جزاکم اللہ خیرا محترم محمد علی جواد بھائی، محترم عبدہ بھائی اور محترم محمد عامر یونس بھائی
آپ تینوں حضرات کا شکریہ کہ آپ نے اس موضوع پر کچھ علمی نکات پیش کیے۔ بے نمازی کو اگر یہاں تین حصوں میں تقسیم کیا جائے تو کچھ یوں صورتحال بنتی ہے:
(1) وہ بے نمازی جو نماز کی فرضیت کا قائل نہیں۔ نماز کے وجوب کا انکاری ہے۔
(2) وہ بے نمازی جو نماز کی فرضیت کا بالکل قائل ہے لیکن بہت ہی کم نمازیں پڑھتا ہے یا بالکل پڑھتا ہی نہیں۔
(3) وہ بے نمازی جو مستقل نمازیں پڑھتا ہے لیکن کبھی کبھار اس سے نماز رہ جاتی ہے اور وہ یا تو قضا کر لیتا ہے یا بعد میں نوافل پڑھ لیتا ہے، تاکہ کمی پوری ہو سکے اور اپنے نمازیں چھوڑنے پر دل سے شرمندہ بھی ہوتا ہے اور اللہ سے معافی بھی مانگتا رہتا ہے۔
اب ان تین قسموں میں سے پہلی قسم کے لوگ تو بالاتفاق کافر ومرتد ہیں، کیونکہ جس کام کا اللہ تعالیٰ حکم دیں ، بندوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنی من مانی کریں اور ببانگ دہل انکار کریں، ایسے لوگ ملت اسلامیہ سے خارج ہیں۔
دوسری قسم کے لوگوں کا معاملہ بھی حد سے زیادہ نازک ہے، لیکن وہ چونکہ فرضیت کے انکاری نہیں، تو ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو بخش دے، کیونکہ مفہوم حدیث ہے کہ "قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو بھی جہنم سے نکال لیں گے جس کے دل میں رائی کے برابر ایمان ہو گا"
تیسری قسم کے لوگ بالکل کافر نہیں، بلکہ مسلمان ہیں لیکن نماز رہ جانے کی وجہ سے البتہ گناہ گار ہیں، اور اپنے کیے پر شرمندہ ہوں گے اور استغفار کریں گے تو اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے والا پائیں گے۔ ان شاءاللہ
میرے محترم بھائی
محمد علی جواد صاحب کیاآپ بھی میری ان تینوں باتوں سے متفق ہیں،اپنا موقف بیان کریں۔ جزاکم اللہ خیرا