• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تصوف وہ راہ ہے۔۔۔۔۔۔

شمولیت
ستمبر 08، 2013
پیغامات
180
ری ایکشن اسکور
163
پوائنٹ
41
جو بھی بدعت کا مرتکب ہو گا وہ بدعتی کہلائے گا چاہے وہ اہلحدیث عالم ہو یا جس فرقے کا بھی عالم ہو۔
مطلب آپکے نزدیک جو بھی علماء اہل حدیث تصوف کے قائل تھے وہ بدعتی ہیں،،،،،استغفراللہ
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ماشاء اللہ !اگر آپ کے فہم کا یہ عالم تو میں آپ سے معذرت خواہ ہوں کوئی اپنے جیسا فاضل ڈھونڈ لے اس سے بات کریں،شکریا
اگر میں کم فہم ہوں تو آپ میرے فہم میں اضافہ فرما دیں -

بھائی میرے مجھے تو آپ کے موقف کی سمجھ نہیں آ رہی - کیا صوفی ازم اور نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا پیش کردہ دین ایک ہی ہے - اگر ایسا ہی ہے تو اس کے لئے" صوفیت " کی نئی ا صطلا ح استمال کرنے کا کیا جواز ہے؟؟ - اگر یہ اسلام سے ہٹ کر دین اسلام پر چلنے کا ایک نیا طریقہ کار ہے تو پھر قرآن کی اس آیت کا کیا مطلب ہے - ؟؟

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ سوره المائدہ ٣
آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا
-

جب دین مکمل ہو چکا تو پھر یہ طریقت و سلوک وغیرہ کے کیا معنی اور کیا اہمیت ؟؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
کیا آپ کے جواب سے میں یہ اخذ کر سکتا ہو کہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم بھی صوفی یا یہ کہنا چاہیے کہ صوفی اعظم تھے ؟؟؟ اور آپ صل الله علیہ وآ لہ وسلم کے اصحاب رضی الله عنہ آپ کے مریدین تھے ؟؟؟ اگر ایسا ہے تو آپ نے نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم اور آپ کے اصحاب کے لئے یہ اصطلا ح اب تک استمال کیوں نہیں کی ؟؟؟

آپ کے جواب سے سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ صوفیا کے وجہ تسمیہ میں بھی بہت اختلاف ہے :

صوفی کی وجہ تسمیہ:۔سلف صالحین اہلِ دین و علم کو قراء کہا کرتے تھے چنانچہ علماء اور عبادت گذار لوگ اسی جماعت میں داخل ہیں۔ بعد میں صوفیا اور فقرا کا نام پیدا ہوگیا تھا اور صوفیا کا نام صوف (اون) کے لباس کی طرف منسوب ہے اور یہی صحیح بات ہے۔ پھر کہا گیا-
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے فقہاء کی برگزیدگی کی طرف اشارہ ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ نام صوفۃ الفقہاء کی طرف منسوب ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ یہ نام صوفہ بن مربن ادّبن طابخۃ کی طرف منسوب ہے جو کہ عرب کا ایک قبیلہ ہے جو کہ عبادت گذاری میں مشہور تھا۔نیز کہا گیا ہے کہ صوفی کا نام اصحاب ِ صُفہّ کی طرف منسوب ہے۔بعض کہتے ہیں کہ صفا کی طرف منسوب ہے بعض کہتے ہیں کہ صفوۃ کی طرف منسوب ہے۔بعض کہتے ہیں کہ اللہ کے سامنے پہلی صف میں کھڑا ہونے کی طرف اشارہ ہے اور یہ قول ضعیف ہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو صفی یا صفائی یا صفوی وغیرہ کہا جاتا اور صوفی نہ کہا جاتا اور فقرا کے نام کا اطلاق اہلِ سلوک پر بھی ہونے لگا اور یہ جدید اصطلاح ہے۔

جس دین میں اس حد تک اختلاف ہو کیا کہ اس کی وجہ تسمیہ ہی ثابت نہیں کیا وہ "حق" ہو سکتا ہے-؟؟؟
جہاں تک اہل حدیث یا سلفیت کا تعلق ہے تو اس سے مراد عام ہے یعنی صحیح حدیث اور سلف کی اتباع کرنے والے - صوفیت آخر کس چیز سے منسوب ہے -


قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا - الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا سوره الکھف ١٠٤
کہہ دو کیا میں تمہیں بتاؤں جو اعمال کے لحاظ سے بالکل خسارے میں ہیں- وہ لوگ کہ جن کی ساری کوششیں اس دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئیں اور وہ خیال کرتے رہے کہ وہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں-
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
کیا آپ کے جواب سے میں یہ اخذ کر سکتا ہو کہ نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم بھی صوفی یا یہ کہنا چاہیے کہ صوفی اعظم تھے ؟؟؟ اور آپ صل الله علیہ وآ لہ وسلم کے اصحاب رضی الله عنہ آپ کے مریدین تھے ؟؟؟ اگر ایسا ہے تو آپ نے نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم اور آپ کے اصحاب کے لئے یہ اصطلا ح اب تک استمال کیوں نہیں کی ؟؟؟

آپ کے جواب سے سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ صوفیا کے وجہ تسمیہ میں بھی بہت اختلاف ہے :

صوفی کی وجہ تسمیہ:۔سلف صالحین اہلِ دین و علم کو قراء کہا کرتے تھے چنانچہ علماء اور عبادت گذار لوگ اسی جماعت میں داخل ہیں۔ بعد میں صوفیا اور فقرا کا نام پیدا ہوگیا تھا اور صوفیا کا نام صوف (اون) کے لباس کی طرف منسوب ہے اور یہی صحیح بات ہے۔ پھر کہا گیا-
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے فقہاء کی برگزیدگی کی طرف اشارہ ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ نام صوفۃ الفقہاء کی طرف منسوب ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ یہ نام صوفہ بن مربن ادّبن طابخۃ کی طرف منسوب ہے جو کہ عرب کا ایک قبیلہ ہے جو کہ عبادت گذاری میں مشہور تھا۔نیز کہا گیا ہے کہ صوفی کا نام اصحاب ِ صُفہّ کی طرف منسوب ہے۔بعض کہتے ہیں کہ صفا کی طرف منسوب ہے بعض کہتے ہیں کہ صفوۃ کی طرف منسوب ہے۔بعض کہتے ہیں کہ اللہ کے سامنے پہلی صف میں کھڑا ہونے کی طرف اشارہ ہے اور یہ قول ضعیف ہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو صفی یا صفائی یا صفوی وغیرہ کہا جاتا اور صوفی نہ کہا جاتا اور فقرا کے نام کا اطلاق اہلِ سلوک پر بھی ہونے لگا اور یہ جدید اصطلاح ہے۔

جس دین میں اس حد تک اختلاف ہو کیا کہ اس کی وجہ تسمیہ ہی ثابت نہیں کیا وہ "حق" ہو سکتا ہے-؟؟؟
جہاں تک اہل حدیث یا سلفیت کا تعلق ہے تو اس سے مراد عام ہے یعنی صحیح حدیث اور سلف کی اتباع کرنے والے - صوفیت آخر کس چیز سے منسوب ہے -


قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا - الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا سوره الکھف ١٠٤
کہہ دو کیا میں تمہیں بتاؤں جو اعمال کے لحاظ سے بالکل خسارے میں ہیں- وہ لوگ کہ جن کی ساری کوششیں اس دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئیں اور وہ خیال کرتے رہے کہ وہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں-
جی اسی لنک میں اسکا جواب موجود ہے ۔ یہ بھی عام ہے کہ اہل تقوی کو صوفیاء کہا گیا ہے ،اس پر تاریخ شاہد ہے مگر مسلک اہلحدیث کا تو تاریخ میں نام نشان بھی نہیں، سید نذیر حسین دہلوی سے ؒ پہلے پتائے کہ قریب ترین کونسی جماعت تھی جسکا تعلق مسلک اہلحدیث سے تھا۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
صوفیانہ افکار سب سے پہلے جس چیز کو تباہ کرتے ہیں اور بدلتے ہیں ، وہ ہے صاف ستھرا اسلامی عقیدہ، عقیدہ کتاب و سنت، کیوں کہ صوفیانہ افکار دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہر قسم کے جدید و قدیم فلسفوں، خرافات اور لاف و گزاف کا پورا پورا معجون مرکب ہے۔ دنیا کا کوئی بھی کفر ، زندقہ اور الحاد ایسا نہیں جو صوفیانہ افکار میں داخل ہوکر صوفی عقیدے کا ایک جزو نہ بن گیا ہو۔ چنانچہ ایک طرف وحدۃ الوجود کا قول ہے کہ جو کچھ موجود ہے وہ اللہ ہی ہے۔ تو دوسری طرف مخلوق میں اللہ کی ذات یا صفات کے حلول کا قول ہے۔ کہیں معصوم ہونے کا دعویٰ ہے تو کہیں غیب سے تلقی اور حصول کی ترنگ ہے۔ کہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے عالم کا قبہ اور عرش پر مستوی قرار دیا جارہا ہے، تو کہیں کہا جاتا ہے کہ اولیاء کرام دنیا کا نظام چلاتے اور کائنات پر حکومت کرتے ہیں۔ غرض کہا جاسکتا ہے کہ روئے زمین پر کوئی بھی شرکیہ عقیدہ ایسا نہیں پایا جاتا جسے صوفیانہ افکار کی طرف منتقل نہ کرلیا گیا ہو، اور اس کو آیات واحادیث کا لباس نہ پہنا دیا گیا ہو۔ بلکہ کوئی بھی صوفی جو یہ جانتا ہو کہ تصوف کیا ہے میں اسے چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق یہ ثابت کردے کہ ابلیس کافر اور جہنمی ہے۔ اور فرعون کافر اور جہنمی تھا۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور بنو اسرائیل کے جن لوگوں نے بچھڑے کی پوجا کی تھی انہوں نے غلطی کی تھی۔ اور آج کل جو گائے کی پوجا کرتے ہیں وہ کافر ہیں۔۔۔۔۔کوئی بھی صوفی جو جانتا ہو کہ تصوف کی حقیقت کیا ہے میں اسے چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنی ان باتوں کو ثابت کر دے۔
کہنے والا کہہ سکتا ہے کہ یہ باتیں ثابت کیوں نہیں کی جاسکتیں جب کہ یہ قرآن اور حدیث سے ثابت ہیں۔ اور ہر مومن ان کی گواہی دیتا ہے۔ اور جو اس میں شک کرے وہ خود ہی کافر ہے۔
جواب یہ ہے کہ اگر صوفی ان باتوں کو ثابت کردے تو وہ عقیدہ تصوف ہی کو مطعون کردیگا۔ اور اپنے اکابر اور بزرگوں کو مشکوک ٹھہرادے گا۔ بلکہ اپنے بڑے بڑے رہنماؤں اور اساطین کو کافر قرار دے دے گا۔ اور نتیجہ کے طور پر وہ خود تصوف کے دائرہ سے باہر ہوجائے گا۔ کیوں کہ صوفیوں کے شیخ اکبر بددین ابن عربی کا دعویٰ ہے کہ فرعون موسیٰ علیہ السلام سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو جانتا تھا۔ اور جن لوگوں نے بچھڑے کی پوجا کی تھی انہوں نے اللہ ہی کو پوجا تھا۔ کیوں کہ بچھڑا بھی۔ اس کے خبیث عقیدے کی رو سے اللہ تعالیٰ ہی کا ایک روپ تھا۔ (تعالیٰ اللہ عن ذٰلک علوًا کبیرا) بلکہ اس شخص کے نزدیک بتوں کے پجاری بھی اللہ تعالیٰ ہی کی پوجا کرتے ہیں۔ کیوں کہ اس شخص کے نزدیک یہ سارے جدا جدا روپ بھی اللہ ہی کے روپ ہیں۔ وہ ہی سورج اور چاند ہے۔ وہی جن و انس ہے۔ وہی فرشتہ اور شیطان ہے۔ بلکہ وہی جنت اور جہنم ہے۔ وہی حیوان اور پیڑ پودا ہے اور وہی مٹی اور اینٹ پتھر ہے۔ لہٰذا زمین پر جو کچھ بھی پوجاجائے وہ اللہ کے سوا کچھ نہیں۔ ابلیس بھی ابن عربی کے نزدیک اللہ تعالیٰ ہی کا ایک جزو ہے۔ (تعالیٰ اللہ عن ذلک علوًا کبیرا)
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ملعون عقیدہ کو ( جس سے بڑھ کر گندہ ، بیہودہ، بدبودار اور بدکردار عقیدہ نہ روئے زمین نے کبھی دیکھا ہوگا) صوفیاء حضرات سرّالاسرار (رازوں کا راز) غایتوں کی غایت، ارادتوں کا منتہا، پہنچے ہوئے کاملین کا مقام اور عارفین کی امیدوں کی آخری منزل قرار دیتے ہیں۔
کیوں کہ تصوف کے یہ بڑے بڑے جغادری یعنی حلاج، بسطامی، جیلی، ابن سبعین، ابن عربی، نابلسی ، تیجانی وغیرہ وغیرہ یہ سب کہ سب درحقیقت اس امت میں غلط طور گھسائے گئے اور اس امت کی طرف غلط طور پر منسوب کئے گئے ہیں۔ انہوں نے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑا ہے۔ اللہ کے دین میں باطل بات کہی ہے۔ ان میں سے ہر ایک کا زعم ہے کہ وہ خود اللہ ہے جو کائنات میں تصرف کرتا ہے۔ اور ہر ایک کا دعویٰ ہے کہ اللہ نے اس کائنات کا ایک حصہ اس کو سونپا ہے۔ ان میں سے ہر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ولی کامل ہے جس کے پاس صبح و شام وحی آتی ہے۔ بلکہ وہ غیب سے واقف ہے اور لوح محفوظ کو پڑھتا ہے۔ اللہ نے اس کو خاتم الانبیاء بنایا ہے۔ اور اسے دنیا کا قبلہ اور ساری مخلوق کے لئے معجزہ اور مینار قرار دیا ہے۔ نبی کے بعد براہ راست اسی کا درجہ و مقام ہے۔ نبی ان کے نزدیک عرش رحمانی پر مستولی و مستوی ہے۔ یعنی عرش پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے سوا کچھ نہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے نزدیک تمام ذات میں سب سے پہلا وجود ہیں۔ اور تمام تعینات میں سب سے پہلا تعین ہیں۔ وہی اللہ کے عرش پر مستوی ہیں۔ وہ سارے انبیاء کی طرف وحی بھیجتے ہیں۔ اور سارے اولیاء کو الہام کرتے ہیں۔ بلکہ انہوں نے خود اپنی طرف سے اپنے پاس وحی بھیجی۔ یعنی انہوں نے وحی کو آسمان پر جبریل کے حوالے کیا۔ اور زمین پر ان سے وصول کیا۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
الفکرالصوفی فی ضوء الکتاب والسنۃ
یہ کتاب عربی میں لکھی گئی ہے بہت معرکۃ الآرا کتاب ہے تصوف کے بطلان کو واضح اور مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جولوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تصوف کی بنیاد پہلے پہل تقویٰ پر تھی وہ غلطی پر ہیں۔ ان کے متعلق ابن جوزی رحمہ اللہ کی زبانی حسب ذیل حکایت سنیے۔ وہ ابوالقاسم بن علی بن محسن تنوخی عن ابیہ کی سند سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ :
مجھے اہل علم کی ایک جماعت نے بتایا کہ شیراز میں ایک شخص تھا جو ابن خفیف بغدادی کے نام سے معروف تھا۔ اور وہاں صوفیوں کا شیخ (پیر) تھا۔ صوفیاء اس کے پاس جمع ہوتے۔ اور وہ دل میں گزرنے والے خیالات اور وسوسوں کے متعلق باتیں کیا کرتا۔ اس کے حلقہ میں ہزاروں آدمی جمع ہوتے۔ وہ بڑا خوشحال ، چالاک اور ماہر تھا۔ اس نے کمزور لوگوں کو اس مذہب میں پھنسا رکھا تھا۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ اس کے شاگردوں میں سے ایک آدمی مرگیا، اور اپنی صوفی بیوی کو چھوڑ گیا۔ اس کے پاس بڑی تعداد میں صوفی عورتیں جمع ہوئیں۔ اس ماتم میں ان کے سوا کوئی اور عورت شامل نہ تھی۔ جب لوگ اس آدمی کو دفن کے کرکے فارغ ہوئے تو ابن خفیف اور اس کے خواص شاگرد جو خاصی بڑی تعداد میں اس کے گھر آئے۔ اور عورت کو صوفیوں کی باتوں کے ذریعہ تسلی دینے لگے۔ یہاں تک کہ اس نے کہا کہ مجھے تسلی ہوگئی۔ تب ابن خفیف نے اس عورت سے کہا : یہاں غیر بھی ہیں؟ اس نے کہا نہیں غیر نہیں ہیں۔ اس نے کہا :پھر نفس پر غم و الم کی آفتوں کو لازم کرنے اور اسے رنج و غم کے عذاب میں مبتلا رکھنے سے کیا فائدہ؟ آخر ہم کس بناء پر امتزاج (آپس میں خلط ملط ہونے) کو چھوڑ دیں ، کیوں کہ اس سے انوار ایک دوسرے سے ملیں گے ، روحیں صاف ہوں گی، آمد ورفت ہوگی اور برکتیں نازل ہوں گی۔ اس کے جواب میں عورتوں نے کہا: اگر آپ چاہیں۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مردوں اور عورتوں کی جماعتیں ایک دوسرے سے رات بھر بھڑی اور خلط ملط رہیں اور جب صبح ہوئی تو نکل بھاگیں۔
اس واقعہ کے راوی محسن کہتے ہیں: ابن خفیف نے جو یہ کہا کہ کیا یہاں غیر ہیں؟ تو اس کا مطلب یہ تھا کیا یہاں کوئی ایسا بھی ہے جو ہمارے مذہب کے موافق نہیں۔اور عورت کے جواب کا مطلب یہ تھا کہ ہمارا کوئی مخالف موجود نہیں۔ ابن خفیف نے جو یہ کہا تھا کہ ہم امتزاج کو کیوں چھوڑدیں، تو اس کا مطلب یہ تھا کہ وطی میں اختلاط ہونا چاہیے۔ (یعنی ایک ایک مرد کئی کئی عورتوں سے، اور ایک ایک عورت کئی کئی مردوں سے وطی کریں اور کرائیں۔) اور جو یہ کہا کہ اس سے انوار ایک دوسرے سے ملیں گے تو ان کا عقیدہ یہ ہے کہ ہر جسم میں ایک خدائی نور ہے (پس بدکاری کے نتیجہ میں مرد اور عورت کے اندر موجود خدائی نور ایک دوسرے سے مل جائے گا۔ العیاذ باللہ) اور یہ جو کہا کہ آمد ورفت ہوگی، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم میں سے جس کا شوہر مرگیا، یا سفر میں چلا گیا، اس کی جگہ دوسرا شخص آجائے گا۔
محسن کہتے ہیں کہ یہ میرے نزدیک ایک عظیم واقعہ ہے۔ اگر مجھے اس کی اطلاع ایک ایسی جماعت نے نہ دی ہوتی جو جھوٹ سے دور و نفور ہے تو میرے نزدیک اتنا عظیم واقعہ ہے، اور دارالاسلام میں ایسی بات کا پیش آنا اس قدر مستعبد ہے کہ میں اسے بیان ہی نہ کرتا۔
وہ کہتے ہیں کہ : مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ اور اس جیسی باتیں پھیل کر عضدالدولہ تک جاپہنچیں،۔ اور جب اس نے ان کے ایک گروہ کو گرفتار کرکے کوڑوں سے پٹائی کی، اور ان کے مجمع کو پراگندہ کیا، تب وہ اس سے باز آئے۔ (تلبیس ابلیس ص 374)
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
غرض تمہیں یقین کرنا چاہئے کہ یہ گروہ اپنے ہر دور میں محض بددینوں ، جھوٹے مدعیوں اور زندیقوں کا مجموعہ رہا ہے۔ جو بظاہر تو شریعت کے پاک و صاف ظاہر کی پابندی کرتا تھا۔ مگر نگاہوں سے پس پردہ کفر و فسق اور زندقہ چھپائے رکھتا تھا۔ اسی لئے ابن عقیل حتمی طور پر کہتے تھے۔ جیسا کہ ابن جوزی نے ان سے نقل کیا ہے کہ یہ لوگ زندیق ، ملحد اور دین کے جھوٹے دعویدار ہیں۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں:" ان فارغ اور اثبات سے خالی لوگوں کی طرف کان لگانے سے خدا کے لئے بچو۔ یہ نرے بددین لوگ ہیں جو ایک طرف مزدوروں کا لباس یعنی گدڑی اور اون پہنتے ہیں اور دوسری طرف بدکردار بددینوں والے اعمال کرتے ہیں ، یعنی کھاتے اور پیتے ہیں، ناچتے اور تھرکتے ہیں ، عورتوں اور لونڈوں سے گانے سنتے ہیں۔ اور شریعت کے احکام چھوڑتے ہیں۔ زندیقوں کو بھی جراء ت نہیں ہوتی تھی کہ شریعت کے احکام چھوڑ دیں۔ یہاں تک کہ اہل تصوف کا ظہور ہوا تو وہ بدکاروں کی روش ساتھ لائے"۔
 
Top