اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
اب یہ کس نے کہہ دیا؟جس طرح میں قرآن وسنت کو نہیں چھوڑ سکتا اسی طرح آپ تصوف کو نہیں چھوڑ سکتے۔ لہذا ہمارا اس طرح بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
آپ کو '' تصوف '' مبارک ہواور مجھے '' قرآن و سنت''۔
محترم بھائی اگر آپ علمی بحث کرنا چاہتے ہیں کسی بھی موضوع پر تو سب سے پہلے دوسروں کے بارے میں آپ کو اپنے نظریات ختم کرنے ہوں گے۔
دیکھیں میں یہ سمجھتا ہوں کہ تصوف (جاہلانہ چیزیں نکال کر) ایک درست عمل ہے۔ یہ اصلاح نفس کا ایک طریقہ ہے۔ اب کیا میں آپ کے کہنے پر یہ سمجھنا چھوڑ دوں؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ مجھے سمجھائیے، دلائل دیجیے، میں مطمئن ہوا تو مجھے اپنا ہمنوا پائیں گے اور نہ ہوا تو آپ کی سوچ آپ کے پاس اور میری میرے پاس رہے گی۔ نہ آپ کی نیت میں کھوٹ ہے اور نہ میری۔
آپ نے اب تک اس قسم کا رویہ اختیار کیا ہے:۔
جس طرح میں قرآن وسنت کو نہیں چھوڑ سکتا اسی طرح آپ تصوف کو نہیں چھوڑ سکتے۔ لہذا ہمارا اس طرح بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
آپ کو '' تصوف '' مبارک ہواور مجھے '' قرآن و سنت''۔
لوگوں نے تو نبیﷺ کے متعلق بھی جھوٹی حدیثیں منسوب کیں ہیں تو کیا میں ایسی حدیثوں کو محض اس لیے مان لوں کہ وہ نبی ﷺ سے منسوب ہیں ؟ حضرات ابوبکر و عمر و علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی بات بعد میں ہے۔
ماریہ بہن ! آپ کتنی ہی کوشش کر لیں اشماریہ صاحب کو سمجھانے کی کوئی فائدہ نہیں شائد انہوں نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ وہ '' تصوف '' کو قرآن سے برآمد کر کے ہی دم لیں گے۔ جو وہ قیامت تک نہیں کر سکتے۔
اگرآپ کی نظر میں مجدد الف ثانی اور عبد المجید دین پوری اسوہ حسنہ ہیں تو ایسی جسارت تو آپ کو ہی شیوہ دیتی ہیں۔
تو آپ قرآن و سنت کی روشنی میں اپنی پسندیدہ بات حضرت موسٰی ؑ سے منسوب کر دیں۔
یہ اپنی سوچ دوسرے پر تھوپنے کا بھلا کون سا طریقہ ہے؟ اس طرح ہی اگر آپ کا انداز بحث ہے تو میں ظاہر ہے کیا کر سکتا ہوں۔مجھے تو لگتا ہے کہ '' شیخ '' کا تصور نکالا ہی اس لئے گیا ہے کہ لوگوں کو آسانی سے قرآن مجید سے بے نیاز کیا جا سکے۔
افلا یتدبرون والا اعتراض آپ کا وہم ہے۔