پہلے سوال کا جواب ذکر قلبی کو مسنون طریقہ کس نے بنایا؟؟؟۔۔۔
دوسرے سوال کا جواب اپنی نسبت امام ابوحنیفہ کی طرف منسوب کرنے کے لئے آیت یا حدیث کہاں وارد ہوئی؟؟؟۔۔۔
تیسرے سوال کا جواب ان فورمز کا لنک دیجئے ہم چلے جاتے ہیں۔۔۔
فتوٰی راشدیہ کا وہ پورا اقتباس کیوں پیش نہیں کردیتے؟؟؟۔۔۔
جس میں یہ روحانی سفر موجود ہے۔۔۔
حرب بھائی لگتا ہے کہ آپ سخت غضے میں ہیں ۔غصے میں بات کی سمجھ نہیں آتی ۔
مغل صاحب نے مختلف کتابوں کے حوالے سے ذکر کی فضیلت پر لکھا تھا ،تو اس میں ذکر قلبی کی فضیلت پر بھی لکھا گیا۔تا بندہ نے عرض کیا کہ میں ذکر قلبی کرنا چاہتا ہوں ،اسکا مسنون طریقہ کیا ہے ،ابھی صاحب تحریر کا حق بنتا ہے کہ میری رہنمائی فرمائیں۔ہاں اگر آپ بھی یا کوئی اور دوست وضاحت کریں تو کوئی حرج نہیں لنک یہ ہے۔اور جواب بھی ادھر ہی تحریر فرمانا۔
دوسرے سوال کا جواب اپنی نسبت امام ابوحنیفہ کی طرف منسوب کرنے کے لئے آیت یا حدیث کہاں وارد ہوئی؟؟؟۔۔۔
منکر تصوف کا عتراض تھا کہ لفظ تصوف قران وحدیث سے ثابت کرو،تو الزامی طور پر میں نے کہہ دیا کہ اہل حدیث پر قرآن وحدیث سے صریح دلیل پیش کیجئے۔
خیر آپ ان باتوں کو چھوڑیئے ۔ان معمولی اعتراضات کی کچھ وقعت نہیں ،میں نے فتوی راشدیہ میں ایک بات پڑھی سمجھ نہیں سکا ،اگر آپ سمجھا دے تو بہت شکر گزار ہونگا۔
یہ خواب سے ہٹ کر روحانی طور پر سفر کرنا اور اکثر روحانی سفر کرنا۔
یہ روحانی کیا چیز ہے؟ اور یہ سفر کیسے ہوتا ہے؟کون لوگ کرتے ہیں؟
یقیناً پیر صاحب ؒ نے تو یہ روحانی سفر کیے ہونگے کوئی انکا شاگرد یا عقیدت مند یا کوئی بھی صاحب علم مجھے اسکے متعلق کچھ مجھے بتا دے۔واضح رہئے کہ یہ بات پیر صاحبؒ نے آپ ﷺ کے جسمانی معراج پر بطور دلیل بات کرتے ہوئے پیش کی۔