سوال کو شاید آپ نے دھیان سے ملاحظہ نہیں فرمایا ایک بار پھر میں آپ کی خدمت میں ایسے تھوڑا بڑا کرکے پیش کئے دیتا ہوں
علم دین کا وہ کون سا شعبہ ہے جو اس طرح عبادت الہی کرنے کی راہ بتاتا ہے ؟
اور ان درجات تک پہنچنے کی راہ کیا ہمیں محدثین ،مفسرین ، یا پھر فقہا بتلاتے ہیں یا پھر ان کے علاوہ کوئی اور لوگ ہیں ؟
یعنی جب کوئی دلیل نہ ملی تو نرے قیاس سے کام چلا لیا اور یہ جائز بھی ہوگیا کہ
اللہ تعالیٰ کا عالمِ برزخ میں پہلی بار دیدار کرا دینا کچھ بعید نہیں لگتا۔
تو کیا" عہد الست " میں تمام نبی نوح انسان نے صرف اللہ کا کلام ہی سنا تھا اللہ تعالیٰ کا دیدار نہیں کیا تھا ؟ جب کہ یہ رویت الہی عالم ارواح میں ہوئی نہ کہ دنیا میں جب کہ آپ اعتراف فرماچکے ہیں کہ
"دیدارِ الٰہی صرف اس دنیا میں کسی کے لیے بھی ممکن نہیں چاہے وہ نبی ، رسول ، صحابی یا ولی ہی کیوں نہ ہو"
لیکن دوسری جانب آپ عالمِ برزخ میں دیدار الہی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ
"اللہ تعالیٰ کا عالمِ برزخ میں پہلی بار دیدار کرا دینا کچھ بعید نہیں لگتا۔"
پھر بھی عالم ارواح میں دیدار الہی کا انکار !!!!!
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
سوال پھر سے قائم ہوگیا ہے۔
یا پھر میں اس سوال کو آپ کے دلائل کی روشنی میں اس طرح کئے دیتا ہوں کہ
کیا آپ کو "عہد الست" یاد ہے ؟
علم دین کے کس شعبے میں اس عہد کو دیا دلانے کی سعی کی جاتی ہے ؟؟؟
احسان دین ِ اسلام کا وہ شعبہ ہے جو اس طرح اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کو کہتا ہے۔
ان درجات تک پہنچنے کی راہ ہمیں قرآن و سنت ہی سے معلوم ہوتی ہےجیسا کہ میں نے اپنے مضمون میں وضاحت کی۔
اگر میں نے قیاس کا سہارا لیا ہے تو قرآن وسنت ہی کی روشنی میں ایسا کیا ہے۔ اگر آپ قرآن و سنت کی بنیاد پر بہتر قیاس کر سکتے ہیں تو ضرور کریں۔ اور میرے قیاس میں بھی غلطی کا امکان ہے۔
عالم ِ ارواح میں کیا دیدارِ الٰہی ہوا تھا کہ نہیں ؟ اس کی وضاحت میرے علم کی حد تک قرآن و سنت میں نہیں ہے۔ اگر آپ قرآن و سنت کی روشنی میں کر دیں تو مہربانی ہو گی۔
عالمِ برزخ کا تعلق مرنے کے بعد کا ہے مرنے سے پہلے نہیں۔
کیاآپ کی نظر میں عالمِ برزخ کا مرحلہ مرنے سے پہلے کا ہے ؟
ایک بات یاد رکھیں کہ '' عہدِ الست '' والی آیت کی تفسیر میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے کوئی اسے حقیقی واقعہ کے طور پر لیتا ہے اور کوئی تمثیلی طور پر۔ علامہ قرطبیؒ نے بھی اس کو مشکل آیات میں شمار کیا ہے۔ آپ کس تفسیر کو ترجیح دیتے ہیں ؟