- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
س:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے منہج کی کیا حیثیت ہے؟
ج:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو اسلام کی تعلیم دی، یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین آپ کے "براہ راست" تربیت یافتہ تھے، لہذا صحابہ معیاری مسلمان تھے، صحابہ کرام سے "اقوال و افعال رسول صلی اللہ علیہ وسلم" تابعین نے اخذ کیے اور محدثین نے ان کو جمع کیا، یہ تمام ادوار اسلام کے عروج کے ادوار ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بہترین زمانے قرارد دیئے، سلف صالحین اور صحابہ کرام کے طریق اور منہج سے وہی شخص انکار کرتا ہے جو قرآن مجید کی من مانی تفسیر کرنا چاہتا ہے۔
اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴿١١٥﴾ سورہ النساء
" اور جو شخص سیدھا رستہ معلوم ہونے کے بعد رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بری جگہ ہے"
مومنین کے رستے سے مراد اسلام کی وہ تعبیر و تفسیر ہے جس پر قرون اولی کے مسلمان جمع تھے، جس میں مردوں سے فریاد رسی، قبر پر چلی کشی اور فیض حاصل کرنے، اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی کی رائے کی کوئی حیثیت یا شریعت کے مقابلے میں دنیا کے کسی اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی کوئی گنجائش نہ تھی۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے منہج کی کیا حیثیت ہے؟
ج:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو اسلام کی تعلیم دی، یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین آپ کے "براہ راست" تربیت یافتہ تھے، لہذا صحابہ معیاری مسلمان تھے، صحابہ کرام سے "اقوال و افعال رسول صلی اللہ علیہ وسلم" تابعین نے اخذ کیے اور محدثین نے ان کو جمع کیا، یہ تمام ادوار اسلام کے عروج کے ادوار ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بہترین زمانے قرارد دیئے، سلف صالحین اور صحابہ کرام کے طریق اور منہج سے وہی شخص انکار کرتا ہے جو قرآن مجید کی من مانی تفسیر کرنا چاہتا ہے۔
اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴿١١٥﴾ سورہ النساء
" اور جو شخص سیدھا رستہ معلوم ہونے کے بعد رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بری جگہ ہے"
مومنین کے رستے سے مراد اسلام کی وہ تعبیر و تفسیر ہے جس پر قرون اولی کے مسلمان جمع تھے، جس میں مردوں سے فریاد رسی، قبر پر چلی کشی اور فیض حاصل کرنے، اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی کی رائے کی کوئی حیثیت یا شریعت کے مقابلے میں دنیا کے کسی اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی کوئی گنجائش نہ تھی۔