• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تدریس سبق نمبر 1 (گرائمر ابتدائیہ 1)

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
ضرب زیدُُ سعیداََ
یہاں ایک ہی فعل ہے یعنی مارنا تویہاں مارنے کا فاعل کون بنے گا
قتل داودُ جالوتَ
یہاں بھی ایک ہی فعل آ رہا ہے یعنی قتل کرنا تو قتل کرنے کا فاعل کون بنے گا
اسی طرح میں جملہ بدلتا ہوں
قتل ضاربُُ مضروباََ
اب یہاں دو فعل نظر آ رہے ہیں تو یہاں قتل کا فاعل کون بنے گا اور ضرب یعنی مارنے کا فاعل کون بنے گاضرب زیدُُ سعیداََ
یہاں ایک ہی فعل ہے یعنی مارنا تویہاں مارنے کا فاعل کون بنے گا
قتل داودُ جالوتَ
یہاں بھی ایک ہی فعل آ رہا ہے یعنی قتل کرنا تو قتل کرنے کا فاعل کون بنے گا
اسی طرح میں جملہ بدلتا ہوں
قتل ضاربُُ مضروباََ
اب یہاں دو فعل نظر آ رہے ہیں تو یہاں قتل کا فاعل کون بنے گا اور ضرب یعنی مارنے کا فاعل کون بنے گا
ضرب زیدُُ سعیداََ
ضرب فعل ہے
زید فاعل ہے ضمہ کی وجہ سے
سعیدا"مفعول ہے منصوب کی وجہ سے
مثال 2 میں قتل داودُ جالوتَ
داود فاعل ہےضمہ کی وجہ سے اور مقدم بھی ہے
جالوت نصب کی وجہ سے مفعول
قتل ضاربُُ مضروباََ
ضارب فاعل ہے اسم فاعل مارنے والےکے معنی میں
مضروب اسم مفعول ہے مارے جانے والے کے معنی میں
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
نسرین فاطمہ نے لکھا ہے:
چونکہ فاعل ہمیشہ مقدم ہوتا ہے مگر اس جملے میں مفعول مقدم ہے تو اس پہ روشنی ڈالیں ۔
عبدہ نے لکھاہے:
دوسرے مرحلے میں انگلش میں جو کام جگہ سے لیا جا رہا ہے عربی میں وہ حرکات سے لیا جا رہا ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
چونکہ فاعل ہمیشہ مقدم ہوتا ہے مگر اس جملے میں مفعول مقدم ہے تو اس پہ روشنی ڈالیں ۔
کیا اس کا مطلب یہی ہوگا کہ مارا مقتول نے ہی قاتل کو (تاکید")
آپ کا یہ کہنا کہ فاعل مفعول پر ہمیشہ مقدم ہوتا ہے درست نہیں اس کے بارے اوپر میں نے پوسٹ نمبر 36 مہں مہوش بہنا کو سمجھایا ہوا ہے کہ

بہنا یہاں سے آپ نے دوسرے مرحلے کا اطلاق کرنا تھا جس میں پڑھایا گیا تھا کہ جو پیش والا ہوتا ہے وہ فاعل ہوتا ہے اور جو زبر والا ہوتا ہے وہ مفعول ہوتا ہے جگہ کو یہاں نہیں دیکھا جاتا وہ انگلش میں دیکھا جاتا ہے
اب اس کے مطابق قاتلا پر چونکہ زبر ہے تو وہ پہلے آنے کے باوجود مفعول ہی بنے گا اور مقتول پر چونکہ پیش ہے تو بعد میں آنے کے باوجود فاعل ہی بنے گا
عربی میں یہ صرف کچھ ضرورتوں کے تحت ہوتا ہے ان ضرورتوں میں ایک وہ بھی ہے کہ خاص کرنے کے لئے کسی چیز کی جگہ بدل دیتے ہیں چنانچہ اوپر جو آپ نے "ہی" کا لفظ استعمال کیا ہے یہ خاص کرنے کے لئے ہوتا ہے تاکید کے لئے نہیں جیسے ایاک نعبد مگر بہنا یہ ہم ان شاءاللہ آگے پڑھیں گے ابھی جتنا پڑھایا ہے اسی پر بحث ہو گی جزاک اللہ خیرا
نوٹ:مجھ سے کچھ اعراب غلط لگ رہے ہیں محترم محمد ارسلان بھائی بتا دیں مثلا دو زبر دو زیر دو پیش ااسی طرح صلی اللہ علیہ وسلم کی شارٹ کی کیونکہ بڑی دیر لگ جاتی ہے جزاک اللہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
قتل ضاربُُ مضروباََ
ضارب فاعل ہے اسم فاعل مارنے والےکے معنی میں
مضروب اسم مفعول ہے مارے جانے والے کے معنی میں
بہنا آپ نے باقی مثالیں درست بتائی ہیں کیونکہ ان میں خالی نحو کے فاعل اور مفعول تھے مگر اوپر والی مثال میں نحو کے بھی فاعل اور مفعول تھے اور صرف کے بھی اسم فاعل اور مفعول تھے
لیکن آپ نے صرف کے اسم فاعل اور اسم مفعول (یعنی مار والے فعل کے فاعل اور مفعول) کا بتا دیا مگر اس مثال میں نحو کے فاعل اور مفعول (یعنی قتل والے فعل کے فاعل اور مفعول) نہیں بتائے وہ بھی بتا دیں جزاک اللہ خیرا
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
قتل ضاربُُ مضروباََ
قتل فعل
ضارب فاعل مضموم ہونے کی وجہ سے
مضروبا مفعول ہے منصوب ہونے کی وجہ سے
ترجمہ ہوا ۔ ۔ ۔ ۔قتل کیا مارنے والے نے پٹنے والے کو۔یہ صحیح ہے؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
استاد محترم
میرے لیے تو واضح ہو گیا۔ جزاک اللہ خیرا۔ آگے سبق شروع فرمائیے۔

استاد جی
بہت مشکل کام شروع کیا ہے۔ اللہ پاک استقامت دے اور مدد کرے۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
استاد محترم
میرے لیے تو واضح ہو گیا۔ جزاک اللہ خیرا۔ آگے سبق شروع فرمائیے۔

استاد جی
بہت مشکل کام شروع کیا ہے۔ اللہ پاک استقامت دے اور مدد کرے۔
متفق
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اتنا واضح سمجھ نہیں آیا۔۔۔مگر عبدہ بھائی جیسا کہ آپ نے کہا کہ آئندہ اسباق میں یہ زیادہ واضح ہو جائے گا ، پھر ربط جوڑ کر سمجھ سکوں گی۔
ان شاء اللہ۔
آگے سبق جاری رکھیں۔اللہ آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔آمین
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
عبدہ بھائی۔۔جو سمجھ آئی،لکھ رہی ہوں!صحیح سمجھ سکی تو بہتر بصورتِ دیگر اگلے سبق کے ساتھ اس کی بھی دہرائی ہوتی رہے گی۔ان شاء اللہ
فاعل اور مفعول دو قسم کے ہیں
1)صرفی فاعل اور مفعول
جن کے سانچے سے ان کافاعل یا مفعول ہونا معلوم ہوتا ہے۔۔مثلا فاعل: قاتل،ضارب اور مفعول:مقتول اور مضروب
2)نحوی فاعل اور مفعول
جن کے اعراب(فاعل پر پیش اور مفعول پر زبر) سے ان کا فاعل یا مفعول ہونا معلوم ہوتا ہے۔مثلا فاعل:اللہُ،داؤدُ اور مفعول:زیدَ،جالوتَ
ضَرَبَ قَاتِلاََ مَقْتُولُُ
ضرب:مارا:فعل
قاتلا:صرفی فاعل اور نحوی مفعول
مقتول:صرفی مفعول اور نحوی فاعل
آیا میں درست سمجھی؟؟
 
Top