہ وہ کفر اکبر کا مرتکب نہیں کہلایا جا سکتا مثلا قرآن و حدیث سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ مشرک کے علاوہ ہر ایک کی بخشش ہو سکتی ہے لیکن کیا ہم مشرک کے علاوہ ہر ایک کو کافر کہنا ہی چھوڑ دیں گے
محترم بھائی جس مفتی کو دلیل سے یہ چیز راجح معلوم ہو جائے کہ بے نمازی کافر ہے وہ پھر جان بوجھ کر لوگوں کو دوسرا موقف بتائے تو وہ گمراہ ہے مگر جس کو دلائل سے دوسرا موقف راجح معلوم ہو تو وہ لازما وہی موقف بتائے گا مثلا جس کو رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے زیادہ درست معلوم ہوتے ہیں وہ ظاہر ہے وہی بات بتائے گا پس جب اسکو بے نمازی کی تکفیر دلائل سے غلط لگ رہی ہو تو وہ جب یہ کہے گا کہ بے نمازی براستہ جہنم جنت میں جائے گا تو پھر میرے خیال میں اسنے اللہ کی رحمت پر بھروسے والی کوئی امید نہیں دلائی بلکہ وہ اپنے فہم کے مطابق نص سے بتا رہا ہے اور ہمیں چوکہ اسکے دل کی حالت کا پتا نہیں تو ہم اس پر اچھا گمان کرتے ہوئے یہی سمجھیں گے کہ اسکو اکتہادی غلطی لگی ہے وہ جان بوجھ کر غلط موقف نہیں اپنا رہا (چاہے اسکے دلائل کمزور ہی ہوں البتہ بریلویوں کی طرح بالکلٹھکوسلا ہو تو اور بات ہے)بحث یہ ہے کہ ہمیں یا ہمارے کسی مفتی صاحب کے لئے کیا یہ چیز ازحد ضروری ہے کہ وہ لازماً ایک ایسی چیز مسلمانوں کو بتا دیں کہ جس سے وہ دین کی افضل ترین عبادت یعنی بروقت نماز ادا کرنا، چھوڑ دیں یا اس میں کمی کوتاہی کے مرتکب ہو جائیں۔ اور ہم اللہ تعالیٰ کی رحمت پر بھروسہ کرتے ہوئے یہ کہتے جائیں کہ بےنماز بھی جنت میں جائے گا لیکن براستہ جہنم۔
مثلا مسلمان کو بغیر وجہ قتل کرنے والے کو بارے قرآن ابدی جہنمی کہتا ہے تو جو مفتی اسکو کافر نہیں کہتے ہم انکو یہ کہ سکتے ہیں کہ تم نے قاتل کو قتل کرنے کی امید دلا دی ہے اگر تم قاتل کو ابدی جہنمی ہونے کہ وجہ سے کافر کہ دیتے تو باقی قتل رک سکتے تھے کیا یہ موقف درست ہے
جی محترم بھائی مجھے بھی یہ معلوم ہے کہ آپ کا دین کے لئے حرص اور خلوص بہت ہے جیسے عمر رضی اللہ عنہ کا تھا اللہ آپ کو جزائے خیر دے امین مگر آپ تکفیری بالکل نہیں میں نے اوپر بھی بتایا ہے کہواللہ العظیم میں نہ تو تکفیری ہوں اور نہ خارجی۔ اگر ایسا ہوتا تو شاید بہت سی اہل الحدیث مساجد میں نماز قائم کرنے کے لئے نہ جایا کرتا۔
مجھے محترم بھائی لگتا ہے کہ آپ سے یہ سب لاشعوری طور پر ہوا ہے ورنہ واللہ مجھے پتا ہے کہ آپ جانتے بوجھتے ایسا نہیں سمجھتے اللہ ہمیں سمجھ دے امین
محترم بھائی میں آپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ نتیجہ کو دیکھ کر کسی کام کے لازمی ہونے کا نظریہ درست نہیں پس آپ اپنی دعوت اسی طرح ہی دیں مگر دوسروں کو اسکا پابند نہ کریں اسکے لئے میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوںاگر بالفرض میری یہ سوچ خروج پر مبنی ہے بھی تو میں اُس وقت تک اس سے رجوع نہیں کر سکتا جب تک کہ فریق ثانی افضل ترین عبادت کے متعلق ایسے فتاوی جات جاری فرماتے رہیں کہ جس سے مسلمانوں کی جماعت کا ایک بڑا حصہ تارک نماز بن جائے۔
جو خارجی تھے وہ جھوٹ کو بھی کفر سمجھتے تھے اور محدیث کے بارے سنا ہے کہ وہ خارجی راوی پر جھوٹ کی تہمت نہیں لگاتے تھے کیونکہ انکو پتا تھا کہ وہ جھوٹ نہیں بول سکتا پس انکے نظریے کے نتیجہ کو ہم دیکھ کر کہیں کہ ہمیں بھی خارجیوں کی طرح یہ نظریہ اپنا لینا چاہئے کہ جھوٹ بولنے والا کافر ہے تو جھوٹ تو ختم ہو جائے گا
اسی طرح کوئی کہے کہ بدھ مت میں دوسروں کو تکلیف نہیں دیتے پس ہمیں اس کام کے لئے بدھ مت کے وہ نظریات لے لینے چاہئے کیونکہ نتیجہ اچھا ہے
جی محترم بھائی مگر یہاں بھی آپ نے نتیجہ کو بنیاد بنا کر حکم لگایا جو گناہ کبیرہ کے معاملے میں خارجیوں نے بھی کیا تھا واللہ آپ ہر گز خارجی نہیں مگر اس طرح استدلال کرنا انکے منہج سے مشابہت رکتا ہے جس سے بہت سے فسادات پیدا ہونے کا خطرہ ہے واللہ اعلمدیگر باتیں یہ ہیں کہ میرے نزدیک وہ شخص واقعی کفر اکبر میں داخل ہو جائے گا کہ جسے کو شرعی عذر نہ ہو اور اُسے نماز کا موقعہ بھی ملے اور مسئول اس سے ادائیگی نماز کا تقاضا بھی کرے لیکن وہ نماز ادا نہ کرے۔ کیونکہ حدیث میں لفظ متعمدا کا مفہوم مجھے یہی سمجھ آتا ہے۔
اس کے برعکس جب اُسےفریق ثانی کا موقف معلوم ہوا تو
اس اٹھارہ سالہ نوجوان نے چہرے پر آنے والی ڈاڑھی بھی کاٹ ڈالی۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
کیا اس اُمت کو دین پر لانے کی مسئولیت ہر اُس بندے کی نہیں جسے علم نافع (قرآن و سنت کا علم) عطا کیا گیا ہے؟
اگر مسئولیت ہے تو بجائے خود عمل کرنے کے دوسروں کو بھی روکنے کا سبب ہم کیوں بنیں۔
نوٹ: میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ آپ اور محترم محمد ارسلان بھائی کے دین کے بارے خلوص سے اپنے خلوص کو بہتر نہیں سمجھتا مگر جو بات مجھے درست معلوم ہوتی ہے وہ چاہتا ہوں کہ آپ دونوں کو بھی پتا چل جائے تاکہ خلوص کے ساتھ تفقہ فی الدین کی بھلائی بھی ہمارے اندر بدرجہ اتم موجود ہو اسی وجہ سے آپ دونوں کی بات میں مداخلت کی ہے اللہ آپ کو اور مجھے سیدھے راستہ پر چلائے امین