• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت ،،،خوبیاں اور خامیاں

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اور امام ابن ماجہؒ نے کوئی تنبیہہ بھی نہیں کی۔
پیارے بھائی امام ابن ماجہ نے تنبیہ ہی نہیں تنبیہ بلیغ کردی ہوئی ہے ، لیکن پھر بھی بعض مقلد مولوی حدیث اور محدثین کے متعلق بدگمانیاں پھیلانے کو اپنا مذہب سمجھتے ہیں ؛
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اور وہ سارے ہی سلفی ہوتے ہیں ۔۔سینہ پر ہاتھ باندھتے ہیں ، رفع یدین وغیرہ کرتے ہیں ۔
ہر سینے پر ہاتھ باندھنے والا ،رفع یدین کرنے والا سلفی نہیں ہوتا ،
سلفی عقیدہ و عمل میں خالص قرآن و سنت کو منہج سلف کے مطابق ماننے والے کو کہا جاتا ہے،
اور جس آدمی کو یہ شعور نہیں وہ سلفی نہیں ۔۔خواہ وہ اندرون ملک سے ہو ۔۔یا۔۔بیرون ملک سے آئے،
جبکہ تبلیغی جماعت کا تقریباً ہر بات میں ’’ مشہور عالم ‘‘ قول ۔۔بزرگ فرماتے ہیں ۔۔ ہر عام و خاص جانتا ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اب فضائل اعمال کی کیا حیثیت ہے ۔
یہی بات اگر تبلیغی جماعت کے روبرو دلیل اور اہتمام سے کی جائے ،تو بہتوں کا بھلا بھی ہو ،
اور ان شاء اللہ اجر بھی بہت ملے ؛
تبلیغ و دعوت تو صرف قرآن وحدیث کی ہونی چاہیئے ،
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ؛
«بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً » الحدیث
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
بزرگوں کے واقعات کی تو فضائل میں کوئی حجت نہیں
جی واقعی شریعت اسلامیہ میں تو ایسے واقعات کی کوئی حیثیت نہیں ،
لیکن لکھنے والوں ،اور سینکڑوں میل سفر کرکے ایسے واقعات سنانے والوں کے اہتمام سے ماشاء اللہ بہتوں کے عقائد انہی واقعات پر مبنی ہیں ،
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
ﮨﺮ ﺳﯿﻨﮯ ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﮯ ﻭﺍﻻ‌ ،ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ‌ ﺳﻠﻔﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ،ﺳﻠﻔﯽ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﻭ ﻋﻤﻞ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻟﺺ ﻗﺮﺁﻥ ﻭ ﺳﻨﺖ ﮐﻮ ﻣﻨﮩﺞ ﺳﻠﻒ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﺎﻧﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ،ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺷﻌﻮﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﺳﻠﻔﯽ ﻧﮩﯿﮟ --ﺧﻮﺍﮦ ﻭﮦ ﺍﻧﺪﺭﻭﻥ ﻣﻠﮏ ﺳﮯ ﮨﻮ --ﯾﺎ--ﺑﯿﺮﻭﻥ ﻣﻠﮏ ﺳﮯ ﺁﺋﮯ،

جزاک اللہ خیرا
محترم اسحاق بهائی نے وضاحت کردی ۔
عالم اسلام اس قول سے اتفاق رکہتا ہے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ﮨﺮ ﺳﯿﻨﮯ ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﮯ ﻭﺍﻻ‌ ،ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ‌ ﺳﻠﻔﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ،ﺳﻠﻔﯽ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﻭ ﻋﻤﻞ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻟﺺ ﻗﺮﺁﻥ ﻭ ﺳﻨﺖ ﮐﻮ ﻣﻨﮩﺞ ﺳﻠﻒ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﺎﻧﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ،ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺷﻌﻮﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﺳﻠﻔﯽ ﻧﮩﯿﮟ --ﺧﻮﺍﮦ ﻭﮦ ﺍﻧﺪﺭﻭﻥ ﻣﻠﮏ ﺳﮯ ﮨﻮ --ﯾﺎ--ﺑﯿﺮﻭﻥ ﻣﻠﮏ ﺳﮯ ﺁﺋﮯ،

جزاک اللہ خیرا
محترم اسحاق بهائی نے وضاحت کردی ۔
عالم اسلام اس قول سے اتفاق رکہتا ہے ۔
بالکل. اصل عقیدہ ھے. اور الحمد للہ ھمارا عقیدہ سلف صلحین کا عقیدہ ھے.

جزاک اللہ خیرا.
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
برادر عزیز ۔ آپ کی باقی باتیں جو مجھے تکرار محسوس ہوتی ہیں ۔۔۔ کے جواب تو کوئی دیوبندی بھائی ہی دے سکتا ہے ۔
بس اتنی سی عرض ہے کہ مناظرے والے دیوبندیوں کو ذہن سے نکال کے تبلیغ والوں پہ تنقید کریں تو ان شاء الله نفع ہوگا۔
تبلیغ و دعوت تو صرف قرآن وحدیث کی ہونی چاہیئے ،
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ؛
«بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً » الحدیث
اگر آپ غور کریں تو اوپر بزرگوں کے واقعات کے بارے میں وضاحت کر دی ہے ۔ مزید آپ بات کرنا چاہتے ہیں تو اس سے زیادہ میں معزور ہوں ۔
اور اس کے علاوہ اگر فضائل اعمال میں آپ کو قرآن کی آیات و احادیث جو متن کتاب کی اصل ہیں ۔ وہ اگر ناں نظر آئے تو پھر کیا کیاجائے ۔ ہاں آپ اس کی صحت و ضعف سے متفق نہ ہوں تو پھر کیا ہوسکتا ہے ۔
منتخب مجموعہ تو یوں ہوسکتا ہے ، خصوصاََ فضائل میں ۔ اور کیا فضائل اعمال سے متعلق منتخب مجموعات پہ سلف کی کتب میں صحت کا جو معیار ہوتا ہے ۔یقیناََ آپ سے مخفی نہیں ہوگا۔ الترغیب و الترہیب و کتب دلائل و فضائل الایام ، و ادعیہ کی کتب اس پر شاہد ہیں ۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
ہر سینے پر ہاتھ باندھنے والا ،رفع یدین کرنے والا سلفی نہیں ہوتا ،
سلفی عقیدہ و عمل میں خالص قرآن و سنت کو منہج سلف کے مطابق ماننے والے کو کہا جاتا ہے،
اور جس آدمی کو یہ شعور نہیں وہ سلفی نہیں ۔۔خواہ وہ اندرون ملک سے ہو ۔۔یا۔۔بیرون ملک سے آئے،
صحیح ہے ۔اس کے لئے اوپر نقل کی ہوئی یہ عبارت مفید ہے

1- شیخ عبد العزیزبن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"تبلیغی جماعت کے ہاں عقیدے سے متعلقہ مسائل میں درست فہم و بصیرت نہیں ہے، لہذا ان کے ساتھ جانا جائز نہیں ہے ،البتہ ایسا صاحب علم جو اہل سنت و الجماعت کے صحیح عقیدے سے مکمل واقفیت رکھتا ہے اور ان کی رہنمائی کرنے اور خیر کے کام میں تعاون کرنے کے لئے ان کے ساتھ جائے تو اس کے لئے ان کے ساتھ جانا جائز ہے ؛کیونکہ وہ اپنے کام میں بڑے سرگرم ہیں، لیکن انہیں مزید علم اور ایسے علمائے توحید و سنت کی ضرورت ہے جو ان کی صحیح رہنمائی کریں۔ اللہ سب کو دین کی صحیح سمجھ بوجھ اور اس پر ثابت قدمی عطا فرمائے ۔

"مجموع الفتاوی " از ابن باز(8/331)
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
چند سال پہلے ہمارے قصبہ کی ایک دیوبندی مسجد میں ایک دفعہ شام کے بیان میں تبلیغی مقرر نے جماعت کے ساتھ نکلنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ :(( اللہ کا ارشاد ہے کہ ہلکے ہو یا بوجھل اللہ کی راہ میں نکلو ))
تو اس مسجد کے دیوبندی امام نے پوچھا کہ اللہ نے یہ کہاں فرمایا ہے تو مقرر نے کسی آیت کا حوالہ دیا جس پر مسجد کے امام نے کہا کہ یہ حکم تو جہاد کیلئے ہے
اس سے یہ تو معلوم ہوا کہ تبلیغی پہ اعتراض دیوبندی نے کیاتھا ۔
بہرحال یہ اعتراض واقعی علمی ہے ۔وہ واقعی کئی لوگ ایسی آیات پڑھتے ہیں ۔ اگر کوئی قطعی قتال والی آیت دعوت کے لئے پڑھتا ہے تو صحیح نہیں ۔ اس میں تفصیل ہے ۔
لیکن کیا اس میں علمی دو رائے نہیں ہوسکتی ۔ مثلاََ یہ جو سورۃ التوبہ کی آیت کا حوالہ دیا گیا ہے ۔
انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ (41)​
قرآن کریم کی آیات کا حکم صرف شان نزول میں ہی بند نہیں ہوتا ۔
اور قرآن و حدیث میں دو مختلف اصطلاحیں استعمال کی گئی ہیں ۔
قتال فی سبیل اللہ ۔یہ خاص ہے
اور جہاد فی سبیل اللہ یہ عام ہے ۔
یہ تو کسی سے بھی مخفی نہیں ہے ۔
اس آیت میں جان و مال سے اللہ کے راستے میں جہاد کا حکم ہے ۔ اس معاملے میں سورۃ التوبہ کی ہی دوسری آیت سے مزید اس کی وضاحت بھی ہوتی ہے ۔
وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا كَافَّةً ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ (122)​
یہ آیت بھی ہر علم دین و دعوت کو عام ہے ۔ اور اس پر سب متفق بھی ہیں ۔
تفسیر ابن کثیرؒ میں ان دو آیات کی تفسیر ان شاء الله فائدہ مند ہوگی ۔ اس میں ان دونوں کا تعلق بھی بتایا گیا ہے ۔
اس میں یہاں تک نقل کیا گیا ہے کہ بعض سلف کے نزدیک تو دوسری آیت نے پہلی آیت کو منسوخ کر دیا (یعنی تخصیص کردی کے سب کا نکلنا ضروری نہیں ، ناقل)
تو پھر اس سے اگر کوئی پہلی آیت کو بھی عام لیتا ہے تو اس کی رائے کچھ غلط تو نہیں ۔ مسئلہ تو علمی ہے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
محترم ابن عثمان بهائی

آپکی تمام باتوں کو مدنظر رکہتے ہوئے اور اس تہریڈ میں میری پہلی پوسٹ سے کلام کو آگے بڑہاتے ہوئے بغرض اصلاح عرض ہے ۔

تبلیغی جماعت کی کوششوں سے ، انکی جدوجہد محنت سے کسی کو انکار ہو ہی نہیں سکتا ۔
دیکہیں عملی طور پر صحیح العقیدہ کچہ وقت تک ان کے ساتہ شامل نا رہے ہوں ایسا بهی نہیں ہوا اور آئندہ بهی وہ کوشش کرتے رہینگے ان شاء اللہ ۔ مشاہدہ اور تجربہ الگ بات ہے ۔ مشاہدہ سے معلوم ہوتا ہیکہ وہ ایک مخصوص فکر کے سانچے میں ڈہال دینا چاہتے ہیں ۔ خود میرے انتہائی عزیز احباب بهی انمیں ہیں ان سے بهی میری گفتگو ہوتی رہتی ہے ۔ وہ سانچہ سراسر تصوف زدہ ہے اور عقیدہ پر بات کرنے پر راضی ہی نہیں ہوتے نا ہی ماننے پر راضی ہوتے ہیں ۔ جیسا کہ میں نے کہا وہ ایک فکر پر سب کو جمع کرتے ہیں بلا تفریق مسلک ۔ اور میرے بهائیو وہ فکر تصوف ہے ۔
باقی آپکی وہ تمام باتیں جو آپ نے محترم اسحاق بہائی سے کی ہیں تو وہ ان شاء اللہ جواب دینگے ۔
سارے احناف نا تو تصوف زدہ ہیں اور نا ہی سارے شافعی تصوف سے بچے ہوئے ہیں ۔ اگر اس طرح سمجہیں تو بہتر ہے ۔
تبلیغی جماعت مسلمانوں کو صرف مسجد تک نہیں لاتی ہے بلکہ وہ ہزاروں کو مشرف بہ اسلام بهی کر چکی ہے یہ سلسلہ اللہ نے چاہا تو جاری رہیگا ۔ ہم تو صرف اتنا ہی کہتے ہیکہ صحیح اسلامی عقائد جو قرآن ، سنت رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف صالحین سے ثابت ہے ان پر ہی خود چلیں اور ان کو بهی چلوائیں جو آپ کے ساتہ ہیں یا کہ جنہیں اللہ آپ کے ہاتہوں مشرف بہ اسلام کرواتا ہے ۔ ہم یہ بهی کہتے ہیں کہ وہ کتابیں بهی ہٹا دی جائیں جو تبلیغی نصاب ہیں اور لازم و ملزوم ہیں نیز عملی طور پر بهی خود کی اصلاح خود کرلیں ۔
وجزاکم اللہ خیرا
 
Top