• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بے نمازی کی تکفیر؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اسلام ميں نماز كا مقام:

گزارش ہے كہ دين اسلام ميں نماز كے مقام كى وضاحت كريں ؟

الحمد للہ :

اسلام ميں نماز كو بہت مقام اور مرتبہ حاصل ہے، اس كے مقام پر كوئى اور عبادت نہيں پہنچ سكتى....

اس كے مندرجہ ذيل دلائل ہيں:

اول:
يہ دين كا ركن اور ستون ہے جس كے بغير دين اسلام مكمل نہيں ہوتا...
حديث ميں ہے جسے معاذ بن جبل رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں

كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" كيا ميں تجھے سارے معاملہ ( يعنى دين ) كى چوٹى اور ستون اور اس كى كوہاں كى خبر نہ دوں ؟
تو ميں نے عرض كيا اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيوں نہيں.

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" دين اسلام كى چوٹى اور اس كا ستون نماز ہے، اور اس كى كوہاں جھاد ہے .."
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2616 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 2110 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
دوم:
اس كا مرتبہ كلمہ شھادت كے بعد آتا ہے تا كہ يہ اعتقاد كے صحيح اور سليم ہونے كى دليل ہو، اور دل ميں جو كچھ جاگزيں ہوا ہے اس كى دليل اور تصديق ہو.

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اسلام كى بيناد پانچ چيزوں پر ہے، اس بات كى گواہى دينا كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى اور معبود نہيں، اور يقينا محمد صلى اللہ عليہ وسلم اس كے بندے اور رسول ہيں، اور نماز قائم كرنا، اور زكاۃ ادا كرنا، اور بيت اللہ كا حج كرنا، اور رمضان المبارك كے روزے ركھنا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 8 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 16 ).
اور نماز قائم كرنے كا مطلب يہ ہے كہ: اسے مكمل طور پر اس كے افعال اور اقوال كے ساتھ اس كے معين كردہ اوقات ميں ادا كيا جائے جيسا كہ قرآن مجيد ميں وارد ہے.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
﴿يقينا مومنوں پر نماز وقت مقررہ پر فرض كى گئى ہے﴾.
يعنى محدود اور معين وقت ميں.

سوم:
نماز كى فرضيت كے مقام اور مرتبہ كى بنا پر نماز كو باقى سارى عبادات ميں ايك خاص مقام و مرتبہ حاصل ہے...

نماز ايسى عبادت ہے جسے كوئى فرشتہ لے كر زمين پر نازل نہيں ہوا ليكن اللہ سبحانہ وتعالى نے چاہا كہ وہ اپنے رسول محمد صلى اللہ عليہ وسلم كو معراج كى نمعت سے نوازا اور خود بغير كسى واسطہ كے نماز كى فرضيت كے ساتھ مخاطب ہوا، اور اسلام كى سارى عبادات ميں سے نماز ہى ايك واحد عبادت ہے جسے يہ خصوصيت حاصل ہے.

نماز معراج والى رات فرض تقريبا ہجرت سے تين برس قبل فرض كى گئى.
اور پھر پچاس نمازيں فرض ہوئى تھيں، ليكن بعد ميں تخفيف كر كے اسے پانچ نمازوں ميں بدل ليا گيا، اور ثواب پچاس نمازوں كا ہى باقى ركھا گيا، جو كہ نماز كے ساتھ اللہ تعالى كى محبت كى دليل اور اس كے عظيم مقام و مرتبہ كى دليل ہے.

چہارم:

نماز كے ساتھ اللہ تعالى خطاؤں اور غلطيوں كو معاف فرماتا ہے:

بخارى اور مسلم نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
اور ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں ہے كہ:

انہوں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
" مجھے يہ بتاؤ كہ اگر تم ميں سے كسى كے گھر كے دروازے كے سامنے نہر ہو اور وہ اس ميں پانچ بار غسل كرے تو كيا اس كے بدن پر كوئى ميل كچيل باقى رہے گى ؟
تو صحابہ كرام نے عرض كيا: اس كے بدن پر كوئى ميل كچيل باقى نہيں رہے گى.
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" نماز پنجگانہ كى يہى مثال ہے، اللہ تعالى اس كے ساتھ گناہوں كو مٹاتا ہے"
" مجھے يہ بتاؤ كہ تمہارے دروازے كے سامنے نہر ہو اور اس ميں ہر روز پانچ بار غسل كرتا ہو تو كيا اس كے بدن كوئى ميل باقى رہے گى ؟
تو صحابہ نے عرض كيا: اس كے بدن پر كوئى ميل كچيل باقى نہيں رہے گى .
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تو نماز پنجگانہ كى مثال بھى اسى طرح ہے، اللہ تعالى اس كے ساتھ غلطيوں كو مٹاتا ہے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 528 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 667 ).
پنجم:
نماز دين كى گم ہونے والى آخرى چيز ہے، اگر يہ ضائع ہو جائے تو سارا دين ہى ضائع ہو جاتا ہے...

جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" آدمى اور شرك و كفر كے مابين نماز كا ترك كرنا ہے"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 82 ).
اس ليے مسلمان كو چاہيےكہ وہ نماز اس كے اوقات ميں ادا كرنے كى حرص ركھے، اور نماز سے سستى اور كاہلى نہ كرے.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
﴿ان نمازيوں كے ہلاكت ہے جو نماز سے سستى كرتے ہيں﴾ الماعون
اور اللہ تعالى نے نماز ضائع كرنے والے كو وعيد سناتے ہوئے فرمايا:
﴿تو ان كے بعد ايسے ناخلف پيدا ہوئے جنہوں نے نماز ضائع كر دى اور شہوات كے پيچھے چل نكلے، عنقريب انہيں جہنم ميں ڈالا جائے گا﴾.
ششم:

روز قيامت نماز كے بارہ ميں سب سے پہلے حساب ہو گا....

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
" روز قيامت بندے كے اعمال ميں سے سب سے پہلے اس كى نماز كا حساب و كتاب ہو گا، اگر تو صحيح ہوئى تو وہ كامياب و كامران ہے، اور اس نے نجات حاصل كر لى، اور اگر يہ فاسد ہوئى تو وہ ناكام اور خائب و خاسر ہو گا، اور اگر اس كے فرضوں ميں كچھ كمى ہوئى تو رب ذوالجلال فرمائے گا ديكھو كيا ميرے بندے كے نوافل ہيں، تو فرضوں كى كمى ان نوافل سے پورى كى جائيگى، پھر اس پر سارے عمل اس پر ہونگے"
سنن نسائى حديث نمبر ( 465 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 413 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 2573 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ اپنے ذكر و شكر كرنے اور اپنى بہتر عبادت كرنے ميں ہمارى مدد فرمائے.

مراجع:
كتاب الصلاۃ ڈاكٹر طيار صفحہ نمبر ( 16 ) توضيح الاحكام الصيام ( 1 / 371 ) تاريخ مشروعيۃ الصلاۃ للبوشى صفحہ نمبر ( 31 ).

واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.com/ur/33694
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
مانعین زکاۃ اور منکرین زکاۃ میں کیا فرق ہے ؟
محترم بھائی میرے ناقص علم کے مطابق وہی فرق ہے جو تارکین صلاۃ اور منکرین صلاۃ میں ہے محترم طاہر اسلام بھائی اپنے علم کی بنیاد پر اس پر قران و حدیث سے ہماری اصلاح فرما سکیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
محترم ارسلان بھائی -
میں آپ کی نظریے سے کافی حد تک متفق ہوں -

پہلا گروہ جو نماز کی فرضیت کا قائل نہیں وہ بلا جمع کافر ہے - ایسے لوگوں کی تعداد ہمارے معاشرے میں کم ہے لیکن ہے ضرور-

دوسرے گروہ کے لوگ جو اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے نماز چھوڑتے ہیں وہ ہمارے معاشرے کا بڑا حصّہ ہیں - وہ یا تو منافق ہو سکتے ہیں یا کافر بھی ہو سکتے ہیں - سورة الماعون میں الله نے ایسے ہی لوگوں کا تذکرہ کیا ہے کہ باوجود اس کے کہ وہ نمازی ہیں پھر بھی وہ اپنی نمازوں سے غافل ہیں اور ان کے لئے تباہی کے دروازے کھلے ہیں-


فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ -الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ سورة الماعون ٤-٥
پس ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے - جو اپنی نمازوں سےغافل ہیں-


اس کی مثال عبدللہ بن ابی سلول ہے جو اگرچہ نبی کریم صل الله علیہ کے پیچھے نماز پڑھتا تھا -لیکن وہ اور اس کے حواری بڑی سستی اور کاہلی کے ساتھ نماز کے لئے مسجد میں آتے تھے -اور الله نے اس کے بارے میں نبی کریم صل الله علیہ وسلم کو خبردار کیا کہ اگر یہ مر جائیں تو آپ ان کی قبر پر مت کھڑے ہوں اور ان کے لئے استغفار بھی نہ کریں - اور اگر ٧٠ مرتبہ بھی استغفار کریں گے تو الله ان کو نہیں بخشے گا - (سوره التوبه)

لہذا ہم مسلمانوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ نماز میں بار بار سستی ہمیں ہمیشہ کے لئے جہنم کی آگ کا ایندھن بنا سکتی ہے -

تیسرے گروہ کے لوگوں کو ہم مومنوں کی صف میں شامل کر سکتے ہیں - جو اپنی نمازوں کو وقت پر ادا کرنے کو کوشش میں لگے رہتے ہیں - اور بھول چوک کی صورت میں الله سے معافی کے طلبگار رہتے ہیں - الله سے امید ہے کہ قیامت کے دن وہ ان کے گناہوں کو بخش دے گا -

(واللہ اعلم)

والسلام -

دوسرے گروہ کے لوگ جو اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے نماز چھوڑتے ہیں وہ ہمارے معاشرے کا بڑا حصّہ ہیں - وہ یا تو منافق ہو سکتے ہیں یا کافر بھی ہو سکتے ہیں - سورة الماعون میں الله نے ایسے ہی لوگوں کا تذکرہ کیا ہے کہ باوجود اس کے کہ وہ نمازی ہیں پھر بھی وہ اپنی نمازوں سے غافل ہیں اور ان کے لئے تباہی کے دروازے کھلے ہیں-
فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ -الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ سورة الماعون ٤-٥
پس ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے - جو اپنی نمازوں سےغافل ہیں-
اس کی مثال عبدللہ بن ابی سلول ہے جو اگرچہ نبی کریم صل الله علیہ کے پیچھے نماز پڑھتا تھا -لیکن وہ اور اس کے حواری بڑی سستی اور کاہلی کے ساتھ نماز کے لئے مسجد میں آتے تھے -اور الله نے اس کے بارے میں نبی کریم صل الله علیہ وسلم کو خبردار کیا کہ اگر یہ مر جائیں تو آپ ان کی قبر پر مت کھڑے ہوں اور ان کے لئے استغفار بھی نہ کریں - اور اگر ٧٠ مرتبہ بھی استغفار کریں گے تو الله ان کو نہیں بخشے گا -
کیا بے نما ز منافق یا کافر ہے ؟ اگر منافق ہے تو کونسا عملی یا اعتقادی؟ اگر عملی ہے تو وہ جنت میں جا سکتا ہے اور جس آیت سے آپ بے نماز کو کافر یا منافق ثابت کرنا چاہ رہے ہین تو اس آیت میں بالکل اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ نماز میں سستی کرنے والا بھی کا فر یا منافق ہو سکتا ہے ، رسول اکرم کی مشہور حدیث ہے :من حدث لیضحک بہ الناس فویل لہ۔ کیا اس حدیث سے لوگوں کو بات کر کے ہنسانے والا بھی کافر و منافق ہے اور یا د رکھیں جب آپ کوئی بات ثابت کرنی ہے تو اس کے لیے سلف صالحین کے فہم کے مطابق کچھ لے کر آئیں یہ تو صرف کی راے ہے کہ بے نمازی کافر اور منافق ہے اور جس آیت سے آپ کچھ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں اس میں تو دور دور کافر یا منافق لفظ تک نہیں ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
محترم بھائی میرے ناقص علم کے مطابق وہی فرق ہے جو تارکین صلاۃ اور منکرین صلاۃ میں ہے محترم طاہر اسلام بھائی اپنے علم کی بنیاد پر اس پر قران و حدیث سے ہماری اصلاح فرما سکیں
آپ کی بات سو فیصد غلط ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
کیا بے نما ز منافق یا کافر ہے ؟ اگر منافق ہے تو کونسا عملی یا اعتقادی؟ اگر عملی ہے تو وہ جنت میں جا سکتا ہے اور جس آیت سے آپ بے نماز کو کافر یا منافق ثابت کرنا چاہ رہے ہین تو اس آیت میں بالکل اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ نماز میں سستی کرنے والا بھی کا فر یا منافق ہو سکتا ہے ، رسول اکرم کی مشہور حدیث ہے :من حدث لیضحک بہ الناس فویل لہ۔ کیا اس حدیث سے لوگوں کو بات کر کے ہنسانے والا بھی کافر و منافق ہے اور یا د رکھیں جب آپ کوئی بات ثابت کرنی ہے تو اس کے لیے سلف صالحین کے فہم کے مطابق کچھ لے کر آئیں یہ تو صرف کی راے ہے کہ بے نمازی کافر اور منافق ہے اور جس آیت سے آپ کچھ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں اس میں تو دور دور کافر یا منافق لفظ تک نہیں ہے
محترم -حافظ عمران صاحب -

سوره سورة الماعون میں نماز میں سستی کرنے والے کو الله کے عذاب سے ڈرایا گیا ہے -اگرچہ اس کو نمازی کہا گیا ہے - آپ کہتے ہیں کہ نماز میں سستی کرنے والے کو کہاں منافق یا کافر قرار دیا گیا ہے ؟؟؟

تو ذرا ان آیات پر بھی توجہ کرلیں -


إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا سوره النسا ء ١٤٢
منافق الله کو فریب دیتے ہیں اور وہی ان کو فریب دے گا اور جب وہ نماز میں کھڑے ہوتے ہیں تو سست بن کر کھڑے ہوتے ہیں لوگو ں کو دکھا تے ہیں اور الله کو بہت کم یاد کرتے ہیں-

وَمَا مَنَعَهُمْ أَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنْفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ سوره التوبه ٥٤
اور ان کے خر چ کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے الله اور اس کے رسول سے کفرکیا اورنماز میں سست ہو کر آتے ہیں اور ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
محترم بھائی میرے ناقص علم کے مطابق وہی فرق ہے جو تارکین صلاۃ اور منکرین صلاۃ میں ہے محترم طاہر اسلام بھائی اپنے علم کی بنیاد پر اس پر قران و حدیث سے ہماری اصلاح فرما سکیں
یہ درست ہے؛مانعین سے مراد یہ ہے کہ عملا دینے انکار کردیا،جب کہ منکرین کا مطلب یہ ہے کہ اس کی فرضیت ہی کا انکار کر دیا؛عہد صدیقی میں دونوں طرح کے لوگ تھے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یہ درست ہے؛مانعین سے مراد یہ ہے کہ عملا دینے انکار کردیا،جب کہ منکرین کا مطلب یہ ہے کہ اس کی فرضیت ہی کا انکار کر دیا؛عہد صدیقی میں دونوں طرح کے لوگ تھے۔
اس بات کا نماز نہ پڈہنے والے سے کیا تعلق ہے ؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
محترم -حافظ عمران صاحب -

سوره سورة الماعون میں نماز میں سستی کرنے والے کو الله کے عذاب سے ڈرایا گیا ہے -اگرچہ اس کو نمازی کہا گیا ہے - آپ کہتے ہیں کہ نماز میں سستی کرنے والے کو کہاں منافق یا کافر قرار دیا گیا ہے ؟؟؟

تو ذرا ان آیات پر بھی توجہ کرلیں -


إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا سوره النسا ء ١٤٢
منافق الله کو فریب دیتے ہیں اور وہی ان کو فریب دے گا اور جب وہ نماز میں کھڑے ہوتے ہیں تو سست بن کر کھڑے ہوتے ہیں لوگو ں کو دکھا تے ہیں اور الله کو بہت کم یاد کرتے ہیں-

وَمَا مَنَعَهُمْ أَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنْفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ سوره التوبه ٥٤
اور ان کے خر چ کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے الله اور اس کے رسول سے کفرکیا اورنماز میں سست ہو کر آتے ہیں اور ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں
میں نے اس آیت کے بارے میں کہا تھا جو آپ نے اس سے پہلی پوسٹ میں لکھی تھی ، اور اس آیت میں بھی منافقین کے نماز پڈھنے کا ذکر ہے اور آپ یہ ثابت کر رہے ہو کہ بے نماز منافق ہے ،منا فق کو منافق نماز مین سستی کی وجہ سے نہیں کہا گیا بلکہ اس کی کوئی دوسری وجہ ہے
 
Top