• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت ،،،خوبیاں اور خامیاں

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
مولانا الیاس صاحب کا اپنا ایک عقیدہ ہوسکتاہے اورتھالیکن اگرکوئی شافعی اس جماعت سے جڑرہاہے تواس کا اپناعقیدہ ہوگا، اس کو مولانا الیاس صاحب کے عقیدہ سے کیاواسطہ
محترم بھائی : جو جماعتی موجودہ امیر کے ذریعے بیعت ہوتے ہیں وہ بھی مولوی الیاس صاحب کے ہاتھ پر بیعت ہوتے ہیں ؛ان سے بوقت بیعت یہ عہد لیا جاتا ہے کہ فلاں کے واسطے سے مولوی الیاس کے ہاتھ بیعت ہوتا ہوں ؛
اور یہ بات محتاج بیان نہیں کہ : بیعت کرنے والا اپنے مرشد کے ہاتھ اپنے آپ کو سونپ دیتا ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
یہ پہلے سے بھی زیادہ طرفہ تماشاہے،پتہ پتہ کیسے کیسے ناکارہ اورنااہل لوگوں کو جواب دینے کیلئے بٹھایاگیاہے،تبلیغی جماعت نہ تفسیر قرآن بیان کرتی ہے اور نہ قرآن کی تاویل کرتی ہے۔
چند سال پہلے ہمارے قصبہ کی ایک دیوبندی مسجد میں ایک دفعہ شام کے بیان میں تبلیغی مقرر نے جماعت کے ساتھ نکلنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ :(( اللہ کا ارشاد ہے کہ ہلکے ہو یا بوجھل اللہ کی راہ میں نکلو ))
تو اس مسجد کے دیوبندی امام نے پوچھا کہ اللہ نے یہ کہاں فرمایا ہے تو مقرر نے کسی آیت کا حوالہ دیا جس پر مسجد کے امام نے کہا کہ یہ حکم تو جہاد کیلئے ہے جس پر کافی لے دے ہوئی ،
وہ امام مسجد آج بھی وہاں امامت کرتے ہیں ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
پتہ نہیں اس جاہل مفتی نے کہاں سے علم سیکھاہے؟اورپتہ نہیں تبلیغی جماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا کیساشوق ہے کہ جومن چاہے سوالزامات لگاتاجارہاہے۔
islamqa-logo.png
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
تبلیغی جماعت کی علمی و عملی کمزوریاں


کتاب کا نام
تبلیغی جماعت کی علمی و عملی کمزوریاں
مصنف
ڈاکٹر محمد سلیم
ناشر
ادارہ ترجمان السنہ،لاہور

تبصرہ
اللہ تعالی نے اس کائنات اور جن و انس کو اس لیے پیدا کیا تاکہ صرف اسی کی عبادت کی جائے۔ یہ عبادت کیا ہے اور کیسے کی جائے؟ یہ سب انبیاء نے آکر انسانوں کو بتائیں۔ انبیاء کرام نے اللہ تعالیٰ کی پسند اور ناپسند کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا اور مرنے کے بعد جزا اور سزا کے بارے میں بھی انہیں خبردی۔سب سے آخری نبی حضرت محمدﷺ ہیں اور آپ پر نازل ہونے والے دین کا نام اسلام ہے۔ اسلام اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین ہے اور قیامت کو انسان اسلام کے علاوہ کوئی اور دین لے کر آئے گا تو وہ قبول نہ کیا جائے گا۔ اسلام کو اللہ تعالیٰ نے جناب رسول اللہﷺ کی زندگی میں ہی مکمل کر دیا تھا اور مسلمانوں پر اپنی نعمت پوری کر دی۔ اب قیامت تک حضور اکر م ﷺ کے بعد کسی نبی نے نہیں آنا۔ اس لیے اسلام پر عمل کرتے ہوئے اس دین برحق کی نشر واشاعت ہر مسلمان پربقدر استطاعت لازم ہے۔اس کے لیے لوگ انفرادی طور پر بھی اور جماعتوں کی کوشش کرتے رہے ہیں اور کررہے ہیں۔ انہی جماعتوں میں سے ایک تبلیغی جماعت ہے جو پچھلے کم و بیش نوے سال سے دعوت و تبلیغ کے کام میں مصروف ہے اور جس کا دائرہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔اس جماعت کی نمائندہ کتاب فضائل اعمال ہے جس کے چار حصے ہیں ان میں سے آخری حصہ صوفیاء حضرات کے ارشادات اور واقعات ہے۔ زیرتبصرہ کتاب میں اسی حصہ کو موضوع بحث بنا کر تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔(ع۔ح)



 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
صوفیاء کے خواب فضائل اعمال میں!

صوفياہ کے خواب بھی دین طریقت میں بڑا اہم مقام رکھتے ہیں، ان خوابوں کو تبلیغی نصاب "فضائل اعمال" میں کس انداز میں پیش کیا اور ان کے ذریعے اسلام کا حلیہ کس طرح بگاڑا جارہا ہے اس کی تفصیلات ہم یہاں بیان کریں گے لیکن اس سے پہلے قرآن وسنت کی روشنی میں خواب کی شرعی حقیقیت بالاختصار سمجھ لیجیے:

خواب کی شرعی حقیقیت و اہمیت:

جناب رسول اللہ ۖ کو نبوت سے پہلے 6 ماہ تک سچے خواب آتے رہے جو کچھ رات کو دیکھتے وہ دن کے اجالے میں واقع ہوجاتا- آپ ۖ نے فرمایا کہ مومن کا خواب نبوت کا چھیالیس واں حصہ ہے اور فرمایا کہ مومنوں کو سچو خواب دکھائے جائيں گے اور ان کے ذریعے بشارتیں دی جائيں گی- حضرت محمد بن سیرین رح بڑے درجے کے تابعی ہیں اور خواب کی تعبیر کے امام ہیں- انہوں نے فرمایا:" الرؤ یاتسرو لاتغر" یعنی (اچھا) خواب ایک ایسی چيز ہے جس سے انسان خوش ہوجاتا ہے لیکن خواب کسی کو دھوکے میں نہ ڈالے اور وہ یہ نہ سمجھے کہ میں بہت بڑا بزرگ ہوگیا ہوں اور اس کے نتیجے میں بیداری کے اعمال سے غافل نہ ہوجائے مثلا کوئی شخص دیکھتا ہے کہ وہ جنت کی سیر کررہا ہے تو یہ اچھی بشارت ہے اور حالت بیداری میں اگر وہ اور زیادہ سنت کا اتباع کرنے والا بن جاتا ہے تو اس کی علامت ہےکہ وہ خواب سچا تھا لیکن حالت بیداری میں اس کو اس کے اعمال شریعت کی خلاف معلوم ہوں تو وہ خواب دھوکا تھا- مختصر یہ کہ خواب شرعی حجت نہیں اور نہ ہی خواب کی وجہ سے شریعت کا کوئی حکم تبدیل یا معطل ہوسکتا ہے-
(معارف القرآن ج 5، ص:18- اصلاحی خطبات ج5، ص:89)

شیخ عبد الواحد اور حسین لڑکی:

مولانا زکریا صاحب لکھتے ہیں کہ:
" شیخ عبد الواحد رح مشھور صوفیاء میں ہے- فرماتے ہیں کہ ایک روز ننید کا اتنا غلبہ ہوا کہ رات کو اورادووظائف بھی چھوٹ گئے- خواب میں یدکھا کہ ایک نہایت حسین خوبصورت لڑکی سبز ریشمی لباس پہنے ہوئے ہے جس کے پاؤں کی جوتیاں تک تسبیح میں مشغول ہیں- کہتی ہے کہ میری طلب میں کوشش کر میں تیری طلب ہوں- اس کے بعد اس نے چند شوقیہ شعر پڑھے- یہ خواب سے اٹھے اور قسم کھالی کہ رات کو نہیں سوؤں گا کہتے ہین کہ 40 برس تک صبح کی نماز عشاء کے وضو سے پڑھی-"
(فضائل نماز، ص:60، باب سوم)
دیکھ لیا! شیخ عبدالواحد نے لڑکی کے حصول کے لیے شریعت کے خلاف وروی کی قسم کھالی جو 40 سال تک چلتی رہی-
حالانکہ حضرت عبداللہ بن عمرو بر عاص رض والی حدیث میں نبی ۖ نے فرمایا: روزہ رکھ اور افتار بھی کر، قیام بھی کر اور سو بھی، کیونکہ تیری آنکھ کا بھی تجھ پر حق ہے، تیری جان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی بچوں کا بھی تجھ پر حق ہے-
(بخاری)

نوجوان صوفی اور حسین لڑکیاں:

مولانا زکریا صاحب نے ایک اور واقعہ لکھا ہے:
' ابوبکر ضریر رح کہتے ہیں کہ میرے پاس ایک نوجوان غلام رہتا تھا- دن بھر روزہ رکھتا تھا اور رات بھر تہجد پڑھتا- ایک دن وہ میرے پاس آیا اور بیان کیا کہ میں اتفاق سے آج رات سوگیا تھا- خواب میں دیاھ یہ محراب کی دیوار پھٹی- اس میں سے چند لڑکیاں حسین اور خوبصورت ظاہر ہوئيں مگر ایک ان میں نہایت بدصورت بھی ہے- میں نے ان سے پوچھا تم کون ہو اور یہ بدصورت کون ہے وہ کہنے لگئيں ہم تیری گذشتہ راتیں ہیں اور یہ تیری آج کی رات ہے-"
(فضائل نماز، ص:61، باب سوم)

جناب رسول اللہ ۖ نے روزانہ روزہ رکھنے سے بھی منع فرمایا ہے اور مسلسل قیام اللیل سے بھی- آپ ۖ بلا ناغہ تہجد ادا کیا کرتے تھے لیکن اس کے باوجود آپ ۖ رات کو سوتے بھی تھے- ایک حدیث میں آپ ۖ نے فرمایا:
" میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالی سے درنے والا ہوں اور پرہیزگار بھی ہوں اور اس باوجود میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں، رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں اور جو کوئی میری سنت سے منہ موڑے گا اس کا مجھ سے کوئی واسطہ نہین-"
(صحیح بخاری)
لیکن یہاں حسین لڑکیوں نے نوجوان کو بتایا کہ اگر سوگئے تو تمہارے نصیب میں بدصورت لڑکیاں ہی آئيں گی- ان دونوں خوابوں میں شیاطین ہی صوفیاء کو شریعت کی خلاف ورزی پر اکسا رہے ہین اور یہ فورا تیار ہوجاتے ہیں- یہ نوجوان تو پہلے ہی دو کام خلاف شریعت کررہا تھا یعنی ہر روز روزہ رکھنا اور ہر رات قیام اللیل-

ایک بزرگ اور حسینہ عالم:

مولانا زکریا صاحب ایک اور واقعہ لکھا ہے:
" " ایک بزرگ رح کہتے ہیں کہ مجھے ایک رات ایسی گہری ننید آئی کہ آنکہ نہ کھلی- میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک ایسی نہایت حسین لڑکی ہے اس جیسی میں نے زندگی بھر نہیں دیکھی- اس میں سے ایسی تیز خوشبو مہک رہی تھی کہ میں نے ویسی خوشبو بھی کبھی نہیں سونگھی- اس نے مجھے ایک کاغذ کا پرچہ دیا جس میں تین شعر لکھ ہوئے تھے- ان کا مطلب یہ تھا کہ تو ننید کی لذت میں مشغول ہوکر جنت کے بالاخانوں سے غافل ہوگیا جہاں ہمیشہ تجھے رہنا ہے اور موت بھی وہاں نہ آئے گی- اپنی نیند سے اٹھ، سونے سے تہجد میں قرآن پڑھنا بہتر ہے- کہتے ہیں اس کے بعد سے جب مجھے نیند آتی ہے اور یہ اشعار یاد آتے ہیں تو نیند اڑجاتی ہے-"
(فضائل نماز، ص:61، تیسرا باب)

شیخ مظہر سعدی اور نو عمر لڑکیاں:

اسی طرح مولانا زکریا لکھتے ہیں کہ:
" شیخ مظہر سعدی رح ایک بزرگ ہیں اللہ تعالی کے عشق و شوق میں 60 برس تک روتے رہے- ایک شب خواب میں دیکھا گویا ایک نہر ہے جس میں خالص مشک بھرا ہوا ہے اور اس کے کناروں پر موتیوں کے درخت سونے کے شاخوں والے لہلہارے ہیں- وہاں چند نو عمر لڑکیاں پکار پکار کر اللہ کی تسبیح میں مشغول ہیں انہوں نے پوچھا تم کون ہو- تو انہوں نے دو شعر پڑھے جن کا مطلب یہ تھا کہ ہم کو لوگوں کے معبود اور محمد ۖ کے پروردگار نے نے ان لوگوں کے واسطے پیدا فرمایا ہے جو رات کو اپنے پروردگار کے سامنے مناجات کرتے رہتے ہیں-"
(فضائل نماز، ص:6-، تیسرا باب)
یہاں یہ چيز واضح نہیں کہ مطہر سعدی 24 گھنٹے روتے رہتے تھے یا کبھی کبھی روتے تھے کیونکہ 60 برس سال مسلسل رونا بڑے جان جوکھوں کا کام ہے- اب دوسری طرف سنت رسول ۖ دیکھیے-
"حضرت عبداللہ بن حارث رض فرماتے ہیں کہ میں نے آنحضرت ۖ سے زیادہ تبسم کرنے والا نہیں دیکھا"
(شمائل ترمذی، ص:140)
معلوم ہوا کہ آپ ۖ جائز دل لگی اور مزاح بھی فرمالیا کرتے تھے-


ان خوابوں کے فضائل؟


اب ہم ان چاروں واقعات اور خوابوں کو دیکھتے ہیں کہ ان کے فضائل کیا ہیں:

1/ یہ حکایت صوفیہ ہیں-

2/یہ سب خوابوں کی باتیں ہیں- (شریعت کا اس سے کوئی تعلق نہیں)

3/ سارے صوفیوں کو نہایت حسین اور خوبصورت (اور نو عمر لڑکیاں) نظر آتی ہیں-
4/ ان میں اکٹر شاعر تھیں جو شوقیہ شعر پڑھتی تھیں- حسینہ عالم نے تو شعر لکھ کردیے!
5/ ان میں سے 2 صوفی خلاف شرع کام باقاعدگی سے کرتے تھے – تیسرے نے لڑکی کے حصول کے لیے رسول اللہ ۖ کی سنت کی خلاف ورزی کی قسم کھالی اور یہ خلاف ورزی 40 سال جاری رہی!
6/ ان چاروں واقعات اور خوابوں کا تعلق فضائل نماز سے ہے! اب آپ خود ہی اندازہ کرلیں کہاں نماز جیسی عبادت اور کہاں یہ صوفیاء کے شیطانی خواب؟!۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
حسین لڑکیاں
برادر عزیز ۔ آپ کے انتخاب کے بھی کیا کہنے ۔بڑی محنت سے (یا شاید کسی رد کی کتاب سے ) کچھ چُنا بھی تو کیا چُنا۔
خالی نظر سے دیکھیں تو آپ کے پیراگراف میں مہذب زبان کا اطلاق نہیں ہوتا ۔
لیکن برادر عزیز ۔۔یہ جو آپ نے تکرار سے لفظ استعمال کیا ہے ۔کیا قرآن و حدیث میں ابواب الجنۃ کا مطالعہ کیا ہے ۔ وہاں اس سے زیادہ یہ لفظ تکرار سے ملتا ہے ۔ اور شاید آپ کو معلوم ہو کہ منکرین احادیث ان کا بھی مذاق اڑاتے ہیں ۔
اس لئے ایسا مناسب نہیں ۔
اگر آپ کسی سنی سنائی سے بچتے ہوئے خود سے دعوت و تبلیغ والوں سے پوچھیں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ۔۔بزرگوں کے واقعات فضائل اعمال میں سے نہیں پڑھے جاتے ۔اگر کوئی پڑھتا ہے تو لاعلمی سے ایسا کرتا ہے ۔
اور آپ بھائیوں کی معلومات کے لئے عرض ہے کہ فضائل اعمال کے مصنف دعوت و تبلیغ میں شامل نہیں تھے نہ ہی ان کے ساتھ اس طرح شریک ہوتے تھے ۔ اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ وہ متفق بھی نہیں تھے ۔
آپ لوگوں کی سختی اس حوالے سے ہے ۔۔۔کہ ان پر اعتراضات کے جوابات عموماََ دیوبندی حضرات ہی دیتے ہیں ۔۔۔تو کیا اسلام پر ہونے والے اعتراضات کے بعض جوابات غامدی صاحب ، وحید الدین صاحب ، بلکہ قادیانی نہیں دیتے رہے ۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
یہ حقیقت ہے کہ اس وقت موجود اہل دیوبند کے کئی لوگ دعوت و تبلیغ والوں کا انتساب خود سے کرتے ہیں ۔ اور میرے نزدیک یہ بہت غلط بات ہے اور حقیقت کے بھی خلاف ہے ۔ ہمارے علاقے میں اتفاق ہے کہ اکثر ان کی جماعت آتی ہے بیرون ممالک کی ہوتی ہے ۔۔۔اور وہ سارے ہی سلفی ہوتے ہیں ۔۔سینہ پر ہاتھ باندھتے ہیں ، رفع یدین وغیرہ کرتے ہیں ۔
اس طرح کسی مسلک میں بند نہیں کیا جاسکتا ایسی جماعت کو۔
اور اس کا احساس بھی کئی دیوبندحضرات کو ہے اور وہ دعوت و تبلیغ والوں پر شدید تنقید بھی کرتے ہیں ۔
ان میں مثبت تنقید بھی ہوتی ہے ۔ منفی بھی ۔
اس لئے اگر آپ کسی مسلک کو ذہن میں رکھے بغیر اصلاح کے لئے ان کی خامیاں بیان کریں تو بہت ہی اچھی بات ہے ۔
لیکن کچھ خوبیاں ہیں تو وہ بھی بیان کردینی چاہییں ۔جیسا کہ ایک بڑے اہل حدیث عالم ہیں ۔وہ جب علما دیوبند یا احناف پر اعتراض کریں تو بہت سخت کرتے ہیں ۔ اس لئے اس معاملے میں ان کی رائے کا کتنا وزن ہوگا ۔
میری مراد شیخ مولانا سیّدمحب اللہ شاہ راشدیؒ سے ہے ۔ انہوں نے ایک مضمون میں ضمنی طور پہ یہ تبصرہ کیا ہے ۔
آخری صفحہ ملاحظہ کریں ۔



 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سب سے اچہی بات ذاتی مشاہدہ و تجربہ ہے ۔ یہ قبول ہے کہ سخت تنقید کے منفی اثرات بهی ہوتے ہیں۔ اس پر میرا یہ کہنا ہیکہ ان کتب پر اگر داخلی مخالفت بهی ہے تو یہ کتب اب تک ہر ادنی و اعلی کے پاس کیوں ہے؟ مخالف کی تنقید سخت اور شدید اس لئیے ہے کہ ان کتب میں عقائد ہیں ، ظاہر سی بات ہے ہر صحیح العقیدہ اعتراض کریگا ۔ مثبت کوششیں کر کے اس نصاب کو خالصتا اسلامی بنانے کا عمل اگر داخلی طور پر ہو تو تنقید کی ضرورت خود بخود ختم ہو جائیگی ۔ کیونکہ ہر تنقید اصلاح کی غرض سے کی جاتی ہے ۔
عقائد پر نرمی سے خود ہم پر ضرب براہ راست پڑتی ہے کیونکہ ہر غلط بات پر خاموشی دارصل اس غلط بات سے موافقت ہوتی ہے ۔
وجزاكم الله خيرا
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
طارق بھائی ۔ خاموشی کس کی طرف سے ؟
جو دیوبندی حضرات ہیں ۔وہ تو اپنے اکابر کی ہر بات کا جواب دیتے رہتے ہیں ۔ان میں فضائل اعمال بھی ہے ۔ اس کا جواب وہ تبلیغ والوں کی طرف سے نہیں بلکہ دیوبندی عالم پر تنقید کی وجہ سے دیتے ہیں ۔
ہاں البتہ ۔۔دعوت و تبلیغ کے ذمہ داران اس بارے میں ہمیشہ خاموش رہے ۔ البتہ عملی حوالے سے کچھ کر دیتے ہیں ۔
جیسا کہ آپ کے علم میں ہوگا کہ اردو دان طبقہ کے لئے فضائل اعمال پڑھی جاتے ہے ۔ اور عرب میں ریاض الصالحین۔ حیاۃ الصحابہؓ۔
اور جو کتاب کی اصلاح کے لئے مثال یہ ہے کہ حافظ ذہبیؒ نے سنن ابن ماجہ پہ تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا تھا ۔کہ ’’ان کی کتاب بہت اچھی ہے ۔کاش کچھ حدیثیں (مراد موضوع احادیث)اس کو خراب نہ کردیتیں (مفہوم)
یہ صحاح ستہ میں شامل مشہور کتاب کا تذکرہ ہے ۔
اور امام ابن ماجہؒ نے کوئی تنبیہہ بھی نہیں کی۔
اور اس میں سے یہ حدیثیں نکالی نہیں گئیں ۔کیونکہ کتاب مشہور ہے ۔۔
اب فضائل اعمال کی کیا حیثیت ہے ۔
بزرگوں کے واقعات کی تو فضائل میں کوئی حجت نہیں ۔۔آپ کہہ رہے ہیں یہ عقیدہ کے مسائل ہیں ۔ ۔۔
بھئی یہ فضائل کی کتاب ہے ۔۔۔
اور میرے علم میں تو عقائد کی اکثر کتب میں موضوعات اور ضعاف تک موجود ہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بزرگوں کے واقعات فضائل اعمال میں سے نہیں پڑھے جاتے ۔اگر کوئی پڑھتا ہے تو لاعلمی سے ایسا کرتا ہے ۔
محترم بھائی بصد ادب عرض ہے کہ :
اگر پڑھے نہیں جاتے ،یا پڑھنے کے قابل نہیں تو بزرگوں نے ایسے واقعات اتنے اہتمام سے لکھے ہی کیوں ؟
کیا بزرگ ایسے ہی خرافات لکھتے رہے جو سرمحفل بیان بھی نہ کئے جاسکیں ؟
 
Top