تبلیغی جماعت کے ناقدین تبلیغ جماعت پر نقد میں کتنے مخبوط الحواس ہیں،اس کی ایک مثال میں پیش کروں ،ایک طرف ان کا اعتراض ہوتاہے کہ وہ عقیدہ جو سب سے اہم ہےاورجس کے بغیر کوئی عمل مقبول نہیں،اس کی بات نہیں کرتے، دوسری جانب اسی سانس میں وہ یہ بھی کہتے رہتے ہیں کہ تبلیغی جماعت دیوبندی عقیدہ کی دعوت دیتے ہیں، یہ اجتماع ضدین کیسے ہوسکتاہے ہمیں تونہیں معلوم ، ہوسکتاہےکہ تبلیغی جماعت کے ناقدین کو کوئی نسخہ اورفارمولہ مل گیاہوگا اجتماع ضدین کا ۔
دیکھئے محمد طارق عبداللہ کی یہ پوسٹ جس میں ذکر ہے کہ عقیدہ کا تبلیغی جماعت والے ذکر نہیں کرتے ۔
عقیدہ کو درمیان میں ہرگز نہیں لاتے۔ اس لئیے انکی صفوف میں احناف و شافعیہ متحد ہیں بلا مبالغہ یہ صرف انکا وصف
اوراب دیکھئے دوسری پوسٹ جس میں ذکر ہے کہ تبلیغی جماعت کی کتابوں میں عقائد کا ذکرہے۔
مخالف کی تنقید سخت اور شدید اس لئیے ہے کہ ان کتب میں عقائد ہیں ، ظاہر سی بات ہے ہر صحیح العقیدہ اعتراض کریگا ۔
یہ اسحاق سلفی صاحب کا پوسٹ ہے کہ تبلیغی جماعت کا عقیدہ خالص دیوبندی حیاتی اور تصوف زدہ ہے،اسی فورم پرآپ کو بہت سی پوسٹس مل جائیں گی جس میں کہاگیاہے کہ تبلیغی جماعت کی خامی یہ ہے کہ وہ عقیدہ کی بات نہیں کرتی حالانکہ عقیدہ سب سے اہم ہے اوراس کے بغیر کوئی عمل مقبول نہیں ۔
یہ بے خبری ۔۔یا ۔۔مغالطہ ہے ،تبلیغی جماعت کا عقیدہ خالص دیوبندی عقیدہ ہے وہ بھی حیاتی ،اور تصوف زدہ ،
جماعت کا " نصاب " لکھنے والے بزرگ کی کتب اس پر واضح ثبوت ہیں ؛
پہلے یہ حضرات یہ تو فیصلہ کرلیں کہ تبلیغی جماعت عقیدہ کی دعوت دیتی ہے یانہیں دیتی ہے اور دیتی ہے تو اس کا ثبوت اوردلیل کیاہے اورنہیں دیتی ہے تواس کا ثبوت اوردلیل کیاہے؟
محترم بھائی : جو جماعتی موجودہ امیر کے ذریعے بیعت ہوتے ہیں وہ بھی مولوی الیاس صاحب کے ہاتھ پر بیعت ہوتے ہیں ؛ان سے بوقت بیعت یہ عہد لیا جاتا ہے کہ فلاں کے واسطے سے مولوی الیاس کے ہاتھ بیعت ہوتا ہوں ؛
اور یہ بات محتاج بیان نہیں کہ : بیعت کرنے والا اپنے مرشد کے ہاتھ اپنے آپ کو سونپ دیتا ہے
مجھے پتہ نہیں کہ تبلیغی جماعت سے آپ کو کتنی اورکیسی واقفیت ہے، میراپوراگھرانہ تبلیغی جماعت سے جڑاہے اورکسی نے تبلیغی جماعت کے بزرگوں سے بیعت نہیں کی ہے؟میں خود تبلیغی جماعت سے جڑاہوں، میرے بہت سارے رشتہ دار جڑے ہوئے ہیں، کوئی بھی بیعت نہیں ہے؟یہ ہرانسان کی اپنی مرضی پرمنحصر ہے،جوبیعت ہوناچاہتاہے وہ بیعت ہو اورجوبیعت نہ ہوناچاہے،اسے نہ ترغیب دی جاتی ہے، نہ کچھ کہاجاتاہے۔
اگربیعت پر بات ہو کہ یہ غلط ہے توپھر اس ضمن میں شروع سے لے کر اب تک کے بزرگان دین بشمول شیخ عبدالقادر جیلانی وغیرہ سب آجائیں گے، بیعت سبھی لیاکرتے تھے، تو پہلے یہ مان لیاجائے کہ یہ لوگ بدعتی تھے، بدعت کاکام کرتے تھے،پھر بات آگے بڑھے گی۔
چند سال پہلے ہمارے قصبہ کی ایک دیوبندی مسجد میں ایک دفعہ شام کے بیان میں تبلیغی مقرر نے جماعت کے ساتھ نکلنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ :(( اللہ کا ارشاد ہے کہ ہلکے ہو یا بوجھل اللہ کی راہ میں نکلو ))
تو اس مسجد کے دیوبندی امام نے پوچھا کہ اللہ نے یہ کہاں فرمایا ہے تو مقرر نے کسی آیت کا حوالہ دیا جس پر مسجد کے امام نے کہا کہ یہ حکم تو جہاد کیلئے ہے جس پر کافی لے دے ہوئی ،
وہ امام مسجد آج بھی وہاں امامت کرتے ہیں ،
اللہ کی راہ میں نکلنے کا مفہوم بہت وسیع ہے، طلب علم کیلئے نکلنابھی اللہ کے راستے میں نکلناہے، غیروں کو اسلام کی دعوت دینے کیلئے نکلنابھی اللہ کے راستے میں نکلناہے، امربالمعروف اورنہی عن المنکر کیلئے نکلنابھی اللہ کے راستے میں نکلناہے، اس آیت کو صرف جہاد تک خاص کردیناقد تحجرت واسعا کا مصداق ہے،ہاں اگرکوئی حدیث مل جائے کہ اس آیت میں فی سبیل اللہ سے مراد محض جہاد ہے تو پھر ماننے میں مجھے بھی کوئی عذر نہیں ہوگا۔