کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
تصوف کے نتائج
تصوف کے نتائج میں سے ایک اہم نتیجہ ترک جہاد ہے ۔حالانکہ اصلی بات یہ ہے جو کہ حسن البنائؒ نے فرمائی :
’’الجہاد فی الحیاۃ و الحیاۃ فی الجہاد‘‘
خود ساختہ درود وظائف میں مشغولیت کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ یہ لوگ جہاد سے بالکل ہی غافل ہو گئے۔کسی کوٹھڑی میں بیٹھ کر ضربیں لگانے کو ہی جہاد قرار دے لیا۔بلکہ اس کے لیے روایات بھی گھڑیں جن میں کفار سے لڑائی نفس سے جہاد کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی۔ہمارے ملک میں تبلیغی جماعت کفار سے جہاد کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ان حضرات نے بہت سے حیلے ایجاد کیے ہوئے ہوئے ہیں۔کبھی کہتے ہیں جس کا کلمہ اور نمازہی درست نہیں اس کے جہاد کا کیا فائدہ؟کبھی کہتے ہیں صحابہ کے ایمان جیسا ایمان حاصل کرو پھر کفار سے جہاد کرو۔حالانکہ کلمہ اور نماز بھی میدان جنگ میں زیادہ درست ہوتے ہیں اور ایمان بھی وہاں زیادہ پختہ ہوتا ہے۔ غرض ان حضرات کی ان پالیسیوں کی وجہ سے تمام دنیا کے کفار ان سے خوش ہیں۔انہیں ہر ملک میں اپنا دین تصوف پھیلانے کی آزادی ہے کیونکہ کفار کو معلوم ہے کہ مسلمان دین تصوف میں الجھ جائیں تو لڑنے کے قابل نہیں رہتے۔تصوف سے اسلام کو جونقصان پہنچا اس کی تفصیل بہت طویل ہے۔
آج پاکستان کے اعتدال پسند حکمران بھی اس روش پر گامزن ہیں،مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو مانند کرنے اور اسلام کو کفر کے سامنے سرنگوں کرنے کے لیے صوفی ازم کے نام سے ملک بھر میں کانفرنسز منعقد کروا رہے ہیں تا کہ غیر ملکی آقاؤں کو خوش رکھتے ہوئے اپنی کرسی مضبوط کی جائے۔رہا اسلام تو اس سے رسمی تعلق ہی کافی ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے تمام افراد اور گروہ سے محفوظ فرمائے۔
تصوف کے نتائج میں سے ایک اہم نتیجہ ترک جہاد ہے ۔حالانکہ اصلی بات یہ ہے جو کہ حسن البنائؒ نے فرمائی :
’’الجہاد فی الحیاۃ و الحیاۃ فی الجہاد‘‘
خود ساختہ درود وظائف میں مشغولیت کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ یہ لوگ جہاد سے بالکل ہی غافل ہو گئے۔کسی کوٹھڑی میں بیٹھ کر ضربیں لگانے کو ہی جہاد قرار دے لیا۔بلکہ اس کے لیے روایات بھی گھڑیں جن میں کفار سے لڑائی نفس سے جہاد کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی۔ہمارے ملک میں تبلیغی جماعت کفار سے جہاد کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ان حضرات نے بہت سے حیلے ایجاد کیے ہوئے ہوئے ہیں۔کبھی کہتے ہیں جس کا کلمہ اور نمازہی درست نہیں اس کے جہاد کا کیا فائدہ؟کبھی کہتے ہیں صحابہ کے ایمان جیسا ایمان حاصل کرو پھر کفار سے جہاد کرو۔حالانکہ کلمہ اور نماز بھی میدان جنگ میں زیادہ درست ہوتے ہیں اور ایمان بھی وہاں زیادہ پختہ ہوتا ہے۔ غرض ان حضرات کی ان پالیسیوں کی وجہ سے تمام دنیا کے کفار ان سے خوش ہیں۔انہیں ہر ملک میں اپنا دین تصوف پھیلانے کی آزادی ہے کیونکہ کفار کو معلوم ہے کہ مسلمان دین تصوف میں الجھ جائیں تو لڑنے کے قابل نہیں رہتے۔تصوف سے اسلام کو جونقصان پہنچا اس کی تفصیل بہت طویل ہے۔
آج پاکستان کے اعتدال پسند حکمران بھی اس روش پر گامزن ہیں،مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو مانند کرنے اور اسلام کو کفر کے سامنے سرنگوں کرنے کے لیے صوفی ازم کے نام سے ملک بھر میں کانفرنسز منعقد کروا رہے ہیں تا کہ غیر ملکی آقاؤں کو خوش رکھتے ہوئے اپنی کرسی مضبوط کی جائے۔رہا اسلام تو اس سے رسمی تعلق ہی کافی ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے تمام افراد اور گروہ سے محفوظ فرمائے۔