محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
جزاک اللہ خیرا محمد علی جواد بھائی
تو ميں نے عرض كيا اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيوں نہيں." كيا ميں تجھے سارے معاملہ ( يعنى دين ) كى چوٹى اور ستون اور اس كى كوہاں كى خبر نہ دوں ؟
دوم:" دين اسلام كى چوٹى اور اس كا ستون نماز ہے، اور اس كى كوہاں جھاد ہے .."
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2616 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 2110 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور نماز قائم كرنے كا مطلب يہ ہے كہ: اسے مكمل طور پر اس كے افعال اور اقوال كے ساتھ اس كے معين كردہ اوقات ميں ادا كيا جائے جيسا كہ قرآن مجيد ميں وارد ہے." اسلام كى بيناد پانچ چيزوں پر ہے، اس بات كى گواہى دينا كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى اور معبود نہيں، اور يقينا محمد صلى اللہ عليہ وسلم اس كے بندے اور رسول ہيں، اور نماز قائم كرنا، اور زكاۃ ادا كرنا، اور بيت اللہ كا حج كرنا، اور رمضان المبارك كے روزے ركھنا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 8 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 16 ).
يعنى محدود اور معين وقت ميں.﴿يقينا مومنوں پر نماز وقت مقررہ پر فرض كى گئى ہے﴾.
پنجم:" مجھے يہ بتاؤ كہ اگر تم ميں سے كسى كے گھر كے دروازے كے سامنے نہر ہو اور وہ اس ميں پانچ بار غسل كرے تو كيا اس كے بدن پر كوئى ميل كچيل باقى رہے گى ؟
تو صحابہ كرام نے عرض كيا: اس كے بدن پر كوئى ميل كچيل باقى نہيں رہے گى.
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" نماز پنجگانہ كى يہى مثال ہے، اللہ تعالى اس كے ساتھ گناہوں كو مٹاتا ہے"
" مجھے يہ بتاؤ كہ تمہارے دروازے كے سامنے نہر ہو اور اس ميں ہر روز پانچ بار غسل كرتا ہو تو كيا اس كے بدن كوئى ميل باقى رہے گى ؟
تو صحابہ نے عرض كيا: اس كے بدن پر كوئى ميل كچيل باقى نہيں رہے گى .
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تو نماز پنجگانہ كى مثال بھى اسى طرح ہے، اللہ تعالى اس كے ساتھ غلطيوں كو مٹاتا ہے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 528 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 667 ).
اس ليے مسلمان كو چاہيےكہ وہ نماز اس كے اوقات ميں ادا كرنے كى حرص ركھے، اور نماز سے سستى اور كاہلى نہ كرے." آدمى اور شرك و كفر كے مابين نماز كا ترك كرنا ہے"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 82 ).
اور اللہ تعالى نے نماز ضائع كرنے والے كو وعيد سناتے ہوئے فرمايا:﴿ان نمازيوں كے ہلاكت ہے جو نماز سے سستى كرتے ہيں﴾ الماعون
ششم:﴿تو ان كے بعد ايسے ناخلف پيدا ہوئے جنہوں نے نماز ضائع كر دى اور شہوات كے پيچھے چل نكلے، عنقريب انہيں جہنم ميں ڈالا جائے گا﴾.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ اپنے ذكر و شكر كرنے اور اپنى بہتر عبادت كرنے ميں ہمارى مدد فرمائے." روز قيامت بندے كے اعمال ميں سے سب سے پہلے اس كى نماز كا حساب و كتاب ہو گا، اگر تو صحيح ہوئى تو وہ كامياب و كامران ہے، اور اس نے نجات حاصل كر لى، اور اگر يہ فاسد ہوئى تو وہ ناكام اور خائب و خاسر ہو گا، اور اگر اس كے فرضوں ميں كچھ كمى ہوئى تو رب ذوالجلال فرمائے گا ديكھو كيا ميرے بندے كے نوافل ہيں، تو فرضوں كى كمى ان نوافل سے پورى كى جائيگى، پھر اس پر سارے عمل اس پر ہونگے"
سنن نسائى حديث نمبر ( 465 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 413 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 2573 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
محترم بھائی میرے ناقص علم کے مطابق وہی فرق ہے جو تارکین صلاۃ اور منکرین صلاۃ میں ہے محترم طاہر اسلام بھائی اپنے علم کی بنیاد پر اس پر قران و حدیث سے ہماری اصلاح فرما سکیںمانعین زکاۃ اور منکرین زکاۃ میں کیا فرق ہے ؟
محترم ارسلان بھائی -
میں آپ کی نظریے سے کافی حد تک متفق ہوں -
پہلا گروہ جو نماز کی فرضیت کا قائل نہیں وہ بلا جمع کافر ہے - ایسے لوگوں کی تعداد ہمارے معاشرے میں کم ہے لیکن ہے ضرور-
دوسرے گروہ کے لوگ جو اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے نماز چھوڑتے ہیں وہ ہمارے معاشرے کا بڑا حصّہ ہیں - وہ یا تو منافق ہو سکتے ہیں یا کافر بھی ہو سکتے ہیں - سورة الماعون میں الله نے ایسے ہی لوگوں کا تذکرہ کیا ہے کہ باوجود اس کے کہ وہ نمازی ہیں پھر بھی وہ اپنی نمازوں سے غافل ہیں اور ان کے لئے تباہی کے دروازے کھلے ہیں-
فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ -الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ سورة الماعون ٤-٥
پس ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے - جو اپنی نمازوں سےغافل ہیں-
اس کی مثال عبدللہ بن ابی سلول ہے جو اگرچہ نبی کریم صل الله علیہ کے پیچھے نماز پڑھتا تھا -لیکن وہ اور اس کے حواری بڑی سستی اور کاہلی کے ساتھ نماز کے لئے مسجد میں آتے تھے -اور الله نے اس کے بارے میں نبی کریم صل الله علیہ وسلم کو خبردار کیا کہ اگر یہ مر جائیں تو آپ ان کی قبر پر مت کھڑے ہوں اور ان کے لئے استغفار بھی نہ کریں - اور اگر ٧٠ مرتبہ بھی استغفار کریں گے تو الله ان کو نہیں بخشے گا - (سوره التوبه)
لہذا ہم مسلمانوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ نماز میں بار بار سستی ہمیں ہمیشہ کے لئے جہنم کی آگ کا ایندھن بنا سکتی ہے -
تیسرے گروہ کے لوگوں کو ہم مومنوں کی صف میں شامل کر سکتے ہیں - جو اپنی نمازوں کو وقت پر ادا کرنے کو کوشش میں لگے رہتے ہیں - اور بھول چوک کی صورت میں الله سے معافی کے طلبگار رہتے ہیں - الله سے امید ہے کہ قیامت کے دن وہ ان کے گناہوں کو بخش دے گا -
(واللہ اعلم)
والسلام -
آپ کی بات سو فیصد غلط ہےمحترم بھائی میرے ناقص علم کے مطابق وہی فرق ہے جو تارکین صلاۃ اور منکرین صلاۃ میں ہے محترم طاہر اسلام بھائی اپنے علم کی بنیاد پر اس پر قران و حدیث سے ہماری اصلاح فرما سکیں
محترم -حافظ عمران صاحب -کیا بے نما ز منافق یا کافر ہے ؟ اگر منافق ہے تو کونسا عملی یا اعتقادی؟ اگر عملی ہے تو وہ جنت میں جا سکتا ہے اور جس آیت سے آپ بے نماز کو کافر یا منافق ثابت کرنا چاہ رہے ہین تو اس آیت میں بالکل اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ نماز میں سستی کرنے والا بھی کا فر یا منافق ہو سکتا ہے ، رسول اکرم کی مشہور حدیث ہے :من حدث لیضحک بہ الناس فویل لہ۔ کیا اس حدیث سے لوگوں کو بات کر کے ہنسانے والا بھی کافر و منافق ہے اور یا د رکھیں جب آپ کوئی بات ثابت کرنی ہے تو اس کے لیے سلف صالحین کے فہم کے مطابق کچھ لے کر آئیں یہ تو صرف کی راے ہے کہ بے نمازی کافر اور منافق ہے اور جس آیت سے آپ کچھ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں اس میں تو دور دور کافر یا منافق لفظ تک نہیں ہے
یہ درست ہے؛مانعین سے مراد یہ ہے کہ عملا دینے انکار کردیا،جب کہ منکرین کا مطلب یہ ہے کہ اس کی فرضیت ہی کا انکار کر دیا؛عہد صدیقی میں دونوں طرح کے لوگ تھے۔محترم بھائی میرے ناقص علم کے مطابق وہی فرق ہے جو تارکین صلاۃ اور منکرین صلاۃ میں ہے محترم طاہر اسلام بھائی اپنے علم کی بنیاد پر اس پر قران و حدیث سے ہماری اصلاح فرما سکیں
اس بات کا نماز نہ پڈہنے والے سے کیا تعلق ہے ؟یہ درست ہے؛مانعین سے مراد یہ ہے کہ عملا دینے انکار کردیا،جب کہ منکرین کا مطلب یہ ہے کہ اس کی فرضیت ہی کا انکار کر دیا؛عہد صدیقی میں دونوں طرح کے لوگ تھے۔
میں نے اس آیت کے بارے میں کہا تھا جو آپ نے اس سے پہلی پوسٹ میں لکھی تھی ، اور اس آیت میں بھی منافقین کے نماز پڈھنے کا ذکر ہے اور آپ یہ ثابت کر رہے ہو کہ بے نماز منافق ہے ،منا فق کو منافق نماز مین سستی کی وجہ سے نہیں کہا گیا بلکہ اس کی کوئی دوسری وجہ ہےمحترم -حافظ عمران صاحب -
سوره سورة الماعون میں نماز میں سستی کرنے والے کو الله کے عذاب سے ڈرایا گیا ہے -اگرچہ اس کو نمازی کہا گیا ہے - آپ کہتے ہیں کہ نماز میں سستی کرنے والے کو کہاں منافق یا کافر قرار دیا گیا ہے ؟؟؟
تو ذرا ان آیات پر بھی توجہ کرلیں -
إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا سوره النسا ء ١٤٢
منافق الله کو فریب دیتے ہیں اور وہی ان کو فریب دے گا اور جب وہ نماز میں کھڑے ہوتے ہیں تو سست بن کر کھڑے ہوتے ہیں لوگو ں کو دکھا تے ہیں اور الله کو بہت کم یاد کرتے ہیں-
وَمَا مَنَعَهُمْ أَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنْفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ سوره التوبه ٥٤
اور ان کے خر چ کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے الله اور اس کے رسول سے کفرکیا اورنماز میں سست ہو کر آتے ہیں اور ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں